وزیر اعظم جناب نریندر مودی 16 سے 17 جنوری، 2024 تک آندھرا پردیش اور کیرالہ کا دورہ کریں گے۔
وزیر اعظم 16 جنوری کو، دوپہر بعد تقریباً 3:30 بجے آندھرا پردیش کے شری ستیہ سائیں ضلع کے پال سمودرم پہنچیں گے اور نیشنل اکیڈمی آف کسٹمز، بالواسطہ ٹیکسز اور نارکوٹکس (این اے سی آئی این) کے نئے کیمپس کا افتتاح کریں گے۔ وزیر اعظم انڈین ریونیو سروس (کسٹم اور بالواسطہ ٹیکسز) کے 74ویں اور 75ویں بیچ کے زیر تربیت افسران کے ساتھ ساتھ بھوٹان کی رائل سول سروس کے زیر تربیت افسران سے بھی بات چیت کریں گے۔
وزیر اعظم 17 جنوری کو، صبح تقریباً 7:30 بجے کیرالہ کے گروویور مندر میں پوجاارچنا اور درشن کریں گے۔ وہ تقریباً 10:30 بجے تری پریار شری راماسوامی مندر میں بھی پوجا اور درشن کریں گے۔ اس کے بعد، تقریباً 12 بجے وزیر اعظم بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے شعبے سے متعلق اہم بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے۔
بندرگاہوں، جہاز رانی، اور آبی گزرگاہوں کے شعبے کے لیے بڑی مدد
کوچی کے اپنے دورے کے دوران وزیر اعظم 4000 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے تین بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا افتتاح کریں گے، جن میں کوچین شپ یارڈ لمیٹڈ (سی ایس ایل) میں نیو ڈرائی ڈاک (این ڈی ڈی)؛ سی ایس ایل کی بین الاقوامی جہاز کی مرمت کی سہولت (آئی ایس آر ایف)؛ اور کوچی کے پتووائپین میں انڈین آئل کارپوریشن لمیٹڈ کا ایل پی جی امپورٹ ٹرمینل شامل ہیں۔ بنیادی ڈھانچے کے یہ بڑے منصوبے ہندوستان کے بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے شعبے کو نئی شکل عطا کرنے اور اس میں صلاحیت اور خود کفالت پیدا کرنے کے وزیر اعظم کے وژن کے عین مطابق ہیں۔
سی ایس ایل، کوچی کے موجودہ احاطے میں تقریباً 1800 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کی گئی نئی خشک گودی، ایک پرچم بردار پروجیکٹ ہے جو نئے ہندوستان کی انجینئرنگ کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ ایک قسم کی 310 میٹر طویل والی خشک گودی، جس کی چوڑائی 60/75 میٹر، گہرائی 13 میٹر اور سطح9.5 میٹر تک ہے، خطے کے سب سے بڑے سمندری انفراسٹرکچر میں سے ایک ہے۔ نیو ڈرائی ڈاک پروجیکٹ میں بھاری گراؤنڈ لوڈنگ کی خصوصیت ہے جو ہندوستان کو تجارتی جہازوں کے ساتھ ساتھ 70000 ٹی(ٹن) تک کی نقل مکانی والے مستقبل کے طیارہ بردار بحری جہاز جیسے اہمیت کےحامل اثاثوں کو سنبھالنے کی جدید صلاحیتیں فراہم کرے گا۔اس طرح ہنگامی قومی ضروریات کے لیے ہندوستان کا بیرونی ممالک پر انحصار ختم ہو جائے گا۔
تقریباً 970 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی بین الاقوامی جہازوں کی مرمت کی سہولت (آئی ایس آر ایف) کا پروجیکٹ اپنی نوعیت کی ایک منفرد سہولت ہے۔اس میں 6000 ٹی(ٹن) کی گنجائش کے ساتھ جہاز کا لفٹ سسٹم، ٹرانسفر سسٹم، چھ ورک اسٹیشنز اور تقریباً 1400 میٹر کی برتھ ہے جس میں بیک وقت 130 میٹر لمبائی کے 7 جہازوں کو ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے۔ آئی ایس آر ایف، سی ایس ایل کی موجودہ جہاز کی مرمت کی صلاحیتوں کو جدیدبنانے کے ساتھ ساتھ اسے وسعت دے گا اور کوچی کو ایک عالمی جہاز کی مرمت کے مرکز کے طور پر تبدیل کرنے کی طرف ایک قدم ثابت ہوگا۔
کوچی کے پتووائپین میں انڈین آئل کا ایل پی جی امپورٹ ٹرمینل، جو تقریباً 1236 کروڑ روپے کی لاگت سے بنایا گیا ہے، جدید ترین سہولیات کا حامل ہے۔ 15400 ایم ٹی اسٹوریج کی گنجائش کے ساتھ یہ ٹرمینل خطے میں لاکھوں کنبوں اور کاروباریوں کے لیے ایل پی جی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنائے گا۔ یہ پروجیکٹ سبھی کے لیے قابل رسائی اور سستی توانائی کو یقینی بنانے کے لیے ہندوستان کی کوششوں کو مزید تقویت دے گا۔
ان 3 منصوبوں کے شروع ہونے سے ملک کی جہاز سازی اور مرمت کی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ذیلی صنعتوں سمیت توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو فروغ حاصل ہو گا۔ یہ منصوبے ایگزم تجارت کو بھی فروغ دیں گے، لاجسٹک کے اخراجات کو کم کریں گے، اقتصادی ترقی کو آگے لے جائیں گے ، خود انحصاری پیدا کریں گے اور متعدد ملکی اور بین الاقوامی کاروباری مواقع پیدا کریں گے۔
نیشنل اکیڈمی آف کسٹمز، بالواسطہ ٹیکسز اور نارکوٹکس (این اے سی آئی این)
سول سروس کی صلاحیت سازی کے ذریعےحکمرانی کو بہتر بنانے کے وزیر اعظم کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کی سمت میں، آندھرا پردیش کے سری ستیہ سائیں ضلع کے پال سمودرم میں نیشنل اکیڈمی آف کسٹمز، بالواسطہ ٹیکسز اور نارکوٹکس (این اے سی آئی این) کے نئے جدید ترین کیمپس کا خاکہ پیش کیا گیا اور اس کی تعمیر کی گئی۔ 500 ایکڑ میں پھیلی یہ اکیڈمی بالواسطہ ٹیکس (کسٹمز، سنٹرل ایکسائز اور گڈز اینڈ سروسز ٹیکس) اور نارکوٹکس کنٹرول ایڈمنسٹریشن کے شعبے میں صلاحیت سازی کے لیے بھارتی حکومت کا اعلیٰ ادارہ ہے۔ قومی سطح کا عالمی معیار کا تربیتی ادارہ انڈین ریونیو سروس (کسٹم اور بالواسطہ ٹیکسز) کے ساتھ ساتھ سنٹرل الائیڈ سروسز، ریاستی حکومتوں اور شراکت دار ممالک کو تربیت فراہم کرے گا۔
اس نئے کیمپس کی تعمیر سے، این اے سی آئی این تربیت اور صلاحیت سازی کے لیے نئے دور کی ٹیکنالوجیز جیسے آگمینٹڈ اور ورچوئل ریالٹی، بلاک چین کے ساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے استعمال پر توجہ مرکوز کرے گا۔