نئی دہلی ،04؍فروری:وزیر اعظم جناب نریندر مودی 7؍فروری 2020ء کو آسام میں کوکراجھار کا دورہ کریں گے، جس کا مقصد بوڈو سمجھوتے پر دستخط کئے جانے کے سلسلے میں خوشیاں منائے جانے کی تقریبا ت میں شرکت کرنا ہے۔
امید ہے کہ اس پروگرام میں بی ٹی اے ڈی اضلاع اور پورے آسام کے چار لاکھ سے زیادہ افراد شرکت کریں گے۔ریاستی حکومت کی طرف سے ریاست کی گوناگونیت کو اجاگر کرنے کی خاطر آسام کے نسلی گروپوں کے ایک کلچرل پروگرام کا اہتمام کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی تاریخی بوڈو سمجھوتے کی خوشیاں منانے کے لئے جمع ہونے والے افراد سے خطاب کریں گے۔اس سمجھوتے پر اس سال جنوری میں دستخط کئے گئے تھے۔اس سمجھوتے کے تحت تمام سرکردہ ساجھیدار ایک فریم ورک کے تحت آگئے ہیں۔
بوڈو سمجھوتے پر 27 جنوری 2020ء کو نئی دہلی میں دستخظ کئے گئے تھے۔
اپنے پرسنل ہینڈل پر ایک ٹوئٹ میں وزیر اعظم نے اس دن کو ‘‘بھارت کے لئے ایک خصوصی دن قرار دیا تھا’’اور کہا تھا کہ یہ سمجھوتہ ‘‘بوڈو عوام کے لئے تبدیلی لائے گا اور وہاں امن ، آہنگی اور اتحاد کا ایک نیا سورج طلوع ہوگا۔’’
یہ سمجھوتہ وزیر اعظم کے وژن ‘‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’’کے عین مطابق ہے اور پانچ دہائیوں کے بوڈو بحران کو ختم کرتے ہوئے شمال مشرق کی شاندار ترقی کا ایک عہد کرتا ہے۔
وزیر اعظم نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ‘‘بوڈو سمجھوتہ کئی وجوہات سے نمایاں ہے۔جو لوگ مسلح مزاحمتی گروپوں سے وابستہ رہے ہیں، وہ اب اصل دھارے میں شامل ہو جائیں گے اور ہماری قومی ترقی میں اپنا رول ادا کریں گے۔’’
اس سمجھوتے کے نتیجے میں این ڈی ایف بی کے مختلف گروپوں کے 1615 سے زیادہ کاڈروں نے سمجھوتے پر دستخط کئے جانے کے دو دن کے اندر اپنے ہتھیار ڈال دیئے اور اصل دھارے میں شامل ہوگئے ہیں۔
وزیر اعظم نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ‘‘بوڈو گروپوں کے ساتھ سمجھوتہ بوڈو عوام کے بے مثال کلچر کے مزید تحفظ اور اسے مقبول بنانے کا باعث ہوگا۔یہ لوگ ترقی سے متعلق بہت سی اسکیموں تک رسائی حاصل کرسکیں گے۔ہم ان کی امنگوں کو پورا کرنے کے لئے بوڈو لوگوں کی ہر ممکن مدد کرنے کے لئے عہد بند ہیں۔’’
علاقے کی ترقی کے لئے 1500 کروڑ روپے کا ایک خصوصی پیکیج مختص کیا گیا ہے۔
بھارت سرکار اور میزورم اور تریپورہ کی حکومتوں کی طرف سے 35ہزار سے زیادہ برو-ریانگ پناہ گزینوں کو ریلیف اور امداد فراہم کرنے کے لئے اور تریپورہ میں این ایل ایف ٹی کے پچاس سے زیادہ کاڈروں کی خود سپردگی کے سلسلے میں جس برو-ریانگ سمجھوتے پر حال ہی میں دستخط کئے گئے ہیں ، وہ شمال مشرق کی مجموعی ترقی اور امن کے لئے وزیر اعظم کے مسلسل عہد اور وژن کا ثبوت ہے۔
یوم جمہوریہ پر ‘‘من کی بات ’’کے اپنے پروگرام میں قوم سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ان تمام لوگوں کو للکار دی ، جو تشدد کے راستے پر چل رہے ہیں ، کہ وہ اصل دھارے میں شامل ہوجائیں اور ہتھیار ڈال دیں۔
انہوں نے ‘‘یوم جمہوریہ کے مقدس موقع پر میں ملک کے کسی بھی حصے میں ایسے لوگوں سے جو اب بھی اپنے مسائل کو تشدد اور ہتھیاروں کے ذریعے حل کرنےکی کوشش کررہے ہیں، اپیل کرتا ہوں کہ وہ اصل دھارے میں واپس آجائیں۔ انہیں اپنی صلاحیتوں پر اور مسائل کو پُر امن طور حل کرنے کی اس ملکی صلاحیتوں پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔’’