نئی دلّی، 267 جنوری / وزیر اعظم جناب نریندر مودی 29 فروری، 2020 کو چتر کوٹ کے مقام پر بندیل کھنڈ ایکسپریس وے کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔
یہ ایکسپریس وے، حکومت ہند کے ذریعہ فروری، 2018 میں اعلان کئے گئے اتر پردیش ڈیفنس انڈسٹریل کاریڈور کے نوڈ کی تکمیل کرے گا۔
بندیل کھنڈ ایکسپریس وے کی تعمیر اتر پردیش حکومت کر رہی ہے۔ یہ ایکسپریس وے چتر کوٹ کے اضلاع، ہمیر پور اور جالون سے ہو کر گزرے گا۔ یہ ایکسپریس وے بندیل کھنڈ کے علاقے کو آگرہ۔ لکھنؤ کے ذریعہ قومی راجدھانی دلّی، اور یمنا ایکسپریس وے سے جوڑنے کے ساتھ ساتھ بندیل کھنڈ علاقے کی ترقی میں ایک اہم رول ادا کرے گا۔
توقع ہے کہ 296 کلو میٹر طویل اس ایکسپریس وے سے چتر کوٹ، باندہ، مہوبہ، ہمیر پور، جالون،اوریہ اور اٹاوہ کے اضلاع مستفید ہوں گے۔
بھارت کو زمینی سسٹم، بحری جہازوں اور آبدوزوں سے لے کر جنگی ایئر کرافٹ، ہیلی کاپٹر، ہتھیار اور سینسر تک کی دفاعی ضروریات درکار ہیں ہوتی ہیں۔ یہ ضروریات 2025 تک 250 بلین امریکی ڈالر کے بقدر سے زائد کی مالیت کی ہوں گی۔
ان ضروریات کی تکمیل کے لئے حکومت نے 21 فروری، 2018 کو لکھنؤ میں منعقدہ سرمایہ کاروں کی چوٹی کانفرنس کے دوران اتر پردیش میں ایک ڈیفنس انڈسٹریل کوریڈور کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
مرکزی حکومت نے یہ کوریڈور ابتدائی طور پر چھ نوڈ کے ساتھ شروع کیا ہے۔ یہ ہیں لکھنؤ، جھانسی، چتر کوٹ، علی گڑھ،کانپور، آگرہ، جن میں سے دو نوڈ بندیل کھنڈ کے خطے میں جھانسی اور چتر کوٹ کے مقام پر بنائے جا رہے ہیں۔ در حقیقت سب سے بڑا کلسٹر جھانسی میں بنایا جائے گا۔
جھانسی اور چتر کوٹ میں اس کام کے لئے وہ زمین خریدی گئی ہے، جس پر کاشت نہیں کی جاتی تھی۔ اس قدم سے اس خطے کے غریب کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔
فارمرز پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف پی او) کی لانچنگ
وزیر اعظم جناب نریندر مودی 29 فروری، 2020 کو چتر کوٹ میں ملک بھر کے دس ہزار سے زائد فارمرز پروڈیوسر آرگنائزیشنوں کی لانچنگ بھی کریں گے۔
ملک میں تقریباً 86 فیصد کسان چھوٹے اور حاشیہ پر رہنے والے ہیں جن کے پاس 1.1 ہیکٹیئر سے بھی کم زمین ہے۔ یہ چھوٹے اور حاشیہ پر رہنے والے ان کسانوں کو تکنالوجی،معیاری بیچوں تک رسائی، کھاد اور کیڑے مار دواؤں سمیت زرعی پیداوار سے متعلق زبر دست مالیاتی پریشانیوں اور چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں اقتصادی طور پر استحکام کی کمی کے باعث بھی اپنی پیداوار کو فروخت کرنے میں زبر دست پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کاشت کرنے والے کسانوں کی یہ تنظیمیں چھوٹے کسانوں، حاشیہ پر زندگی بسر کرنے والے کسانوں اور بے زمین کسانوں کی پیداوار کو جمع کر کے ان مسائل سے نمٹنے میں ان کی مدد کریں گی۔ ایف پی او کے ممبران تنظیم میں ان کی تکنالوجی تک رسائی، مالی مدد اور مارکیٹنگ کر کے ان کی آمدنی میں تیز تر اضافے میں مدد کریں گے۔
کسانوں کی آمدنی کو دو گنا کرنے سے متعلق رپورٹ نے حالانکہ 2022 تک 7 ہزار ایف پی او تنظیموں کے قیام کے سفارش کی ہے، تاہم مرکزی حکومت نے ائندہ پانچ برسوں کے دوران کسانوں کو اقتصادی طور پر مستحکم کرنے کے لئے دس ہزار نئے ایف پی او قائم کئے جانے کا اعلان کیا ہے۔
نریندر مودی حکومت نے ”فارمیشن اینڈ پرموشن آف فارمر پروڈیوس آرگنائزیشنز (ایف پی او ز) کے نام سے ایک نئی مرکزی سیکٹر کی اسکیم معنون کی ہے، جو کہ دس ہزار نئے ایف پی او قائم کرنے اور انہیں فروغ دینے کی واضح حکمت عملی کے ساتھ شروع کی گئی ہے۔