نئی دہلی،21مارچ 2021/وزیراعظم جناب نریندر مودی ورلڈ واٹر ڈے (عالمی یوم پانی) کے موقع پر یعنی 22 مارچ 2021 کو 12.30 ویڈیو کانفرسنگ کے ذریعہ ’ جل شکتی ابھیان ‘:بارش کو پکڑو‘ مہم کا آغاز کریں گے۔ وزیراعظم کی موجودگی میں جل شکتی کے مرکزی وزیر مدھیہ پردیش اور اترپردیش کے وزرائے اعلی کے مابین کین بیتوا لنک پروجیکٹ کو جو دریاؤں کے باہمی رابطے کے قومی تناظر کے منصوبے کا پہلا منصوبہ ہے ، کو بھی عملی جامہ پہنانے کے لئے تاریخی مفاہمت نامے پر دستخط کئے جائیں گے۔
’جل شکتی ابھیان: بارش کو پکڑو‘ کے بارے میں
یہ مہم دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں’’بارش کو پکڑو ، جہاں گرتی ہے، جب گرتی ہے‘‘ کے عنوان سے ملک بھر میں شروع کی جائے گی۔ اس کا اطلاق 22 مارچ 2021 سے 30 نومبر 2021 تک ہوگا۔ ملک میں قبل از مانسون اور مانسون کے دورانیہ میں لوگوں کی شرکت کے ذریعہ نچلی سطح پر آبی ذخیرہ اندوزی کے لئے اسے ایک عوامی تحریک کے طورپر شروع کیا جائے گا۔ بارش کے پانی مناسب ذخیرہ کو یقینی بنانے کے لئے، آب و ہوا کے حالات اور مٹی کے زمینی سطحوں اور اس کے طبقوں کے لئے موزوں بارش کا پانی ذخیرہ کرنے والے ڈھانچے تشکیل دینے کے لئے تما م اسٹیک ہولڈروں کے لئے اس جانب متوجہ کیا جارہا ہے۔
اس پروگرام کے بعد پانی کے تحفظ سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ہر ضلع کی تمام گرام پنچایتوں (پولنگ کی پابند ریاستوں کے علاوہ) گرام سبھاؤں کا انعقاد کیا جائے گا ، اور آبی تحفظ سے متعلق ان معاملات اور پانی کے تحفظ کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ پانی کے تحفظ کے لئے یہ گرام سبھائیں ’جل شپتھ‘ بھی لیں گی۔
کین بیتوا لنک پروجیکٹ کے ایم او اےکے بارے میں
اس معاہدے میں سابق وزیراعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپئی کے ندیوں کے آپس میں جوڑنے کے ذریعہ قحط سالی اور پانی کے خسارے والے علاقے میں اضافی پانی والے علاقے سے پانی لے جانے کے بین ثالثہ تعاون کے آغاز کی علامت دکھائی دیتی ہے۔ اس پروجیکٹ میں دواؤدھن بین کی تعمیر کے ذریعہ کین ندی سے دریائے بیتھوا میں پانی کی منتقلی اور دو ندیوں کو ملانے والی ایک نہر ، لوور اوور پروجیکٹ ، کوٹھا بوراج اور بیناملٹی کمپلکس شامل ہے۔ اس سے سالانہ 10.62 لاکھ ہیکٹئر علاقے کی آبپاشی تقریباً 62 لاکھ افراد کو پینے کے پانی کی فراہمی اور 103 میگاواٹ ہائیڈرو پاوور یعنی پن بجلی پیدا ہوگی۔
اس منصوبے سےبندیل کھنڈ کے آبی قلت والے خطے، خاص طور پر پناّ ، ٹیکم گڑھ ، چھتر پور، ساگر، داموہ، داتیا، ویدیشیا، شیو پوری اور مدھیہ پردیش کے باندہ ، اور اترپردیش کے ، جھانسی کے علاوہ اترپردیش کے للت پور اضلاع کو بیحد فائدہ حاصل ہوگا۔ اس سے دریا کے منصوبوں کو مزید باہمی جوڑنے کی راہ ہموار ہوگی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ پانی کی قلت سے ملک کی ترقی میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔