وزیر اعظم نریندر مودی 29 جولائی 2021 کو ملک بھر کے تعلیم اور ہنر مندی کے شعبے کے پالیسی سازوں ،طلبہ اور اساتذہ سے ویڈیوں کانفرینسنگ کے ذریعہ خطاب کریں گے ۔ وزیر اعظم یہ خطاب قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے تحت اصلاحات کا ایک سال پورا ہونے کے موقع پر کریں گے ۔ وہ تعلیم کے شعبے میں کئی اقدامات کی بھی شروعات کریں گے ۔
وزیر اعظم قرض کے تعلیمی بینک کا بھی آغاز کریں گے جس میں اعلٰی تعلیم میں طلبہ کے لئے کئی بار شامل ہونے اور خارج ہونے کی سہولت موجود ہوگی۔اس اعلٰی تعلیم میں علاقائی زبانوں میں پہلے سال کے انجینئرنگ پروگرام اور اعلی تعلیم کو بین الاقوامی سطح پر لانے کے لئے رہنما اصول شامل ہیں ۔
جن اقدامات کی شروعات کی جائے گی ان میں ودیا پرویش بھی شامل ہیں جو پہلے درجہ کے طلبہ کے لئے 3 مہینے کے ایک ڈرامے پر مبنی اسکول کی تیاری کا ایک طریقہ کار ہے ؛ ثانوی درجہ میں ایک موضوع کے طور پر بھارتی اشاراتی زبان ؛ نشٹھا 2.0 ، این سی ای آرٹی کی طرف سے ڈزائن کیا گیا اساتذہ کی تربیت کا ایک مربوط پروگرام ؛ سفل ( سیکھنے کی سطحوں کا تجزیہ کرنے کے لئے منظم جائزہ ) ، سی بی ایس سی اسکولوں میں تیسرے، پانچویں اور آٹھویں درجے کے لئے اہلیت پر مبنی جائزے کا لائحہ عمل ، اور مصنوعی ذہانت کے لئے وقف ایک ویب سائٹ ۔
اس کے علاوہ اس تقریب میں قومی ڈیجیٹل تعلیم آر کٹیکچر ( این ڈی ای اے آر ) اور قومی تعلیمی ٹیکنالوجی فورم ( این ای ٹی ایف ) کا بھی آغاز کیا جائے گا ۔
یہ اقدامات این ای پی 2020 کے نشانوں کو پورا کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے اور اس سے تعلیم کا شعبہ مزید متحرک اور قابل رسائی بنے گا ۔
این ای پی 2020 سیکھنے کے منظر نامے میں تبدیلی لانے ، تعلیم کو مجموعی شکل دینے اور ایک آتم نربھر بھارت کے لئے ایک مضبوط بنیاد کی تعمیر کے لئے رہنمائی کرنے والا فلسفہ ہے ۔
یہ 21 ویں کی پہلی تعلیمی پالیسی ہے جس نے 1986 کی تعلیم سے متعلق 34 سال پرانی قومی پالیسی کی جگہ لی ہے ۔یہ پالیسی رسائی ، برابری ، کوالٹی ، مناسب خرچ اور جواب دہی کی بنیاد پر بنائی گئی ہے اور یہ دیر پا ترقی کے 2030 کے ایجنڈے کے مطابق ہے جس کا مقصد بھارت کو،اسکول اور کالج کی تعلیم کو مزید مجموعی ، لچک دار ، کثیر موضوعاتی ، 21 ویں صدی کی ضرورتوں کے مطابق بنا کر ایک متحرک علمی سماج اور علم کی ایک عالمی سپر پاور بنانا ہے اور ہر طالب علم کی منفرد صلاحیتوں کو ابھارنا ہے ۔
اس موقع پر تعلیم کے مرکزی وزیر بھی موجود تھے ۔