نئی دہلی، 30 نومبر 2020: وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج وارانسی میں دیو دیپاولی مہوتسو میں شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کاشی کے لئے ایک اور خصوصی موقع ہے کیونکہ ماتا اناپورنا کی مورتی، جسے 100 برس قبل کاشی سے چرایا گیا تھا، ایک مرتبہ پھرواپس آرہی ہے۔ یہ کاشی کے لئے بہت بڑی خوش نصیبی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دیوی دیوتاؤں کی یہ قدیم مورتیاں ہمارے یقین اور ہمارے انمول ورثے کی علامت ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اگر اس طرح کی کوششیں پہلے کی جاتیں تو ملک کو اس طرح کی متعدد مورتیاں دوبارہ حاصل ہوچکی ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے میراث کا مطلب ہے ملک کا ورثہ، جبکہ بعض لوگوں کے لئے یہ ان کے کنبے اور کنبے کا نام کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے لئے ورثے کا مطلب ہے ثقافت، ہمارا یقین، ہمارے اقدار! دوسروں کے لئے یہ مورتیاں اور کنبے کی تصاویر ہو سکتی ہیں۔
وزیر اعظم نے گورونانک جی کو سماج اور نظام میں اصلاحات کی سب سے بڑی علامت قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ جب کبھی سماج میں اور ملکی مفاد کے لئے تبدیلیاں لائی جاتی ہیں تو حزب اختلاف کی جانب سے غیر ضروری شور شرابہ کھڑا ہو جاتا ہے۔لیکن جب ان اصلاحات کی اہمیت واضح ہوجاتی ہے تو پھر سبھی اس سے خوش ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی سبق ہمیں گورونانک جی کی زندگی سے سیکھنا چاہئے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جب کاشی کے لئے ترقیاتی کاموں کا آغاز ہوا، تو اس پر مظاہرین نے خوب مظاہرے کیے۔ انہوں نے کہ جب کاشی نے فیصلہ کہ بابا کے دربار تک وشوناتھ گلیارا تعمیر کیا جائے گا تو مظاہرین نے اس پر بھی تنقید کی تھی، تاہم آج بابا کی مہربانی سے کاشی کو دوبارہ عزمت حاصل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابا کے دربار اور ماں گنگا کے درمیان صدیوں پرانے براہِ راست کنکشن کو از سر نو قائم کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم نے مسرت کا اظہار کیا کہ بھگوان کاشی وشوناتھ کی مہربانی سے، انہیں کاشی میں روشنیوں کے تیوہار میں شرکت کرنے کا موقع حاصل ہوا۔ انہوں نے شہرِ قدیم کی عزمت کو یاد کیا اور کہا کہ کاشی صدیوں سے دنیا کی رہنمائی کرتا آیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا وائرس کے نتیجے میں نافذ کی گئیں پابندیوں کی وجہ سے وہ اس شہر میں ، جو کہ ان کا حلقہ ہائے انتخاب بھی ہے، زیادہ نہیں آسکے، اور وہ اس خلاء کو بہت محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایسے وقت میں بھی عوام سے کبھی دور نہیں ہوئے اور انہوں نے وبائی مرض کے دوران بھی انتظامی امور پر نظر بنائے رکھی۔ انہوں نے وبائی مرض کے دوران کاشی کے عوام کے ذریعہ دکھائے گئے عوامی خدمت کے جذبے کی ستائش کی۔
काशी के लिए एक और भी विशेष अवसर है!
— PMO India (@PMOIndia) November 30, 2020
100 साल से भी पहले माता अन्नपूर्णा की जो मूर्ति काशी से चोरी हो गई थी, वो अब फिर वापस आ रही है।
माता अन्नपूर्णा एक बार फिर अपने घर लौटकर आ रही हैं।
काशी के लिए ये बड़े सौभाग्य की बात है: PM
हमारे देवी देवताओं की ये प्राचीन मूर्तियाँ, हमारी आस्था के प्रतीक के साथ ही हमारी अमूल्य विरासत भी हैं।
— PMO India (@PMOIndia) November 30, 2020
ये बात भी सही है कि इतना प्रयास अगर पहले किया गया होता, तो ऐसी कितनी ही मूर्तियाँ, देश को काफी पहले वापस मिल जातीं।
लेकिन कुछ लोगों की सोच अलग रही है: PM
हमारे लिए विरासत का मतलब है देश की धरोहर!
— PMO India (@PMOIndia) November 30, 2020
जबकि कुछ लोगों के लिए विरासत का मतलब होता है, अपना परिवार और अपने परिवार का नाम।
हमारे लिए विरासत का मतलब है हमारी संस्कृति, हमारी आस्था, हमारे मूल्य!
उनके लिए विरासत का मतलब है अपनी प्रतिमाएं, अपने परिवार की तस्वीरें: PM
आज हम रिफॉर्म्स की बात करते हैं, लेकिन समाज और व्यवस्था में रिफॉर्म्स के बहुत बड़े प्रतीक तो स्वयं गुरु नानक देव जी ही थे।
— PMO India (@PMOIndia) November 30, 2020
हमने ये भी देखा है कि जब समाज, राष्ट्रहित में बदलाव होते हैं, तो जाने-अनजाने विरोध के स्वर ज़रूर उठते हैं: PM
लेकिन आज बाबा की कृपा से काशी का गौरव पुनर्जीवित हो रहा है।
— PMO India (@PMOIndia) November 30, 2020
सदियों पहले, बाबा के दरबार का माँ गंगा तक जो सीधा संबंध था, वो फिर से स्थापित हो रहा है: PM
काशी के लिए जब विकास के काम शुरू हुये थे, विरोध करने वालों ने सिर्फ विरोध के लिए विरोध तब भी किया था।
— PMO India (@PMOIndia) November 30, 2020
जब काशी ने तय किया था कि बाबा के दरबार तक विश्वनाथ कॉरिडॉर बनेगा, विरोध करने वालों ने तब इसे लेकर भी काफी कुछ कहा था: PM