’’تمل ناڈو ہندوستانی قومیت کا قلعہ رہا ہے‘‘
’’آدینم اور راجا جی کی رہنمائی میں ہم نے اپنی مقدس قدیم تمل ثقافت سے ایک نعمت بخش راستہ پایا – سینگول کے توسط سے اقتدار کی منتقلی کا راستہ‘‘
’’سال 1947 میں تروا وڈوتورئی آدینم نے ایک خاص سینگول بنایا، آج اس دور کی تصویریں ہمیں تمل ثقافت اور جدید جمہوریت کی شکل میں ہندوستان کی قسمت کے درمیان گہرے جذباتی رشتے کی یاد دلا رہی ہیں‘‘
’’آدینم کا سینگول سینکڑوں سالوں کی غلامی کی ہر ایک نشانی سے ہندوستان کو پاک کرنے کی شروعات تھا‘‘
’’یہ سینگول ہی تھا جس نے آزاد ہندوستان کو اس ملک کے اس دور سے جوڑا جو غلامی سے پہلےموجود تھا‘‘
’’سینگول کو جمہوریت کے مندر میں اس کا صحیح مقام حاصل ہو رہا ہے‘‘

پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں کل سینگول نصب کرنے سے پہلے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کو آج آدینم سنتوں نے آشیرواد دیا۔

آدینم سنتوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ  بڑی خوش نصیبی ہے کہ انہوں نے اپنی موجودگی سے  وزیراعظم کی رہائش گاہ کی شان بڑھا دی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھگوان شو کے آشیرواد سے  ہی انہیں بھگوان شو کے تمام شاگردوں سے ایک ساتھ بات چیت کرنے کا  سنہرا موقع ملا۔ انہوں نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ کل پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح کے موقع پر آدینم موجود ہوں گے اور اپنا آشیرواد دیں گے۔

وزیر اعظم نے جدوجہد آزادی میں تمل ناڈو کے رول پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ تمل ناڈو ہندوستانی قومیت کا قلعہ رہا ہے۔ تمل لوگوں میں ہمیشہ ماں بھارتی کی خدمت اور فلاح کا جذبہ رہا ہے۔ جناب مودی نے  افسوس کا اظہار کیا کہ آزادی کے بعد کے سالوں میں تملوں کے تعاون کو  مناسب طریقے سے تسلیم نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب اس ایشو کو اہمیت دی جا رہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آزادی کے وقت اقتدار کی منتقلی  کی علامت کو لے کر سوال اٹھا تھا اور اس سلسلے میں الگ الگ روایات تھیں۔ انہوں نے کہا، ’’اس وقت آدینم اور راجا جی کی رہنمائی میں ہمیں اپنی مقدس قدیم تمل ثقافت سے ایک خوش قسمت راستہ ملا – سینگول کے توسط سے اقتدار کی منتقلی کا راستہ۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا کہ سینگول نے ہمیشہ آدمی کو یہ یاد دلایا کہ اس کے اوپر ملک کی فلاح کی ذمہ داری ہے اور وہ  فرائض منصبی سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔ اس وقت 1947 میں ترواوڈوتورئی آدینم نے ایک خاص سینگول بنایا۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’آج اس دور کی تصویریں ہمیں تمل ثقافت اور جدید جمہوریت کی شکل میں ہندوستان کی قسمت کے درمیان گہرے جذباتی رشتے کی یاد دلا رہی ہیں۔ آج اس گہرے رشتے کی کہانی تاریخ کے صفحات سے تازہ ہو گئی ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا، اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اس وقت کے واقعات کو کس طرح مناسب پس منظر میں دیکھا جائے۔ ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس مقدس نشانی کے ساتھ کیسا برتاؤ کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم نے خاص طور پر راجا جی اور دیگر مختلف آدینم سنتوں کی دور اندیشی کو سلام کیا اور اس سینگول پر روشنی ڈالی جس نے سینکڑوں سالوں کی غلامی کی ہر نشانی سے آزاد ہونے کی شروعات کی تھی۔ وزیر اعظم نے  کہا کہ یہ سینگول ہی تھا جس نے آزاد ہندوستان کو غلامی سے پہلے موجود رہے اس ملک کے دور سے جوڑا اور یہی 1947 میں ملک کے آزاد ہونے پر اقتدار کی منتقلی کی علامت بنا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سینگول کی ایک اور اہمیت یہ ہے کہ یہ ہندوستان کے ماضی کے شاندار برسوں اور روایات کو آزاد ہندوستان کے مستقبل سے جوڑتا ہے۔ وزیر اعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ مقدس سینگول کو  وہ عزت نہیں ملی جس کا وہ حقدار تھا اور اسے پریاگ راج کے آنند بھون میں ہی چھوڑ دیا گیا، جہاں اسے  سہارا لے کر چلنے والی چھڑی کی طرح دکھایا گیا۔ یہ موجودہ حکومت ہی ہے جس نے سینگول کو آنند بھون سے باہر نکالا۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے پاس  نئی خوبصورت عمارت میں سینگول  نصب کرنے کے دوران ہندوستان کی آزادی کے پہلے لمحہ کو دوبارہ زندہ کرنے کا موقع ہے۔ وزیر اعظم نے  کہا کہ ’’سینگول کو جمہوریت کے اس مندر میں اس کا مناسب مقام مل رہا ہے۔‘‘ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ ہندوستان کی عظیم روایات کی علامت سینگول کو  پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں نصب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سینگول ہمیں  اپنے کرتویہ پتھ پر مسلسل چلنے اور عوام کے تئیں جوابدہ رہنے کی یاد دلاتا رہے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آدینم کی عظیم ترغیبی روایت تازہ مقدس توانائی کی نشانی ہے۔ ان کی شیو روایت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ان کے  فلسفہ میں ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے جذبے کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ کئی آدینموں کے نام بھی اس جذبے کا اظہار کرتے ہیں کیوں کہ ان میں سے کچھ مقدس نام کیلاش کا ذکر کرتے ہیں، وہ مقدس پہاڑ جو  دور افتادہ ہمالیہ میں موجود ہونے کے باوجود ان کے دلوں کے بالکل قریب ہے۔ کہا جاتا ہے کہ  عظیم شیو سنت ترومولر شو بھکتی کی تبلیغ کرنے کے لیے کیلاش سے آئے تھے۔ اسی طرح، وزیر اعظم نے تمل ناڈو کے کئی عظیم سنتوں کو یاد کیا جنہوں نے احترام سے اجین، کیدارناتھ اور گوری کنڈ کا ذکر کیا ہے۔

وارانسی کے رکن پارلیمنٹ کے طور پر وزیر اعظم نے دھرم پورم آدینم کے سوامی کمار گروپارا کے بارے میں  جانکاری دی، جو تمل ناڈو سے کاشی گئے تھے اور بنارس کے کیدار گھاٹ پر کیداریشور مندر کی بنیاد ڈالی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمل ناڈو کے تروپ ننڈل میں کاشی مٹھ کا نام بھی کاشی کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس مٹھ کے بارے میں ایک دلچسپ حقیقت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ  تروپ ننڈل کا کاشی مٹھ تیرتھ یاتریوں کو بینکنگ خدمات فراہم کرتا تھا۔ کوئی بھی تمل ناڈو کے کاشی مٹھ میں پیسہ جمع کرا سکتا تھا اور کاشی میں  سرٹیفکیٹ دکھا کر واپس لے سکتا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’اس طرح  شیو مسلک کے  پیروکاروں نے نہ صرف شو بھکتی کی تبلیغ کی بلکہ ہمیں ایک دوسرے کے قریب لانے کا کام بھی کیا۔‘‘

وزیر اعظم نے سینکڑوں برسوں کی غلامی کے بعد بھی تمل ثقافت کو زندہ رکھنے میں آدینم جیسی عظیم روایت کے رول کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے مظلوم اور محروم عوام کو بھی اس کا کریڈٹ دیا جنہوں نے اسے برقرار رکھا۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’ملک کے لیے تعاون کے معاملے میں آپ کے سبھی اداروں کی بہت ہی شاندار تاریخ رہی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اس روایت کو آگے بڑھایا جائے اور آنے والی نسلوں کے لیے کام کرنے کو آمادہ ہوں۔‘‘

اگلے 25 برسوں کے لیے  متعینہ اہداف کی نشاندہی کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ہمارا مقصد یہ ہے کہ آزادی کے 100 سال پورے ہوں اس سے پہلے ہم ایک مضبوط،  خود کفیل، جامع اور ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کر لیں۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جب ملک 2047 کے اہداف کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے تب آدینم کا رول بہت اہم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کروڑوں ہندوستانی 1947 میں آدینم کے رول سے متعارف ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’آپ کی تنظیموں نے ہمیشہ خدمت کے اصولوں کو اپنایا ہے۔ آپ نے لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے، ان میں برابری کا جذبہ پیدا کرنے کی ایک بہترین مثال پیش کی ہے۔‘‘

اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کی طاقت اس کے اتحاد پر منحصر  کرتی ہے۔ انہوں نے ان لوگوں کے بارے میں  آگاہ کیا جو ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں اور مختلف چنوتیاں پیش کرتے ہیں۔ آخر میں انہوں نے کہا، ’’جو لوگ ہندوستان کی ترقی میں رکاوٹ ڈالتے ہیں، وہ ہمارے اتحاد کو توڑنے کی کوشش کریں گے۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ آپ کے اداروں سے ملک کو جو روحانی اور سماجی طاقت مل رہی ہے، اس سے ہم ہر چنوتی کا سامنا کر لیں گے۔‘‘ 

 

 

 

 

 

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India's Economic Growth Activity at 8-Month High in October, Festive Season Key Indicator

Media Coverage

India's Economic Growth Activity at 8-Month High in October, Festive Season Key Indicator
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.