نئیدہل۔26؍جنوری۔وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج نئے سال اور نئی دہائی کی اپنی من کی بات میں کہا ہے کہ دو دہائیوں پرانا برو-ریانگ سمجھوتہ ہونے سے میزورم میں 34000 سے زیادہ پناہ گزینوں کو مدد ملی ہے اور انہیں راحت فراہم ہوئی ہے۔
مسئلے کو تفصیل کے ساتھ بتاتے ہوئے جناب مودی نے کہا ’’یہ مسئلہ 90 کی دہائی کا ہے ، 1997 میں نسلی کشیدگی کی وجہ سے برو-ریانگ قبیلہ میزورم چھوڑنے اور تریپورہ میں پناہ لینے پر مجبور ہوا۔ ان پناہ گزینوں کو شمالی تریپورہ میں کنچن پور کے مقام عارضی کیمپوں میں رکھا گیا تھا۔ یہ بات بڑی تکلیف دہ ہے کہ برو-ریانگ طبقے نے اپنی زندگی کا ایک اہم حصہ پناہ گزینوں کے طور پر گنوا دیا۔ کیمپوں میں زندگی گزارنے کا مطلب یہ ہے کہ انہیں تمام بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا گیا۔ 23 سال تک ان کے پاس نہ کوئی گھر تھا، نہ زمین تھی ، نہ ان کے کنبوں کیلئے علاج و معالجے کی سہولت تھی اور نہ ہی ان کے بچوں کیلئے تعلیم کی سہولت تھی‘‘۔
وزیراعظم نے کہا کہ متعدد حکومتوں نے ان کے مسئلے کا کوئی حل تلاش نہیں کیا ، ان کے مسئلے اور پناہ گزینوں کی تکلیفوں پر کوئی توجہ نہیں دی۔ انہوں نے بھارت کے آئین پر پناہ گزینوں کے اعتماد کی ستائش کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ان کا بھروسہ ہی تھا جس نے اس سال دہلی میں اس تاریخی سمجھوتے پر دستخط کی شکل اختیار کی۔
انہوں نے کہا’’یہ ان کے بھروسے کا نتیجہ تھا کہ ان کی زندگی آج ایک نئے سورج کے طلوع کی دہلیز تک پہنچ گئی ہے۔ سمجھوتے کے مطابق ان کے لئے ایک باوقار زندگی کا راستہ کھل گیا ہے۔ آخرکار 2020 کی نئی دہائی برو-ریانگ طبقے کی زندگی میں امید کی ایک نئی کرن لیکر آئی ہے‘‘۔
سمجھوتے کے فائدوں کی وضاحت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ’’تقریباً 34000 بروپناہ گزینوں کو تریپورہ میں بسایا جائیگا ، صرف یہی نہیں بلکہ حکومت انہیں ان کی بازآبادکاری اور مجموعی ترقی کیلئے تقریباً 600 کروڑ روپئے کی امداد فراہم کرے گی۔ ہر بے گھر کنبے کو زمین کا ایک پلاٹ دیاجائیگا ، مکان کی تعمیر میں بھی ان کی مدد کی جائے گی۔ اسکے علاوہ انہیں راشن دیا جائیگا ، اب انہیں ریاست اور مرکزی حکومت کی عوام کی فلاحی اسکیموں سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا‘‘۔
وزیراعظم نے اس سمجھوتے کو بڑاخصوصی قرار دیا کیونکہ یہ امداد باہمی وفاق کے جذبے کی علامت ہے۔ انہوں نےکہا’’یہ سمجھوتہ ہمیں ورثے میں ملے ہوئے ترحم اور بھارتی کلچر کی حساسیت کی بھی عکاسی کرتا ہے‘‘۔
تشدد ترک کیجئے –اصل دھارے میں واپس آئیے
وزیراعظم نے کہا کہ تشدد سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ، انہوں نے آسام میں 8 گروپوں کے ان 644 ملیٹنٹوں کی تعریف کی جنہوں نے ہتھیار ڈالنے اور اصل دھارے میں واپس آنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا ’’آسام ، جہا ں’کھیلو انڈیا‘ کھیل کود مقابلے کامیاب کے ساتھ کرائے گئے ایک اور کامیابی کا گواہ بن گیا ہے۔ کچھ دن پہلے 8 مختلف ملیٹنٹ گروپوں سے تعلق رکھنے والے 644 ملیٹنٹوں نے اپنے ہتھیاروں کے ساتھ خودسپردگی کی ۔ جو لوگ بھٹک کر تشدد کے راستے پر چلے گئے تھے انہو ں نے امن میں اپنے اعتماد کا اظہار کیا اور ملک کی ترقی میں ساجھیدار بننے نیز اصل دھارے میں واپس آنے کا فیصلہ کیا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح تریپورہ میں 80 سے زیادہ لوگوں نے تشدد کے راستے کو ترک کیا اور اصل دھارے میں واپس آگئے۔ اس طرح شمال مشرق میں شورش کا فی کم ہوگئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا ’’اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ علاقے کے ہر مسئلے کو بات چیت کے ذریعے ایمانداری کے ساتھ اور پُرامن طریقے پر حل کیا گیا ہے‘‘۔
انہوں نے ان لوگوں پر جو اب تک تشدد کی راہ پر قائم ہیں، زور دیا کہ وہ اصل دھارے میں واپس آجائیں۔
وزیراعظم نے کہا’’یوم جمہوریہ کے مقدس موقع پر میں ملک کے ہر حصے کے ان لوگوں سے جو تشدد اور ہتھیاروں کے ذریعے مسائل کا حل تلا ش کررہے ہیں اپیل کروں گا کہ وہ اصل دھارے میں واپس آجائیں۔ انہیں اپنی صلاحیتوں پر اعتماد ہونا چاہئے اور ملک کی صلاحیت پر بھروسہ ہونا چاہئے کہ مسائل کو پُرامن طور پر حل کرلیا جائیگا۔