میں صدر جوزف بائیڈن اور خاتون ڈاکٹر جِل بائیڈن کی دعوت پر امریکہ کے سرکاری دورے پر جار ہا ہوں۔ یہ خصوصی دعوت ہماری دونوں جمہوریتوں کے درمیان شراکت داری کے جوش اور ولولے کی عکاسی ہوتی ہے۔
میں اپنے دورے کا آغاز نیو یارک سے کروں گا ، جہاں میں 21 جون کو اقوام متحدہ کے صدر دفاتر پر اقوام متحدہ کی قیادت اور بین الاقوامی برادری کے ارکان کے ساتھ یوگا کا بین الاقوامی دن مناؤں گا۔ میں اس خاص جشن کے انعقاد کا اُس مقام پر منائے جانے کا منتظر ہوں، جہاں دسمبر 2014 میں یوگا کا بین الاقوامی دن کو تسلیم کئے جانے پر بھارت کی تجویز کی حمایت کی گئی تھی۔
اس کے بعد میں صدر بائیڈن سے ملنے کے لئے واشنگٹن ڈی سی کے لئے روانہ ہو جاؤں گا، جہاں ملاقات کا مجھے کئی مرتبہ موقع ملا ہے اور امریکہ کا میرا آخری سرکاری دورہ ستمبر 2021 میں ہوا تھا۔ یہ دورہ ہماری شراکت داری کی گہرائی اور تنوع کو مزید وسعت دینے کا ایک موقع ہوگا۔
بھارت - امریکہ تعلقات کثیر جہتی ہیں، جس میں بہت سے شعبوں میں تعلقات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ اشیاء اور خدمات میں بھارت کا سب سے بڑا تجارتی ساجھیدار ہے۔ ہم سائنس و ٹیکنالوجی ، تعلیم ، صحت ، دفاع اور سکیورٹی کے شعبوں میں قریبی اشتراک کررہے ہیں۔ اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں میں پہل نے ایک نئی جہت کا اضافہ کیا ہے اور دفاعی صنعتی تعاون ، خلاء، ٹیلی مواصلات، کوانٹم ، مصنوعی ذہانت اور بائیو ٹیک کے شعبوں میں اشتراک کو وسیع کیا ہے۔ ہم دونوں ممالک ایک آزاد ، کھلے اور شمولیت والے بھارت – بحر الکاہل کے مشترکہ ویژن میں اضافہ کرنے کے لئے بھی اشتراک کر رہے ہیں۔
صدر بائیڈن اور امریکہ دیگر سینئر لیڈروں کے ساتھ میرا تبادلہ خیال ہمارے باہمی تعاون کے ساتھ ساتھ ہمہ جہتی فورموں ، جیسے جی – 20، کواڈ اور آئی پی ای ایف میں ہمارے باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔
مجھے صدر بائیڈن اور خاتون اول ڈاکٹر جل بائیڈن کے ساتھ ساتھ بہت سی اہم شخصیات کے ساتھ سرکاری ضیافت میں شریک ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہوگا۔
امریکی کانگریس نے ہمیشہ ہی بھارت- امریکہ تعلقات کی پر زور دو طرفہ حمایت کی ہے۔ اپنے دورے کے دوران میں کانگریس کی قیادت کی دعوت پر امریکی کانگریس کے ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب کروں گا۔
ہمارے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کو فروغ دینے کے لئے عوام سے عوام کے درمیان مضبوط تعلقات بہت محرک رہے ہیں۔ میں تابناک بھارت نژاد امریکی برادری کے ساتھ میٹنگ کا بھی منتظر ہوں، جو ہمارے بہترین سماج کی نمائندگی کرتی ہے۔ میں ، ہمارے تجارت و سرمایہ کاری کے تعلقات میں اضافہ کرنے اور مضبوط عالمی سپلائی چین میں اضافہ کرنے کی خاطر مواقع پر تبادلہ خیال کے لئے کچھ ممتاز سی ای اوز کے بھی ملاقات کروں گا۔
مجھے پورا یقین ہے کہ امریکہ کا میرا دورہ جمہوریت ، تنوع اور آزادی کی مشترکہ اقدار پر مبنی ہمارے تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا۔ ہم مشترکہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مل کر کھڑے ہیں۔
واشنگٹن ڈی سی سے ، صدر عبدالفتاح السیسی کی دعوت پر میں قاہرہ کا دورہ کروں گا۔ میں ایک بہت قریبی اور دوست ملک کا پہلی مرتبہ سرکاری دورہ کرنے کے لئے بہت پر جوش ہوں۔
مجھے اس سال ہمارے یوم جمہوریہ کی تقریبات میں صدرعبد الفتاح السیسی کا مہمان خصوصی کے طور پر خیر مقدم کرنے کا موقع ملا تھا۔ چند ماہ کے وقفے سے یہ دونوں دورے مصر کے ساتھ ہماری تیزی سے بڑھتی ہوئی ساجھیداری کا عکاس ہیں، جو صدر عبد الفتاح السیسی کے دورے کے دوران اسٹریٹجکس ساجھیداری کی سطح تک پہنچ چکے ہیں۔
میں ہماری تہذیبی اور کثیر جہتی ساجھیداری کو مزید رفتار دینے کی خاطر صدر السیسی اور مصری حکومت کے سینئر ارکان کے ساتھ تبادلہ خیال کا منتظر ہوں ، مجھے مصر میں بھارت نژاد افراد کے ساتھ بات چیت کرنے کا بھی موقع ملے گا۔