عزت مآب حضرات،
عالی وقار اراکین،
کل ہم نے ایک کرہ ارض ایک کنبہ اجلاسوں میں بڑے پیمانے پر تبادلہ خیال کیا۔ میں مطمئن ہوں کہ آج جی 20 ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل کے وژن کے ساتھ امید افزا کوششوں کا ایک پلیٹ فارم بن گیا ہے۔
یہاں ہم ایک ایسے مستقبل کے بارے میں بات کر رہے ہیں جس میں ہم گلوبل ولیج سے آگے بڑھتے ہیں اور گلوبل فیملی کو حقیقت بنتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ ایک ایسا مستقبل جس میں ممالک کے نہ صرف مفادات وابستہ ہوں بلکہ دل بھی جڑے ہوں۔
دوستو،
میں نے مسلسل آپ کی توجہ جی ڈی پی پر مرکوز نقطہ نظر کے بجائے انسان مرکوز وژن کی طرف مبذول کرائی ہے۔ آج بھارت جیسے بہت سے ممالک کے پاس بہت کچھ ہے جو ہم پوری دنیا کے ساتھ بانٹ رہے ہیں۔ بھارت نے انسانی مفاد میں چندریان مشن کا ڈیٹا سب کے ساتھ شیئر کرنے کی بات کی ہے۔ یہ انسانی مرکزی ترقی کے لیے ہماری وابستگی کا بھی ثبوت ہے۔
بھارت نے ٹکنالوجی کو شمولیت پر مبنی ترقی کے لیے ، آخری میل تک ترسیل کے لیے استعمال کیا ہے ۔ ہمارے چھوٹے سے چھوٹے گاؤں میں، چھوٹے سے چھوٹے تاجر بھی ڈیجیٹل ادائیگی کر رہے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ بھارت کی صدارت میں ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کے لیے ایک مضبوط فریم ورک پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اسی طرح ترقی کے لیے ڈیٹا کے استعمال سے متعلق جی 20 اصولوں کو بھی قبول کر لیا گیا ہے۔
گلوبل ساؤتھ کی ترقی کے لیے ’’ڈیٹا فار ڈیولپمنٹ کیپسٹی بلڈنگ انیشی ایٹو‘‘ شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ بھارت کی صدارت میں اسٹارٹ اپ 20 انگیجمنٹ گروپ کی تشکیل بھی ایک بڑا قدم ہے۔
دوستو،
آج ہم نئی نسل کی ٹکنالوجی میں ناقابل تصور پیمانے اور رفتار کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ 2019 میں ، جی 20 نے ’’مصنوعی ذہانت کے اصول‘‘ کو اپنایا۔ آج ہمیں ایک قدم آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
میرا مشورہ ہے کہ اب ہم ذمہ دار انسان پر مبنی مصنوعی ذہانت کی حکمرانی کے لیے ایک فریم ورک تشکیل دیں۔ بھارت اس سلسلے میں اپنی تجاویز بھی دے گا۔ ہماری کوشش ہوگی کہ تمام ممالک سماجی و اقتصادی ترقی، عالمی افرادی قوت اور آر اینڈ ڈی جیسے شعبوں میں مصنوعی ذہانت کا فائدہ حاصل کریں۔
دوستو،
آج ہماری دنیا کے سامنے کچھ اور بھی سلگتے ہوئے مسائل ہیں، جو ہمارے تمام ممالک کے حال اور مستقبل دونوں کو متاثر کر رہے ہیں۔ ہم سائبر سیکورٹی اور کرپٹو کرنسی کے چیلنجوں سے واقف ہیں۔ کرپٹو کرنسی، سماجی نظم و ضبط، مالیاتی اور مالی استحکام کا میدان، ہر ایک کے لیے ایک نئے موضوع کے طور پر ابھرا ہے۔ لہذا، ہمیں کرپٹو کرنسیوں کو منظم کرنے کے لیے عالمی معیارات تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے سامنے ایک ماڈل کے طور پر بینک ریگولیشن پر بیسل معیارات ہیں۔
اس سمت میں جلد از جلد ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح سائبر سیکیورٹی کے لیے بھی عالمی تعاون اور فریم ورک کی ضرورت ہے۔ سائبر دنیا سے دہشت گردی کو نئے ذرائع، فنڈنگ کے نئے طریقے مل رہے ہیں۔ یہ ہر ملک کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے ایک بہت اہم موضوع ہے۔
جب ہم ہر ملک کی سلامتی، ہر ملک کی حساسیت کا خیال رکھیں گے تو ایک مستقبل کا جذبہ مضبوط ہوگا۔
دوستو،
دنیا کو ایک بہتر مستقبل کی طرف لے جانے کے لیے ضروری ہے کہ عالمی نظام موجودہ حقائق سے ہم آہنگ ہو۔ آج ’’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل‘‘ بھی اس کی ایک مثال ہے۔ جب اقوام متحدہ کا قیام عمل میں آیا تو اس وقت کی دنیا آج سے بالکل مختلف تھی۔ اس وقت اقوام متحدہ میں 51 بانی ارکان تھے۔ آج اقوام متحدہ میں ممالک کی تعداد تقریبا 200 ہوچکی ہے۔
اس کے باوجود اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان اب بھی وہی ہیں۔ اس کے بعد سے دنیا ہر لحاظ سے بہت بدل چکی ہے۔ ٹی آرٹرانسپورٹ ہو، کمیونیکیشن ہو، صحت ہو، تعلیم ہو، ہر شعبہ بدل چکا ہے۔ ان نئے حقائق کی عکاسی ہمارے نئے عالمی ڈھانچے میں ہونی چاہیے۔
یہ فطرت کا قانون ہے کہ ایک شخص اور ادارہ جو وقت کے ساتھ خود کو تبدیل نہیں کرتا وہ اپنی مطابقت کھو دیتا ہے۔ ہمیں کھلے ذہن کے ساتھ سوچنا ہوگا کہ کیا وجہ ہے کہ گزشتہ برسوں میں بہت سے علاقائی فورم وجود میں آئے ہیں اور وہ موثر بھی ثابت ہو رہے ہیں۔
دوستو،
آج ہر عالمی ادارے کی اصلاح کی ضرورت ہے تاکہ اس کی افادیت کو بڑھایا جا سکے۔ اسی سوچ کے ساتھ ہم نے گزشتہ روز افریقی یونین کو جی 20 کا مستقل رکن بنانے کے لیے ایک تاریخی پہل کی ہے۔ اسی طرح ہمیں کثیر ملکی ترقیاتی بینکوں کے مینڈیٹ کو بھی بڑھانا ہوگا۔ اس سمت میں ہمارے فیصلے فوری اور موثر ہونے چاہئیں۔
دوستو،
تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں ہمیں تبدیلی کے ساتھ ساتھ پائیداری اور استحکام کی بھی ضرورت ہے۔ ہاں! آئیے گرین ڈیولپمنٹ پیکٹ، پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلق ایکشن پلان، انسداد بدعنوانی، ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر اور ایم ڈی بی اصلاحات سے متعلق اعلیٰ سطحی اصولوں کی قراردادوں کو حتمی شکل دینے کا عہد کریں۔
عزت مآب اراکین،
اب میں آپ کے تمام خیالات سننا چاہتا ہوں۔