ہر-ہر ، مہادیو!
میں شروں کروں اب آپ لوگ اجازت دیں، تو میں بولنا شروع کروں۔ ہرہر مہادیو، بابا وشوناتھ ، ماتا انّا پورنا کی نگری کاشی کی پونیہ بھومی کے سبھی بندھو اور بھگنی لوگن کے پرنام با۔ دیوالی، دیو دیوالی، انّ کوٹ، بھیا دوج، پرکاش اتسو ار آوے والے ڈالا چھٹھ کا آپ سب لوگن کے بہت بہت شبھ کامنا۔ اترپردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل جی، اترپردیش کے توانائی سے بھرپور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جی، مرکزی وزیر صحت منسکھ منڈاویا جی، اتر پردیش سرکار کے دیگر وزراء صاحبان ، مرکز کے کے ہمارے ایک اور ساتھی مہندر ناتھ پانڈے جی، ریاست کے ایک اور وزیر انل راجبھر جی، نیل کنٹھ تیواری جی، رویندر جیسوال جی،دیگر وزراء، پارلیمنٹ میں ہماری رفیق محترمہ سیما دویدی جی، بی پی سروج جی، وارانسی کی میئر محترمہ مردُلا جیسوال جی، دیگر عوامی نمائندگان، ٹیکنالوجی کے توسط سے ملک کے کونے کونے سے جڑے ہیلتھ پروفیشنلز، ضلع اسپتال، میڈیکل ادارے اور یہاں موجود بنارس کے میرے بھائیوں اور بہنوں!
ملک کے کورونا وباء سے اپنی لڑائی میں 100کروڑ ویکسین خوراک کے بڑے پڑاؤ کو پورا کیا ہے۔ بابا وشوناتھ کے آشیرواد سے ، ماں گنگا کے اویرل پرتاپ سے، کاشی کے رہنے والوں کے وسیع اعتماد سے سب کو ویکسین –مفت ویکسین کی مہم کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے۔میں آپ سب لوگوں کا احترام کے ساتھ شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آج ہی کچھ دیر پہلے ایک پروگرام میں مجھے اترپردیش کو 9نئے میڈیکل کالج وقف کرنے کی سعادت حاصل ہوئی ہے۔اس سے پوروانچل اور پورے یوپی کے کروڑوں غریبوِں، دلتوں-پسماندہ طبقات-محروم طبقات کو ایسے سماج کےتمام لوگوں کو بہت فائدہ ہوگا، دوسرے شہروں کے بڑے اسپتالوں کے لئے ان کی جو حصے داری ہوتی تھی، وہ کم ہوگی۔
ساتھیوں،
مانس میں ایک سورٹھا ہے-
مُکتی جنم مہی جانی، گیان کھانی اَدھ ہانی کر۔
جہاں بس سمبھو بھوانی، سو کاسی سیئی کسنا۔
یعنی کاشی میں تو شیو اور شکتی باضابطہ طورپر نِواس کرتے ہیں۔ علم کا ذخیرہ کاشی تو مصیبت اور پریشانی دونوں سے آزاد کرتی ہے۔پھر صحت سے جڑی اتنی بڑی یوجنا بیماریوں، پریشانیوں سے آزادی کا اتنا بڑا عہد ، اس کی شروعات کے لئے کاشی سے بہتر جگہ اور کیا ہوسکتی ہے؟ کاشی کے میرے بھائیوں اور بہنوں آج اس اسٹیج پر دو بڑے پروگرام ہورہے ہیں۔ ایک بھارت سرکار کا اور پورے بھارت کے لئے 64ہزارکروڑ روپے سے بھی زیادہ رقم کا یہ پروگرام آج کاشی کی مقدس سرزمین سے لانچ ہورہا ہے اور دوسرا کاشی اور پوروانچل کی ترقی کے ہزاروں کروڑ کے پروگراموں کا افتتاح اور ایک طرح سے میں کہوں کہ پہلے والا پروگرام اور یہاں کا پروگرام سب کو ملا کر آج قریب قریب 75ہزار کروڑ روپے کے کاموں کا یہاں فیصلہ یا وقف ہورہا ہے۔ کاشی سے شروع ہونے جارہی اِس یوجنا میں مہادیو کا آشیرواد بھی ہے اور جہاں مہادیو کا آشیرواد ہے، وہاں تو کلیان ہی کلیان ہے۔ کامیابی ہی کامیابی ہے اور جب مہادیو کا آشیرواد ہوتا ہے تو پریشانیوں سے آزادی بھی فطری ہے۔
ساتھیوں!
آج یوپی سمیت پورے ملک کے صحت بنیادی ڈھانچے کو طاقت دینے کےلئے ، مستقبل میں وباؤں سے بچاؤ کےلئے ہماری تیاری اعلیٰ سطح کی ہو۔ گاؤں اور بلاک سطح تک ہمارے صحت نظام میں خود اعتمادی اور خودکفالت آئے۔اس کے لئے آج کاشی سے مجھے 64ہزار کروڑ روپے کا آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن قوم کو وقف کرنے کی سعادت حاصل ہوئی ہے۔آج کے کاشی کے بنیادی ڈھانچے سے جڑے تقریباً 5ہزار کروڑ روپے کے منصوبوں کا بھی افتتاح کیا گیا ہے۔اس میں سڑکوں سے لے کر گھاٹوں کی خوبصورتی، گنگا جی اور ورونا کی صاف صفائی ، پُلوں ، پارکنگ مقامات ، بی ایچ یو میں متعدد سہولتوں سے جڑے متعدد منصوبے۔ تہواروں کے اس موسم میں زندگی کو آسان ، صحت مند اور خوشحال بنانے کےلئے کاشی میں ہورہے ترقیوں کا یہ تہوار ایک طرح سے پورے ملک کو نئی توانائی، نئی طاقت، نیا اعتماد دینے والا ہے۔ اس کے لئے کاشی سمیت آج میں کاشی کی سرزمین سے 130کروڑ ملک کے شہریوں کو ہندوستان کے کونے کونے کو ، ہندوستان کے گاؤں کو ، ہندوستان کے شہر کو، ہر کسی کو بہت بہت مبارکباد۔
بھائیوں اور بہنوں!
ہمارے یہاں ہر کام کا بنیادی پیمانہ صحت مند ہونا مانا گیا ہے۔جسم کو صحت مند رکھنے کے لئے کیا گیا خرچ ، ہمیشہ بہترین خرچ مانا گیا ہے، لیکن آزادی کے بعد کے طویل عہد میں امراض پر ، صحت سہولتوں پر اتنی توجہ نہیں دی گئی، جتنی ملک کو ضرورت تھی۔ملک میں جن کی طویل عرصے تک سرکاریں رہیں، انہوں نے ملک کے ہیلتھ کیئر سسٹم کی مجموعی ترقی کے بجائے اُسے سہولتوں سے محروم رکھا۔گاؤں میں یا تو اسپتال نہیں، اسپتال تھے تو علاج کرنے والا نہیں، بلاک کے اسپتال میں گئے تو ٹیسٹ کی سہولت نہیں، ٹیسٹ ہو بھی جائے تو نتیجے کو لے کر شکوک، درست ہونے کو لے کر شک ، ضلع اسپتال پہنچے تو پتہ چلا کہ جو خطرناک بیماری تشخیص ہوئی ہے، اس میں تو سرجری ہوگی، لیکن جو سرجری ہونی ہے، اس کی وہاں سہولت ہی نہیں ہے۔اس لئے پھر کسی بڑے اسپتال بھاگو، بڑے اسپتال میں اس سے زیادہ بھیڑ، طویل انتظار۔ ہم سب گواہ ہیں کہ مریض اور اس کا پورا خاندان ایسی ہی پریشانیوں سے الجھتا رہتا تھا۔زندگی دوڑ بھاگ میں چلی جاتی تھی۔ اس سے ایک تو خطرناک بیماری کئی بار اور زیادہ بگڑ جاتی ہے، اوپر سے غریب پر جو غیر ضروری اقتصادی بوجھ پڑتا ہے، وہ الگ۔
ساتھیوں!
ہمارے ہیلتھ کیئر سسٹم میں جو بڑی کمی رہی، اس نے غریب اور متوسط درجے میں علاج کو لے کر ہمیشہ بنی رہنے والی فکر پیدا کردی۔ آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن ملک کے ہیلتھ کیئر سسٹم کی اس کمی کو دورکرنے کا ایک حل ہے۔ مستقبل میں کسی بھی وباء سے نمٹنے میں ہم تیار ہوں، اہل ہوں، اس کے لئے اپنے ہیلتھ سسٹم کو آج تیار کیا جارہا ہے۔کوشش یہ بھی ہے کہ بیماری جلد پکڑ میں آئے، جانچ میں تاخیر نہ ہو۔ ہدف یہ ہے کہ آنے والے 5-4سالوں میں ملک کے گاؤں سے لے کر بلاک، ضلع، ریجنل اور نیشنل سطح تک کریٹکل ہیلتھ کیئر نیٹ ورک کو طاقتور بنایاجائے۔ خاص طور سے جن ریاستوں میں صحت سہولتوں کا فقدان زیادہ ہے، جو ہماری پہاڑی اور شمال مشرق کی ریاستیں ہیں، اُن پر اور زیادہ توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔جیسے اتراکھنڈ ہے، ہماچل ہے۔
ساتھیوں!
ملک کے ہیلتھ سیکٹر کے الگ الگ فاصلوں کو دور کرنے کےلئے آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن کے تین بڑے پہلو ہیں۔ پہلا ڈائیگناسٹک اور ٹریٹمنٹ کے لئے وسیع سہولتوں کی تعمیر سے جڑا ہے۔ اس کے تحت گاؤں اور شہروں میں ہیلتھ اینڈ ویلنس سینٹر کھولے جارہے ہیں۔ جہاں بیماریوں کی شروعات میں ہی تشخیص کرنے کی سہولت ہوگی۔ اِن سینٹروں میں فری طبی مشاورت ، مفت ٹیسٹ، مفت دوا جیسی سہولتیں ملیں گی۔وقت پر بیماری کا پتہ چلے گا تو بیماریوں کے خطرناک ہونے کا خطرہ کم ہوگا۔ خطرناک بیماری کی حالت میں اُس کے علاج کےلئے 600 سے زیادہ اضلاع میں کریٹکل کیئر سے جڑے 35ہزار سے زیادہ نئے بستر تیار کئے جائیں گے۔ باقی تقریباً 125 اضلاع میں ریفرل کی سہولت دی جائے گی۔ قومی سطح پر اس کے لئے تربیت اور دوسری نوعیت کی صلاحیت سازی کے لئے 12مرکزی اسپتالوں میں ضروری سہولیات مہیا کرنے پر بھی کام ہورہا ہے۔اس یوجنا کے تحت ریاستوں میں بھی سرجری سے جڑے نیٹ ورک کو طاقتور بنانے کےلئے 24x7چلنے والے 15ایمرجنسی آپریشن سینٹر بھی تیا رکئے جائیں گے۔
ساتھیوں!
یوجنا کا دوسرا پہلو امراض کی جانچ کے لئے ٹیسٹنگ نیٹ ورک سے جڑا ہے۔اس مشن کے تحت بیماریوں کی جانچ ، ان کی نگرانی کیسے ہو، اس کے لئے ضروری بنیادی ڈھانچے کو ترقی دی جائے گی۔ملک کے 730اضلاع میں اِنٹیگریٹیڈ پبلک ہیلتھ لیبس اور ملک میں نشان زد 3500بلاکوں میں بلاک پبلک ہیلتھ اِکائیاں بنائی جائیں گی۔5ریجنل نیشنل سینٹرس فارس ڈسیز کنٹرول ، 20 میٹروپولیٹن اِکائیاں اور 15بی ایس ایل لیب بھی اِس نیٹ ورک کو اور طاقت فراہم کریں گے۔
بھائیوں اور بہنوں!
اس مشن کا تیسرا پہلو! وباء سے جڑے تحقیقی اداروں کی توسیع کا ہے۔ اُن کو طاقتور بنانے کا ہے۔ اِس وقت ملک میں 80وائرل ڈائیگناسٹک اور ریسرچ لیب ہیں۔ اِن کو اور بہتر بنایا جائے گا۔وباء میں بایو سیفٹی لیبل-3کی لیب چاہئے۔ ایسی 15نئی لیب کو آپریشنل کیا جائے گا۔اس کے علاوہ ملک میں 4نئے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرو لوجی اور ایک نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ون ہیلتھ بھی قائم کیا جارہا ہے۔جنوبی ایشیا کے لئے ڈبلیو ایچ او کا ریجنل ریسرچ پلیٹ فارم بھی ریسرچ کے اس نیٹ ورک کو طاقت فراہم کرے گا۔یعنی آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن کے توسط سے ملک کے کونے کونے میں علاج سے لے کر کریٹکل ریسرچ تک ایک پورا ایکو سسٹم وضع کیا جائے گا۔
ساتھیوں!
ویسے یہ کام دہائیوں پہلے ہوجانے چاہئے تھے، لیکن حال کیا ہے ، اس کا ذکر کرنے کی مجھے ضرورت نہیں ہے۔ ہم پچھلے 7سال سے لگاتار بہتری لانے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن اب ایک بہت بڑے اسکیل پر بہت بڑے ایگریسیو ایپروچ کے ساتھ اِس کام کو کرنا ہے۔ کچھ دن پہلے آپ نے دیکھا ہوگا میں نے دہلی میں پورے ملک کے لئے ایک گتی شکتی ، ایک بہت بڑا ملک گیر بنیادی ڈھانچے سے جڑے پروگرام کو لانچ کیا تھا۔ آج یہ دوسرا تقریباً 64ہزار کروڑ روپے کا ہیلتھ کو ہی لے کر، آروگ کو لے کر ، بیماری کے خلاف لڑائی لڑنے کے لئے ملک کے ہر شہری کو صحت مند رکھنے کے لئے اِتنا بڑا ایک مشن لے کر آج کاشی کی دھرتی سے ہم ملک بھر میں نکل رہے ہیں۔
ساتھیوں!
جب ایسا ہیلتھ انفراسٹرکچر بنتا ہے تو اِس سے ہیلتھ سروس تو بہتر ہوتی ہی ہے، اِس سے روزگار کا بھی ایک پورا ماحول تیار ہوتا ہے۔ ڈاکٹر، پیرا میڈکس، لیب، فارمیسی، صاف صفائی ، آفس، ٹریول ٹرانسپورٹ، خوردونوش، ایسے مختلف طرح کے روزگار اِس یوجنا سے بننے والے ہیں۔ ہم نے دیکھا ہے ایک بڑا اسپتال بنتا ہے تو اس کے آس پاس ایک پورا شہر آباد ہوجاتاہے۔ جو اسپتال سے جڑی سرگرمیوں کے روزی روٹی کا مرکز بن جاتاہے۔ بہت بڑی اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز بن جاتاہے۔ اس لئے آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن صحت کے ساتھ ساتھ اقتصادی خود کفالت کا بھی ذریعہ ہے۔ یہ ایک ہولسٹک ہیلتھ کیئر کے لئے ہورہی کوششوں کی ایک کڑی ہے۔ ہولسٹک ہیلتھ کیئر یعنی جو سب کے لئے آسان ہو، سستا ہو اور سب کی پہنچ میں ہو۔ ہولسٹک ہیلتھ کیئر یعنی جہاں صحت کے ساتھ ہی ویلنس پر بھی فوکس ہو۔ سوچھ بھارت ابھیان ، جل جیون مشن، اوجولا یوجنا، پوشن ابھیان، مشن اندردھنش ایسی متعدد مہموں نے ملک کے کروڑوں غریبوں کو بیماری سے بچایا ہے۔ اُنہیں بیمار ہونے سے بچایا ہے۔ آیوشمان بھارت یوجنا نے 2 کروڑ سے زیادہ غریبوں کا اسپتال میں مفت علاج بھی کروایا ہے۔علاج سے جڑی مختلف پریشانیوں کو آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن کے ذریعے حل کیا جارہا ہے۔
بھائیوں اور بہنوں!
ہم سے پہلے برسوں تک جو سرکار میں رہے، ان کے لئے ہیلتھ سروس پیسہ کمانے، گھپلے کا ذریعہ رہی ہے۔ غریب کی پریشانی دیکھ کر بھی وہ اُن سے دور بھاگتے رہے۔ آج مرکز اور ریاست میں وہ سرکار ہے، جو غریب ، دلت، محروم طبقات، پسماندہ برادریوں، متوسط طبقات، سب کا درد سمجھتی ہے۔ ملک میں صحت سہولتیں بہتر کرنے کےلئے ہم دن رات ایک کررہے ہیں۔ پہلے عوام کا پیسہ گھپلوں میں جاتا تھا، ایسے لوگوں کی تجوریوں میں جاتاتھا، آج بڑے بڑے منصوبوں میں پیسہ لگ رہا ہے۔ اس لئے آج تاریخ کی سب سے بڑی وباء سے بھی ملک نمٹ رہا ہے اور آتم نر بھر بھارت کے لئے لاکھوں کروڑ روپے کا بنیادی ڈھانچہ بھی تیار ہورہا ہے۔
ساتھیوں!
میڈیکل سہولتیں بڑھانے کےلئے بہت ضروری ہے کہ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی تعداد بھی اُتنی ہی تیزی سے بڑھے۔ یوپی میں جس تیزی کے ساتھ نئے میڈیکل کالج کھولے جارہے ہیں، اُس کا بہت اچھااثر میڈیکل کی سیٹوں اور ڈاکٹروں کی تعداد پر پڑے گا۔ زیادہ سیٹیں ہونے کی وجہ سے اب غریب والدین کا بچہ بھی ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھ سکے گا اور اُسے پورا کرسکے گا۔
بھائیوں اور بہنوں!
آزادی کے بعد 70 سال میں ملک میں جتنے ڈاکٹر میڈیکل کالجوں سے پڑھ کر نکلے ہیں، اس سے زیادہ ڈاکٹر اگلے 12-10سالوں میں ملک کو ملنے جارہے ہیں۔ آپ تصور کرسکتے ہیں کہ میڈیکل شعبے میں کتنا بڑا کام ملک میں ہورہا ہے۔جب زیادہ ڈاکٹر ہوں گے، تو ملک کے کونے کونے میں، گاؤں گاؤں میں اتنے ہی آسانی ڈاکٹر دستیاب ہوں گے۔ یہی نیا بھارت ہے، جہاں فقدان سے آگے بڑھ کر ہر خواہش کی تکمیل کےلئے رات دن کام کیاجارہا ہے۔
بھائیوں اور بہنوں!
ماضی میں خواہ ملک میں ہویا اترپردیش میں جس طرح کام ہوا، اگر ویسے ہی کام ہوتا تو آج کاشی کی حالت کیا ہوتی؟ دنیا کے سب سے قدیم شہر کو بھارت کے ثقافتی اثاثے کی علامت کاشی کو اِنہوں نے اپنے حال پر چھوڑ رکھا تھا۔ لٹکتے بجلی کے تار، اُوبڑ کھابڑ سڑکیں، گھاٹوں اور گنگا میّا کی بری حالت ، جام، آلودگی اورمتزلزل انتظامی صورتحال یہی سب کچھ چلتا رہا۔ آج کاشی کا دل وہی ہے، من وہی ہے، لیکن جسم کو سدھارنے کی ایمانداری سے کوشش ہورہی ہے۔جتنا کام وارانسی میں پچھلے سات سال میں ہوا ہے، اُتنا پچھلی کئی دہائیوں میں نہیں ہوا۔
بھائیوں اور بہنوں!
رِنگ روڈ کے نہ ہونے سے کاشی میں جام کی کیا حالت ہوتی تھی، اسے آپ نے سالہا سال محسوس کیا ہے۔ نو اِنٹری کے کھلنے کا انتظار تو بنارس والوں کی عادت بن گئی تھی۔ اب رِنگ روڈ بننے سے پریاگ راج، لکھنؤ، سلطان پور، اعظم گڑھ، غازی پور، گورکھپور، دہلی ، کولکاتہ کہیں بھی آنا جانا ہو تو شہر میں آکر شہر والوں کو پریشان کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ یہی نہیں رِنگ روڈ اب غازی پور کے برنون تک فورلین نیشنل ہائی وے سے جڑ گیا ہے۔جگہ جگہ سروس روڈ کی سہولتیں بھی دی گئی ہیں۔ اِ س سے متعدد گاؤں کے ساتھ ساتھ پریاگ راج، لکھنؤ، گورکھپور، بہار اور نیپال تک آمدورفت آرام دہ ہوگئی ہے۔ اِس سے سفر تو آسان ہوگا ہی ، کاروبار کو بھی رفتار ملے گی۔ ٹرانسپورٹ کی قیمت کم ہوگی۔
بھائیوں اور بہنوں!
جب تک ملک میں ایک ڈیڈیکیٹڈ انفراسٹرکچر کی تعمیر نہ ہو، تب تک ترقی کی رفتار ادھوری رہتی ہے۔ورونا ندی پر دو پُل بننے سے درجنوں گاؤں کے لئے اب شہر آنا جانا آسان ہوا ہے۔ اِس سے ایئر پورٹ آنے جانے والے پریاگ راج، بھدوہی اورمرزا پور کے لوگوں کو بہت سہولت ہوگی۔قالین صنعت سے جڑے ساتھیوں کو بھی بہت فائدہ ہوگااور ماں وِندھ واسنی کے درشن کرنے کےلئے ایئر پورٹ سے سیدھے مرزا پور جانے کے خواہش مند ماں کے بھکتوں کوبھی سہولت ملے گی۔ سڑکوں، پُلوں، پارکنگ، جگہوں سے جڑے ایسے متعدد منصوبے آج کاشی کے رہنے والوں کو وقف کئے گئے ہیں۔ جس سے شہر اور آس پاس زندگی اور زیادہ آسان ہوگی۔ریلوے اسٹیشن پر تعمیر شدہ جدید ایگزیکیٹیو لاؤنج سے مسافروں کی سہولت اور بڑھے گی۔
ساتھیوں!
گنگا جی کی صفائی اور پاکیزگی کے لئے گزرے ہوئے سالوں میں وسیع پیمانے پر کام کیاجارہا ہے۔ جس کا نتیجہ ہم آج محسوس بھی کررہے ہیں۔ گھروں سے گندا پانی گنگا جی میں نہ جائے، اس کے لئے مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں۔اب رام نگر میں 5نالوں سے بہنے والے سیویج کو ٹریٹ کرنے کے لئے جدید ٹریٹمنٹ پلان کام کرنا شروع کرچکا ہے۔ اس سے آس پاس کی 50ہزار سے زیادہ آبادی کو براہ راست فائدہ ہورہا ہے۔ گنگا جی ہی نہیں، بلکہ ورونا کی صفائی کو لے کر بھی اولیت کی بنیاد پر کام ہورہاہے۔ طویل وقت تک نظر انداز کی گئی ورونا اپنا وجود کھونے کے قریب پہنچ چکی تھی۔ ورونا کو بچانے کےلئے ہی چینلائزیشن کے منصوبے پر کام کیا گیا۔آج صاف پانی بھی ورونا میں پہنچ رہا ہے۔ 13چھوٹے بڑے نالوں کو بھی ٹریٹ کیا جارہا ہے۔ورونا کے دونوں کنارے پاتھ وے ، ریلنگ، لائٹنگ، پختہ گھاٹ، سیڑھیاں ایسی متعدد سہولتوں کی بھی تعمیر پوری ہورہی ہے۔
ساتھیوں!
کاشی روحانیت کے ساتھ ساتھ دیہی معیشت کا بھی ایک اہم مرکز ہے۔ کاشی سمیت پورے پوروانچل کے کسانوں کی پیداوار کو ملک –غیر ملکی بازاروں تک پہنچانے کےلئے گزرے سالوں میں متعدد سہولتیں مہیا کی گئی ہیں۔پیری شیبل کارگو سینٹرز سے لے کر پیکیجنگ اور پروسیسنگ کا جدید انفراسٹرکچر یہاں تیا رکیا گیا ہے۔ اسی کڑی میں لال بہادر شاستری فروٹ اینڈ ویجیٹیبل مارکیٹ کی جدید کاری ہوئی ہے۔ جو جدید کاری ہوئی ہے، اس سے کسانوں کو بہت سہولت ہونے والی ہے۔شہنشاہ پور میں بایو-سی این جی پلانٹ کی تعمیر سے بایو گیس بھی ملے گی اور ہزاروں میٹرک ٹن آرگینک کھاد بھی کسانوں کو دستیاب ہوگی۔
بھائیوں اور بہنوں!
گزرے سالوں کی ایک اور بڑی حصولیابی اگر کاشی کی رہی ہے تو وہ ہے بی ایچ یو کا پھر سے دنیا میں اعلیٰ ترین ہونے کی طرف بڑھنا۔ آج ٹیکنالوجی سے لے کر ہیلتھ تک بی ایچ یو میں غیر معمولی سہولتیں تیار ہورہی ہیں۔ ملک بھر سے یہاں نوجوان ساتھی یہاں پڑھائی کےلئے آرہے ہیں۔یہاں سینکڑوں طالب علم اور طالبات کے لئے جو رہائشی سہولتیں تعمیر ہوئی ہیں، وہ نوجوان ساتھیوں کو بہتر کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔ خاص طور سے سینکڑوں طالبات کے لئے جو ہاسٹل کی سہولت تیار ہوئی ہے، اُس سے مالویہ جی کے وژن کو پورا کرنے میں اور طاقت ملے گی۔ بیٹیوں کو اعلیٰ اور جدید تعلیم دینے کےلئے جس عہد کے ساتھ وہ زندہ رہے، اُس کو پورا کرنے میں ہمیں مدد ملے گی۔
بھائیوں اور بہنوں!
ترقی کے یہ سبھی منصوبے آتم نربھرتا کے ہمارے عہد کو ثابت کرنے والے ہیں۔ کاشی اور یہ پورا خطہ تو مٹی کے حیرت انگیز فنکاروں ، کاریگروں اور کپڑوں پر جادوگری بکھیرنے والے بُنکروں کے لئے جانا جاتاہے۔سرکار کی کوششوں سے پچھلے 5سال میں وارانسی میں کھادی اور دوسری گھریلوں صنعتوں کی پیداوار میں تقریباً 60 فیصد اور فروخت میں تقریباً 90 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔اِس لئے ایک بار پھر میں یہاں سے ملک کے تمام شہریوں سے درخواست کروں گا کہ اِس دیوالی ہمیں اپنے اِن ساتھیوں کی دیوالی کا بھی دھیان رکھنا ہے۔اپنے گھرکی سجاوٹ سے لے کر اپنے کپڑوں اور دیوالی کے دیوؤں تک لوکل کے لئے ہمیں ووکل رہنا ہے۔ دَھن تیرس سے لے کر دیوالی تک لوکل کی جم کر خریداری کریں گے، تو سب کی دیوالی خوشیوں سے بھر جائے گی اور جب میں لوکل سے ووکل کی بات کرتاہوں تو میں نے دیکھا ہے کہ ہمارے ٹی وی والے بھی صرف مٹی کے دیے دکھاتے ہیں۔ ووکل فار لوکل صرف دیے تک محدود نہیں ہیں، ہر چیز میں وہ مصنوعات ، جس میں میرے ملک کے شہریوں کا پسینہ ہے، جس مصنوعات میں میرے ملک کی مٹی کی خوشبو ہے، وہ میرے لیے ہے اور ایک بار ہماری عادت بن جائے گی ملک کی چیزیں خریدنے کی تو پیداوار بھی بڑھے گی ، روزگار بھی بڑھے گا ، غریب سے غریب کو کام بھی ملے گا اوریہ کام سب مل کر سکتے ہیں۔ سب کی کوشش سے بہت بڑی تبدیلی ہم لوگ لا سکتے ہیں۔
ساتھیوں!
ایک بار پھر آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن کے لئے پورے ملک کو اور ترقی سے جڑے متعدد منصوبوں کے لئے کاشی کو بہت بہت مبارکباد۔آپ سب کو آنےو الے تمام تہواروں کی ایک بار پھر بہت بہت پیشگی مبارکباد!بہت بہت شکریہ۔