نمسکار ساتھیو!
مانسون اجلاس میں آپ سب کا خیرمقدم ہے۔ ساون کامبارک مہینہ چل رہا ہے، اور اس بار تو ڈبل ساون ہے اور اس لئےسا ون کی میعاد بھی ذرا زیادہ ہے۔ اور ساون کا مہینہ مبارک سنکلپ کے لئے، مبارک کام کے لئےبہت ہی بہترین مانا جاتاہے اور آج جب جمہوریت کے مندر میں اس ساون کے مبارک مہینہ میں مل رہے ہیں توجمہوریت کامندرایسےبہت سے مبارک کام کے لئے اس سے بڑا بہترین موقع نہیں ہوسکتا ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ سبھی معزز ارکان پارلیمان مل کر اس اجلاس کا عوامی مفاد میں زیادہ سے زیادہ استعمال کریں گے ۔
پارلیمنٹ کی جو ذمہ داری اور پارلیمنٹ میں ہر ارکان پارلیمان کی جو ذمہ داری ہے، ایسےبہت سے قوانین کو بنانا، اس پر تفصیلی بحث کرناانتہائی ضروری ہے۔ اوربحث و مباحثہ جتنا زیادہ ہوتا ہے ، بحث جتنی زیادہ گہرائی سے ہوتی ہے اتنے عوامی مفاد میں دور رس نتائج دینے والےاچھے فیصلے ہوتے ہیں ۔ پارلیمنٹ میں جو معززارکان پارلیمان آتے ہیں وہ سرزمین سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں، عوام کے دکھ ،درد کوسمجھنے والے ہوتے ہیں۔ اور اسلئےجب بحث ہوتی ہے تو ان کی طرف سے جو خیالات پیش کئےجاتے ہیں وہ جڑوں سےجڑے ہوئےخیالات ہوتے ہیں ، اور اس لئے بحث تو ثمر آور ہوتی ہے، فیصلےبھی مضبوط ہوتے ہیں،نتیجہ خیز ہوتے ہیں۔ اور اسلئےمیں سبھی سیاسی پارٹیوں کو ، سبھی معزز ا رکان پارلیمان کو اس اجلاس کابھر پورا ستعمال کرکے عوامی مفادکے کام کو ہم آگے بڑھائیں ۔
یہ اجلاس کئی معنی میں اہمیت کاحامل بھی ہے کیوں کہ اس اجلاس میں جو بل لائے جارہےہیں وہ براہ راست عوام کے مفاد سےجڑے ہوئےہیں ۔ ہماری نوجوان نسل جوپوری طرح ڈجیٹل ورلڈ کے ساتھ ایک طرح سے قیادت کررہی ہے اس وقت ڈیٹا پروٹکشن بل ملک کے ہرشہری کو ایک نیا اعتماد دینے والابل ہے ، اور دنیا میں ہندوستان کی ساکھ بڑھانے والا بل ہے ۔ اسی طرح سے نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن ، نئی تعلیمی پالیسی کےسلسلے میں ایک بہت بڑااہم قدم ہے اوراس کااستعمال تحقیق کو قوت بخشنا، انوویشن کو طاقت دینا، ریسرچ کوقوت بخشنا اور ہماری نوجوان نسل جو دنیاکے اندر نئے انٹرپرائزیز کے ذریعہ دنیا کی قیادت کرنے کا حوصلہ رکھتی ہے، ان کے لئے بڑاموقع لے کر آرہی ہے ۔
عوامی اعتماد بھی عام انسان کے تئیں بھروسہ کرنا کئی قانونو ں کوڈی کریمنلائز کرنا ، اس مہم کو آگے بڑھانے والا یہ بل ۔ اس طرح سے جو پرانےقانون ہیں ان کو ختم کرنےکے لئے بھی ایک بل میں التزام کیا جارہا ہے ۔ ہمارے یہاں صدیوں سے ایک روایت رہی ہے کہ جب تنازع پیدا ہوتو بات چیت سے حل کیا جائے ۔ میڈیئیشن کی روایت ہمارے ملک کی بہت صدیوں پرانی ہے، اس کو اب قانونی بنیاد فراہم کرتے ہوئے میڈیئیشن بل لانےکی سمت اس اجلاس کا بہت بڑا استعمال ہے، جو کئی تنازعات کے عام سےعام انسانی سےلےکر غیر معمولی ا تفاق کوبھی مل بیٹھ کر حل کرنےکاایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔اسی طرح سے ڈینٹل مشن کے تعلق سے یہ بل جوہمارےڈینٹل کالجوں کے میڈیکل کے طلباء کے لئے ایک نئےنظام کو شکل دے گا۔
ایسے کئی اہم بل اس باراس اجلاس میں پارلیمنٹ میں آرہےہیں تب یہ عوامی مفاد کےہیں ، یہ نوجوانوں کے مفاد کے ہیں،یہ ہندوستان کے روشن مستقبل کے لئے ہیں ۔مجھےیقین ہے اس پارلیمنٹ میں سنجیدگی سے ان بلوں پربحث کرکے ہم بہت تیزی سے قومی مفادکےاہم اقدامات کو آگےبڑھائیں گے۔
ساتھیو،
آج جب میں آپ کے بیچ آیا ہوں،اس جمہوریت کے مندر کے پاس کھڑا ہوں، تب میرا دل درد سےلبریز ہے، غصے سے لبریز ہے، منی پور کاجوواقعہ سامنے آیاہےکسی بھی مہذب سماج کےلئے یہ شرمسارکرنےوالا واقعہ ہے۔پاپ کرنے والے، گناہ کرنےوالےکتنے ہیں، کون ہیں وہ، اپنی جگہ پر ہیں ، لیکن بےعزتی پورے ملک کی ہورہی ہے، 140 کروڑ ملک کےعوام کو شرمسارہونا پڑ رہا ہے۔ میں سبھی وزرائے اعلیٰ سے درخواست کرتاہوں کہ وہ اپنی ریاست میں نظم و نسق کومزید مضبوط کریں ، خاص طور سےہماری ماؤں، بہنوں کے تحفظ کے لئےسخت سے سخت قدم اٹھائیں۔ واقعہ چاہے راجستھان کاہو، واقعہ چاہے چھتیس گڑھ کاہو،واقعہ چاہے منی پور کا ہو۔اس ملک میں ہندوستان کے کسی بھی کونےمیں ، کسی کی بھی ریاستی حکومت میں سیاسی تنازع سے بالا تر ہو کر امن و قانون کی بالادستی، عورتوں کااحترام اور میں اہل وطن کو یقین دلانا چاہتاہوں کہ کسی بھی گنہگار کوبخشانہیں جائےگا۔ قانون اپنی پوری طاقت سے ، پوری سختی سے ایک کے بعدایک قدم اٹھائے گا۔ منی پور کی بیٹیوں کےساتھ جو ہواہے، اس کو کبھی معاف نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
بہت بہت شکریہ دوستو!