معززین کرام،
میں اس سال کے چیلنجنگ عالمی اور علاقائی ماحول میں ایس سی او کی مؤثر قیادت کے لیے صدر میر ضیایف کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
آج جب پوری دنیا کو عالمی وبا کے بعد معاشی بحالی کے چیلنجوں کا سامنا ہے، ایس سی او کا کردار بہت اہم ہو جاتا ہے۔ ایس سی او کے رکن ممالک عالمی جی ڈی پی میں تقریباً 30 فیصد تعاون کرتے ہیں اور دنیا کی 40 فیصد آبادی بھی ایس سی او ممالک میں رہتی ہے۔ ہندوستان شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان کے درمیان زیادہ تعاون اور باہمی اعتماد کی حمایت کرتا ہے۔ یوکرین میں عالمی وبا اور بحران نے عالمی سپلائی چین میں بہت سی رکاوٹیں کھڑی کیں جس کی وجہ سے پوری دنیا کو توانائی اور خوراک کے بے مثال بحران کا سامنا ہے۔ ایس سی او کو ہمارے خطے میں قابل اعتماد، لچکدار اور متنوع سپلائی چین تیار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس کے لیے بہتر رابطے کی ضرورت ہوگی، ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ ہم سب ایک دوسرے کو آمد و رفت کا پورا حق دیں۔
معززین کرام ،
ہم ہندوستان کو مینوفیکچرنگ ہب بنانے کی طرف پیش رفت کر رہے ہیں۔ ہندوستان کی نوجوان اور با صلاحیت افرادی قوت ہمیں قدرتی طور پر مسابقتی بناتی ہے۔ ہندوستان کی معیشت میں اس سال 7.5 فیصد کی شرح نمو متوقع ہے جو دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ ہوگی۔ ہمارے عوام پر مبنی ترقیاتی ماڈل میں ٹیکنالوجی کے صحیح استعمال پر بھی بہت زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔ ہم ہر شعبے میں جدت کی حمایت کر رہے ہیں۔ آج، ہندوستان میں 70,000 سے زیادہ اسٹارٹ اپس ہیں، جن میں سے 100 سے زیادہ یونیکارن ہیں۔ ہمارا تجربہ شنگھائی تعاون تنظیم کے بہت سے دیگر اراکین کے لیے بھی کارآمد ہو سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے، ہم اسٹارٹ اپس اور اختراع پر ایک نیا اسپیشل ورکنگ گروپ قائم کرکے ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ اپنے تجربہ کا اشتراک کرنے کے لیے تیار ہیں۔
معززین کرام ،
دنیا کو آج ایک اور بڑے چیلنج کا سامنا ہے – اور وہ ہے ہمارے شہریوں کی خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانا۔ اس مسئلے کا ایک ممکنہ حل جوار کی کاشت اور استعمال کو فروغ دینا ہے۔ جوار ایک سپر فوڈ ہے جسے ہزاروں سالوں سے نہ صرف ایس سی او ممالک میں بلکہ دنیا کے بہت سے حصوں میں اگایا جاتا ہے، اور خوراک کے بحران سے نمٹنے کے لیے روایتی، غذائیت سے بھرپور اور ایک کم قیمت متبادل ہے۔ سال 2023 کو اقوام متحدہ جوار کے بین الاقوامی سال کے طور پر منایا جائے گا۔ ہمیں ایس سی او کے تحت ’جوار فوڈ فیسٹیول‘ کے انعقاد پر غور کرنا چاہیے۔
ہندوستان آج دنیا میں طبی اور فلاح و بہبود کی سیاحت کے لیے سب سے سستی جگہوں میں سے ایک ہے۔ ڈبلیو ایچ او گلوبل سنٹر فار ٹریڈیشنل میڈیسن کا افتتاح اپریل 2022 میں گجرات میں کیا گیا تھا۔ یہ ڈبلیو ایچ او کا روایتی ادویات کا پہلا اور واحد عالمی مرکز ہوگا۔ ہمیں شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک کے درمیان روایتی ادویات پر تعاون کو بڑھانا چاہیے۔ اس کے لیے ہندوستان روایتی ادویات پر ایک نئے ایس سی او ورکنگ گروپ کے لیے پہل کرے گا۔
اپنی بات کو ختم کرنے سے پہلے، میں آج کی میٹنگ کے شاندار انعقاد اور ان کی گرمجوشی سے بھری مہمان نوازی کے لیے ایک بار پھر صدر مر ضیایف کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔
بہت بہت شکریہ!