‘‘بھارت کی آزادی کے امرت کال میں ، ہم سوراشٹر تمل سنگمم جیسی اہمیت کی حامل ثقافتی تقریبات کا مشاہدہ کررہے ہیں ’’
‘‘تمل سوراشٹر سنگمم ، سردارپٹیل اور سبرامنیا بھارتی کے حب الوطنی پرمبنی عزم کاایک سنگم ہے ’’
‘‘بھارت ایک ایسا ملک ہے کہ جو اپنی گوناگونیت اور تنوع کو ایک خصوصیت کے طورپر دیکھتاہے ’’
‘‘ہمارے ورثے پرفخرمیں اس وقت اضافہ ہوجائے گا جب ہمیں اس کا علم جائے گا ، غلامی کی ذہنیت سے آزاد ہو کر خود کو سمجھنے کی کوشش کریں ’’
‘‘سوراشٹر اورتمل ناڈو ،مغرب اور جنوب کاثقافتی امتزاج ، ایک روانی ہے جو کہ ہزاروں سال سے حرکت میں ہے ’’
‘‘بھارت میں سخت ترین حالات میں بھی ، اختراع اورجدت طرازی کی طاقت ہے ’’

وزیراعظم جناب نریندرمودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ  سوراشٹر تمل سنگمم کی اختتامی تقریب سے خطاب کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے اس حقیقت کی جانب توجہ مبذول کرائی کہ کسی مہمان کی میزبانی کرنا ایک خاص تجربہ ہے لیکن کئی دہائیوں کے بعد وطن  واپسی کا تجربہ اورخوشی لاجواب ہے ۔ انھو ں نے اس بات کواجاگرکیاکہ سوراشٹر کے لوگوں نے تمل ناڈو کے اپنے ان دوستوں کے لئے سرخ قالین بچھادیاہے جو اسی جوش وخروش کے ساتھ ریاست کا دورہ کررہے ہیں ۔

وزیراعظم نے اس بات کا ذکرکیاکہ وزیراعلیٰ کے طورپر انھوں نے2010میں، سوراشٹر کے 5000سے زیادہ شرکاء کے ساتھ،  مدورئی میں اسی طرح کا سوراشٹر تمل سنگمم کاانعقاد کیاتھا۔ وزیراعظم نے اس بات کونمایاں کیاکہ سوراشٹر آنے والے تمل ناڈو  کے مہمانوں میں بھی اسی طرح کاجوش وخروش موجود ہے ۔ اس بات کو نمایاں کرتے ہوئے کہ مہمان ، سیاحت سے لطف اندوز ہورہے ہیں اور وہ پہلے ہی کیوڑیہ کے مقام پرمجسمہ اتحاد کو دیکھنے جاچکے ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ کوئی  بھی شخص ، سوراشٹر تمل ناڈو سنگمم میں ماضی کی قیمتی یادوں ، حال کی یک رنگی اورتجربات اورمستقبل کے لئے عزائم اورترغیبات کا مشاہدہ کرسکتاہے ۔ انھوں نے آج کے اس موقع پر سوراشٹر اورتمل ناڈو  کے سبھی افراد کو مبارکباد پیش کی ۔

وزیراعظم نے کہاکہ بھارت کی آزادی  کے امرت کال میں ، ہم سوراشٹر تمل سنگمم جیسی اہمیت کی حامل ثقافتی تقریبات کا مشاہدہ کررہے ہیں ، جو محض تمل ناڈو اورسوراشٹر کاسنگم نہیں ہے بلکہ دیوی میناکشی اوردیوی پاروتی کی شکل میں شکتی کی عبادت کا ایک تہوار بھی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ، یہ تہوار  بھگوان سومناتھ اوربھگوان رام ناتھ کی شکل میں شیوکے جذبے کابھی تہوارہے ۔ اسی طرح ، یہ سندیرشورا اورناگیشورا کی سرزمین کا بھی سنگم ہے ۔ یہ شری کرشن اور شری رنگاناتھ ، نرمدا اوروگائی  ، ڈانڈیا  اورکولاتھم کاسنگم ہے اور دوار کا اورپوری جیسی پوریوں کی مقدس روایات کا سنگم ہے ۔ انھوں نے کہاکہ :‘‘تمل سوراشٹر سنگمم ، سردارپٹیل اورسبرا منیابھارتی کے حب الوطنی پرمبنی عزائم کا سنگم ہے ہمیں قومی تعمیر کی راہ پراس وراثت  کو آگے لے جاناہوگا۔

وزیراعظم نے پورے ملک میں بولی جانے والی مختلف زبانوں اوربولیوں ، فنون کی شکلوں اورصنفوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:‘‘بھارت ایک ایسا ملک ہے کہ جو اپنی گوناگونیت اورتنوع کو ایک خصوصیت  کے طورپر دیکھتاہے ۔’’وزیراعظم  نے اس بات پرزوردیاکہ بھارت ، اپنے عقائد اورروحانیت میں گوناگونیت  حاصل کرتاہے ۔ انھوں نے  اپنے اپنے مختلف طریقوں سے بھگوان شیو اور بھگوان برہما کی عبادت کرنے اوراپنی سرزمین میں بہنے والے مقدس دریاؤں کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کی مثال پیش کی ۔ وزیراعظم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہاکہ یہ گوناگونیت اورتنوع ہمیں تقسیم نہیں کرتا بلکہ ہمارے رشتوں اور تعلقات  کو مستحکم بناتاہے ۔ انھوں نے اس بات کو نمایاں کیاکہ جب دریا یا پانی کے مختلف دھارے ایک مقام پرملتے ہیں توایک سنگم پیداہوتاہے ۔ انھوں نے کہاکہ بھارت صدیوں سے کمبھ جیسی تقریبات میں ، خیالات ونظریات کے سنگم یاامتزاج کو دریاؤں کے سنگم  کو تصور کے طورپرپروان چڑھاتارہاہے ۔ وزیراعظم نے رائے زنی کی کہ ‘‘یہ سنگم کی طاقت ہے کہ سوراشٹرتمل سنگمم آج ایک نئی شکل  میں آگے بڑھ رہاہے ۔’’انھوں نے اس بات کی تفصیل سے وضاحت کی کہ ملک کا اتحاد ، سردارپٹیل صاحب کے آشیرواد سے ایسے عظیم تہواروں کی شکل اختیارکررہاہے ۔ وزیراعظم نے زوردے کر کہاکہ یہ ان لاکھوں مجاہدین آزادی کےخواب کی تکمیل بھی ہے کہ جنھوں نے اپنی جانیں قربان کیں اور‘‘ایک بھارت سریشٹھ بھارت’’کا خواب دیکھا ۔

وزیراعظم نے ورا ثت  پرفخراور شان کے  ‘پنج پرن ’ کا ذکرکیا اورکہا ‘‘ ہماری وراثت  میں ہمارے فخرمیں اس وقت مزید اضافہ ہوجائے گا جب ہمیں اس کا ادراک ہوگا اور غلامی کی ذہنیت سے آزاد ہوکر خود کوسمجھنے کی کوشش کریں ۔’’ انھوں نے کہاکہ کاشی تمل سنگمم اورسوراشٹر  تمل سنگمم  جیسی تقریبات ، اس سمت میں ایک موثر تحریک بن رہی ہیں ۔انھوں نے گجرات  اورتمل ناڈو کے درمیان گہرے روابط کو نظرانداز کئے جانے کاذکرکیا۔ وزیراعظم نے اس بات کو نمایاں کیا‘‘  اساطیری یادیومالائی  دورسے ہی  ان دونوں ریاستوں کے درمیان گہراتعلق رہاہے ۔ سوراشٹر اورتمل ناڈو ، مغرب اور جنوب کا یہ ثقافتی  امتزاج ایک روانی ہے جو ہزاروں سالوں سے رواں دواں ہے ۔’’

غلامی اورسات دہائیوں کے چیلنجز -2047کے ہدف کاذکرکرتے ہوئے ، وزیراعظم  نے پھوٹ ڈالنے والی اورتخریبی طاقتوں  کے خلاف خبردارکیا۔ انھوں نے کہا:‘‘بھارت کے پاس ، مشکل ترین صورتحال میں بھی اختراع  یا جدت طرازی کرنے کی طاقت ہے اور سوراشٹر اورتمل ناڈو کی مشترکہ تاریخ ہمیں اس بات کی یقینی دہانی کراتی ہے ۔’’وزیراعظم  نے سومناتھ  پرحملے اور اس کے نتیجے میں تمل ناڈو کی جانب بڑے پیمانے پرہجرت کاذکرکیا اوریاد دلایاکہ اس وقت ملک کے ایک حصے  سے دوسرے حصے کی جانب نقل مکانی کرنے والے افراد کو کبھی بھی نئی زبان ، لوگوں اورماحول کے بارے میں کوئی پریشانی نہیں ہوئی ۔ انھوں نے اس بات کااعادہ  کیاکہ بڑی تعداد میں لوگوں نے سوراشٹر سے تمل ناڈو کی جانب ہجرت  کی تاکہ اپنے عقیدہ اورشناخت کا تحفظ کرسکیں او ر تمل ناڈو  کے عوام نے بانہیں پھیلاکران کا استقبال  کیا اور ایک نئی زندگی شروع کرنے کی غرض سے انھیں سبھی قسم کی سہولتیں فراہم کیں ۔ وزیراعظم نے پکارکے کہاکہ ‘‘ایک بھارت –سریشٹھ بھارت ’’ کی اس سے بڑی اوربہترمثال اورکیاہوسکتی ہے ؟’’

وزیراعظم  نے عظیم سنت تھرو ولّاور کے حوالے سے کہاکہ خوشیاں ، خوشحالی اور قسمت ان لوگوں کے پاس آتی ہیں جوخوشی  سے دوسرے لوگوں کا اپنے گھروں میں خیرمقدم کرتے ہیں ۔ انھوں نے یکجہتی کی ضرورت اورثقافتی تنازعات سے گریز کرنے کی ضرورت  پرزوردیا۔ وزیراعظم نے تمل ناڈو  کے ان لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، جنھوں نے تمل ناڈو میں بسنے کی غرض سے  آنے والے سوراشٹرکے لوگوں کا خیرمقدم کیاتھا ، ہمیں سنگم اور سماگموں کو آگے لے جاناہوگا ، ہم اختلافات تلاش کرنانہیں چاہتے ، بلکہ ہم جذباتی روابط قائم کرنا چاہتے ہیں ۔’’

انھوں نے کہاکہ بھارت کی اس لافانی روایت کا، جو مبنی برشمولیت  اورسبھی کی شمولیت کے ساتھ ، سبھی لوگوں کو ساتھ لے کرآگے بڑھتی ہے ، ان لوگوں کے ذریعہ اظہارہوتاہے ،جنھوں نے تمل ثقافت  کواختیارکیالیکن اس کے ساتھ ساتھ سوراشٹرکی زبان ، کھان پان اوررسم ورواج کو بھی برقراررکھا۔ وزیراعظم نے اس بات پرمسرت کا اظہارکیا کہ ہمارے اجداد کے گراں قدرتعاون کوفرض کے جذبے کے ساتھ آگے لے جایاجارہاہے ۔ اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے سبھی سے زوردے کرکہاکہ وہ ملک کے مختلف حصوں سے لوگوں کواسی طریقے سے مدعو کریں جیسے مقامی سطح پرکرتے ہیں اور انھیں  بھارت کو جینے اوراس میں سانس لینے کاموقع فراہم کریں ۔ انھوں نے اس بات       پراعتماد ظاہر کیاکہ سوراشٹر تمل سنگمم ، اس سمت  میں ایک تاریخی پہل قدمی ثابت ہوں گے ۔

پس منظر

اس پروگرام کی تخلیق ، ‘‘ایک بھارت –سریشٹھ بھارت ’’ کے جذبے کوفروغ دینے سے متعلق وزیراعظم  کے وژن کے مطابق ، ان پہل قدمیوں کے ذریعہ  ہوتی ہے ، جو ملک کے مختلف حصوں میں عوام کے درمیان صدیوں پرانے روابط  کو ازسرنو  قائم کرتی ہے ۔ اس بات کے مدنظر ، کاشی تمل سنگمم  کااس سے پہلے انعقاد کیاگیاتھا اور سوراشٹر تمل سنگمم ، گجرات اورتمل ناڈو کے درمیان مشترکہ ثقافت اورورثہ کا جشن مناتے ہوئے اس وژن کو آگے لے جارہاہے ۔

صدیوں پہلے ، سوراشٹر خطے سے بہت سے لوگوں نے تمل ناڈو  کے لئے ہجرت کی تھی اور سوراشٹر تمل سنگمم ، سوراشٹر کے تمل افراد کو اپنی جڑوں  کے ساتھ ازسرنو جڑنے کا ایک موقع  فراہم کرتاہے ۔ اس دس روزہ سنگم  کے تحت ، تین ہزار سے زیادہ سوراشٹر کے تمل افراد ایک خصوصی ٹرین پرسوار ہوکرسومناتھ آئے ۔ یہ پروگرام 17اپریل کوشروع  ہواتھااوراب 26اپریل کو سومناتھ کے مقام پراس کی اختتامی  تقریب منعقد کی جارہی ہے ۔

 

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM Modi meets Prime Minister of Saint Lucia
November 22, 2024

On the sidelines of the Second India-CARICOM Summit, Prime Minister Shri Narendra Modi held productive discussions on 20 November with the Prime Minister of Saint Lucia, H.E. Mr. Philip J. Pierre.

The leaders discussed bilateral cooperation in a range of issues including capacity building, education, health, renewable energy, cricket and yoga. PM Pierre appreciated Prime Minister’s seven point plan to strengthen India- CARICOM partnership.

Both leaders highlighted the importance of collaboration in addressing the challenges posed by climate change, with a particular focus on strengthening disaster management capacities and resilience in small island nations.