عزت مآب وزیر اعظم شیخ حسینہ، دونوں وفود کے معزز اراکین، میڈیا کے ہمارے دوست،
نمسکار!
سب سے پہلے میں وزیر اعظم شیخ حسینہ جی اور ان کے وفد کا پرتپاک خیرمقدم کرتا ہوں۔ پچھلے سال ہم نے بنگلہ دیش کی آزادی کی پچاسویں سال گرہ، ہمارے سفارتی تعلقات کی گولڈن جوبلی اور بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمان کی صد سالہ پیدائش کی سال گرہ ایک ساتھ منائی۔ پچھلے سال 6 دسمبر کو، ہم نے دنیا بھر میں پہلا ’میتری دیوس‘ بھی ایک ساتھ منایا۔ آج وزیر اعظم شیخ حسینہ جی کا دورہ ہماری آزادی کے امرت مہوتسو کے دوران ہو رہا ہے اور مجھے یقین ہے کہ اگلے 25 سالوں کے امرت کال میں ہند - بنگلہ دیش دوستی نئی بلندیوں کو چھوئے گی۔
دوستو،
بنگلہ دیش نے وزیر اعظم شیخ حسینہ جی کی قیادت میں شاندار ترقی کی ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں ہمارا باہمی تعاون بھی ہر شعبے میں تیزی سے بڑھا ہے۔ آج بنگلہ دیش ہندوستان کا سب سے بڑا ترقیاتی پارٹنر اور خطے میں ہمارا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔
ہمارے قریبی ثقافتی اور عوام سے عوام کے تعلقات میں بھی مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ آج وزیر اعظم شیخ حسینہ جی اور میں نے تمام دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر وسیع بات چیت کی۔
ہم دونوں اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ کووڈ کی وبا اور حالیہ عالمی پیش رفت سے سبق لیتے ہوئے ہمیں اپنی معیشتوں کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
ہمارے دونوں ممالک کے درمیان رابطے کی توسیع اور سرحد پر تجارتی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے ساتھ، دونوں معیشتیں ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ جڑنے، ایک دوسرے کی مدد کرنے کے قابل ہو جائیں گی۔ ہماری دو طرفہ تجارت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ آج بھارت بنگلہ دیش کی برآمدات کے لیے ایشیا کی سب سے بڑی منڈی ہے۔ اس ترقی کو مزید تیز کرنے کے لیے، ہم جلد ہی دو طرفہ جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے پر بات چیت شروع کریں گے۔ ہم نے آئی ٹی، خلائی اور جوہری توانائی جیسے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا، جو ہماری نوجوان نسلوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہیں۔ ہم موسمیاتی تبدیلی اور سندربن جیسے مشترکہ ورثے کے تحفظ پر بھی تعاون جاری رکھیں گے۔
دوستو،
توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اس وقت تمام ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک چیلنج ہیں۔ میتری تھرمل پاور پلانٹ کے پہلے یونٹ کی آج نقاب کشائی سے بنگلہ دیش میں سستی بجلی کی دستیابی میں اضافہ ہوگا۔
دونوں ممالک کے درمیان بجلی کی ترسیلی لائنوں کو جوڑنے پر بھی نتیجہ خیز مذاکرات جاری ہیں۔ دریائے روپشا پر ریلوے پل کا افتتاح کنکٹیوٹی بڑھانے کی جانب ایک قابل ذکر قدم ہے۔ یہ پل بھارت کی لائن آف کریڈٹ کے تحت، کھلنا اور مونگلا پورٹ کے درمیان بننے والی نئی ریلوے لائن کا ایک اہم حصہ ہے۔ ہندوستان، بنگلہ دیش کے ریلوے نظام کی ترقی اور توسیع کے لیے ہر طرح کی حمایت جاری رکھے گا۔
دوستو،
چون (54) دریا ایسے ہیں جو ہند- بنگلہ دیش سرحد سے گزرتے ہیں اور صدیوں سے دونوں ممالک کے لوگوں کی روزی روٹی سے جڑے ہوئے ہیں۔ یہ دریا، ان کے بارے میں لوک کہانیاں، لوک گیت بھی ہمارے مشترکہ ثقافتی ورثے کے گواہ رہے ہیں۔ آج ہم نے کشیارا ندی کے پانی کی تقسیم کے ایک اہم معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ اس سے ہندوستان کے جنوبی آسام اور بنگلہ دیش کے سلہٹ خطے کو فائدہ ہوگا۔
میں نے اور وزیر اعظم شیخ حسینہ نے سیلاب کی روک تھام کے سلسلے میں تعاون بڑھانے پر بھی نتیجہ خیز گفتگو کی۔ ہندوستان سیلاب سے متعلقہ ڈیٹا بنگلہ دیش کے ساتھ ریئل ٹائم بنیادوں پر شیئر کر رہا ہے اور ہم نے ڈیٹا شیئرنگ کی مدت کو بھی بڑھا دیا ہے۔
آج ہم نے دہشت گردی اور بنیاد پرستی کے خلاف تعاون پر بھی زور دیا۔ 1971 کے جذبے کو زندہ رکھنے کے لیے یہ بھی بہت ضروری ہے کہ ہم مل کر ایسی قوتوں کا مقابلہ کریں، جو ہمارے باہمی اعتماد پر حملہ کرنا چاہتی ہیں۔
دوستو،
ایک مستحکم، خوشحال اور ترقی پسند بنگلہ دیش کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جو بنگ بندھو نے دیکھا تھا، ہندوستان بنگلہ دیش کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلتا رہے گا۔ ہماری آج کی گفتگو بھی اسی بنیادی عزم کو دہرانے کا ایک بہترین موقع تھا۔
ایک بار پھر، میں وزیر اعظم شیخ حسینہ جی اور ان کے وفد کا ہندوستان میں پرتپاک استقبال کرتا ہوں اور ان کے ہندوستان میں خوشگوار قیام کے تئیں نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
بہت بہت شکریہ۔