وزیر اعظم نے شری رام بہادر رائے کی کتاب’’بھارتیہ سنودھان۔ ان کہی کہانی‘‘ کے اجراء کی تقریب سے ویڈیو پیغام کے ذریعہ خطاب کیا۔
وزیر اعظم نے اپنی بات کا آغاز کرتے ہوئے شری رام بہادر رائے کی نئے نظریات کی زندگی بھر کی کھوج اور معاشرے کے سامنے کچھ نیا لانے کی کوشش کاذکر کیا۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ آج جس کتاب کا اجراء ہوا ہے وہ آئین کو تفصیلی طور پر سامنے لائے گی۔ جناب مودی نے کہا کہ اٹھارہ جون کو صدر راجیندر پرساد نے آئین میں پہلی ترمیم پر دستخظ کئے تھے اور یہ آئین کے جمہوری تنوع کا پہلا دن تھا جو کہ بقول وزیر اعظم ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارا آئین آزاد ہندوستان کا ایک ویژن لے کر سامنے آیا جو ملک کی کئی نسلوں کے خوابوں کی تکمیل کرسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئین ساز اسمبلی کی پہلی میٹنگ آزادی سے چند مہینے قبل نو دسمبر 1946 کو ہوئی تھی جو ہماری آنے والی آزادی اور جمہوریت پر ہمارے بھروسے اور یقین کا مظہر تھی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آئین محض ایک کتاب نہیں ہے بلکہ یہ ایک نظریہ ہے، ایک عہد ہے، اور آزادی پر اعتماد ہے‘‘۔
وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ شری رام کی کتاب بھولے بسرے خیالات کو یاد کرنے کی نئے ہندوستان کی کوشش کی روایت کا حصہ بنے گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ مستقبل کے ہندوستان میں ماضی کا شعور مستحکم رہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ کتاب آزادی کی تریخ اور ہمارے آئین کے ان کہے باب ملک کے نوجوانوں کو ایک نئی سوچ دیں گے اور ان کے دائرۂ فکر کو وسعت دیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حقوق اور فرائض کا امتزاج ہمارے آئین کو خاص بناتا ہے۔ اگر ہمارے پاس حقوق ہیں تو ساتھ میں فرائض بھی ہیں اور اگر ہمارے فرائض ہیں تو ہمارے حقوق یکساں طور پر مضبوط ہوجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آزادی کے امرت کال میں ملک فرائض کے احساس پر بات کررہا ہے اور فرائض پر اتنا زور دیا جارہا ہے۔ وزیر اعظم نے آئین کے بارے میں وسیع بیداری پھیلانے پر زور دیا ۔ انھوں نے کہا کہ کس طر ح گاندھی جی نے ہمارے آئین کے تصور کی قیادت کی۔ سردار پٹیل نے مذہبی بنیاد پر علیحدہ الیکٹورل سسٹم کو ختم کرکے ہندوستان کے آئین کو فرقہ پرستی سے پاک کیا۔ ڈاکٹر امبیڈکر نے آئین کی تمہید میں اخوت شامل کرکے’’ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘‘ کی تشکیل کی اور کس طرح ڈاکٹر راجیندر پرساد جیسے اسکالروں نے آئین کو ہندوستان کی روح کے ساتھ جوڑ نے کی کوشش کی۔ یہ کتاب ہیں ان ان کہے پہلوؤں سے روشناس کراتی ہے۔
آئین کی متحرک نوعیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ہندوستان فطری طور پر آزاد سوچ والا ملک ہے، جمود ہماری بنیادی فطرت کا حصہ نہیں ہے۔ آئین ساز اسمبلی کے قیام سے اس کے ڈیٹا بیس تک، آئین کی منظوری سے اس کے موجودہ مرحلے تک ہم نے لگاتار ایک متنوع اور متحرک آئین دیکھا ہے۔ ہم نے دلیلیں دی ہیں، سوال اٹھائے ہیں، بحث ومباحثے کئے ہیں اور تبدیلیاں لائے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ سب ہمارے عوام کے اذہان میں جاری رہے گا۔