سیرا ویک میں وزیراعظم کے کلیدی خطبے کا متن

Published By : Admin | March 5, 2021 | 18:59 IST
وزیراعظم کو سیرا ویک عالمی توانائی اور ماحولیات کی قیادت کےایوارڈ سے نوازا گیا
انہوں نے یہ ایوارڈ بھارت کے عوام اور روایات کے نام وقف کیا
مہاتما گاندھی ماحولیات کے ایک عظیم ترین علمبردار تھے: وزیراعظم
آب و ہوا کی تبدیلی سے مقابلہ کرنے کا سب سے موثر طریقہ رویئے کی تبدیلی ہے: وزیراعظم
یہ وقت منطقی طریقے سے اور ماحولیات کو ملحوظ رکھتے ہوئے سوچنے کا ہے؛ معاملہ میرا اور آپ کا ہی نہیں ہے، یہ ہمارے کرہ ارض کے مستقبل کا معاملہ ہے: وزیراعظم

نئی دہلی،    مارچ 2021،   تعارف کرانے کے لئے شکریہ ڈاکٹر ڈین یرگن، یہاں پر آئے ہوئے تمام معزز مہمانوں  کا شکریہ۔

نمسکار!

میں بہت ہی عجز و انکسار کے ساتھ  سیرا  ویک عالمی توانائی اور ماحولیات  کی قیادت کا ایوارڈ قبول کرتا ہوں۔ میں  ایوارڈ  اپنی عظیم مادر وطن ، بھارت  کے نام وقف کرتا ہوں۔ میں یہ ایوارڈ  اپنی سرزمین کی شاندار روایات کے نام وقف کرتا ہوں جنہوں نے   ماحولیات کی  دیکھ ریکھ کا معاملہ سامنے آنے پر رہنمائی کی ہے۔

دوستو،

یہ ایورڈ ماحولیات کی قیادت کو تسلیم کرتا ہے۔ قیادت کے بارے میں عام طور پر کہا جاتا ہے کہ  اس کا اظہار اپنے کاموں کے ذریعہ ہی  بہترین طریقے سے ہوتا  ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جب ماحولیات  کی  دیکھ بھال کی بات آتی ہے  تو بھارت کے عوام قیادت کرتے ہیں۔ صدیوں سے یہی ہوتا رہا ہے۔ہمارے کلچر   میں  فطرت اور  دیوی دیوتا ایک دوسرے کےبہت قریب ہیں۔ ہمارے دیوی دیوتا ؤں کا تعلق  کسی نہ کسی درخت اور جانور سے ہوتا ہے۔ یہ درخت اور جانور پاکیزہ ہیں۔ آپ کسی بھی ریاست سے، کسی بھی زبان کا ادب اٹھالیجئے۔ آپ کو عوام اور فطرت کے درمیان  قریبی رشتے کی بہت سے مثالیں ملیں گی۔

دوستو،

مہاتما گاندھی کی شکل میں  ہمیں ماحولیات کا  عظیم ترین  علمبردار حاصل ہوا ۔ اگر نوع انسانی  ان کے دکھائے ہوئے راستے پر چلتی تو آج ہمیں بہت سے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ میں آپ سبھی سے اپیل کروں گا کہ گجرات کے ساحلی شہر پوربندر میں  مہاتما گاندھی کے گھر کو  ضرور دیکھیں۔ان کے گھر کے قریب آپ کو  پانی کے تحفظ کے بارے میں  عملی رہنمائی حاصل ہوگی۔200 برس سے زیادہ  عرصہ قبل  انڈر گراؤنڈ ٹینک تعمیر کئے گئے۔ وہ بارش کے پانی کو بچانے کے لئے تعمیر کئے گئے تھے۔

دوستو،

مہاتما گاندھی کی شکل میں  ہمیں ماحولیات کا عظیم  ترین علمبردار حاصل ہوا۔ اگر نوع انسانی ان کے دکھائے ہوئے راستے  پر چلتی تو  آج  ہمارے سامنے بہت مسائل نہ ہوتے۔ میں آپ سبھی سے اپیل کروں گا کہ  گجرات کے ساحلی شہر پور بندر میں مہاتما گاندھی کے گھر کو ضرور دیکھیں۔ ان کے گھر کے قریب آپ کو  پانی کے تحفظ کے بارے میں بہت ہی عملی رہنمائی حاصل ہوگی۔ وہاں پر 200 سال  کے عرصے سے بھی  پہلے  انڈر گراؤنڈ ٹینک تعمیر کئے گئے تھے۔ وہ  بارش کا پانی بچانے کے لئے تعمیر کئے گئے تھے۔

دوستو،

آب و ہوا کی تبدیلی اور  آفات آج بہت بڑے چیلنج ہیں۔ یہ دونوں ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان کا سامنا کرنے کے دو طریقے ہیں، ایک تو پالیسی  قوانین ، ضابطوں اور  احکامات کے ذریعہ ۔ اس میں شک نہیں ہے کہ  ان کی اپنی اہمیت ہے۔ میں آپ کے سامنے چند مثالیں پیش کرسکتا ہوں:بھارت کی بجلی کی صلاحیت میں غیر فوصل ذرائع کا حصہ  اب بڑھ کر 38 فیصد ہوگیا ہے۔ اپریل 2020 سے ہی ہم نے  بھارت 6 اخراج کے  قوانین  کو اختیار کیا ہے۔ یہ یورو ۔6 فیول کے برابر ہے۔ بھارت  سال 2030 تک  قدرتی گیس کے حصے کو  موجودہ 6 فیصد سے بڑھاکر  15 فیصد کرنے کے لئے کام کررہا ہے۔ ایل این جی کو فیول کے طور پر فروغ دیا جارہا ہے۔ ہم نے  فیول کے طور پر پائیڈروجن کے استعمال  کے لئے گزشتہ ماہ  ایک نیشنل ہائیڈروجن مشن شروع کیا ہے۔ حال ہی میں  ایک اسکیم پی ایم کُسم کا اعلان کیا گیا۔ یہ شمسی توانائی پیدا کرنے کے  منصفانہ اور  ڈہ سنٹرا لائزڈ ماڈل کو فروغ دے گی۔  لیکن  پالیسیوں ، قوانین، ضابطوں اور احکامات کی دنیا سے باہر  بھی کچھ ہوتا ہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی سے لڑنے کا  سب سے زیادہ موثر طریقہ رویئے میں تبدیلی لانا ہے۔  آپ میں سے کئی معززین نے  یہ مشہور کہانی سنی ہوگی، ایک چھوٹے بچے کو دنیا کا ایک پٹھا ہو  ا دیا گیا تھا ۔ بچے سے کہا گیا کہ وہ اسے  جوڑ دے۔ انہوں نے سوچا تھا کہ وہ یہ کام کبھی نہیں کرسکے گا۔ لیکن بچے نے درحقیقت یہ کام بڑی کامیابی کے ساتھ انجام دیا۔ جب پوچھا گیا کہ بچے نے یہ کام کس طرح کیا گیا تو بچے نے بتایا کہ  دنیا کے نقشے کے پیچھے ایک آدمی کی شکل تھی۔ بچے نے آدمی کی شکل  کو یکجا کردیا اور اس کی وجہ سے  نقشہ بھی  اسمیبل ہوگیا۔ پیغام واضح ہے  کہ ہمیں اپنے آپ کو بہتر بنانا ہوگا اور دنیا اپنے آپ ایک بہتر مقام بن جائے گی۔

دوستو،

رویئے میں تبدیلی لانے کا یہ جذبہ  ہماری روایتی  عادتوں  کا ایک کلیدی حصہ ہے جو ہمیں  ہمدردی کے ساتھ  اصراف  کا سبق دیتی ہیں۔ بغیر سوچے سمجھے چیزوں کو پھینک دینے کا کلچر اپنے اخلاقات کا حصہ نہیں ہیں۔ ہمارے ذراعت کے طریقوں کو دیکھیں یا ہمارے کھانے کے طریقوں کو دیکھیں، ہماری نقل و حرکت کے طریقوں کو دیکھیں یا ہمارے  توانائی کی کھپت کے طریقوں کو دیکھیں۔ مجھے  اپنے کسانوں پر فخر ہے جو آبپاشی کے لئے  مسلسل جدید تکنیک استعمال کررہے ہیں۔ سوائل ہیلتھ کو بہتر بنانے  اور جراثیم کش ادویات کے استعمال کو کم کرنے کے بارے میں  بیداری میں اضافہ ہورہا ہے۔ آج دنیا فٹنیس اور تندرستی پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔ صحت مند اور  آرگینک خوراک  کی مانگ بڑھتی جارہی ہے۔  بھارت اپنے مسالوں ، اپنی آیوروید کی مصنوعات اور دیگر چیزوں کے ذریعہ  اس عالمی تبدیلی کے لئے  تحریک دے سکتا ہے۔ اسی طرح  ماحولیات کے موافق  نقل و حمل کا معاملہ بھی لے سکتے ہیں۔ آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ بھارت میں  ہم 27 قصبوں اور شہروں میں  میٹرو نیٹ ور کے لئے کام کررہے ہیں۔

دوستو،

بڑے پیمانے پر رویئے میں تبدیلی لانے کے لئے ہمیں  ایسے سولیوشنز لانے کی ضرورت ہے جو  اختراعی، سستے اور عوامی شرکت والے  ہوں۔ میں آپ کے سامنے ایک مثال پیش کرتا ہوں۔ بھارت کے عوام میں  اتنے بڑے پیمانے پر ایل ای ڈی  بلب   اختیار کرنے کا فیصلہ  جیسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔یکم مارچ 2021 تک  تقریباً 37 ملین  ایل ای ڈی بلب استعمال  کئے جارہے ہیں ۔ اس سے  لاگت اور توانائی کی بچت ہوئی۔ 38 ملین ٹن سے زیادہ  کاربن ڈائی آکسائڈ کی سالانہ  کمی   آئی ہے۔ بھارت کے  جذبہ ایثار کی تحریک کی ایک اور مثال ہے۔ عوام سے  معمولی سی درخواست کی گئی کہ وہ زیادہ ضرورت مند لوگوں کے فائدے کے لئے  اپنی ایل پی جی سبسڈی کی چھوڑ دیں۔ اس پر بھارت بھر میں  بہت سے لوگوں نے اپنی سبسڈی چھوڑ دی۔ اس سے  بھارت کو  لاکھوں گھروں کو بغیر دھوئیں  والی  رسوئی فراہم کرانے  میں  بڑی مدد ملی۔ سال 2014 میں بھارت میں ایل پی جی کا کوریج  55 فیصد تھا وہ آج بڑھ کر 99.6 فیصد ہوگیا ہے۔ اس کا سب سےبڑا فائدہ خواتین کو ہوا ہے۔ان دنوں میں  ایک بہت ہی مثبت تبدیلی دیکھ رہا ہوں۔ ردی سے دولت تیار کرنے  کا کام بھارت میں  زور پکڑ رہا ہے۔ مختلف شعبوں میں ہمارے شہری ری سائیکلنگ کے منفرد طریقے لے کر سامنے آرہے ہیں۔ اس سے  سرکولر اکنومی  کو فروغ ملے گا۔ ہمارا ملک سستے ٹرانسپورٹیشن کے لئے  پائیدار متبادل  اقدامات کے تحت  ردی سے دولت تیار کئے جانے  کو فروغ دے رہا ہے۔ اس کے تحت   سال 2024 تک  15 ایم ایم ٹی پیداوار کے نشانے کے ساتھ  5000  کمپریسڈ بایو  گیس پلانٹ قائم کئے جائیں گے۔ اس سے  ماحولیات کو مدد ملے گی اور انسان کو مزید بااختیار بنایا جاسکے گا۔

دوستو،

بھارت بھر ت میں ایتھنول کی قبولیت میں اضافہ ہورہا ہے۔عوام کے ردعمل کی بنیاد پر  ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ  2025 تک  پٹرول میں ایتھنول کی بلینڈنگ کو 20 فیصد کرنے کا نشانہ  سابقہ 2030 کی بجائے اب 2025 تک پورا کیا جائے گا۔

دوستو،

اس بات سے آپ سبھی کو خوشی ہوگی کہ گزشتہ 7 برسوں میں بھارت کے  جنگلات کے کور میں کافی اضافہ ہوا۔شیروں، چیتوں، تیندوؤں، مرغابیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ رویئے میں مثبت تبدیلیوں  کے یہ بڑے اشاریئے ہیں۔ انہیں تبدیلیوں نے  ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارت 2030  کی نشانہ تاریخ بہت پہلے  پیرس ایگریمنٹ کے اپنے نشانوں کو  پورا کرنے کے لئے صحیح راستے پرہے۔

دوستو،

ماحولیاتی تبدیلیوں کے لئے بھارت کے وژن میں  ہمخیال ممالک کے ساتھ کام کرنا شامل ہے۔ انٹرنیشنل سولر الائنس کی ابتدائی کامیابی سے  ظاہر ہوتا ہے کہ  جب کرہ ارض کی بہتری کے لئے کوششوں کی بات آتی ہے تو بھارت اس معاملے میں کتنا سنجیدہ ہو تا ہے۔ہم مستقبل میں بھی ایسی کوششیں جاری رکھیں گے۔ یہ مہاتما گاندھی کے ٹرسٹی شپ کے اصول کے مطابق ہے۔ ٹرسٹی شپ کی بنیاد میں  اجتماعیت ، ہمدردی اور ذمہ داری کا جذبہ ہے۔ ٹرسٹی شپ کا مطلب  وسائل کا ذمہ داری کے ساتھ استعمال کرنا بھی ہے۔ مہاتما گاندھی نے صحیح کہا تھا کہ  ’’ہم قدرت کے تحائف کو  جس طرح چاہیں استعمال کرسکتے ہیں لیکن  اس کے کھاتے میں  ڈیبٹ ہمیشہ کریڈٹ کے برابر ہوتا ہے‘‘۔ قدرت  ایک آسان  بیلنس شیٹ  برقرار رکتھی ہے۔ جو بھی دستیاب ہے یا کریڈت کیا گیا ہے اس کو  استعمال یا ڈیبٹ کیا جاسکتا ہے۔ لیکن  اس کو مناسب طریقے سے تقسیم کیا جانا چاہیے کیونکہ اگر ہم  وسائل کی زیادہ کھپت کریں گے  تو ہم یہ کام کسی سے چھین کر  کریں گے۔  اسی طرح  بھارت  آب و ہوا کی تبدیلی سے مقابلہ کرنے کے لئے  آب و ہوا کے انصاف کی  بات کررہا ہے۔

دوستو،

یہ وقت  منطقی طریقے سے اور ماحولیات کو ملحوظ رکھتے ہوئے سوچنے  کا ہے۔ معاملہ میرا اور آپ کا ہی نہیں ہے، یہ ہمارے کرہ ارض  کے مستقبل  کا معاملہ ہے۔ہمیں یہ کام اپنی آنے والی نسلوں کےلئے کرنا ہے۔ میں ایک بار پھر  اس ایوارڈ کے لئے آپ کا شکریہ ادا  کرتا ہوں۔

نمستے،

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Annual malaria cases at 2 mn in 2023, down 97% since 1947: Health ministry

Media Coverage

Annual malaria cases at 2 mn in 2023, down 97% since 1947: Health ministry
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM chairs 45th PRAGATI Interaction
December 26, 2024
PM reviews nine key projects worth more than Rs. 1 lakh crore
Delay in projects not only leads to cost escalation but also deprives public of the intended benefits of the project: PM
PM stresses on the importance of timely Rehabilitation and Resettlement of families affected during implementation of projects
PM reviews PM Surya Ghar Muft Bijli Yojana and directs states to adopt a saturation approach for villages, towns and cities in a phased manner
PM advises conducting workshops for experience sharing for cities where metro projects are under implementation or in the pipeline to to understand the best practices and key learnings
PM reviews public grievances related to the Banking and Insurance Sector and emphasizes on quality of disposal of the grievances

Prime Minister Shri Narendra Modi earlier today chaired the meeting of the 45th edition of PRAGATI, the ICT-based multi-modal platform for Pro-Active Governance and Timely Implementation, involving Centre and State governments.

In the meeting, eight significant projects were reviewed, which included six Metro Projects of Urban Transport and one project each relating to Road connectivity and Thermal power. The combined cost of these projects, spread across different States/UTs, is more than Rs. 1 lakh crore.

Prime Minister stressed that all government officials, both at the Central and State levels, must recognize that project delays not only escalate costs but also hinder the public from receiving the intended benefits.

During the interaction, Prime Minister also reviewed Public Grievances related to the Banking & Insurance Sector. While Prime Minister noted the reduction in the time taken for disposal, he also emphasized on the quality of disposal of the grievances.

Considering more and more cities are coming up with Metro Projects as one of the preferred public transport systems, Prime Minister advised conducting workshops for experience sharing for cities where projects are under implementation or in the pipeline, to capture the best practices and learnings from experiences.

During the review, Prime Minister stressed on the importance of timely Rehabilitation and Resettlement of Project Affected Families during implementation of projects. He further asked to ensure ease of living for such families by providing quality amenities at the new place.

PM also reviewed PM Surya Ghar Muft Bijli Yojana. He directed to enhance the capacity of installations of Rooftops in the States/UTs by developing a quality vendor ecosystem. He further directed to reduce the time required in the process, starting from demand generation to operationalization of rooftop solar. He further directed states to adopt a saturation approach for villages, towns and cities in a phased manner.

Up to the 45th edition of PRAGATI meetings, 363 projects having a total cost of around Rs. 19.12 lakh crore have been reviewed.