وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج ورچوول کانفرنس کے ذریعے فٹ انڈیا موومنٹ کی پہلی سالگرہ کے موقع پر عمر کے موافق فٹنیس پروٹوکول کا آغاز کیا۔
جناب مودی نے اس موقع پر منعقدہ فٹ انڈیا مذاکرات کی تقریب کے دوران متعدد کھلاڑیوں،فٹنیس ماہرین اور دیگر افراد کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ ورچوول مذاکرات کا اہتمام غیررسمی انداز میں کیا گیا تھا جہاں شرکاء نے اپنی زندگی کے تجربات اور اپنے فٹنیس منتر کو وزیراعظم کے ساتھ ساجھا کیا۔
وزیراعظم کی دیویندر جھجھاریا، پیرالمپک گولڈ میڈلسٹ ، جیویلن تھروور کے ساتھ بات چیت
وزیراعظم نے متعدد عالمی پیرالمپک مقابلوں میں ہندوستان کو افتخار دلانے کیلئے جناب دیویندر کی تعریف کی۔ انہوں نے دیویندر سے پوچھا کہ کس طرح انہوں نے چیلنجوں پر قابو پایا اور اپنے آپ کو ایک مشہور عالمی ایتھلیٹ میں تبدیل کیا۔
دیویندر جھجھاریا نے ایک بجلی کے جھٹکے کے سبب اپنے ایک بازو کو کھو دینے کے بعد زندگی کے مشکل مراحل کےبارے میں بتایا اور کس طرح ان کی ماں نے انہیں ایک عام بچے کی طرح سلوک کرنے اور فٹنیس کے تئیں کام کرنے کیلئے تحریک دیا۔
وزیراعظم کے اس سوال پر کہ کس طرح انہوں نے کندھے کی تازہ چوٹ پر قابو پایا اور کھیل سے سبکدوش ہونے کے اپنے مزاج پر قابو پایا، دیویندر جھجھاریا نے کہا کہ ذہنی اور جسمانی چیلنجوں پر قابو پانے کیلئے سب سے پہلے اپنے آپ پر اعتماد کرنا ہوگا۔
انہوں نے کچھ جسمانی ورزشوں کے بارے میں بتایا اور فٹنیس نظام جس کو انہوں نے اپنے زخم پر قابو پانے کیلئے فالو کیا،کےبارے میں بات کی۔
وزیراعظم نے اس طرح کے حوصلہ مند کام کرنے کیلئے پیرالمپک گولڈ میڈلسٹ کی ستائش کی اور 80سال کی عمر میں خود کو تندرست رکھنے پر ان کی والدہ کی تعریف کی۔
وزیراعظم کی فٹبالر افشاں عاشق کے ساتھ بات چیت
جموں وکشمیر کی گول کیپر نے کہا کہ یہ نہایت ضروری ہے کہ ہر خاتون اپنے آپ کو فٹ رکھے کیوں کہ وہ ایک ماں اور خاندان کے نگراں کا رول ادا کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح وہ ایم ایس دھونی کے کام کرنے کے پُرسکون ا نداز سے متاثر ہوئی اور کس طرح وہ اپنے آپ کو پُرسکون اور مطمئن رکھنے کیلئے روزانہ صبح ورزش کرتی ہے۔
وزیراعظم نے اس بارے میں دریافت کیا کہ انتہائی خراب موسم کے باوجود جموں وکشمیر کے عوام کا اپنے آپ کو فٹ رکھنے کیلئے روایتی طریقہ کیا ہے؟ افشاں نے بتایا کہ کس طرح وہ ٹریکنگ کرتی ہے اور کس طرح یہ ان کی فٹنس کی سطح کو بہتر بناتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگ نہایت بلندیوں میں رہتے ہیں، ان کے اندر پھیپھڑوں کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے اور جب کبھی وہ جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں تو انہیں سانس لینے میں تکلیف نہیں ہوتی ہے۔
افشاں نے اس بارے میں بھی بات کی کہ انہیں گول کیپر کی حیثیت سے ذہنی طور پر مرتکز اور جسمانی طور پر لچکدار ہونے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم کی اداکار، ماڈل ملند سومن کے ساتھ بات چیت
وزیراعظم نے ملند سومن کو ‘میڈ اِن انڈیا ملند’ کے طور پر حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے طریقوں سے میک اِن انڈیا کے صوتی حامی رہے ہیں، ملند سومن نے کہا کہ فٹ انڈیا موومنٹ نے لوگوں میں بیداری پیدا کی ہے۔ اب وہ اپنی جسمانی اور ذہنی طاقت سے آگاہ ہیں، انہوں نے اپنی ماں کی فٹنیس کے بارے میں بات کی۔ سومن نے کہا کہ ماضی میں لوگ چاق وچوبند رہا کرتے تھے، وہ پانی لانے کیلئے گاؤں میں 40 سے 50 کلو میٹر پیدل چلا کرتے تھے لیکن ان دنوں شہروں میں ٹیکنالوجی تک رسائی کے سبب ہم پُرتعیش طرز زندگی اختیارکرتے ہیں جس کی وجہ سے ہم بہت ساری پریشانیوں کا شکار ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ فٹنیس کی کوئی عمر نہیں ہوتی ہے، انہوں نے فٹنیس کے نظام جس میں 81 سال کی عمر میں پُش اپ بھی شامل ہے، کو برقرار رکھنے پر ملند سومن کی والدہ کی تعریف کی۔
ملند سومن نے کہا کہ کوئی بھی فرد کوئی بھی طریقہ استعمال کرکے فٹ اور صحتمند رہ سکتا ہے۔ اس کیلئے صرف اعتماد اور پُرعزم سوچ کی ضرورت ہوتی ہے۔
ملند سومن نے وزیراعظم سے پوچھا کہ وہ تنقید کو کس طرح سنبھالتے ہیں، اس پر وزیراعظم نے کہا کہ ہر ایک کی خدمت کرنے کا احساس اور فرض شناسی کے احساس کے ساتھ پوری لگن کے ساتھ کیا گیا کام تناؤ کا باعث نہیں ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسابقہ صحتمند طرز فکر کی علامت ہے، لیکن کسی کو دوسروں سے مقابلہ کرنے کے بجائے خود سے مقابلہ کرنے پر توجہ دینی چاہئے۔
وزیراعظم کی ماہر تغذیہ روجوتا ڈیویکر کے ساتھ بات چیت
روجوتا ڈیویکر نے کھانےیعنی دال، چاول اور گھی کلچر کے پرانے طریقوں پر واپس جانے کی اہمیت پر زور دیا ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم مقامی پیداوار کھاتے ہیں تو ہمارے کسانوں اور ہماری مقامی معیشت کو بھی فائدہ ہوگا۔ لوکل کے لئے ووکل طریقہ کار نہایت اہم ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی رجحانات کے بارے میں بات کی جہاں لوگ گھی بنانے کا طریقہ سیکھ رہے ہیں اور ہلدی ، دودھ کی اہمیت کو سمجھ رہے ہیں۔
ڈیویکر نے ان کھانوں سے پرہیز کرنے کے بارے میں بات کی جو ہماری جسمانی اور دماغی صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ہر خطے کے پاس اپنی مخصوص کھانے پینے کی چیزیں ہیں اور گھر کا کھانا ہمیشہ مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اگر ہم پیک کیے ہوئے اور ڈبہ بند کھانوں کو چھوڑدیں اور گھریلو تیار کردہ کھانوں کو زیادہ کھائیں تو ہم بہت سارے فوائد دیکھ سکتے ہیں۔
وزیراعظم سوامی شیوادھیانم سرسوتی کے ساتھ بات چیت
سوامی شیوادھیانم سرسوتی نے کہا کہ وہ مشہور مقولہ सर्वजन हिताय, सर्वजन सुखाय یعنی سبھی کیلئے فلاح وبہبود اور سبھی کیلئے خوشی سے تحریک حاصل کرتے ہیں۔
انہوں نےیوگا کی اہمیت کو پھیلانے کیلئے اپنے گروؤں اور ان سے اخذ کردہ حوصلے کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے قدیم اساتذہ – شاگرد گروکُل روایت کے ان طور طریقوں کا حوالہ دیا جن میں طالب علم کی جسمانی اور ذہنی نشوونما پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔
انہوں نے یوگا کو نہ صرف ایک ورزش بلکہ زندگی کا ایک طریقہ قرار دیا جسے گروکُل کے دنوں میں تیار کیا گیا تھا۔
وزیراعظم نے بدلتے طرز زندگی کے مطابق یوگا کو اپنی مرضی کے مطابق منانے کے بارے میں بات کی۔
وزیراعظم کی وراٹ کوہلی کے ساتھ بات چیت
وزیراعظم نے وراٹ کوہلی کے ساتھ ان کی فٹنیس روٹین کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ وراٹ کوہلی نے کہا کہ ذہنی طاقت، آپ کی جسمانی طاقت کے ساتھ ساتھ چلتی ہے۔
جب وزیراعظم نے پوچھا کہ انہوں نے دہلی کے مشہور چھولے بھٹورے کو کس طرح ترک کردیا تو وراٹ نے اس بارے میں بتایا کہ کس طرح گھر کا پکایا ہوا سادہ کھانا اور کھانے میں نظم وضبط لانا فٹنیس کی سطح کو بڑھانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
جناب مودی نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ کیلوری کی مقدار کوکیسے برقرار رکھا جائے، وراٹ نے کہا کہ ہضم شدہ کھانوں کو پروسیس کرنے کیلئے جسم کو وقت دینے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے یو یو ٹیسٹ کے بارے میں بات کی۔ جب وزیراعظم نے پوچھا کہ کیا وہ تھکاوٹ محسوس نہیں کرتے ہیں تو وراٹ نے فٹنیس کلچر لانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اچھی نیند، خوراک اور تندرستی کے ساتھ جسم ایک ہفتے کے اندر ٹھیک ہوجائے گا۔
وزیراعظم کی ماہر تعلیم مُکل کنتکرکے ساتھ بات چیت
مُکل کنتکر نے کہا کہ فٹنیس نہ صرف جسم بلکہ ذہنی اور معاشرتی صحت کیلئے بھی ایک تصور ہے۔ انہوں نے صحت کے کلچر کی تعمیرکی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے سوریہ نمسکار کی وکالت کرنے پر وزیراعظم کی تعریف کی۔ انہوں نے بھگوت گیتا کو دو تندرست اور فٹ لوگوں کے مابین ہونے والی گفتگو قرار دیا۔
انہوں نے قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں فٹنیس کو نصاب کا ایک حصہ بنانے اور فٹ انڈیا کے تئیں کام کرنے کیلئے ہر ایک کو تحریک دینے کیلئے وزیراعظم کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ فٹنیس، من (احساس)، بدھی (علم)اور بھاؤنا (خیالات) کا ایک مجموعہ ہے۔
وزیراعظم کے اختتامی کلمات
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ فٹ انڈیا ڈائیلاگ ہر عمر گروپ کی فٹنیس دلچسپیوں پر مرکوز ہے اور فٹنیس کی مختلف جہتوں کو پیش کرتا ہے۔
جناب مودی نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ فٹ انڈیا موومنٹ کے آغاز کے بعد ملک میں فٹنیس کے تئیں بڑے پیمانے پر تحریک پیدا ہوئی ہے۔صحت اور فٹنیس سے متعلق آگاہی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور سرگرمی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ یوگا، ورزش، پیدل چلنا، دوڑنا، صحتمند کھانے کی عادتیں، صحتمند طرز زندگی ، ہمارے شعور کا ایک حصہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فٹ انڈیا موومنٹ نے پابندیوں کے باوجود کورونا کے اس دور میں اپنے اثر ورسوخ اور افادیت کو ثابت کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ فٹ رہنا اتنا مشکل کام نہیں ہے جتنا کچھ لوگ سمجھتے ہیں۔ تھوڑی سی نظم وضبط اور سخت محنت سے آپ ہمیشہ صحتمند رہ سکتے ہیں۔ انہوں نے ہر ایک کی صحت کیلئے ایک منتر دیا 'फिटनेस की डोज़, आधा घंटा रोज’ (فٹنس کی خوراک، ہر دن آدھا گھنٹہ) انہوں نے تمام لوگوں سے زور دیکر کہا کہ وہ روزانہ کم از کم 30 منٹ تک یوگا کریں یا بیڈمنٹن، ٹینس یا فٹبال، کراٹے یا کبڈی کھیلیں،انہوں نے کہا کہ آج نوجوانوں کے اُمور کی وزارت اور صحت کی وزارت نے ملکر فٹنیس پروٹوکول جاری کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج دنیا بھر میں فٹنیس کے بارے میں شعور اجاگر ہوا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ڈائیٹ، جسمانی سرگرمی اور صحت سے متعلق عالمی حکمت عملی تیار کی ہے۔ انہوں نے جسمانی سرگرمی پر بھی عالمی سفارش جاری کی ہے۔ آج بہت سے ممالک جیسے آسٹریلیا، جرمنی ، برطانیہ اور امریکہ نے فٹنیس کیلئے نئے اہداف مقرر کیے ہیں اور ان پر کام کررہے ہیں۔ اس وقت بہت سے ملکوں میں بڑے پیمانے پر مہم چل رہی ہے اور زیادہ سے زیادہ شہری روزانہ ورزش کے معمول میں شامل ہورہے ہیں۔