میں 2 مئی 2022 کو جرمنی کے فیڈرل چانسلر عزت مآب جناب اولاف شلز کی دعوت پر برلن، جرمنی کا دورہ کروں گا۔ بعد ازاں میں دو طرفہ مذاکرات کے لیے نیز دوسری بھارت نارڈک سمٹ میں شرکت کرنے کے لیے 3 اور 4 مئی 2022 کے دوران ڈنمارک کی وزیر اعظم محترمہ میٹ فریڈریکسن کی دعوت پر کوپن ہیگن، ڈنمارک کے دورے پر رہوں گا۔ بھارت واپس جاتے ہوئے میں فرانس کے صدر جناب ایمانوئل میخوں سے ملاقات کے لیے فرانس کے پیرس میں مختصر قیام کروں گا۔
میرے برلن کے دورہ میں چانسلر شلز کے ساتھ تفصیلی دو طرفہ بات چیت کرنے کا موقع ملے گا جن سے میں نے گزشتہ سال جی 20 میں ان کی سابقہ حیثیت بطور وائس چانسلر اور وزیر خزانہ کے ملاقات کی تھی۔ ہم بھارت جرمنی کے درمیان ہونے والی ساتویں بین حکومتی مشاورت (آئی جی سی) کی مشترکہ طور پر صدارت کریں گے جو ایک منفرد دو سالہ فارمیٹ ہے جسے بھارت صرف جرمنی کے ساتھ منعقد کرتا ہے۔ متعدد بھارتی وزرا جرمنی بھی جائیں گے اور اپنے جرمن ہم منصبوں سے گفت و شنید کریں گے۔
میں اس آئی جی سی کو جرمنی میں نئی حکومت کے ساتھ اس کی تشکیل کے چھ ماہ کے اندر ابتدائی روابط کے طور پر دیکھتا ہوں جو درمیانی اور طویل مدت کے لیے ہماری ترجیحات کی نشاندہی کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
2021 میں بھارت اور جرمنی نے سفارتی تعلقات کے قیام کے 70 سال مکمل کیے اور 2000 سے اسٹریٹجک شراکت دار رہے ہیں۔ میں باہمی اسٹریٹجک، علاقائی اور عالمی پیش رفت کے بارے میں چانسلر شلز کے ساتھ تبادلہ خیالات کے لیے پر امید ہوں۔
بھارت اور جرمنی کے درمیان دیرینہ تجارتی تعلق ہماری اسٹریٹجک شراکت داری کے ستونوں میں سے ایک ہے اور میں اور چانسلر شلز مشترکہ طور پر ایک کاروباری گول میز اجلاس سے بھی خطاب کریں گے جس کا مقصد ہماری صنعت کو صنعتی تعاون کے لیے توانائی بخشنا ہے جس سے دونوں ممالک میں کوویڈ کے بعد کی اقتصادی بحالی کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔
یورپ کے خطہ برّی میں بھارتی نژاد دس لاکھ سے زائد افراد رہتے ہیں اور جرمنی میں بھارتی برادری کا ایک بڑا حصہ پایا جاتا ہے۔ بھارتی نژاد برادری یورپ کے ساتھ ہمارے تعلقات میں ایک اہم محور ہے لہذا میں یورپ کے دورے کے موقع پر اپنے بھائیوں اور بہنوں سے ملنے کا موقع حاصل کروں گا۔
برلن سے میں کوپن ہیگن جاؤں گا جہاں میری وزیر اعظم فریڈریکسن سے دو طرفہ ملاقات ہوگی جن سے ڈنمارک کے ساتھ ہماری منفرد 'گرین اسٹریٹجک پارٹنر شپ' میں پیش رفت کے ساتھ ساتھ ہمارے دو طرفہ تعلقات کے دیگر پہلوؤں کا جائزہ لینے کا موقع ملے گا۔ میں بھارت ڈنمارک بزنس راؤنڈ ٹیبل میں بھی شرکت کروں گا اور ڈنمارک میں بھارتی برادری سے بات چیت بھی کروں گا۔
ڈنمارک کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کے علاوہ میں ڈنمارک، آئس لینڈ، فن لینڈ، سویڈن اور ناروے کے وزرائے اعظم کے ساتھ دوسرے بھارت نارڈک سربراہ اجلاس میں بھی حصہ لوں گا جہاں ہم 2018 میں پہلی بھارت نارڈک سربراہ کانفرنس کے بعد اپنے تعاون کا جائزہ لیں گے۔ اس سمٹ میں وبا کے بعد کی اقتصادی بحالی، ماحولیاتی تبدیلی، اختراع اور ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی، عالمی سلامتی کے ارتقائی منظر نامے اور آرکٹک خطے میں بھارت نارڈک تعاون جیسے موضوعات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
سربراہ اجلاس سے الگ میں دیگر چار نارڈک ممالک کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کروں گا اور ان کے ساتھ بھارت کے دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لوں گا۔
نارڈک ممالک پائیداری، قابل تجدید توانائی، ڈیجیٹلائزیشن اور اختراع میں بھارت کے لیے اہم شراکت دار ہیں۔ اس دورے سے نارڈک خطے کے ساتھ ہمارے ہمہ جہت تعاون کو وسعت دینے میں مدد ملے گی۔
واپسی کے سفر کے دوران میں اپنے دوست صدر میخوں سے ملنے پیرس جاؤں گا۔ صدر میخوں حال ہی میں دوبارہ منتخب ہوئے ہیں اور اس نتیجے کے صرف دس دن بعد اپنے دورے کے دوران نہ صرف مجھے بالمشافہ مبارکباد پیش کرنے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان گہری دوستی کا اعادہ کرنے کا بھی موقع ملے گا۔ اس سے ہمیں بھارت فرانس اسٹریٹجک شراکت داری کے اگلے مرحلے کی راہ ہموار کرنے کا موقع بھی ملے گا۔
صدر میخوں اور میں مختلف علاقائی اور عالمی امور پر بات چیت کریں گے اور جاری دو طرفہ تعاون کا جائزہ لیں گے۔ یہ میرا پختہ یقین ہے کہ دونوں ممالک عالمی نظام کے لیے اس طرح کے وژن اور اقدار کے حامل ہیں، جو ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کرنے میں معاون ہوں گے۔
میرا یورپ کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب خطے کو بہت سے چیلنجوں اور فیصلوں کا سامنا ہے۔ میں اپنی مصروفیات کے ذریعے اپنے یورپی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کے جذبے کو مستحکم کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں جو بھارت کی امن اور خوشحالی کی جستجو میں اہم ساتھی ہیں۔