عالیجناب،
- ’انفراسٹرکچر فار ریزیلینٹ آئی لینڈ اسٹیٹس‘ کا آغاز - آئی آر آئی ایس، ایک نئی امید، ایک نیا اعتماد عطا کرتا ہے۔ یہ انتہائی مخدوش ممالک کے لئے کچھ کرنے کا اطمینان دلاتا ہے۔
- میں اس کے لئے کولیشن فار ڈیزاسٹر ریزیلینٹ انفراسٹرکچر (سی ڈی آر آئی) کو مبارکباد دیتا ہوں۔
- اس اہم بساط پر، میں آسٹریلیا اور برطانیہ سمیت تمام اتحادی ممالک کے رہنماؤں اور خاص طور پر ماریشس اور جمائیکا سمیت چھوٹے جزیروں سے تعلق رکھنے والے تمام رہنماؤں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
- میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اس کے آغاز کے لئے اپنا قیمتی وقت دیا۔
عالی جناب،
- سابقہ چند عشروں نے ثابت کیا ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی کے عذاب سے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ چاہے وہ ترقی یافتہ ممالک ہوں یا قدرتی وسائل سے مالا مال ملک، یہ سب کے لئے بڑا خطرہ ہے۔
- لیکن یہاں بھی آب و ہوا میں تبدیلی سے سب سے بڑا خطرہ ’چھوٹے جزائر کے ترقی پزیر ملکوں- ایس آئی ڈی ایس کو ہے۔ یہ ان کے لئے زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔ یہ ان کے وجود کے لئے ایک چیلنج ہے۔ آب و ہوا میں تبدیلیوں کی وجہ سے آنے والی آفات ان کے لئے واقعی تباہی کی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔
- ایسے ممالک میں آب و ہوا کی تبدیلی نہ صرف ان کی زندگیوں کی سلامتی کے حق میں بلکہ ان کی معیشتوں کے لئے بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔
- ایسے ممالک کا بہت زیادہ انحصار سیاحت پر ہوتا ہے لیکن قدرتی آفات کی وجہ سے سیاح بھی وہاں آنے سے خوف کھاتے ہیں۔
دوستو،
- اگرچہ ایس آئی ڈی ممالک صدیوں سے فطرت کے ساتھ ہم آہنگ زندگی گزار رہے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ انہیں خود کو قدرتی گردش کے مطابق کیسے ڈھالنا ہے۔
- لیکن بعض سابقہ دہائیوں میں دکھائے جانے والے خود غرضانہ رویے کی وجہ سے فطرت کا غیر فطری روپ سامنے آیا ہے جس کا خمیازہ آج چھوٹے جزیروں کے معصوم ممالک بھگت رہے ہیں۔
- اس لئے میرے لئے سی ڈی آر آئی یا آئی آر آئی ایس کا تعلق صرف بنیادی ڈھانچے سے نہیں بلکہ یہ انسانی بہبود کی سب سے حساس ذمہ داری کا حصہ ہے۔
- یہ بنی نوع انسان کے تئیں ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔
- یہ ایک لحاظ سے ہمارے گناہوں کا عام کفارہ ہے۔
دوستو،
- سی ڈی آر آئی کسی سیمینار سے نکل کر سامنے آنے والی کوئی فنطاسی نہیں۔ سی ڈی آر آئی کا سامنے آنا برسوں کی سوچ اور تجربے کا نتیجہ ہے۔
- چھوٹے جزیروں کے ممالک پر آب و وا میں تبدیلی سے پیدا خطرے کو محسوس کرتے ہوئے ہندوستان نے بحرالکاہل کے جزائر اور کیریکوم ممالک کے ساتھ تعاون کے لئے خصوصی انتظامات کئے ہیں۔
- ہم نے ان کے شہریوں کو شمسی ٹیکنالوجی کی تربیت دی، اور وہاں بنیادی ڈھانچے کے فروغ کے رُخ پر مسلسل تعاون کیا۔
- اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے آج اس پلیٹ فارم سے میں ہندستان کی طرف سے ایک اور نئی پہل کا اعلان کر رہا ہوں۔
- ہندستان کی خلائی ایجنسی اسرو ایس آئی ڈی ملکوں کے لئے ایک خصوصی ڈیٹا ونڈو بنائے گی۔
- اس سیٹلائٹ کے ذریعہ ایس آئی ڈی ممالک طوفان، مرجانی چٹان کی نگرانی، ساحلی پٹی کی نگرانی وغیرہ کے بارے میں بروقت معلومات حاصل کرتے رہیں گے۔
دوستو،
- سی ڈی آر آئی اور ایس ڈی آئی ممالک نے آئی آر آئی ایس کے ادراک کے لئے مل کر کام کیا ہے جو مشترکہ تخلیق اور مشترکہ استفادے کی ایک عمدہ مثال۔
- اس لئے میں آج آئی آر آئی ایس کے آغاز کو بہت اہم گردانتا ہوں۔
- آئی آر آئی ایس کے ذریعے ایس ڈی آئی ممالک کے لئے ٹیکنالوجی، مالیات اور ضروری معلومات کو متحرک کرنا آسان اور تیز تر ہوگا۔ چھوٹے جزیروں کے ممالک میں معیاری بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے سے وہاں کی زندگی اور روزگار دونوں کو فائدہ پہنچے گا۔
- میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ دنیا ان ممالک کو کم آبادی والے چھوٹے جزائر سمجھتی ہے، لیکن میں ان ممالک کو بڑی صلاحیت کی حامل بڑے سمندری ملکوں کے طور پر دیکھتا ہوں۔ جس طرح سمندر سے موتیوں کا مالا سب کو سنوارتا ہے، اسی طرح سمندر سے گھرے ایس ڈی آئی ممالک دنیا کو سجاتےہیں۔
- میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہندوستان اس نئے پروجیکٹ کی مکمل حمایت کرے گا اور اس کی کامیابی کے لئے سی ڈی آر آئی اور دیگر شراکت دار ممالک کے علاوہ اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
- اس نئے اقدام کے لیے سی ڈی آر آئی اور تمام چھوٹے جزیروں کے گروپوں کو سلام اور نیک تمنائیں۔
بہت بہت شکریہ.