نمسکار!
میں صدر جوکو ویڈوڈو کو اس چنوتیوں سے بھرے عالمی ماحول میں جی ٹوینٹی کو موثر قیادت فراہم کرنے کے لئے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ جس میں آب و ہوا کی تبدیلی،کووڈ-19 عالمی وبا، یوکرین کے حالات و واقعات اور اس سے وابستہ عالمی مسائل شامل ہیں۔ ان سبھی مسائل کی وجہ سے دنیا میں گھبراہٹ اور بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔ عالمی سپلائی چین میں رخنہ پڑا ہے۔اس کے علاوہ پوری دنیا میں لازمی اور ضروری اشیا کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔جبکہ ہر ملک کے غریب شہریوں کی چنوتیاں اور مسائل ان سے بھی زیادہ سنگین ہیں۔ ان کے لئے روزمرہ کی زندگی پہلے ہی جدوجہد سے بھرپور تھی اور اس کے ساتھ ہی اس دوہری مصیبت اورمشکل صورتحال کی وجہ سے ان میں ان چنوتیوں سے نمٹنے کی مالی صلاحیت کی بھی کمی ہے۔ ہمیں اس حقیقت کا اعتراف کرنے میں جھجھکنا نہیں چاہئے کہ اقوام متحدہ جیسے کثیر ملکی ادارے ،ان سبھی امور کو حل کرنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ اور ہم سبھی ان میں مناسب اصلاحات کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس لئے آج دنیا کو جی ٹوینٹی سے پہلے سے زیادہ توقعات وابستہ ہوگئی ہیں ، ہمارے اس گروپ کی افادیت مزید اہمیت کی حامل ہوگئی ہے۔
معزز حاضرین،
میں نے متعدد مرتبہ کہا ہے کہ ہمیں یوکرین میں جنگ بندی اور سفارت کاری کے راستے پر واپس آنے کی غرض سے کوئی راہ تلاش کرنی ہوگی۔گذشتہ صدی کے دوران ،دوسری جنگ عظیم نے دنیا میں تباہی مچادی تھی ۔اس کے بعد اس دور کے رہنماؤں نے امن کا راستہ اختیار کرنے کی غرض سے سنجیدہ کوششیں کیں۔ اور اب ہماری باری ہے ۔ کووڈ کے بعد کی مدت کے لئےنیا عالمی نظام تیار کرنے کے ذمہ داری اب ہم پر عائد ہوتی ہے۔وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم ، دنیا میں امن ، بھائی چارے ، یکجہتی اور سکیورٹی کو یقینی بنانے کی غرض سے ٹھوس اور اجتماعی عزم کا مظاہرہ کریں۔ میں پر اعتماد ہوں اور مجھے پورا بھروسہ ہے کہ اگلے برس، جب مہاتما بدھ اور مہاتما گاندھی کی مقدس سرزمین پر جی ٹوینٹی کا اجلاس ہوگا، ہم سبھی، دنیا کو امن کا ایک مستحکم پیغام دینے کے لئے رضامند ہوں گے۔
معزز حاضرین،
عالمی وبا کے دوران ، بھارت نے اپنے 130 کروڑ شہریوں کیلئے خوراک کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنایا ہے ۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ، غذائی اجناس ، بہت سے ضرورت مند ملکوں کو بھی سپلائی کیا گیا۔ خوراک کی یقینی فراہمی کے لحاظ سے کھاد وغیرہ کی موجودہ قلت بھی ایک زبردست بحران ہے۔ آج جو کھاد کی قلت ہے وہ کل خوراک کا بحران بن جائے گا اور دنیا کے پاس اس کا کوئی حل بھی نہیں ہوگا۔ ہمیں مصنوعی کھاد اور غذائی اجناس کے ذخیرہ، دونوں کی سپلائی چین کو برقرار اور جاری رکھنے اور انہیں یقینی بنانے کی غرض سے باہمی سمجھوتہ کرنا چاہئے۔ بھارت میں خوراک کی دیرپا اور پائیدار یقینی فراہمی کی غرض سے ،ہم قدرتی طریقے سے کی جانے والی کاشتکاری کو فروغ دے رہے ہیں اور موٹے اناج جیسے غذائیت سے بھرپور ااور روائیتی غذائی اجناس کو ازسر نو مقبول بنارہے ہیں اور انہیں فروغ دے رہے ہیں ۔ موٹے اناج دنیا بھر میں سوئے تغذیہ اور بھوک کے مسئلے کو بھی حل کرسکتے ہیں ۔ ہم سب کو بہت جوش و خروش کے ساتھ اگلے سال کو موٹے اناج کا بین الاقوامی سال منانا چاہئے۔
معزز حاضرین،
بھارت کی توانائی کی یقینی فراہمی کی عالمی ترقی کے لئے بھی بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ بھارت دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ہے ۔ ہمیں توانائی کی سپلائی میں کسی قسم کی بندشوں کو فروغ نہیں دینا چاہئے اور توانائی کی مارکیٹ میں استحکام کو یقینی بنایا جانا چاہئے ۔بھارت ، آلودگی سے مبرا صاف ستھری توانائی اور ماحول کےلئے عہد بند ہے۔ سال 2030 تک ہماری آدھی بجلی،قابل تجدید ذرائع سے تیار کی جائے گی۔سبھی کی شمولیت والی توانائی کے تغیر کے لئے ترقی پذیر ملکوں کو مقررہ وقت اور معینہ مدت کے اندر اندر اور کفائیتی اور قابل استطاعت فنڈ کی فراہمی اور ٹیکنالوجی کی پائیدار اور ہمہ گیر سپلائی بہت ضروری ہے۔
معزز حاضرین،
بھارت کی جی ٹوینٹی کی صدارت کے دوران، ہم ان سبھی امور پر عالمی اتفاق رائے قائم کرنے کےلئے کام کریں گے۔
آپ کا شکریہ،