مراٹھی کو کلاسیکی زبان کے طور پر تسلیم کیا جانا ہر ایک کے لیے فخر کا لمحہ ہے: وزیر اعظم
مراٹھی کے ساتھ بنگالی، پالی، پراکرت اور آسامی زبانوں کو بھی کلاسیکی زبانوں کا درجہ دیا گیا ہے، میں ان زبانوں سے وابستہ لوگوں کو بھی مبارکباد دیتا ہوں: وزیراعظم
مراٹھی زبان کی تاریخ بہت بھرپور رہی ہے: وزیر اعظم
مہاراشٹر کے بہت سے انقلابی قائدین اور مفکرین نے لوگوں کو بیدار اور متحد کرنے کے لیے مراٹھی زبان کا استعمال کیا: وزیر اعظم
زبان صرف رابطے کا ذریعہ نہیں، اس کا ثقافت، تاریخ، روایت اور ادب سے گہرا تعلق ہے: وزیراعظم

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مراٹھی زبان کو سرکاری طور پر مرکزی حکومت نے کلاسیکی زبان کا درجہ دیا ہے۔ جناب مودی نے اس لمحے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسے مراٹھی زبان کی تاریخ میں ایک سنہری سنگ میل قرار دیا کیونکہ انہوں نے مراٹھی بولنے والوں کی دیرینہ خواہشات کو تسلیم کیا اور مہاراشٹر کے خواب کو پورا کرنے میں تعاون کرنے پر خوشی کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے مہاراشٹر کے لوگوں کو بھی مبارکباد دی اور اس تاریخی کامیابی کا حصہ بننے پر اپنے فخر کا اظہار کیا۔ مزید برآں، وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ بنگالی، پالی، پراکرت اور آسامی کو بھی کلاسیکی زبانوں کا درجہ دیا گیا ہے اور ان زبانوں سے وابستہ لوگوں کو مبارکباد دی۔

 

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ مراٹھی زبان کی تاریخ بہت بھرپور رہی ہے اور اس زبان سے نکلنے والے علم کے دھاروں نے کئی نسلوں کی رہنمائی کی ہے اور وہ آج بھی ہماری رہنمائی کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مراٹھی کا استعمال کرتے ہوئے، سنت دنیشور نے لوگوں کو ویدانت کی بحث سے جوڑا اور دنیشور نے گیتا کے علم سے ہندوستان کی روحانی حکمت کو دوبارہ بیدار کیا۔ جناب مودی نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ سنت نام دیو نے مراٹھی کا استعمال کرتے ہوئے عقیدت کے راستے کے شعور کو مضبوط کیا، اسی طرح سنت تکارام نے مراٹھی زبان میں مذہبی بیداری کی مہم شروع کی اور سنت چوکھمیلا نے سماجی تبدیلی کی تحریکوں کو طاقت دی۔ جناب مودی نے کہا،’’میں مہاراشٹر اور مراٹھی زبان کے عظیم سنتوں کو سلام عقیدت پیش کرتا ہوں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ مراٹھی زبان کو ملنے والی کلاسیکی حیثیت کا مطلب یہ ہے کہ پورا ملک چھترپتی شیواجی مہاراج کی تاجپوشی کے 350 ویں سال کے دوران ان کی عزت و احترام  کرتا ہے۔

وزیر اعظم نے ہندوستان کی آزادی کی لڑائی میں مراٹھی زبان کی انمول شراکت کو اجاگر کیا اور بتایا کہ کس طرح مہاراشٹر کے کئی انقلابی رہنماؤں اور مفکرین نے بیداری پیدا کرنے اور عوام کو متحد کرنے کے لیے مراٹھی زبان کو ایک ذریعہ کے طور پر استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ لوک مانیہ تلک نے اپنے مراٹھی اخبار کیسری سے غیر ملکی حکمرانی کی بنیادوں کو ہلا دیا اور مراٹھی میں ان کی تقریروں نے ہر ہندوستانی کے دل میں سوراج کی خواہش کو بھڑکا دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مراٹھی زبان نے انصاف اور مساوات کی لڑائی کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا اور گوپال گنیش آگرکر جیسے دیگر روشن خیالوں کے تعاون کو یاد کیا جنہوں نے اپنے مراٹھی اخبار سدھارک کے ذریعہ سماجی اصلاحات کی مہم کی قیادت کی اور ہر گھر تک پہنچایا۔ گوپال کرشن گوکھلے ایک اور عظیم رہنما تھے جنہوں نے آزادی کی جدوجہد کو اپنے مقصد کی طرف لے جانے کے لیے مراٹھی پر انحصار کیا۔

 

جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ مراٹھی ادب ہندوستان کا انمول ورثہ ہے، جو ہماری تہذیب اور ثقافتی ترقی کی کہانیوں کو محفوظ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی ادب نے سوراج، سودیشی، مادری زبان اور ثقافتی فخر کے نظریات کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے تحریک آزادی کے دوران، گنیش اتسو اور شیو جینتی کی تقریبات، ویر ساورکر کے انقلابی افکار، بابا صاحب امبیڈکر کی قیادت میں سماجی مساوات کی تحریک، مہارشی کاروے کی خواتین کو بااختیار بنانے کی مہم کے ساتھ ساتھ صنعت کاری اور زرعی اصلاحات  کی کوششوں جیسے اقدامات پر روشنی ڈالا ۔ انہوں نے کہا کہ ان کوششوں نے اپنی طاقت مراٹھی زبان میں پائی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کا ثقافتی تنوع مراٹھی زبان سے جڑنے سے مزید تقویت پاتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ "زبان صرف رابطہ کا ذریعہ نہیں ہے، بلکہ ثقافت، تاریخ، روایت اور ادب سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔" لوک گیت پوواڈا کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ چھترپتی شیواجی مہاراج اور دیگر ہیرو کی بہادری کی داستانیں کئی صدیوں بعد بھی ہم تک پہنچی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پوواڈا آج کی نسل کے لیے مراٹھی زبان کا ایک شاندار تحفہ ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ آج جب ہم گنپتی کی پوجا کرتے ہیں تو ’گنپتی بپا موریا‘ کے الفاظ فطری طور پر ہمارے ذہن میں گونجتے ہیں اور یہ صرف چند الفاظ کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ عقیدت کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ عقیدت پورے ملک کو مراٹھی زبان سے جوڑتی ہے۔ جناب مودی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسی طرح شری وٹھل کے ابھانگ سننے والے بھی خود بخود مراٹھی سے جڑ جاتے ہیں۔

 

مراٹھی زبان کے لیے مراٹھی ادیبوں، شاعروں اور لاتعداد مراٹھی سے محبت کرنے والوں کے تعاون اور کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ زبان کو کلاسیکی حیثیت کی پہچان کئی باصلاحیت ادباء کی خدمات کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بال شاستری جامبھیکر، مہاتما جیوتیبا پھولے، ساوتری بائی پھولے، کرشنا جی پربھاکر کھڈلیکر، کیشاوسوت، شری پد مہادیو ماتے، آچاریہ اترے، انا بھاؤ ساٹھے، شانتا بائی شیلکے، گجانن دگمبر مڈگولکر، کسوماگراج جیسی شخصیات کا  تعاون شامل ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مراٹھی ادب کی روایت نہ صرف قدیم ہے بلکہ کثیر جہتی بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ونوبا بھاوے، شری پد امرت ڈانگے، درگا بائی بھاگوت، بابا آمٹے، دلت ادیب دیا پوار، باباصاحب پورندرے جیسی بہت سی شخصیات نے مراٹھی ادب میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ جناب مودی نے مراٹھی کی خدمت کرنے والے تمام ادباء کے تعاون کو بھی یاد کیا، جن میں پروشوتم لکشمن دیش پانڈے، ڈاکٹر ارونا دھیرے، ڈاکٹر سدانند مورے، مہیش ایلکنچوار، ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ نام دیو کامبلے شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آشا بیگ، وجیا راجادھیکشا، ڈاکٹر شرن کمار لمبالے، تھیٹر ڈائریکٹر چندرکانت کلکرنی جیسے بہت سی عظیم شخصیات نے برسوں سے مراٹھی کو کلاسیکی زبان کا درجہ دینے کا خواب دیکھا تھا۔

وزیر اعظم نے مراٹھی سنیما، ادب اور ثقافت کے تعاون کی ستائش کی، یہ ذلر کرتے ہوئے کہ وی شانتارام اور دادا صاحب پھالکے جیسے لیجنڈوں نے ہندوستانی سنیما کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے مراٹھی تھیٹر کی ستائش کی کہ اور مراٹھی موسیقی کی مشہور روایات کو سراہا۔

جناب مودی نے احمد آباد کی ایک ذاتی یاد شیئر کی جہاں ایک مراٹھی خاندان نے ان کی زبان سیکھنے میں مدد کی۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مراٹھی کو کلاسیکی زبان کے طور پر تسلیم کرنے سے ہندوستان بھر کی یونیورسٹیوں میں زبان کی تحقیق کو فروغ ملے گا اور ادبی ذخیرے کو بھی فروغ ملے گا۔ جناب مودی نے کہا کہ یہ فیصلہ مراٹھی زبان کی ترقی کے لیے کام کرنے والی تنظیموں، افراد اور طلبہ کو موقع فراہم کرے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس اقدام سے تعلیم اور تحقیق میں نئی ​​راہیں کھلیں گی، ان شعبوں میں روزگار کے مواقع کو فروغ ملے گا۔

 

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ملک میں ایک ایسی حکومت ہے جو آزادی کے بعد پہلی بار علاقائی زبانوں میں تعلیم کو ترجیح دیتی ہے، وزیر اعظم نے نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت مراٹھی میں میڈیکل اور انجینئرنگ کورسز پڑھنے کے امکان کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ سائنس، معاشیات اور فنون جیسے مختلف مضامین میں مراٹھی میں کتابوں کی دستیابی بڑھ رہی ہے اور مراٹھی کو خیالات کی گاڑی بنانے پر زور دیا تاکہ یہ متحرک رہے۔ انہوں نے مراٹھی ادب کو عالمی سامعین تک پہنچانے کی کوششوں کی حوصلہ افزائی کی اور بھاشینی ایپ پر بھی توجہ دلائی جو اس کے ترجمے کی خصوصیت کے ذریعے زبان کی رکاوٹوں کو توڑنے میں مدد کرتی ہے۔

وزیر اعظم نے سب کو یاد دلایا کہ اس تاریخی موقع کی تقریبات ذمہ داری بھی لاتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر مراٹھی بولنے والے کو اس زبان کی ترقی میں اپنا  تعاون پیش کرنا چاہیے۔ جناب مودی نے زور دیا کہ آنے والی نسلوں میں فخر کا احساس پیدا کرتے ہوئے مراٹھی کی رسائی کو بڑھانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ انہوں نے مراٹھی کو کلاسیکی زبان کے طور پر تسلیم کرنے پر سب کو مبارکباد دیتے ہوئے  اپنی باتوں کا اختتام کیا۔

 

Click here to read full text speech

 

 

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s organic food products export reaches $448 Mn, set to surpass last year’s figures

Media Coverage

India’s organic food products export reaches $448 Mn, set to surpass last year’s figures
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Prime Minister lauds the passing of amendments proposed to Oilfields (Regulation and Development) Act 1948
December 03, 2024

The Prime Minister Shri Narendra Modi lauded the passing of amendments proposed to Oilfields (Regulation and Development) Act 1948 in Rajya Sabha today. He remarked that it was an important legislation which will boost energy security and also contribute to a prosperous India.

Responding to a post on X by Union Minister Shri Hardeep Singh Puri, Shri Modi wrote:

“This is an important legislation which will boost energy security and also contribute to a prosperous India.”