دہلی-وڈودرا ایکسپریس وے کو ملک کے نام وقف کیا
پی ایم اے وائی – گرامین کے تحت بنائے گئے 2.2 لاکھ سے زیادہ مکانات کا گرہ پرویش شروع کیا اور پی ایم اے وائی – شہری کے تحت تعمیر کردہ مکانات کو قوم کے نام وقف کیا
جل جیون مشن کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا
آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن کے تحت 9 طبی مراکز کا سنگ بنیاد رکھا
آئی آئی ٹی اندور کی تعلیمی عمارت کو قوم کے نام وقف کیا اور کیمپس میں ہاسٹل اور دیگر عمارتوں کا سنگ بنیاد رکھا
اندور میں ملٹی موڈل لاجسٹک پارک کا سنگ بنیاد رکھا
‘‘گوالیار کی سرزمین اپنے آپ میں ایک تحریک ہے’’
‘‘ڈبل انجن کا مطلب ہے مدھیہ پردیش کی دوہری ترقی’’
‘‘حکومت کا مقصد مدھیہ پردیش کو ہندوستان کی ٹاپ 3 ریاستوں میں شامل کرانا ہے’’
‘‘خواتین کو بااختیار بنانا ووٹ بینک کے ایشو کی بجائے قومی تعمیر نو اور قومی بہبود کا مشن ہے’’
‘‘مودی گارنٹی کا مطلب ہے تمام گارنٹیوں کی تکمیل کی ضمانت’’
‘‘جدید انفراسٹرکچر اور امن و امان کی مضبوط صورتحال کسانوں اور صنعتوں دونوں کو فائدہ پہنچاتی ہے’’
‘‘ہماری حکومت ہر طبقے اور ہر علاقے کی ترقی کے لیے وقف ہے’’
‘‘جن کو کوئی نہیں پوچھتا، اُن کو مودی پوچھتا ہے، مودی پوجتا ہے’’

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج مدھیہ پردیش کے گوالیار میں تقریباً 19260 کروڑ روپے کے مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور قوم کے نام وقف کیا۔ ان پروجیکٹوں میں دہلی–وڈوڈرا ایکسپریس وے، پی ایم اے وائی کے تحت بنائے گئے 2.2 لاکھ سے زیادہ مکانات کا گرہ پرویش اور پی ایم اے وائی – شہری کے تحت تعمیر کیے گئے مکانات کو قوم کے نام وقف کرنا، جل جیون مشن پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھنا، آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن کے تحت 9 طبی مراکز کا سنگ بنیاد رکھنا، آئی آئی ٹی اندور کی تعلیمی عمارت کو وقف کرنا اور کیمپس میں ہاسٹل اور دیگر عمارتوں کا سنگ بنیاد رکھنا اور اندور میں ایک ملٹی ماڈل لاجسٹک پارک کا سنگ بنیاد رکھنا شامل ہیں۔

 

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گوالیار کی سرزمین بہادری، عزت نفس، فخر، موسیقی، ذوق و شوق کی علامت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس سرزمین نے مسلح افواج میں خدمات انجام دینے والوں کے ساتھ ساتھ ملک کے بہت سے انقلابی پیدا کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوالیار کی سرزمین نے حکمراں پارٹی کی پالیسیوں اور قیادت کی تشکیل کی ہے؛ اور راج ماتا وجئے راجے سندھیا، کشابھاؤ ٹھاکرے اور اٹل بہاری واجپائی کی مثالیں دیں۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ  اس سرزمین کے سپوتوں نے ملک کی خاطر اپنی جانیں قربان کی ہیں، وزیر اعظم نے کہا، ’’گوالیار کی سرزمین اپنے آپ میں ایک تحریک ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ اگرچہ اس نسل کے لوگوں کو جدوجہد آزادی میں حصہ لینے کا موقع نہیں ملا لیکن ہندوستان کو ترقی یافتہ اور خوشحال بنانے کی ذمہ داری یقیناً ہم پر عائد ہوتی ہے۔ جن پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا گیا یا جن کا سنگ بنیاد رکھا گیا، ان کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ایک دن میں اتنے پروجیکٹ لے کر آ رہی ہے جتنے پروجیکٹ کو حکومتیں ایک سال میں نہیں لا سکتیں۔

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ دسہرہ، دیوالی اور دھنتیرس سے ٹھیک پہلے تقریباً 2 لاکھ خاندان گرہ پرویش کر رہے (گھر میں داخل  ہو رہے) ہیں اور کنیکٹیویٹی کے کئی پروجیکٹ پیش کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اجین میں وکرم اُدیوگ پوری اور ملٹی موڈل لاجسٹک پارک مدھیہ پردیش کی صنعتی ترقی کو تقویت دیں گے۔ انہوں نے گوالیار کے آئی آئی ٹی میں شروع کیے گئے نئے پروجیکٹوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر کے تحت ودیشہ، بیتول، کٹنی، برہان پور، نرسنگھ پور، دموہ اور شاجاپور کے نئے طبی مراکز کے بارے میں بات کی۔

 

وزیراعظم نے تمام ترقیاتی منصوبوں کے لیے ڈبل انجن والی حکومت کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترقی کی رفتار اس وقت بڑھتی ہے جب دہلی اور بھوپال دونوں  جگہ کی حکومت عوام کے لیے وقف اصولوں کے ساتھ کام کرے۔ اسی لیے، وزیر اعظم نے کہا، مدھیہ پردیش کے لوگ ڈبل انجن والی حکومت میں یقین رکھتے ہیں۔ ’’ڈبل انجن کا مطلب مدھیہ پردیش کی دوہری ترقی ہے،‘‘ جناب مودی نے کہا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پچھلے کچھ سالوں میں حکومت نے مدھیہ پردیش کو ’بیمارو راجیہ‘ (پسماندہ ریاست) سے نکال کر ملک کی ٹاپ 10 ریاستوں میں شامل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہاں سے حکومت کا مقصد مدھیہ پردیش کو ہندوستان کی ٹاپ 3 ریاستوں میں شامل کرانا ہے۔‘‘ انہوں نے ہر ایک سے اپیل کی کہ وہ ایک ذمہ دار شہری کے طور پر اپنا ووٹ ڈالیں، جو مدھیہ پردیش کو ٹاپ 3 ریاستوں کی پوزیشن پر لے جائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا اپنا مستقبل ہندوستان میں دیکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان صرف 9 سالوں میں 10 ویں مقام سے پانچویں بڑی معیشت بن گیا ہے۔ انہوں نے ان لوگوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جو ہندوستان کی اس طاقت پر یقین نہیں رکھتے اور کہا کہ ’’یہ مودی کی گارنٹی ہے کہ حکومت کے اگلے دور میں ہندوستان دنیا کی تین بڑی معیشتوں میں شامل ہوجائے گا۔‘‘

 

وزیر اعظم نے کہا کہ ’’مودی نے غریبوں، دلتوں، پسماندہ اور قبائلی خاندانوں کو پکے مکانات کی ضمانت دی ہے،‘‘ اور اس بات پر زور دیا کہ ملک میں اب تک 4 کروڑ خاندانوں کو پکے گھر دیے جا چکے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں اب تک لاکھوں گھر غریب خاندانوں کو دیے جا چکے ہیں اور آج بھی کئی گھروں کا افتتاح کیا گیا ہے۔ پچھلی حکومت پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے دھوکہ دہی والی اسکیموں اور غریبوں کو فراہم کیے گئے گھروں کے ناقص معیار پر افسوس کا اظہار کیا۔ اس کے برعکس، وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دوران مستحقین کی ضروریات کے مطابق گھر تعمیر کیے جا رہے ہیں اور ٹیکنالوجی کی مدد سے پیشرفت کی نگرانی کے بعد رقم براہ راست ان کے بینک کھاتوں میں منتقل کی جاتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گھروں میں بیت الخلاء، بجلی، نل سے پانی کا کنکشن اور اجولا گیس کنکشن ہے۔ آج کے جل جیون مشن کے پروجیکٹوں پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے ان گھروں کو پانی کی فراہمی میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ یہ گھر خواتین کے نام پر ہوں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس اسکیم نے کروڑوں بہنوں کو ’لکھ پتی‘ بنا دیا ہے۔ وزیراعظم نے گھروں کی خواتین مالکان سے کہا کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم پر توجہ دیں۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا، ’’خواتین کو بااختیار بنانا ووٹ بینک کے ایشو کی بجائے قومی تعمیر نو اور قومی بہبود کا مشن ہے۔‘‘ حال ہی میں منظور شدہ ’ناری شکتی وندن ادھینیم‘ (خواتین کو بااختیار بنانے کا قانون) کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ’’مودی گارنٹی کا مطلب ہے تمام گارنٹیوں کی تکمیل کی ضمانت۔‘‘ انہوں نے ملک کی ترقی کے سفر میں ’ماتری شکتی‘ (خواتین) کی زیادہ سے زیادہ شرکت کی اپیل کی۔

 

وزیر اعظم نے کہا کہ گوالیار اور چمبل مواقع کی سرزمین بنتے جا رہے ہیں جو پہلے کی لاقانونیت، پسماندگی اور سماجی انصاف کی خلاف ورزی کے بعد حکومت کی سخت محنت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پیچھے مڑ کر دیکھنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

’’جدید بنیادی ڈھانچہ اور امن و امان کی مضبوط صورتحال سے کسانوں اور صنعتوں دونوں کو فائدہ ہوتا ہے،‘‘ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا، ’’جبکہ دونوں نظام ترقی مخالف حکومت کی موجودگی سے تباہ ہو جاتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ترقی مخالف حکومت جرائم اور خوشامد کو بھی جنم دیتی ہے، جو غنڈوں، مجرموں، فسادیوں اور بدعنوانوں کو کھلی چھوٹ دیتی ہے جس سے خواتین، دلتوں، پسماندہ طبقات اور قبائلیوں پر مظالم میں اضافہ ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نے مدھیہ پردیش کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ایسے ترقی مخالف عناصر سے چوکنا رہیں۔

محروموں کو ترجیح دینے کی حکومتی پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ’’ہماری حکومت ہر طبقے اور ہر علاقے کو ترقی فراہم کرنے کے لیے وقف ہے۔ جن کو کوئی نہیں پوچھتا، اُن کو مودی پوچھتا ہے، انہیں مودی پوجتا ہے۔‘‘ انہوں نے دیویانگوں کے لیے جدید آلات اور مشترکہ اشاروں کی زبان تیار کرنے جیسے اقدامات کا ذکر کیا۔ آج گوالیار میں دیویانگ کھلاڑیوں کے لیے ایک نئے اسپورٹس سنٹر کا افتتاح کیا گیا۔ اسی طرح چھوٹے کسانوں کو کئی دہائیوں تک نظر انداز کیا گیا، لیکن اب ان کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ حکومت نے اب تک پی ایم کسان سمان ندھی کے ذریعے ملک کے ہر چھوٹے کسان کے کھاتوں میں 28 ہزار روپے بھیجے ہیں۔ ہمارے ملک میں 2.5 کروڑ چھوٹے کسان ہیں جو موٹے اناج اگاتے ہیں۔ ’’پہلے کسی کو موٹے اناج اگانے والے چھوٹے کسانوں کی پرواہ نہیں تھی۔ یہ ہماری حکومت ہے جس نے ہندوستانی کھانوں کو باجرے کی شناخت دی ہے اور اسے پوری دنیا کے بازاروں میں لے جا رہی ہے،‘‘ انہوں نے کہا۔

 

وزیر اعظم نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے پی ایم وشوکرما یوجنا کے بارے میں بات کی جس سے کمہار، لوہار، سوتھار، سنار، ملاکر، درزی، دھوبی، موچی اور حجام کو فائدہ پہنچے گا۔ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ سماج کے اس طبقے کو پیچھے چھوڑ دیا گیا ہے، وزیر اعظم نے کہا، ’’مودی نے انہیں آگے لانے کے لیے ایک بہت بڑی مہم شروع کی ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ حکومت ان کی تربیت کے اخراجات کو پورا کرے گی اور جدید آلات کے لیے 15000 روپے بھی دے گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہیں لاکھوں روپے کے سستے قرضوں کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ ’’مودی نے وشوکرما کے قرض کی ضمانت لی ہے،‘‘ انہوں نے کہا۔

وزیر اعظم نے ڈبل انجن والی حکومت کے مستقبل پر مبنی نقطہ نظر پر زور دیا اور مدھیہ پردیش کو ملک کی اعلیٰ ریاستوں میں شامل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان، مرکزی وزراء نریندر سنگھ تومر، ڈاکٹر وریندر کمار اور جیوترادتیہ سندھیا، اراکین پارلیمنٹ اور حکومت مدھیہ پردیش کے وزراء اس موقع پر موجود تھے۔

پس منظر

ملک بھر میں رابطوں کو فروغ دینے کی ایک اور پہل کے طور پر وزیر اعظم نے دہلی–وڈودرا ایکسپریس وے کو قوم کے نام وقف کیا، جسے تقریباً 11895 روپے کی لاگت سے تیار کیا گیا ہے۔ وہ 1880 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے پانچ مختلف سڑکوں کے منصوبوں کا بھی سنگ بنیاد رکھیں گے۔

 

وزیر اعظم اس بات کو یقینی بنانے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں کہ ہر ایک کے پاس اپنا گھر ہو۔ اس وژن کے مطابق، پی ایم اے وائی – گرامین کے تحت بنائے گئے 2.2 لاکھ سے زیادہ مکانات کے گرہ پرویش کی شروعات وزیر اعظم نے کی تھی۔ انہوں نے پی ایم اے وائی – شہری کے تحت تقریباً 140 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیے گئے مکانات بھی قوم کو وقف کیے۔

حکومت کی توجہ کے اہم شعبوں میں سے ایک محفوظ اور مناسب پینے کے پانی کی فراہمی ہے۔ اس مقصد کو آگے بڑھاتے ہوئے وزیر اعظم نے گوالیار اور شیوپور اضلاع میں 1530 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے جل جیون مشن پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ ان منصوبوں سے خطے کے 720 سے زیادہ گاؤوں مستفید ہوں گے۔

 

صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مزید فروغ دینے والے ایک قدم کے طور پر، وزیر اعظم نے آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن کے تحت نو طبی مراکز کا سنگ بنیاد رکھا۔ انہیں 150 کروڑ روپے سے زائد کی لاگت سے تیار کیا جائے گا۔

وزیر اعظم نے آئی آئی ٹی اندور کی تعلیمی عمارت کو قوم کے نام وقف کیا اور کیمپس میں ہاسٹل اور دیگر عمارتوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ مزید برآں، وزیر اعظم نے اندور میں ملٹی ماڈل لاجسٹک پارک کا سنگ بنیاد رکھا۔ انہوں نے اجین میں انٹیگریٹڈ انڈسٹریل ٹاؤن شپ، آئی او سی ایل کے بوتل کے پلانٹ اور گوالیار میں اٹل بہاری واجپئی دیویانگ اسپورٹس ٹریننگ سنٹر کے علاوہ دیگر پروجیکٹوں کو بھی قوم کے نام وقف کیا۔

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।