تقریباً 17000 کروڑ روپئے کے قومی پروجیکٹوں کا سنگِ بنیاد رکھا اور قوم کے نام وقف کیا
پنچایت سطح پر سرکاری خریداری کے لئے مربوط ای - گرام سوراج اور جی ای ایم پورٹل کا افتتاح کیا
تقریباً 35 لاکھ سوامتوا پراپرٹی کارڈ حوالے کئے
پی ایم اے وائی – جی کے تحت 4 لاکھ سے زیادہ مستفیدین کی ’گریہہ پرویش‘ میں شرکت
تقریباً 2300 کروڑ روپئے کے مختلف ریلوے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور قوم کے نام وقف کئے
جل جیون مشن کے تحت تقریباً 7000 کروڑ روپئے کے پروجیکٹوں کا سنگِ بنیاد رکھا
’’ پنچایتی راج ادارے جمہوریت کی روح کو فروغ دیتے ہوئے ہمارے شہریوں کی ترقی کی خواہشات کو پورا کرتے ہیں‘‘
’’ امرت کال میں ہم نے ترقی یافتہ بھارت کا خواب دیکھا ہے اور اسے پورا کرنے کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں ‘‘
’’ 2014 ء کے بعد سے، ملک نے اپنی پنچایتوں کو با اختیار بنانے کا عہد کیا اور آج اس کے نتائج نظر آ رہے ہیں ‘‘
’’ ڈیجیٹل انقلاب کے اس دور میں پنچایتوں کو بھی اسمارٹ بنایا جا رہا ہے ‘‘
’’ ہر پنچایت، ہر ادارے، ہر نمائندے، ملک کے ہر شہری کو ترقی یافتہ بھارت کے لئے متحد ہونا پڑے گا ‘‘
’’ ہماری پنچایتوں کو قدرتی کھیتی کے حوالے سے عوامی بیداری مہم چلانی چاہیے ‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج مدھیہ پردیش کے ریوا میں پنچایتی راج  کے قومی دن سے خطاب کیا۔ انہوں نے  تقریباً 17000 کروڑ روپئے کے پروجیکٹوں کا سنگِ  بنیاد بھی رکھا اور قوم کے نام وقف کیا  ۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے  ، وزیر اعظم نے اپنی تقریر کا آغاز  ماں   وِدھیا واسینی اور بہادری کی سرزمین کو نمن کرتے ہوئے  کیا۔ انہوں نے اپنے پہلے دوروں اور یہاں کے لوگوں کے پیار کو یاد کیا۔ وزیر اعظم نے ملک بھر سے 30 لاکھ سے زیادہ پنچایت  کے نمائندوں کی ورچوئل موجودگی کو نوٹ کیا اور کہا کہ یہ بھارتی جمہوریت کی دلیرانہ تصویر پیش کرتا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ یہاں موجود ہر ایک کے کام کا دائرہ مختلف ہو سکتا ہے لیکن ہر کوئی ملک کی خدمت کے ذریعے شہریوں کی خدمت کے مشترکہ مقصد کے لئے کام کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ پنچایتیں گاؤوں اور غریبوں   کے لئے حکومت کی اسکیموں کو پوری لگن کے ساتھ نافذ کر رہی ہیں۔

 

پنچایت سطح پر سرکاری خریداری کے لئے ای - گرام سوراج اور جی ای ایم پورٹل کا حوالہ دیتے ہوئے  ، وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے پنچایتوں کے کام میں آسانی ہوگی۔ انہوں نے مدھیہ پردیش کی ترقی کے لئے ریلوے، مکان، پانی اور روزگار کے حوالے سے  35 لاکھ سوامتوا  پراپرٹی کارڈ اور  17000 کروڑ  روپئے کے پروجیکٹوں کا  بھی ذکر کیا۔

آزادی کے امرت کال میں  ، وزیر اعظم نے کہا کہ ہر شہری پوری لگن کے ساتھ ترقی یافتہ بھارت کے خواب کو پورا کرنے کی سمت  میں کام کر رہا ہے۔ انہوں نے ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے لئے بھارت کے دیہاتوں میں سماجی نظام، معیشت اور پنچایتی راج کے نظام کو فروغ دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور نشاندہی کی کہ موجودہ حکومت اپنی جگہ پر ایک مضبوط نظام بنانے اور اس کے دائرہ کار کو وسعت دینے کے لئے انتھک محنت کر رہی ہے۔ پچھلی حکومتیں  ، جو پنچایتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتی تھیں ،   2014  ء سے پہلے سابقہ حکومتوں کی جانب سے کی گئی کوششوں کے فقدان پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ مالیاتی کمیشن نے  70،000 کروڑ  روپئے سے بھی کم گرانٹ دی  ، جو کہ ملک کے پیمانے پر غور کریں تو معمولی رقم تھی، لیکن  2014 ء کے بعد اس گرانٹ کو  2 لاکھ کروڑ سے زیادہ تک بڑھا دیا گیا ہے ۔   انہوں نے یہ بھی بتایا کہ    2014  ء سے ایک دہائی قبل محض 6,000 پنچایت بھون تعمیر کئے گئے تھے  ، جب کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ 8 سالوں میں  30,000 سے زیادہ پنچایت بھون تعمیر کئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ  70 سے کم گرام پنچایتیں آپٹیکل فائبر سے مربوط تھیں لیکن موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد   2 لاکھ  سے زیادہ گرام پنچایتوں  کے پاس آپٹیکل فائبر  کنکٹیویٹی ہے  ۔ انہوں نے بھارت کی آزادی کے بعد پچھلی حکومتوں کے ذریعہ موجودہ پنچایتی راج نظام میں دکھائے گئے اعتماد کی کمی کو بھی  اجاگر کیا۔ مہاتما گاندھی کے ان الفاظ کو یاد کرتے ہوئے کہ ’’ بھارت اپنے گاؤو ں میں رہتا ہے‘‘ ، وزیر اعظم نے اجاگر کیا کہ پچھلی حکومت نے بمشکل ان کے نظریے پر کوئی توجہ نہیں دی   ، جس کے نتیجے میں پنچایتی راج ادارے کئی دہائیوں تک نظر انداز  کئے گئے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج پنچایتیں بھارت کی ترقی کی قوت بن کر سامنے آ رہی ہیں۔  جناب مودی نے مزید کہا کہ ’’ گرام پنچایت وکاس یوجنا پنچایتوں کو مؤثر طریقے سے کام کرنے میں مدد کر رہی ہے ۔ ‘‘

 

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت دیہات اور شہروں کے درمیان خلیج کو ختم کرنے کے لئے مسلسل کام کر رہی ہے۔ ڈیجیٹل انقلاب کے اس دور میں پنچایتوں کو اسمارٹ بنایا جا رہا ہے۔ پنچایتوں کے ذریعے شروع کئے جانے والے پروجیکٹوں میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے امرت سروور کی مثال دی  ، جہاں سائٹس کے انتخاب اور پروجیکٹ کی تکمیل جیسے مسائل ٹیکنالوجی کی مدد سے  حل کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنچایت سطح پر سرکاری خریداری کے لئے جی ای ایم پورٹل پنچایتوں کے ذریعے خریداری کو آسان اور شفاف بنائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مقامی کاٹیج انڈسٹری اپنی فروخت کے لئے ایک مضبوط راستہ تلاش کرے گی۔

وزیر اعظم نے پی ایم سوامیتوا اسکیم میں ٹیکنالوجی کے فائدے کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ اس اسکیم سے گاؤوں میں جائیداد کے حقوق کا منظر بدل رہا ہے اور تنازعات اور قانونی چارہ جوئی کم  ہو رہی ہے۔ ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال بغیر کسی امتیاز کے لوگوں کے لئے جائیداد کی دستاویزات کو یقینی بنا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کے 75 ہزار دیہات میں پراپرٹی کارڈ کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ انہوں نے اس سمت میں اچھے کام کے لئے مدھیہ پردیش حکومت کی  ستائش کی۔

 

چھندواڑہ کی ترقی سے لاتعلقی کا ذکر کرتے ہوئے  ، وزیر اعظم نے بعض سیاسی جماعتوں کی سوچ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جماعتوں نے آزادی کے بعد دیہی علاقوں کی بنیادی ضروریات کو نظر انداز کرکے دیہی غریبوں کا اعتماد توڑا ہے ۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ دیہات کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے سے  ، جہاں ملک کی نصف آبادی رہتی ہے، ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ  2014  ء کے بعد  سے دیہی معیشت، دیہات میں سہولیات اور دیہات کے مفاد کو سب سے زیادہ ترجیح دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اجوولا اور پی ایم آواس جیسی اسکیموں نے گاؤوں میں گہرا اثر چھوڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  4.5 کروڑ گھروں میں سے پی ایم اے وائی کے 3 کروڑ گھر دیہی علاقوں میں ہیں اور وہ بھی زیادہ تر خواتین کے نام پر ہیں ۔

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ پی ایم آواس یوجنا کے تحت تعمیر ہونے والے ہر گھر کی لاگت 1 لاکھ سے زیادہ ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے ملک کی کروڑوں خواتین کو  ’ لکھ پتی دِیدی ‘    بنا کر  ، ان کی زندگی میں بڑی تبدیلی پیدا کی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ آج 4 لاکھ سے زیادہ خاندانوں نے پکے گھروں میں گریہہ  پرویش کیا ہے اور ان بہنوں کو مبارکباد دی  ، جو اب گھر کی مالکن بن چکی ہیں۔

 

وزیر اعظم نے پی ایم سوبھاگیہ یوجنا پر بھی بات کی اور بتایا کہ جن  2.5 کروڑ گھروں کو بجلی ملی ہے  ، ان میں سے زیادہ تر گھر دیہی علاقوں کے ہیں اور ہر گھر جل یوجنا   کے نتیجے میں 9 کروڑ سے زیادہ دیہی  گھروں میں نل کے  ذریعے پانی کے کنکشن  فراہم کئے گئے ہیں۔   انہوں نے اِس بات کو اجاگر کیا کہ مدھیہ پردیش میں تقریباً  60 لاکھ گھروں میں پانی کے کنکشن ہیں  ، جو پہلے صرف   13 لاکھ تھے۔

بنکوں اور بنک کھاتوں تک رسائی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے  ، وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ زیادہ تر دیہی آبادی کے پاس نہ تو بنک کھاتے  تھے اور نہ ہی انہوں نے بنکوں سے کوئی خدمات حاصل کی  تھیں ۔   وزیر اعظم نے  مزید کہا کہ  اس کے نتیجے میں  مالی امداد  فیض کنندگان کو بھیجی جاتی تھی ، جو اُن تک پہنچنے سے پہلے ہی لوٹ لی جاتی تھی  ۔ جن دھن یوجنا پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ دیہاتوں کے 40 کروڑ سے زیادہ باشندوں کے لئے بینک کھاتے کھولے گئے اور انڈیا پوسٹ آفس کے ذریعے انڈیا پوسٹ پیمنٹس بینک کے ذریعے بینکوں کی رسائی کو وسیع کیا گیا۔ انہوں نے بینک متروں اور تربیت یافتہ بنک  سکھیوں کی مثال بھی دی  ، جو دیہات کے لوگوں کی ہر کام میں مدد کر رہے ہیں، چاہے وہ کاشتکاری ہو یا کاروبار۔

 

پچھلی حکومتوں کے ذریعہ بھارت کے دیہاتوں کے ساتھ ہونے والی بڑی ناانصافی پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے  اجاگر کیا کہ دیہاتوں پر پیسہ خرچ کرنے سے گریز کیا گیا کیونکہ دیہات کو ووٹ بینک نہیں سمجھا جاتا تھا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ موجودہ حکومت نے ہر گھر جل یوجنا پر  3.5 لاکھ کروڑ  روپئے سے زیادہ خرچ کر کے گاؤں کی ترقی کے دروازے کھول دیئے ہیں ، پی ایم آواس یوجنا پر لاکھوں کروڑ روپئے خرچ کئے جا رہے ہیں ۔ آبپاشی کے  پروجیکٹوں کو ، جو کئی دہائیوں سے ادھورے پڑے  تھے ،  انہیں مکمل کرنے کے لئے ایک لاکھ کروڑ روپئے خرچ کئے جا رہے ہیں اور پی ایم گرامین سڑک ابھیان پر ہزاروں کروڑ روپئے خرچ ہو رہے ہیں۔  وزیر اعظم نے مزید کہا کہ یہاں تک کہ  پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت  حکومت نے کسانوں کے بینک کھاتوں میں تقریباً  2.5 لاکھ کروڑ روپئے براہ راست منتقل کئے ہیں  ، جہاں مدھیہ پردیش کے تقریباً  90 لاکھ کسانوں کو  ، اس اسکیم کے حصے کے طور پر 18,500 کروڑ روپئے ملے ہیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ  ’’ ریوا کے کسانوں کو بھی اس فنڈ سے تقریباً 500 کروڑ روپئے حاصل ہوئے ہیں  ۔ ‘‘   وزیر اعظم نے  اس بات کو اجاگر کیا کہ ایم ایس پی میں اضافے کے علاوہ ہزاروں کروڑ روپئے دیہاتوں تک پہنچے ہیں، جب کہ کورونا کے دور میں، حکومت  3 لاکھ کروڑ روپئے کی لاگت سے پچھلے تین سالوں سے غریبوں کو مفت راشن  فراہم کر رہی ہے۔

مدرا یوجنا کا ذکر کرتے ہوئے  ، وزیر اعظم نے بتایا کہ مرکزی حکومت صرف گزشتہ برسوں میں  24 لاکھ کروڑ روپئے کی امداد فراہم کرکے گاؤں میں روزگار اور خود روزگار کے مواقع پیدا کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کی وجہ سے کروڑوں لوگوں نے گاؤں میں اپنا روزگار شروع کر دیا ہے ، جہاں خواتین استفادہ کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد  موجود ہے ۔ جناب مودی نے بتایا کہ پچھلے 9 سالوں میں 9 کروڑ خواتین  خود امدادی گروپوں میں شامل ہوئی ہیں  ، جن میں مدھیہ پردیش کی 50 لاکھ سے زیادہ خواتین بھی شامل ہیں اور حکومت ہر ایک کو بغیر بینک گارنٹی کے 20 لاکھ روپئے تک کا قرض  فراہم کر رہی ہے۔  وزیر اعظم نے ہر ضلع میں ریاستی حکومت کے ذریعے قائم کئے گئے ’ دیدی کیفے ‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب خواتین بہت سی چھوٹے پیمانوں کی صنعتوں کی کمان  سنبھال رہی ہیں  ۔ جناب مودی نے مدھیہ پردیش کی خواتین کی قوت کو مبارکباد دی اور بتایا کہ گزشتہ پنچایتی انتخابات میں  خود امدادی گروپوں سے وابستہ تقریباً  17,000 خواتین پنچایت نمائندوں کے طور پر منتخب ہوئی ہیں۔

آج شروع کئے گئے ’سماویشی ابھیان‘ کا  حوالہ دیتے ہوئے  ، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ سب کا وکاس کے ذریعے وکست بھارت کے حصول کے لئے ایک مضبوط پہل ہوگی۔   انہوں نے کہا کہ ’’ ہر پنچایت، ہر ادارے، ہر نمائندے، ملک کے ہر شہری کو ترقی یافتہ بھارت کے لئے متحد ہونا پڑے گا۔ یہ تبھی ممکن ہے  ، جب ہر بنیادی سہولت 100 فی صد  مستفیدین تک جلدی اور بغیر کسی امتیاز کے پہنچ جائے ۔ ‘‘

 

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پنچایتوں کو زراعت کے نئے نظام کے بارے میں بیداری پھیلانا ہو گی۔ انہوں نے خاص طور پر قدرتی کاشتکاری کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے کسانوں، ماہی گیروں اور مویشی پالنے کی پہل میں پنچایتوں کا بڑا کردار ہے۔ جب آپ ترقی سے متعلق ہر سرگرمی میں حصہ لیں گے تو قوم کی اجتماعی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ یہ امرت کال میں ایک ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کے لئے توانائی بنے گا۔

آج کے پروجیکٹوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے چھندواڑہ-نین پور-منڈلا فورٹ ریل لائن کی برق  کاری کا ذکر کیا  ، جس سے اس خطے کے لوگوں کو دلّی-چنئی اور ہاوڑہ-ممبئی  کو مربوط کرکے مزید آسان بنایا جائے گا ،  اس سے قبائلی آبادی کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے ان نئی ٹرینوں کا بھی تذکرہ کیا  ، جنہیں آج چھندواڑہ-نین پور کے لئے جھنڈی دکھا کر روانہ کیا گیا ہے اور کہا کہ بہت سے قصبوں اور دیہاتوں کو  ، ان کے ضلع ہیڈکوارٹر چھندواڑہ، سیونی سے براہ راست جوڑا جائے گا اور ناگپور اور جبل پور جانا بھی بہت آسان ہو جائے گا۔ وزیر اعظم نے خطے میں  متنوع جنگلی حیات کا ذکر کیا اور کہا کہ رابطے میں اضافے سے سیاحت کو بھی فروغ ملے گا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا  بھی ہوں گے۔  وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ یہ ڈبل انجن والی حکومت کی قوت ہے ۔ ‘‘

اپنے خطاب کے اختتام  کرتے ہوئے ،  وزیر اعظم نے  ’ من کی بات ‘  پروگرام کے لئے دکھائی جانے والی محبت اور حمایت کے لئے سب کا شکریہ ادا کیا  ، جس  کی  اس اتوار کو 100 قسطیں مکمل ہو رہی ہیں ۔ وزیر اعظم نے من کی بات میں مدھیہ پردیش کے لوگوں کی مختلف کامیابیوں کے تذکرے پر روشنی ڈالی اور ہر ایک سے 100ویں ایپی سوڈ میں شامل ہونے کی اپیل کی۔

مدھیہ پردیش کے گورنر جناب منگو بھائی پٹیل، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب شیوراج سنگھ چوہان، مرکزی وزیر برائے دیہی ترقی اور پنچایتی راج جناب گری راج سنگھ، مرکزی وزرائے مملکت جناب فگن کلستے، سادھوی نرنجن جیوتی، شری کپل موریشور پاٹل  ،  ارکانِ پارلیمنٹ اور حکومتِ مدھیہ پردیش  کے وزراء اس موقع پر دیگر افراد کے ساتھ موجود تھے ۔

پس منظر

وزیر اعظم نے قومی پنچایتی راج دن کے جشن میں شرکت کی اور ملک بھر میں تمام گرام سبھا اور پنچایتی راج اداروں سے خطاب کیا۔ تقریب کے دوران، وزیر اعظم نے پنچایت سطح پر سرکاری خریداری کے لئے ایک مربوط ای - گرام سوراج اور جی ای ایم پورٹل کا افتتاح کیا۔ ای گرام سوراج – گورنمنٹ ای مارکیٹ پلیس انضمام کا مقصد پنچایتوں کو ای گرام سوراج پلیٹ فارم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے  ، جی ای ایم کے ذریعے اپنے سامان اور خدمات کی خریداری کے قابل بنانا ہے۔

حکومت کی اسکیموں کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لئے لوگوں کی شرکت کو آگے بڑھانے کے مقصد کے ساتھ، وزیر اعظم نے  ’’ ترقی کی  جانب ساجھے قدم  ‘‘  کے نام سے ایک مہم  کا آغاز کیا ۔  اس مہم کا موضوع جامع ترقی ہو گا، جس میں آخری میل تک پہنچنے پر توجہ دی جائے گی۔

وزیر اعظم نے تقریباً 35 لاکھ سوامیتوا پراپرٹی کارڈز بھی استفادہ کنندگان کو حوالے کئے۔ اس پروگرام کے بعد، ملک میں سوامیتوا اسکیم کے تحت تقریباً 1.25 کروڑ پراپرٹی کارڈ تقسیم کئے گئے، جن میں یہاں تقسیم کئے گئے کارڈ بھی شامل ہیں۔     ’ سب کے لئے مکان ‘  حاصل کرنے کے ویژن کو پورا کرنے کی سمت  میں ایک قدم اٹھاتے ہوئے، وزیر اعظم نے پردھان منتری آواس یوجنا- گرامین کے تحت 4 لاکھ سے زیادہ مستفیدین کے  ’ گریہہ  پرویش ‘  کے لئے ایک پروگرام میں حصہ لیا۔

وزیر اعظم نے تقریباً 2300 کروڑ روپئے کی لاگت سے مختلف پروجیکٹوں کے لئے سنگِ بنیاد رکھا اور ریلوے کے مختلف  پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا۔ مدھیہ پردیش میں  100 فی صد ریل الیکٹریفیکیشن کے ساتھ ساتھ مختلف ڈبلنگ، گیج کنورژن اور برق کاری کے منصوبے  بھی شامل ہیں۔ انہوں نے گوالیار اسٹیشن کی تعمیر نو کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔

وزیر اعظم نے جل جیون مشن کے تحت تقریباً  7000 کروڑ روپئے کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM’s address at the Odisha Parba
November 24, 2024
Delighted to take part in the Odisha Parba in Delhi, the state plays a pivotal role in India's growth and is blessed with cultural heritage admired across the country and the world: PM
The culture of Odisha has greatly strengthened the spirit of 'Ek Bharat Shreshtha Bharat', in which the sons and daughters of the state have made huge contributions: PM
We can see many examples of the contribution of Oriya literature to the cultural prosperity of India: PM
Odisha's cultural richness, architecture and science have always been special, We have to constantly take innovative steps to take every identity of this place to the world: PM
We are working fast in every sector for the development of Odisha,it has immense possibilities of port based industrial development: PM
Odisha is India's mining and metal powerhouse making it’s position very strong in the steel, aluminium and energy sectors: PM
Our government is committed to promote ease of doing business in Odisha: PM
Today Odisha has its own vision and roadmap, now investment will be encouraged and new employment opportunities will be created: PM

जय जगन्नाथ!

जय जगन्नाथ!

केंद्रीय मंत्रिमंडल के मेरे सहयोगी श्रीमान धर्मेन्द्र प्रधान जी, अश्विनी वैष्णव जी, उड़िया समाज संस्था के अध्यक्ष श्री सिद्धार्थ प्रधान जी, उड़िया समाज के अन्य अधिकारी, ओडिशा के सभी कलाकार, अन्य महानुभाव, देवियों और सज्जनों।

ओडिशा र सबू भाईओ भउणी मानंकु मोर नमस्कार, एबंग जुहार। ओड़िया संस्कृति के महाकुंभ ‘ओड़िशा पर्व 2024’ कू आसी मँ गर्बित। आपण मानंकु भेटी मूं बहुत आनंदित।

मैं आप सबको और ओडिशा के सभी लोगों को ओडिशा पर्व की बहुत-बहुत बधाई देता हूँ। इस साल स्वभाव कवि गंगाधर मेहेर की पुण्यतिथि का शताब्दी वर्ष भी है। मैं इस अवसर पर उनका पुण्य स्मरण करता हूं, उन्हें श्रद्धांजलि देता हूँ। मैं भक्त दासिआ बाउरी जी, भक्त सालबेग जी, उड़िया भागवत की रचना करने वाले श्री जगन्नाथ दास जी को भी आदरपूर्वक नमन करता हूं।

ओडिशा निजर सांस्कृतिक विविधता द्वारा भारतकु जीबन्त रखिबारे बहुत बड़ भूमिका प्रतिपादन करिछि।

साथियों,

ओडिशा हमेशा से संतों और विद्वानों की धरती रही है। सरल महाभारत, उड़िया भागवत...हमारे धर्मग्रन्थों को जिस तरह यहाँ के विद्वानों ने लोकभाषा में घर-घर पहुंचाया, जिस तरह ऋषियों के विचारों से जन-जन को जोड़ा....उसने भारत की सांस्कृतिक समृद्धि में बहुत बड़ी भूमिका निभाई है। उड़िया भाषा में महाप्रभु जगन्नाथ जी से जुड़ा कितना बड़ा साहित्य है। मुझे भी उनकी एक गाथा हमेशा याद रहती है। महाप्रभु अपने श्री मंदिर से बाहर आए थे और उन्होंने स्वयं युद्ध का नेतृत्व किया था। तब युद्धभूमि की ओर जाते समय महाप्रभु श्री जगन्नाथ ने अपनी भक्त ‘माणिका गौउडुणी’ के हाथों से दही खाई थी। ये गाथा हमें बहुत कुछ सिखाती है। ये हमें सिखाती है कि हम नेक नीयत से काम करें, तो उस काम का नेतृत्व खुद ईश्वर करते हैं। हमेशा, हर समय, हर हालात में ये सोचने की जरूरत नहीं है कि हम अकेले हैं, हम हमेशा ‘प्लस वन’ होते हैं, प्रभु हमारे साथ होते हैं, ईश्वर हमेशा हमारे साथ होते हैं।

साथियों,

ओडिशा के संत कवि भीम भोई ने कहा था- मो जीवन पछे नर्के पडिथाउ जगत उद्धार हेउ। भाव ये कि मुझे चाहे जितने ही दुख क्यों ना उठाने पड़ें...लेकिन जगत का उद्धार हो। यही ओडिशा की संस्कृति भी है। ओडिशा सबु जुगरे समग्र राष्ट्र एबं पूरा मानब समाज र सेबा करिछी। यहाँ पुरी धाम ने ‘एक भारत श्रेष्ठ भारत’ की भावना को मजबूत बनाया। ओडिशा की वीर संतानों ने आज़ादी की लड़ाई में भी बढ़-चढ़कर देश को दिशा दिखाई थी। पाइका क्रांति के शहीदों का ऋण, हम कभी नहीं चुका सकते। ये मेरी सरकार का सौभाग्य है कि उसे पाइका क्रांति पर स्मारक डाक टिकट और सिक्का जारी करने का अवसर मिला था।

साथियों,

उत्कल केशरी हरे कृष्ण मेहताब जी के योगदान को भी इस समय पूरा देश याद कर रहा है। हम व्यापक स्तर पर उनकी 125वीं जयंती मना रहे हैं। अतीत से लेकर आज तक, ओडिशा ने देश को कितना सक्षम नेतृत्व दिया है, ये भी हमारे सामने है। आज ओडिशा की बेटी...आदिवासी समुदाय की द्रौपदी मुर्मू जी भारत की राष्ट्रपति हैं। ये हम सभी के लिए बहुत ही गर्व की बात है। उनकी प्रेरणा से आज भारत में आदिवासी कल्याण की हजारों करोड़ रुपए की योजनाएं शुरू हुई हैं, और ये योजनाएं सिर्फ ओडिशा के ही नहीं बल्कि पूरे भारत के आदिवासी समाज का हित कर रही हैं।

साथियों,

ओडिशा, माता सुभद्रा के रूप में नारीशक्ति और उसके सामर्थ्य की धरती है। ओडिशा तभी आगे बढ़ेगा, जब ओडिशा की महिलाएं आगे बढ़ेंगी। इसीलिए, कुछ ही दिन पहले मैंने ओडिशा की अपनी माताओं-बहनों के लिए सुभद्रा योजना का शुभारंभ किया था। इसका बहुत बड़ा लाभ ओडिशा की महिलाओं को मिलेगा। उत्कलर एही महान सुपुत्र मानंकर बिसयरे देश जाणू, एबं सेमानंक जीबन रु प्रेरणा नेउ, एथी निमन्ते एपरी आयौजनर बहुत अधिक गुरुत्व रहिछि ।

साथियों,

इसी उत्कल ने भारत के समुद्री सामर्थ्य को नया विस्तार दिया था। कल ही ओडिशा में बाली जात्रा का समापन हुआ है। इस बार भी 15 नवंबर को कार्तिक पूर्णिमा के दिन से कटक में महानदी के तट पर इसका भव्य आयोजन हो रहा था। बाली जात्रा प्रतीक है कि भारत का, ओडिशा का सामुद्रिक सामर्थ्य क्या था। सैकड़ों वर्ष पहले जब आज जैसी टेक्नोलॉजी नहीं थी, तब भी यहां के नाविकों ने समुद्र को पार करने का साहस दिखाया। हमारे यहां के व्यापारी जहाजों से इंडोनेशिया के बाली, सुमात्रा, जावा जैसे स्थानो की यात्राएं करते थे। इन यात्राओं के माध्यम से व्यापार भी हुआ और संस्कृति भी एक जगह से दूसरी जगह पहुंची। आजी विकसित भारतर संकल्पर सिद्धि निमन्ते ओडिशार सामुद्रिक शक्तिर महत्वपूर्ण भूमिका अछि।

साथियों,

ओडिशा को नई ऊंचाई तक ले जाने के लिए 10 साल से चल रहे अनवरत प्रयास....आज ओडिशा के लिए नए भविष्य की उम्मीद बन रहे हैं। 2024 में ओडिशावासियों के अभूतपूर्व आशीर्वाद ने इस उम्मीद को नया हौसला दिया है। हमने बड़े सपने देखे हैं, बड़े लक्ष्य तय किए हैं। 2036 में ओडिशा, राज्य-स्थापना का शताब्दी वर्ष मनाएगा। हमारा प्रयास है कि ओडिशा की गिनती देश के सशक्त, समृद्ध और तेजी से आगे बढ़ने वाले राज्यों में हो।

साथियों,

एक समय था, जब भारत के पूर्वी हिस्से को...ओडिशा जैसे राज्यों को पिछड़ा कहा जाता था। लेकिन मैं भारत के पूर्वी हिस्से को देश के विकास का ग्रोथ इंजन मानता हूं। इसलिए हमने पूर्वी भारत के विकास को अपनी प्राथमिकता बनाया है। आज पूरे पूर्वी भारत में कनेक्टिविटी के काम हों, स्वास्थ्य के काम हों, शिक्षा के काम हों, सभी में तेजी लाई गई है। 10 साल पहले ओडिशा को केंद्र सरकार जितना बजट देती थी, आज ओडिशा को तीन गुना ज्यादा बजट मिल रहा है। इस साल ओडिशा के विकास के लिए पिछले साल की तुलना में 30 प्रतिशत ज्यादा बजट दिया गया है। हम ओडिशा के विकास के लिए हर सेक्टर में तेजी से काम कर रहे हैं।

साथियों,

ओडिशा में पोर्ट आधारित औद्योगिक विकास की अपार संभावनाएं हैं। इसलिए धामरा, गोपालपुर, अस्तारंगा, पलुर, और सुवर्णरेखा पोर्ट्स का विकास करके यहां व्यापार को बढ़ावा दिया जाएगा। ओडिशा भारत का mining और metal powerhouse भी है। इससे स्टील, एल्युमिनियम और एनर्जी सेक्टर में ओडिशा की स्थिति काफी मजबूत हो जाती है। इन सेक्टरों पर फोकस करके ओडिशा में समृद्धि के नए दरवाजे खोले जा सकते हैं।

साथियों,

ओडिशा की धरती पर काजू, जूट, कपास, हल्दी और तिलहन की पैदावार बहुतायत में होती है। हमारा प्रयास है कि इन उत्पादों की पहुंच बड़े बाजारों तक हो और उसका फायदा हमारे किसान भाई-बहनों को मिले। ओडिशा की सी-फूड प्रोसेसिंग इंडस्ट्री में भी विस्तार की काफी संभावनाएं हैं। हमारा प्रयास है कि ओडिशा सी-फूड एक ऐसा ब्रांड बने, जिसकी मांग ग्लोबल मार्केट में हो।

साथियों,

हमारा प्रयास है कि ओडिशा निवेश करने वालों की पसंदीदा जगहों में से एक हो। हमारी सरकार ओडिशा में इज ऑफ डूइंग बिजनेस को बढ़ावा देने के लिए प्रतिबद्ध है। उत्कर्ष उत्कल के माध्यम से निवेश को बढ़ाया जा रहा है। ओडिशा में नई सरकार बनते ही, पहले 100 दिनों के भीतर-भीतर, 45 हजार करोड़ रुपए के निवेश को मंजूरी मिली है। आज ओडिशा के पास अपना विज़न भी है, और रोडमैप भी है। अब यहाँ निवेश को भी बढ़ावा मिलेगा, और रोजगार के नए अवसर भी पैदा होंगे। मैं इन प्रयासों के लिए मुख्यमंत्री श्रीमान मोहन चरण मांझी जी और उनकी टीम को बहुत-बहुत बधाई देता हूं।

साथियों,

ओडिशा के सामर्थ्य का सही दिशा में उपयोग करके उसे विकास की नई ऊंचाइयों पर पहुंचाया जा सकता है। मैं मानता हूं, ओडिशा को उसकी strategic location का बहुत बड़ा फायदा मिल सकता है। यहां से घरेलू और अंतर्राष्ट्रीय बाजार तक पहुंचना आसान है। पूर्व और दक्षिण-पूर्व एशिया के लिए ओडिशा व्यापार का एक महत्वपूर्ण हब है। Global value chains में ओडिशा की अहमियत आने वाले समय में और बढ़ेगी। हमारी सरकार राज्य से export बढ़ाने के लक्ष्य पर भी काम कर रही है।

साथियों,

ओडिशा में urbanization को बढ़ावा देने की अपार संभावनाएं हैं। हमारी सरकार इस दिशा में ठोस कदम उठा रही है। हम ज्यादा संख्या में dynamic और well-connected cities के निर्माण के लिए प्रतिबद्ध हैं। हम ओडिशा के टियर टू शहरों में भी नई संभावनाएं बनाने का भरपूर हम प्रयास कर रहे हैं। खासतौर पर पश्चिम ओडिशा के इलाकों में जो जिले हैं, वहाँ नए इंफ्रास्ट्रक्चर से नए अवसर पैदा होंगे।

साथियों,

हायर एजुकेशन के क्षेत्र में ओडिशा देशभर के छात्रों के लिए एक नई उम्मीद की तरह है। यहां कई राष्ट्रीय और अंतर्राष्ट्रीय इंस्टीट्यूट हैं, जो राज्य को एजुकेशन सेक्टर में लीड लेने के लिए प्रेरित करते हैं। इन कोशिशों से राज्य में स्टार्टअप्स इकोसिस्टम को भी बढ़ावा मिल रहा है।

साथियों,

ओडिशा अपनी सांस्कृतिक समृद्धि के कारण हमेशा से ख़ास रहा है। ओडिशा की विधाएँ हर किसी को सम्मोहित करती है, हर किसी को प्रेरित करती हैं। यहाँ का ओड़िशी नृत्य हो...ओडिशा की पेंटिंग्स हों...यहाँ जितनी जीवंतता पट्टचित्रों में देखने को मिलती है...उतनी ही बेमिसाल हमारे आदिवासी कला की प्रतीक सौरा चित्रकारी भी होती है। संबलपुरी, बोमकाई और कोटपाद बुनकरों की कारीगरी भी हमें ओडिशा में देखने को मिलती है। हम इस कला और कारीगरी का जितना प्रसार करेंगे, उतना ही इस कला को संरक्षित करने वाले उड़िया लोगों को सम्मान मिलेगा।

साथियों,

हमारे ओडिशा के पास वास्तु और विज्ञान की भी इतनी बड़ी धरोहर है। कोणार्क का सूर्य मंदिर… इसकी विशालता, इसका विज्ञान...लिंगराज और मुक्तेश्वर जैसे पुरातन मंदिरों का वास्तु.....ये हर किसी को आश्चर्यचकित करता है। आज लोग जब इन्हें देखते हैं...तो सोचने पर मजबूर हो जाते हैं कि सैकड़ों साल पहले भी ओडिशा के लोग विज्ञान में इतने आगे थे।

साथियों,

ओडिशा, पर्यटन की दृष्टि से अपार संभावनाओं की धरती है। हमें इन संभावनाओं को धरातल पर उतारने के लिए कई आयामों में काम करना है। आप देख रहे हैं, आज ओडिशा के साथ-साथ देश में भी ऐसी सरकार है जो ओडिशा की धरोहरों का, उसकी पहचान का सम्मान करती है। आपने देखा होगा, पिछले साल हमारे यहाँ G-20 का सम्मेलन हुआ था। हमने G-20 के दौरान इतने सारे देशों के राष्ट्राध्यक्षों और राजनयिकों के सामने...सूर्यमंदिर की ही भव्य तस्वीर को प्रस्तुत किया था। मुझे खुशी है कि महाप्रभु जगन्नाथ मंदिर परिसर के सभी चार द्वार खुल चुके हैं। मंदिर का रत्न भंडार भी खोल दिया गया है।

साथियों,

हमें ओडिशा की हर पहचान को दुनिया को बताने के लिए भी और भी इनोवेटिव कदम उठाने हैं। जैसे....हम बाली जात्रा को और पॉपुलर बनाने के लिए बाली जात्रा दिवस घोषित कर सकते हैं, उसका अंतरराष्ट्रीय मंच पर प्रचार कर सकते हैं। हम ओडिशी नृत्य जैसी कलाओं के लिए ओडिशी दिवस मनाने की शुरुआत कर सकते हैं। विभिन्न आदिवासी धरोहरों को सेलिब्रेट करने के लिए भी नई परम्पराएँ शुरू की जा सकती हैं। इसके लिए स्कूल और कॉलेजों में विशेष आयोजन किए जा सकते हैं। इससे लोगों में जागरूकता आएगी, यहाँ पर्यटन और लघु उद्योगों से जुड़े अवसर बढ़ेंगे। कुछ ही दिनों बाद प्रवासी भारतीय सम्मेलन भी, विश्व भर के लोग इस बार ओडिशा में, भुवनेश्वर में आने वाले हैं। प्रवासी भारतीय दिवस पहली बार ओडिशा में हो रहा है। ये सम्मेलन भी ओडिशा के लिए बहुत बड़ा अवसर बनने वाला है।

साथियों,

कई जगह देखा गया है बदलते समय के साथ, लोग अपनी मातृभाषा और संस्कृति को भी भूल जाते हैं। लेकिन मैंने देखा है...उड़िया समाज, चाहे जहां भी रहे, अपनी संस्कृति, अपनी भाषा...अपने पर्व-त्योहारों को लेकर हमेशा से बहुत उत्साहित रहा है। मातृभाषा और संस्कृति की शक्ति कैसे हमें अपनी जमीन से जोड़े रखती है...ये मैंने कुछ दिन पहले ही दक्षिण अमेरिका के देश गयाना में भी देखा। करीब दो सौ साल पहले भारत से सैकड़ों मजदूर गए...लेकिन वो अपने साथ रामचरित मानस ले गए...राम का नाम ले गए...इससे आज भी उनका नाता भारत भूमि से जुड़ा हुआ है। अपनी विरासत को इसी तरह सहेज कर रखते हुए जब विकास होता है...तो उसका लाभ हर किसी तक पहुंचता है। इसी तरह हम ओडिशा को भी नई ऊचाई पर पहुंचा सकते हैं।

साथियों,

आज के आधुनिक युग में हमें आधुनिक बदलावों को आत्मसात भी करना है, और अपनी जड़ों को भी मजबूत बनाना है। ओडिशा पर्व जैसे आयोजन इसका एक माध्यम बन सकते हैं। मैं चाहूँगा, आने वाले वर्षों में इस आयोजन का और ज्यादा विस्तार हो, ये पर्व केवल दिल्ली तक सीमित न रहे। ज्यादा से ज्यादा लोग इससे जुड़ें, स्कूल कॉलेजों का participation भी बढ़े, हमें इसके लिए प्रयास करने चाहिए। दिल्ली में बाकी राज्यों के लोग भी यहाँ आयें, ओडिशा को और करीबी से जानें, ये भी जरूरी है। मुझे भरोसा है, आने वाले समय में इस पर्व के रंग ओडिशा और देश के कोने-कोने तक पहुंचेंगे, ये जनभागीदारी का एक बहुत बड़ा प्रभावी मंच बनेगा। इसी भावना के साथ, मैं एक बार फिर आप सभी को बधाई देता हूं।

आप सबका बहुत-बहुत धन्यवाद।

जय जगन्नाथ!