Quoteاس موقع پر کرکٹ دنیا کی اہم ہستیوں نے شرکت کی
Quote’’شیو شکتی کی ایک جگہ چاند پر ہے، جبکہ دوسری یہاں کاشی میں ہے‘‘
Quote’’ کاشی میں بین الاقوامی اسٹیڈیم کا ڈیزائن بھگوان مہادیو کو وقف ہے‘‘
Quote’’ جب کھیلوں کا بنیادی ڈھانچہ تعمیر کیا جاتا ہے تو اس کا نہ صرف نوجوان کھیلوں کے ٹیلنٹ کو پروان چڑھانے پر مثبت اثر پڑتا ہے بلکہ یہ مقامی معیشت کے لیے بھی اچھا ہے۔‘‘
Quote’’اب قوم کا موڈ ہے - جو کھیلے گا و ہی کھلےگا‘‘
Quote’’حکومت کھلاڑیوں کے ساتھ اسکول سے اولمپکس پوڈیم تک ٹیم ممبر کی طرح حرکت کرتی ہے‘‘
Quote’’چھوٹے قصبوں اور گاؤوں سے آنے والے نوجوان آج قوم کا فخر بن گئے ہیں‘‘
Quote’’کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کی توسیع ایک قوم کی ترقی کے لیے ضروری ہے ‘‘

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج وارانسی میں بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم کا سنگ بنیاد رکھا۔ جدید بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم گنجاری، راجاتالاب، وارانسی میں تقریبا 450 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیا جائے گا اور 30 ایکڑ سے زیادہ رقبے کو محیط ہوگا۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ایک بار پھر وارانسی کا دورہ کرنے کا موقع ملنے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس شہر میں آنے کی خوشی الفاظ سے بالاتر ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ وہ کاشی کا دورہ اس وقت کر رہے ہیں جب بھارت چاند پر شیو شکتی پوائنٹ پر پہنچ گیا ، جہاں چندریان نے گزشتہ ماہ کی 23 تاریخ کو چاند پر قدم رکھا تھا۔ وزیر اعظم نے اس اہم کارنامے پر سب کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ شیو شکتی کی ایک جگہ چاند پر ہے ، جبکہ دوسری یہاں کاشی میں ہے۔

 

|

وزیر اعظم نے ماتا وندھیا واسنی کے راستے کے چوراہے پر واقع اس مقام کی اہمیت اور موتی کوٹ گاؤں کے ساتھ اس کی قربت کا بھی ذکر کیا، جہاں سے راج نارائن جی آئے تھے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بھگوان مہادیو کو وقف بین الاقوامی اسٹیڈیم کے ڈیزائن نے کاشی کے شہریوں میں فخر کا احساس پیدا کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسٹیڈیم میں شاندار کرکٹ میچز دیکھنے کو ملیں گے جبکہ نوجوان کھلاڑیوں کو بین الاقوامی معیار کے اسٹیڈیم میں ٹریننگ کا موقع ملے گا۔ انھوں نے کہا کہ اس سے کاشی کے شہریوں کو بہت فائدہ ہوگا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کرکٹ کے ذریعے دنیا بھارت سے جڑ رہی ہے اور بہت سے نئے ممالک کرکٹ کھیل رہے ہیں جس کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ میچ کھیلے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ بین الاقوامی اسٹیڈیم آنے والے برسوں میں اسٹیڈیم کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرے گا۔ وزیر اعظم نے بی سی سی آئی کا بھی ان کے تعاون کے لیے شکریہ ادا کیا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی سے نہ صرف کھیلوں پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں بلکہ علاقائی معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کی ترقیات زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو راغب کرتی ہیں جس سے ہوٹلوں، کھانے پینے کی دکانوں، رکشوں اور آٹو ڈرائیوروں کے ساتھ ساتھ اس خطے میں اورمین جیسے شعبوں کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔ انھوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس کا کھیلوں کی کوچنگ اور مینجمنٹ کے اداروں پر بھی مثبت اثر پڑتا ہے جس سے نوجوانوں کے لیے اسپورٹس اسٹارٹ اپ میں قدم رکھنے کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ انھوں نے فزیوتھراپی کورسز کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ آنے والے دنوں میں وارانسی میں کھیلوں کی ایک نئی صنعت کی تشکیل کی توقع ہے۔

وزیر اعظم نے والدین میں کھیلوں کے تئیں بدلتے ہوئے رویے پر روشنی ڈالی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اب قوم کا موڈ یہ ہے کہ جو کھیلے گا وہ پھلے پھولے گا۔ وزیر اعظم نے شہدول کے اپنے حالیہ دورے اور وہاں کے ایک آدیواسی گاؤں میں نوجوانوں کے ساتھ اپنی بات چیت کا ذکر کیا اور وہاں ’منی برازیل‘اور فٹ بال کے لیے گہری لگن کو یاد کیا۔

 

|

وزیر اعظم نے کھیلوں کے تئیں کاشی میں تبدیلی کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ کاشی کے نوجوانوں کو عالمی سطح کی کھیلوں کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس اسٹیڈیم کے ساتھ ساتھ سگرا اسٹیڈیم پر 400 کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں جہاں 50 سے زیادہ کھیلوں کی سہولیات تیار کی جا رہی ہیں۔ یہ پہلا ملٹی اسپورٹس کمپلیکس ہونے جا رہا ہے جو معذور دوست ہوگا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ نئی تعمیر کے ساتھ ساتھ پرانے نظام کو بھی بہتر بنایا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کی حالیہ کھیلوں کی کامیابی ایک تبدیل شدہ نقطہ نظر کی وجہ سے ہے کیونکہ اب کھیلوں کو نوجوانوں کی فٹنس ، روزگار اور کیریئر سے جوڑ دیا گیا ہے۔ 9 سال پہلے کے مقابلے میں اس سال کھیلوں کے بجٹ میں تین گنا اضافہ کیا گیا ہے۔ کھیلو انڈیا کے بجٹ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا 70 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کھلاڑیوں کے ساتھ اسکول سے اولمپکس پوڈیم تک ٹیم کے رکن کی طرح آگے بڑھتی ہے۔ انھوں نے لڑکیوں کی بڑھتی ہوئی شرکت اور ٹاپس اسکیم کا ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے ورلڈ یونیورسٹی گیمز پر روشنی ڈالی جہاں بھارت نے اس سال کے ایڈیشن میں زیادہ تمغے جیت کر تاریخ رقم کی ہے۔ وزیر اعظم نے آئندہ ایشین گیمز میں حصہ لینے والے ایتھلیٹس کے لیے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

جناب مودی نے ملک کے ہر گاؤں، شہر اور کونے میں کھیلوں کی صلاحیت کی موجودگی کا اعتراف کیا اور انھیں تلاش کرنے اور ان کی صلاحیتوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب مودی نے کہا کہ چھوٹے قصبوں اور گاؤوں سے آنے والے نوجوان آج ملک کا فخر بن گئے ہیں اور ان کے لیے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے کھیلو انڈیا کی مثال دی جہاں مقامی ٹیلنٹ کی شناخت کی جاتی ہے اور حکومت انھیں بین الاقوامی سطح کے ایتھلیٹس میں تبدیل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ اس موقع پر کھیلوں کے شعبے سے تعلق رکھنے والے قدآور کھلاڑیوں کی موجودگی کا اعتراف کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کاشی کے تئیں ان کی محبت کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ نئے ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی اور نکھار کے لیے اچھے کوچ اور اچھی کوچنگ بھی اتنی ہی اہم ہیں، انھوں نے بتایا کہ قومی اور بین الاقوامی اعزازات حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کو کوچ کا کردار ادا کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں نوجوان مختلف کھیلوں اور کھیلوں سے جڑے ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ نئے انفراسٹرکچر سے چھوٹے قصبوں اور دیہاتوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کو نئے مواقع ملیں گے۔ انھوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ کھیلو انڈیا کے تحت بنائے گئے بنیادی ڈھانچے سے لڑکیوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔

 

|

انھوں نے بتایا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت کھیلوں کو غیر نصابی سرگرمی کے بجائے ایک مناسب مضمون سمجھا جاتا ہے۔ منی پور میں پہلی نیشنل اسپورٹس یونیورسٹی قائم کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ اتر پردیش میں بھی کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کی توسیع کے لیے ہزاروں کروڑ روپے خرچ کیے جارہے ہیں۔ انھوں نے گورکھپور میں اسپورٹس کالج کی توسیع اور میرٹھ میں میجر دھیان چند یونیورسٹی کے قیام کا ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کسی بھی ملک کی ساکھ کے لیے کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کی توسیع ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کے کئی شہر کھیلوں کے عالمی مقابلوں کے انعقاد کے لیے جانے جاتے ہیں اور انھوں نے ملک میں کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر زور دیا جو اس طرح کے عالمی مقابلوں کی میزبانی کرنے کے قابل ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ اسٹیڈیم ترقی کے اس عزم کا گواہ ہوگا جو نہ صرف اینٹوں اور کنکریٹ کا ڈھانچہ ہوگا بلکہ بھارت کے مستقبل کی علامت بھی بنے گا۔

 

|

وزیر اعظم نے شہر میں جاری تمام ترقیاتی کوششوں کا سہرا کاشی کے عوام کو دیا۔ ’’آپ کے بغیر کاشی میں کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔ آپ کی مدد اور آشیرواد سے ہم کاشی کی ترقی کے نئے باب لکھتے رہیں گے۔‘‘

 

|

اس موقع پر اترپردیش کے وزیر اعلی ٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ، بی سی سی آئی کے صدر جناب راجر بنی، بی سی سی آئی کے نائب صدر جناب راجیو شکلا، جناب جے شاہ، سچن ٹنڈولکر، سنیل گواسکر، روی شاستری، کپل دیو، دلیپ وینگسارکر، مدن لال، گنڈپا وشوناتھ اور گوپال شرما سمیت اتر پردیش حکومت کے وزراء بھی موجود تھے۔

 

|

پس منظر

وارانسی میں بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم جدید عالمی معیار کے کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے وزیر اعظم کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کی سمت میں ایک قدم ہوگا۔ جدید بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم گنجاری، راجتالاب، وارانسی میں تقریبا 450 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیا جائے گا اور 30 ایکڑ سے زیادہ رقبے میں پھیلایا جائے گا۔ اس اسٹیڈیم کا موضوعاتی فن تعمیر بھگوان شیو سے متاثر ہے، جس میں ہلال کی شکل کی چھت ، ترشول کی شکل کی روشنیاں، گھاٹ کی سیڑھیوں نما نشستیں اور بلوی پترا کی شکل کی دھاتی چادروں کے ڈیزائن تیار کیے گئے ہیں۔ اسٹیڈیم میں 30 ہزار تماشائیوں کی گنجائش ہوگی۔

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

  • krishangopal sharma Bjp February 26, 2025

    मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹🙏🌹🙏🌷🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹
  • krishangopal sharma Bjp February 26, 2025

    मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹🙏🌹🙏🌷🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷
  • krishangopal sharma Bjp February 26, 2025

    मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹🙏🌹🙏🌷🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷
  • krishangopal sharma Bjp February 26, 2025

    मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹मोदी 🌹🙏🌹🙏🌷🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🙏🌷🙏🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹
  • बबिता श्रीवास्तव June 08, 2024

    मोदी सरकार
  • Tandra Gope Ghosh January 16, 2024

    Jay shree Ram 🙏
  • Vijay maurya January 09, 2024

    जय हो
  • Santhoshpriyan E September 26, 2023

    Jai hind
  • Chitra sharma September 25, 2023

    Jai Hind Jai ho Dono ki Jodi nayari sb PR bhaari
  • CHANDRA KUMAR September 25, 2023

    लोकसभा चुनाव 2024 विपक्षी गठबंधन का नाम 'इंडिया' (इंडियन नेशनल डेवलपमेंटल इन्क्लूसिव अलायंस) रखा गया है। बंगलूरू में एकजुट हुए समान विचारधारा वाले 26 राजनीतिक दलों ने इस नाम पर सहमति जताई और अगले लोकसभा चुनाव में भाजपा को सत्ता से बेदखल करने का संकल्प लिया। कांग्रेस पार्टी ने बहुत चतुराई से सत्ता पाने का तरीका खोज लिया है: 1. बीजेपी 10 वर्ष सत्ता में रहकर कुछ नहीं किया, इसीलिए अब सत्ता हमलोगों को दे दो। 2. जितना भ्रष्टाचारी नेता हमारे पार्टी में था, वो सब बीजेपी में चला गया। अब दोनों तरफ भ्रष्टाचारी लोग है, इसीलिए सत्ता मुझे दे दो। 3. बीजेपी ने काला धन विदेश से नहीं लाया, इसीलिए सभी काला धन बीजेपी का है। अडानी अंबानी का काला धन बीजेपी बचा रही है। इसीलिए मुझे सत्ता दे दो, हम अडानी अंबानी का पैसा जनता में बांट देंगे। 4. सिर्फ बीजेपी ही देशभक्त पार्टी नहीं है, हम देशभक्त पार्टी हैं और मेरा पार्टी गठबंधन का नाम ही इंडिया है। 5. भारतीयों के पास सभी समस्या का अब एक ही उपाय है, बीजेपी को छोड़कर विपक्ष को अपना लो। क्योंकि विपक्ष एकजुट हो गया है तो एकसाथ काम भी कर लेगा। अब बीजेपी को यह साबित करना होगा की 1. राष्ट्र निर्माण के लिए दस वर्ष पर्याप्त नहीं है। हमने दस वर्ष में जो काम किया है, उससे भी ज्यादा काम अगले पांच वर्ष में करेंगे। 2. सभी विपक्षी दल देश को लूटने के लिए एकजुट हो गया है, विपक्षी दलों में एक भी दूरदर्शी नेता नहीं हैं। 3. विपक्षी दल नेतृत्व विहीन है, देश हित बड़ा निर्णय ले सकने वाला एक भी नेता विपक्ष के पास नहीं है। 4. बीजेपी ने आज तक ईमानदारी से देश हित में कार्य किया है, सभी बड़े प्रोजेक्ट समय पर और कम खर्च में पूरा किया है। 5. बीजेपी कालाधान वापस लाने के प्रयास में जुटा हुआ है। अब बीजेपी को दो कदम और उठाने की जरूरत है: 1. मुस्लिम और ईसाई मतदाताओं को मतदान करने से वंचित कर दिया जाए। इससे विपक्षी दलों का बहुत बड़ा नुकसान होगा। 2. इंडिया शब्द को संविधान से पूरी तरह हटा दिया जाए। इससे देशभर में इंडिया शब्द से ही विश्वास उठ जायेगा। विपक्षी दल इंडिया ब्रांड का इस्तेमाल बीजेपी के खिलाफ करना चाहता है, इसका प्रति उत्तर देना ही होगा। सर्वोत्तम उपाय : 1. संविधान में संशोधन किया जाए, और एक अधिनियम संविधान में जोड़ दिया जाए। अथवा एक अध्यादेश चुनाव से ठीक पहले पारित कर दिया जाए , "विदेशी धर्म का अनुयाई, विदेशी है। अर्थात सभी मुस्लिम , ईसाई, यहूदी, पारसी, जोराष्ट्रीयन आदि विदेशी है। इन्हें भारत में शरणार्थी घोषित किया जाता है तथा इनसे भारतीय नागरिकता वापस लिया जाता है।" इसके बाद कोई भी विदेशी धर्म मानने वाला मतदान नहीं कर पायेगा और चुनाव में प्रतिनिधि के रूप में खड़ा भी नहीं हो पायेगा। बीजेपी के लिए लोकसभा चुनाव 2024 में विजयी होना बहुत आवश्यक है। विपक्षी दल मोदी को हर हाल में हराना चाहता है। भारतीयों ने पृथ्वीराज चौहान को हारते देखा, महाराणा प्रताप को भागते देखा, शिवाजी को छिपते देखा और सुभाष चंद्र बोस को लापता होते देखा। अब मोदीजी को हारते हुए देखने का मन नहीं कर रहा है। इसीलिए बीजेपी वालों तुम्हें लोकसभा चुनाव 2024 हर हाल में जीतना है, विजय महत्वपूर्ण है, इतिहास में विजेता के सभी अपराध क्षम्य है। अर्जुन ने शिखंडी के पीछे छिपकर भीष्म का वध किया, युधिष्ठिर ने झूठ बोलकर द्रोणाचार्य का वध कराया, अर्जुन ने निहत्थे कर्ण पर बाण चलाया, भीम ने दुर्योधन के कमर के नीचे मारा तब जाकर महाभारत का युद्ध जीता गया। रामजी ने बाली का छिपकर वध किया था। इसीलिए बीजेपी को चाहिए की वह मुस्लिम और ईसाई मतदाताओं को लोकसभा चुनाव 2024 में मतदान ही नहीं करने दे। जैसे एकलव्य और बर्बरीक को महाभारत के युद्ध में भाग लेने नहीं दिया गया। एकलव्य का अंगूठा ले लिया गया और बर्बरीक का गर्दन काट दिया गया। 2. लोकसभा चुनाव 2024 में मतदान कार्य को शिक्षक वर्ग ही संभालेगा। शिक्षक ही presiding officer बनकर चुनाव संपन्न कराता है। इसीलिए सभी शिक्षक को उत्तम शिक्षण कार्य करने के लिए प्रोत्साहित करने के बहाने से, दुर्गा पूजा में कपड़ा खरीदने हेतु, सभी शिक्षक के बैंक खाते में दो हजार भेज दिया जाए। सभी शिक्षक बीजेपी को जीतने के लिए जोर लगा देगा। 3. बीजेपी के द्वारा देश के सभी राज्य में दुर्गा पूजा का भव्य आयोजन कराया जाए और नारी सशक्तिकरण का संदेश देश भर में दिया जाए। दुर्गा मां की प्रतिमा के थोड़ा बगल में भारत माता का प्रतिमा भी हर जगह बनवाया जाए। चंद्रयान की सफलता को हर जगह प्रदर्शित करवाया जाए। यदि संभव हो तो हर हिंदू मजदूर, खासकर बिहारी मजदूरों को जो दूसरे राज्य में गए हुए हैं, को घर पहुंचने के लिए पैसा दिया जाए और उस पैसे को थोड़ा बढ़ाकर दिया जाए, ताकि हर मजदूर अपने अपने बच्चों के लिए कपड़ा भी खरीदकर ले जाए। बीजेपी को एक वर्ष तक गरीब वर्ग को कुछ न कुछ देना ही होगा, तभी आप अगले पांच वर्षों तक सत्ता में बने रहेंगे। 4. देशभक्ति का नया सीमा रेखा खींच दीजिए, जिसे कांग्रेस और विपक्षी दल पार नहीं कर सके। लोकसभा में एक प्रस्ताव लेकर 1947 के भारत विभाजन को रद्द कर दिया जाए। इससे निम्न लाभ होगा: 1. भारतीय जनता के बीच संदेश जायेगा की जिस तरह से बीजेपी ने राम मंदिर बनाया, धारा 370 को हटाया, उसी तरह से पाकिस्तान को भारत में मिलाया जायेगा। 2. पाकिस्तान की सीमा रेखा का महत्व खत्म हो जायेगा। यदि भारतीय सेना पाकिस्तान की सीमा पार भी कर जायेगी, तब भी उसे अपराध। नहीं माना जायेगा। 3. चीन पाकिस्तान कोरिडोर गैर कानूनी हो जायेगा। भारत अधिक मुखरता से चीन पाकिस्तान कोरिडोर का विरोध अंतरराष्ट्रीय मंचों पर कर सकेगा। 4. पाकिस्तानी पंजाब के क्षेत्र में सिक्खों का घुसपैठ कराकर, जमीन पर एक एक इंच कब्जा किया जाए। जैसे चीन पड़ोसी देश के जमीन को कब्जाता है, बिलकुल वैसा ही रणनीति अपनाया जाए। पाकिस्तान आज बहुत कमजोर हो गया है, उसके जमीन को धीरे धीरे भारत में मिलाया जाए। 5. कश्मीर में पांच लाख बिहारी लोगों को घर बनाकर दिया जाए। इससे कश्मीर का डेमोग्राफी बदलेगा और कश्मीरी पंडित को घर वापसी का साहस जुटा पायेगा। कांग्रेस पार्टी जितना इसका विरोध करेगा बीजेपी को उतना ही ज्यादा फायदा होगा। 6. भाषा सेतु अभियान : इस अभियान के तहत देश भर में सभी भाषाओं को बराबर महत्व देते हुए, संविधान में वर्णित तथा प्रस्तावित सभी भाषाओं के शिक्षकों की भर्ती निकाली जाए। इससे भारतवासियों के बीच अच्छा संदेश जायेगा। उत्तर भारत में दक्षिण भारतीय भाषाएं सिखाई जाए और दक्षिण भारत में उत्तर भारतीय भाषाएं सिखाई जाए। पूरब में पश्चिमी भारतीय भाषाएं सिखाई जाए और पश्चिम में पूर्वी भारत की भाषाएं सिखाई जाए। कर्मचारी चयन आयोग दिल्ली को आदेश दिया जाए, की वह (1) असमिया, ( 2 ) बंगाली (3) गुजराती, (4) हिंदी, (5) कन्नड, (6) कश्मीरी, (7) कोंकणी, (8) मलयालम, ( 9 ) मणिपुरी, (10) मराठी, (11) नेपाली, ( 12 ) उड़िया, ( 13 ) पंजाबी, ( 14 ) संस्कृत, ( 15 ) सिंधी, ( 16 ) तमिल, ( 17 ) तेलुगू (18) उर्दू (19) बोडो, (20) संथाली (21) मैथिली (22) डोंगरी तथा (१) अंगिका (२) भोजपुरी (३) छतीसगढ़ी और (४) राजस्थानी भाषाओं के शिक्षक की भर्ती निकाले। प्रत्येक भाषा में पांच हजार शिक्षक की भर्ती निकाले, जिसे राष्ट्रीय स्तर पर किसी भी राज्य में नियुक्त किया जा सके, और भविष्य में किसी भी विद्यालय अथवा किसी भी राज्य में स्थानांतरित किया जा सके। 7. भाषा सेतु अभियान को सफल बनाने के लिए, देश भर में पांच वर्ष के लिए अंग्रेजी भाषा को शिक्षण का माध्यम बनाने पर प्रतिबंधित कर दिया जाए। अंग्रेजी एक विषय के रूप में पढ़ाया जा सकता है लेकिन अंग्रेजी माध्यम में सभी विषय को पढ़ाने पर प्रतिबंध लगा दिया जाए। इससे देश भर में अभिभावकों से पैसा वसूल करने के षड्यंत्र को रोका जा सकेगा। 8. देश में किसी भी परीक्षा में अंग्रेजी माध्यम में प्रश्न नहीं पूछा जाए। अंग्रेजी विषय ऐच्छिक बना दिया जाए। यूपीएससी एसएससी आदि परीक्षाओं में, भाषा की नियुक्ति में ही अलग से अंग्रेजी का प्रश्न पत्र दिया जाए। अन्य सभी प्रकार की नियुक्ति में अंग्रेजी विषय को हटा दिया जाए। इससे देश भर में बीजेपी का लोक प्रियता बढ़ जायेगा। भारतीय बच्चों के लिए अंग्रेजी पढ़ना बहुत ही कठिन कार्य है, अंग्रेजी भाषा का ग्रामर , उच्चारण, शब्द निर्माण कुछ भी नियम संगत नहीं है। अंग्रेजी भाषा में इतनी अधिक भ्रांतियां है और अंग्रेजी भाषा इतना अव्यवहारिक है कि इसे सीखने में बच्चों की सारी ऊर्जा खर्च हो जाती है। बच्चों के लिए दूसरे विषय पर ध्यान देना मुश्किल हो जाता हैं। बच्चों की रचनात्मकता, कल्पनाशीलता को निखारने के लिए अंग्रेजी से उन्हें आजाद करना होगा, बच्चों को उसके मातृभाषा से जोड़ना होगा। छात्रों को अपनी सभ्यता संस्कृति भाषा आदि पर गर्व करना सिखाना होगा। 9. राजस्थान के कोटा में 24 छात्रों ने इसी वर्ष आत्महत्या कर लिया। मोदीजी को उन सभी आत्महत्या कर चुके छात्र छात्राओं के माता पिता से मिलना चाहिए। जिन बच्चों ने डॉक्टर बनकर दूसरे की जान बचाने का सपना देखा, उन्हीं बच्चों ने तनाव में आकर अपना जान दे दिया। 10. देश भर के निजी शिक्षण संस्थानों के लिए कुछ नियम बनाना चाहिए : १. शिक्षण संस्थानों के एक कमरे में अधिकतम साठ (60) बच्चों को ही बैठाकर पढ़ा सकता है। अर्थात शिक्षक छात्र का अनुपात हमेशा एक अनुपात साठ हो, चाहे क्लासरूम कितना ही बड़ा क्यों न हो। क्योंकि छात्रों को अपने शिक्षक से प्रश्न भी पूछना होता है, यदि एक क्लासरूम में सौ ( 100 ) से ज्यादा छात्र बैठा लिया जाए, तब छात्र शिक्षक के बीच दूरियां पैदा हो जाती है। फिर छात्र तनाव में रहने लगता है। वह शिक्षक को कुछ बता नहीं पाता है और आत्महत्या कर लेता है। २. एक शिक्षक एक छात्र से अधिकतम एक हजार रुपए प्रति महीना शिक्षण शुल्क ले सकता है और वर्ष में अधिकतम बारह हजार रुपए। इससे अभिभावक से पैसा मांगने में छात्रों को शर्मिंदा होना नहीं पड़ेगा। छात्र अपने अभिभावक से पैसा मांगते समय बहुत तनाव में रहता है। कई बार अभिभावक कह देता है, सिर्फ पैसा पैसा, कितना पैसा देंगे हम। ३. एक शिक्षण संस्थान, एक छात्र से ऑनलाइन शिक्षण शुल्क अधिकतम पांच हजार रुपए ले सकता है। क्योंकि ऑनलाइन शिक्षण कार्य में कई छात्र एक साथ जुड़ जाते हैं। कई बार रिकॉर्डिंग किया हुआ शिक्षण सामग्री दे दिया जाता है। इन शिक्षण सामग्री का मनमाना शुल्क लेने से रोका जाए। भारत में गरीब छात्र तभी अपराधी बनता है जब वह देखता है की शिक्षा भी सोना चांदी की तरह खरीदा बेचा जा रहा है। इसका इतना पैसा , उसका उतना पैसा। ४. शिक्षण संस्थान केवल शिक्षा देने का कार्य करेगा। बच्चों का यूनिफॉर्म बेचना, किताब कॉपी बेचना, होस्टल से पैसा कमाना, एक साथ इतने सारे स्रोतों से पैसा कमाने पर प्रतिबंध लगाया जाए। यह सभी कार्य अलग अलग संस्थान, अलग अलग लोगों के द्वारा किया जाए। यदि कोई शिक्षण संस्थान छात्रों से अवैध पैसा लेते हुए पकड़ा जाए तब उन पर आजीवन शिक्षण कार्य करने से प्रतिबंधित कर दिया जाए। ५. गरीब विद्यार्थियों की एक बहुत बड़ी समस्या यह है की उन्हें यूनिफॉर्म पहनना पड़ता है। विद्यालय जाते समय अलग कपड़ा पहनना और वापस आकर घर का कपड़ा पहनना। मतलब एक दिन में दो कपड़ा गंदा हो जाता है। छात्र के पास कम से कम चार जोड़ा कपड़ा होना चाहिए। छोटे छोटे बच्चों को हर रोज रंग बिरंगा कपड़ा पहनकर विद्यालय आने देना चाहिए। इसीलिए प्राथमिक विद्यालय के छोटे छोटे बच्चों को यूनिफॉर्म पहनने के अनुशासन से मुक्त रखा जाए। निजी शिक्षण संस्थानों को भी निर्देश दिया जाए की वह छोटे बच्चों को रंग बिरंगे कपड़ों में ही विद्यालय आने के लिए प्रेरित करे। बच्चों के अंदर की विविधता को ईश्वर ने विकसित किया है। यदि ईश्वर ने यूनिफॉर्म चाइल्ड पॉलिसी लागू कर दिया, और हम सबों के बच्चे एक जैसे दिखने लगे, तब कितनी समस्या होगी, जरा सोचकर देखिए। पश्चिमी देशों की मान्यता को रद्द किया जाए और यूनिफॉर्म में विद्यालय आने की बाध्यता को हटाया जाए। न्यायालय के न्यायाधीश काला चोगा पहनते हैं जिससे वे बड़े अजीब लगते हैं। कानून लागू कराने वाले व्यक्ति को सभी रंगों को प्राथमिकता देनी चाहिए, काले कपड़े तो चोर पहनकर रात में चोरी करने निकलते हैं ताकि पकड़े जाने से बच सके। न्यायालय के न्यायाधीशों को काला चोगा पहनने के बजाए, राजस्थानी अंगरखे को पहनना चाहिए, जिसमें वह ज्यादा आकर्षक और भव्य लगेगा। अभी न्यायालय जाने पर चारों तरफ अजीब सा उदासी, मायूसी, गमगीन माहौल नजर आता है। ऊपर से काले कोट वाले वकील और काले चोगे वाले न्यायाधीश वातावरण को निराशा से भर देता है। भारतीय न्यायाधीश को भारतीय अंगरखा पहनना चाहिए, राजस्थानी लोग कई तरह के सुंदर आकर्षक अंगरखा बनाना जानता है। उनमें से कोई भी न्यायाधीशों को पहनने के लिए सुझाव दिया जाए।
Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Job opportunities for women surge by 48% in 2025: Report

Media Coverage

Job opportunities for women surge by 48% in 2025: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
سوشل میڈیا کارنر،5 مارچ 2025
March 05, 2025

Citizens Appreciate PM Modi's Goal of Aatmanirbhar Bharat - Building a Self-Reliant India