’’قبائلی فرقوں کی فلاح و بہبود ہماری اعلیٰ اولیت ہے اور ہم نے جہاں بھی حکومت بنائی ہے، ہم نے قبائل کی فلاح و بہبود کو اعلیٰ اولیت دی ہے‘‘
’’قبائلی بچو ں کو آگے بڑھنے کے نئے مواقع ملے ہیں‘‘
’’قبائل کی فلاح و بہبود بجٹ میں پچھلے 8-7برسوں میں تین گنا سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے‘‘
’’سب کا پریاس کے ساتھ ہم ایک ترقی یافتہ گجرات اورایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کریں گے‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گجرات کے ویارا، تاپی میں 1970 کروڑ روپے سے زیادہ کی کئی ترقیاتی  پہلوں کا سنگ بنیاد رکھا ہے۔ پروجیکٹوں میں ساپوتارا سے اسٹیچو آف یونٹی تک سڑک کی بہتری کے ساتھ ساتھ گمشدہ لنک کی تعمیر اور تاپی و نرمدا اضلاع میں 300 کروڑ روپے سے زیادہ کے آبی سپلائی پروجیکٹ شامل ہیں۔

اس موقع پر موجود لوگوں کے جوش اور پیار کو تسلیم کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ دو دہائیوں تک اُن سے جوپیار اور محبت  ملی، اس کے لئے وہ خود کو خوش قسمت محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’آپ لوگ دور دور سے یہاں آئے ہیں، آپ کی توانائی ، آپ کے حوصلے کو دیکھ کر دل خوش ہوجاتا ہے اور میری توانائی کی سطح بڑھ جاتی ہے۔‘‘اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا ’’میں پورے دل سے آپ کے اس قرض کو چکانے کے لئے کام کررہا ہوں۔آج بھی تاپی اور نرمدا سمیت اس پورے قبائلی علاقے کی ترقی سے جڑے کروڑوں روپے کے ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک نے قبائلی مفادات اور قبائلی فرقے کی فلاح و بہبود کو لے کر دو طرح کی سیاست دیکھی ہے۔ ایک طرف ایسی پارٹیاں ہیں، جو قبائلی مفادات کی پروا نہیں کرتی اور قبائلی برادری سے جھوٹے وعدے کرنے کی تاریخ رکھتی ہیں۔وہیں دوسری طرف بی جے پی جیسی پارٹی ہے، جس نے ہمیشہ قبائل کی فلاح و بہبود کو اعلیٰ اولیت دی ہے۔انہوں نے آگے کہا’’  پہلے کی سرکاروں نے جہاں قبائلی روایتوں کا مذاق اڑایا، وہیں دوسری طرف ہم قبائلی روایتوں کا احترام کرتے ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا ’’قبائلی فرقوں کی فلاح و بہبود ہماری اعلیٰ اولیت ہے اور ہم نے جہاں بھی سرکار بنائی ہے، ہم نے قبائل کی فلاح و بہبود کو اعلیٰ اولیت دی ہے۔‘‘

قبائلی فرقوں کی فلاح و بہبود پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مزید کہا ’’میرے قبائلی بھائیوں اور بہنوں کے پاس بجلی، گیس کنکشن، بیت الخلاء، گھرکی طرف  جانے والی سڑک، پاس میں ایک میڈیکل سینٹر، آمدنی کے ذرائع،  بچول کے لئے اسکول کے ساتھ اپنا پکّا گھر ہونا چاہئے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ گجرات نے غیر معمولی ترقی دیکھی ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ آج گجرات کے ہر گاؤں میں 24گھنٹے بجلی ہے ، لیکن پہلا مقام جہاں ہر گاؤں بجلی کی سہولت سے جڑا ہے، وہ ہے ڈانگ کا قبائلی ضلع ہے۔  تقریباً ڈیڑھ دہائی قبل جیوتی گرام یوجنا کے تحت ڈانگ ضلع کے 300 سے زیادہ گاؤں میں صد فیصد بجلی کاری کا ہدف حاصل کیا گیا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ڈانگ ضلع سے جو تحریک ملی اس کے سہارے جب آپ نے مجھے وزیر اعظم کی حیثیت سے دہلی بھیجا، تو میں نے ملک کے تمام گاؤں تک بجلی پہنچانے کا بیڑا اٹھایا۔

وزیر اعظم نے قبائلی علاقوں میں زراعت کو نئی زندگی دینے کے لئے شروع کی گئی واڈی یوجنا پر روشنی ڈالی۔ جناب مودی نے پہلے کی صورتحال کو یاد کیا ، جب قبائلی علاقوں میں باجرا-مکا اُگانا اور خریدنا مشکل تھا۔ وزیر اعظم نے کہا’’آج قبائلی علاقوں میں آم، امرود لیموں جیسے پھلوں کے ساتھ کاجو کی کھیتی کی جاتی ہے۔‘‘انہوں نے اس مثبت تبدیلی کا کریڈٹ واڈی یوجنا کو دیا اور بتایا کہ اس یوجنا کے توسط سے قبائلی کسانوں کو بنجر زمین پر حل ، ساگوان اور بانس کی کھیتی میں مدد مہیا کی گئی۔انہوں نے کہا ’’آج یہ پروگرام گجرات کے متعدد اضلاع میں چل رہا ہے۔‘‘وزیر اعظم نے یاد کیا کہ صدر جمہوریہ ڈاکٹر عبدالکلام ولساڈ ضلع میں اسے دیکھنے آئے تھےاور انہوں نے اس پروجیکٹ کی ستائش بھی کی تھی۔

جناب مودی نے گجرات میں پانی کی تبدیل شدہ صورتحال پر بھی گفتگو کی۔ گجرات میں بجلی کے گرِڈ کی طرز پر واٹر گرِڈ بچھائی گئی۔تاپی سمیت پورے گجرات میں ایک نہر اور لفٹ آبپاشی نیٹ ورک کی تعمیر کی گئی تھی۔ڈابا کانٹھا نہر سے پانی اُٹھایا گیاتو تاپی ضلع میں پانی کی سہولت بڑھ گئی۔انہوں نے بتایا کہ سینکڑوں کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے اُکائی اسکیم  پر تعمیری کام جاری ہے اور آج جن پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، اُن سے پانی کی سہولت میں مزید بہتری آئے گی۔وزیر اعظم نے کہا’’ایک وقت تھا ، جب گجرات میں صرف ایک چوتھائی گھروں میں ہی پانی کا کنکشن تھا۔ آج گجرات میں 100 فیصد گھروں میں پینے کے پانی کی سپلائی پائپ سے ہورہی ہے۔‘‘

وَن بندھو کلیان یوجنا پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ اسے گجرات میں قبائل سماج کی ہر بنیادی ضرورت اور خواہش کو پورا کرنے کی غرض سے لایا گیا اور نافذ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا’’آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ تاپی اور آس پاس کے قبائلی اضلاع کی بیٹیاں یہاں اسکول اور کالج جارہی ہیں۔اب قبائلی سماج کے بیٹے –بیٹیاں سائنس کی تعلیم حاصل کرکے ڈاکٹر اور انجینئربن رہے ہیں۔‘‘وزیر اعظم نے یاد کیا کہ جب 25-20 سال پہلے اِن نوجوانوں کی پیدائش ہوئی تھی تو عمر گام سے لے کر امبا جی تک پورے قبائلی علاقے میں بہت کم اسکول تھے اور سائنس کی تعلیم کے لئے مشکل سے ہی مناسب سہولتیں تھیں۔ وزیر اعطم نے بتایا کہ گجرات میں مشن اسکول آف ایکسی لینس کے تحت ، جس کا کل افتتاح ہوا ہے، قبائلی تعلقوں میں تقریباً 4000اسکولوں کی جدید کاری کی جائے گی۔

وزیر اعظم نے باور کیا کہ پچھلے دو دہائیوں میں قبائلی علاقوں میں 10ہزار سے زیادہ اسکولوں کی تعمیر ہوئی ہے۔ ایکلویہ ماڈل اسکول اور لڑکیوں کے لئے خصوصی رہائشی اسکولوں کی تعمیر ہوئی ہے۔ نرمدا کے برسامُنڈا قبائلی یونیورسٹی اور گودھرا کی سری گووند گرو وِشو ودیالیہ قبائلی نوجوانوں کو  اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کررہی ہے۔قبائلی بچوں کےلئے اسکالر شپ کا بجٹ اب دو گنا سے زیادہ کردیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے وضاحت کی ’’ایکلویہ اسکولوں کی تعدا د میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔‘‘انہوں نے کہا ’’ہمارے قبائلی بچوں کے لئے ہم نے تعلیم کے خصوصی انتظامات کئے ہیں اور غیر ممالک میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے مالی مدد بھی دی۔ ‘‘وزیر اعظم نے کھیلو انڈیا جیسی مہم کے ذریعے اور قبائلی بچوں کو نئے مواقع مہیا کرکے کھیلوں میں شفافیت لانے کی کوشش کی، تاکہ قبائلی بچے آگے بڑھے اور اپنی صلاحیت کو سامنے لائے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گجرات سرکار نے وَن بندھو کلیان یوجنا پر ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کئے ہیں۔ اب اس اسکیم کے دوسرے مرحلے میں گجرات سرکار پھر سے ایک لاکھ کروڑ سے زیادہ خرچ کرنے جارہی ہے، اس سے قبائلی بچوں کے لئے کئی نئے اسکول ، کئی ہاسٹل، نئے میڈیکل کالج اور نرسنگ کالج تعمیر کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا ’’اس اسکیم کے تحت سرکار قبائل برادری کے لئے 2.5لاکھ سے زیادہ گھر بنانے کی تیاری کررہی ہے۔پچھلے کچھ سالوں میں 6لاکھ سے زیادہ گھر اور زمین کے پٹے قبائلی علاقوں میں تقریباً ایک لاکھ سےزیادہ قبائل خاندانوں کو دیئے گئے۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا’’ہمارا عہد قبائلی سماج کو عدم تغذیہ کے مسائل سے پوری طرح آزاد کرنا ہے۔یہی وجہ ہے کہ مرکزی سرکار نے ایک وسیع ’پوشن ابھیان‘ شروع کیا ہے، جس کے توسط سے حمل کے دوران ماوؤں کو تغذیاتی غذالینے میں مدد کرنے کے لئے ہزاروں روپے دیئے جارہے ہیں۔ ماوؤں اور بچوں کی وقت پر ٹیکہ کاری کو یقینی بنانے کے لئے مشن اِندر دھنش کے تحت ایک بڑی مہم چل رہی ہے۔ اب ڈھائی سے زیادہ کا وقت ہوگیا ہے، جب پورے ملک میں غریبوں کو مفت راشن دیا جارہا ہے۔ اس پر مرکزی سرکار 3لاکھ کروڑ سے زیادہ خرچ کررہی ہے۔ اب تک دھوئیں سے ہونے والی بیماریوں سے دور رہنے کے لئے ہماری ماں بہنوں کو ملک میں تقریباً 10کروڑ مفت گیس کنکشن دیئے جاچکے ہیں۔ آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت فی سال لاکھوں قبائل خاندان 5لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت حاصل کرچکے ہیں۔

ہندوستان کی جنگ آزادی کی تاریخ میں قبائلی فرقے کی بھولی بسری وراثت کو بحال کرنے میں سرکار کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے تبصرہ کیا کہ قبائلی فرقے کی انتہائی مالا مال وراثت ہے۔ انہوں نے کہا ’’اب پہلی بار پورا ملک 15نومبر کو بھگوان برسا مُنڈا کا یوم پیدائش  قبائلی یوم افتخار کے طورپر منا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے آگے کہا کہ قبائلی مجاہدین آزادی کے تعاون کو ملک بھر کے میوزیم کے توسط سے محفوظ اور نمائش کی جارہی ہے۔اُس وقت کو یاد کرتے ہوئے، جب قبائلی امور کی وزارت موجود نہیں تھی، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ اٹل جی کی سرکار تھی جس نے پہلی بار قبائلی وزارت کی تشکیل کی۔ انہوں نےآگے کہا  کہ گرام سڑک یوجنا اٹل جی کی سرکار کے دوران شروع کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں قبائلی علاقوں کو بہت فائدے حاصل ہوئے۔انہوں نے یہ بھی کہا ’’ہماری سرکار نے قبائل کے ساتھ ہورہی ناانصافی کو ختم کرنے کا کام کیا ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے مزید بتایا کہ جو پچھلے 8برسوں میں قبائلی فلاح و بہبود سے متعلق بجٹ میں بھی تین گنا سے زیادہ کا اضافہ کیا گیا ہے، جس سے ہمارے قبائلی نوجوانوں کے لئے روزگار اور خود اپنا روزگار شروع کرنے کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا ’’ترقی کی اس ساجھے داری کو مسلسل مضبوط کیا جانا چاہئے۔‘‘ انہوں نے تمام لوگوں سے قبائلی نوجوانوں کی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے ڈبل انجن سرکار کی کوششوں میں شامل ہونے پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے یہ کہہ کر اپنی بات ختم کی’’سب کا پریاس کے ساتھ ہمیں ایک ترقی یافتہ گجرات اور ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کریں گے۔‘‘

اس موقع پر گجرا ت کے وزیر اعلیٰ جناب بھوپندر پٹیل ، مدھیہ پردیش کے گورنر جناب منگو بھائی پٹیل،  ممبر ان پارلیمنٹ جناب سی آر پاٹل، جناب کے سی پاٹل، جناب منسکھ واسوا اور جناب پربھو بھائی واسوا اور گجرات سرکار کے وزراء جناب روشی کیش پٹیل، جناب نریش بھائی پٹیل، جناب مکیش بھائی پٹیل، جناب جگدیش پنچال اور جناب جیتو بھائی چودھری دیگر شرکاء بھی موجود تھے۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.