وی- او- چدمبراناربندر گاہ پر باہری ہاربر کنٹینر ٹرمینل کا سنگ بنیاد رکھا
10 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 75 لائٹ ہاؤسز میں سیاحتی سہولیات کو قوم کے نام وقف کیا
ہندوستان کے پہلےاندرون ملک تیار کردہ سبز ہائیڈروجن ایندھن سیل سے چلنے والے آبی گزرگاہ کے بحری جہاز کا آغاز کیا
ریل اور سڑک کےمختلف پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا
‘‘تمل ناڈو ،تھوتھوکڈی میں ترقی کا ایک نیا باب لکھ رہا ہے’’
‘‘آج، ملک ‘جامع حکومت کے نظر یے’ کے ساتھ کام کر رہا ہے’’
‘‘کنکٹیویٹی کو بہتر بنانے سے متعلق مرکزی حکومت کی کوششوں کی بدولت رہن سہن کی سہولت میں اضافہ ہو رہا ہے’’
‘‘بحری شعبے کی ترقی کا مطلب ہے تمل ناڈو جیسی ریاست کی ترقی’’
‘‘ایک ساتھ 75 مقامات پر ترقی،یہ ہے نیا ہندوستان’’

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج تمل ناڈو کے تھوتھکوڈی میں 17,300 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور قوم کے نام وقف کیا۔ وزیر اعظم نے وی- او- چدمبرانار بندرگاہ پر باہری ہاربر کنٹینر ٹرمینل کا سنگ بنیاد رکھا۔ وزیر اعظم نے ہریت نَوکا پہل قدمی کے تحت ہندوستان کے پہلے اندرون ملک تیار کردہ سبز ہائیڈروجن ایندھن  سیل سے چلنے والے آبی گزرگاہ کے جہاز کا بھی آغاز کیا۔ انہوں نے 10 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 75 لائٹ ہاؤسز میں سیاحتی سہولیات کو قوم کے نام وقف کیا۔ انہوں نے وانچی مانیاچّھی - ترونیل ویلی سیکشن اور میلاپالیم- ارالویمولی سیکشن سمیت وانچی مانیاچّھی- ناگرکوئل ریل لائن کو دوہرا بنانے کے ریل پروجیکٹوں کو بھی قوم کے نام وقف کیا۔ وزیر اعظم نے تمل ناڈو میں چار سڑکوں کے پروجیکٹوں کو بھی قوم کے نام وقف کیا،جنہیں تقریباً 4,586 کروڑ روپے کی لاگت  سے تعمیر کیا گیا ہے۔

 

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ تمل ناڈو تھوتھوکڈی میں ترقی کا ایک نیا باب لکھ رہا ہے کیونکہ ترقی یافتہ ہندوستان کے روڈ میپ کے تئیں متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا جارہاہے اور سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے ترقیاتی پروجیکٹوں میں ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے جذبے کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حالانکہ یہ  پروجیکٹ تھوتھوکڈی میں ہوسکتے ہیں لیکن  اس سے ہندوستان بھر میں متعدد مقامات پر ترقی کو رفتار ملے گی۔

وزیر اعظم نے وکست بھارت کے سفر اور اس میں تمل ناڈو کے کردار کا اعادہ کیا۔ انہوں نے 2 سال پہلے کے اپنے دورے کو یاد کیا جب انہوں نے چدمبرانار بندرگاہ کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے بہت سے پروجیکٹوں کا آغاز کرتے ہوئے اسے جہاز رانی کا ایک بڑا مرکز بنانے کا وعدہ کیا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘وہ ضمانت آج پوری ہو رہی ہے۔’’وی- او- چدمبراناربندرگاہ  پر باہری  ہاربر کنٹینر ٹرمینل کے سنگ بنیاد کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ اس پروجیکٹ پر 7,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جائےگی۔ آج 900 کروڑ روپے کے بقدر پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا گیا ہے اور 13 بندرگاہوں پر 2500 کروڑ روپے کے بقدر پروجیکٹ شروع کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان پروجیکٹوں سے تمل ناڈو کو فائدہ پہنچے گا اور ریاست میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

 

وزیراعظم نے یاد دلایا کہ موجودہ حکومت جو ترقیاتی منصوبے لا رہی ہے وہ عوام کے مطالبات ہیں اور سابقہ حکومتوں نے ان پر کبھی توجہ نہیں دی۔ وزیر اعظم نے کہا ‘‘میں تمل ناڈو کی سر زمین کی خدمت اور اس کی تقدیر بدلنے آیا ہوں۔’’

ہریت نَوکا پہل قدمی کے تحت ہندوستان کے پہلے ہائیڈروجن ایندھن  سیل سے چلنے والے اندرون ملک آبی گزرگاہ کے جہاز کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم  مودی نے اسے کاشی کے لیے تمل ناڈو کے لوگوں کا تحفہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کاشی تمل سنگمم میں تمل ناڈو کے لوگوں کے جوش و جذبے اور پیار کامشاہدہ کیا ہے۔ وزیر اعظم نے وی- او - چدمبراناربندرگاہ کو ملک کا پہلا سبز ہائیڈروجن ہب بندرگاہ بنانے کے مقصد سے مختلف دیگر پروجیکٹوں کا افتتاح کیا۔ ان منصوبوں میں سمندری پانی سے نمک علیحدہ کرنے کا پلانٹ، ہائیڈروجن کی پیداوار کا پلانٹ، اورتیل کا ذخیرہ کرنے کی بڑی سہولت شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘تمل ناڈو ان متبادل کے حوالے سے بہت آگے جائے گا جن کی دنیا آج تلاش کر رہی ہے۔’’

وزیر اعظم نے آج کے ریل اور سڑک کے ترقیاتی پروجیکٹوں پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ ریل لائنوں کی برق کاری کرنے اور دوہرا بنانے سے جنوبی تمل ناڈو اور کیرالہ کے درمیان رابطے میں مزید بہتری آئے گی، جبکہ ترونیلویلی اور ناگرکوئل سیکٹروں میں بھیڑ بھاڑکو بھی کم کیا جاسکے گا۔ انہوں نے تمل ناڈو میں شاہراہوں  کی جدید کاری کے لیے 4,000 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے چار بڑے پروجیکٹوں کا بھی ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے کنیکٹیویٹی کو فروغ ملے گا، سفر میں لگنے والے  وقت میں کمی آئے گی اور ریاست میں تجارت اور سیاحت کو فروغ ملےگا اوراس کی  حوصلہ افزائی ہوگی۔

 

نئے ہندوستان کے جامع حکومت کے نظریے کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ قومی شاہراہوں ، شاہراہوں اور آبی گزرگاہوں کے محکمے تمل ناڈو میں بہتر رابطے اور بہتر مواقع پیدا کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس لیے ریلوے، سڑک اور سمندری پروجیکٹ ایک ساتھ شروع کیے جارہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملٹی ماڈل اپروچ یعنی کثیر ماڈل نظریہ ریاست کی ترقی کو نئی رفتار عطا کریگا۔

وزیر اعظم نے من کی بات کے ایک پروگرام  کے دوران ملک کے اہم لائٹ ہاؤسز کو سیاحتی مقامات کے طور پر تیار کرنے کی اپنی تجویز کا ذکر کیا اور 10 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 75 لائٹ ہاؤسز میں سیاحتی سہولیات کو ملک کے نام وقف کرنے پر فخر کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے رائے زنی کی کہ ‘‘ایک ساتھ 75 مقامات پر ترقی،یہ نیا ہندوستان ہے’’،انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ آنے والے وقت میں یہ 75 مقامات بڑے سیاحتی مراکز بن جائیں گے۔

مرکزی حکومت کی پہل قدمیوں کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ گزشتہ 10 سالوں میں تمل ناڈو میں 1300 کلومیٹر طویل ریل منصوبے شروع کیے گئے تھے۔اس دوران 2000 کلومیٹرطویل ریلوے لائنوں کی برق کاری کی گئی ، فلائی اوور اور انڈر پاس تعمیر کیے  گئے اور کئی ریلوے اسٹیشنوں کی جدیدکاری  بھی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں عالمی معیار کا سفری تجربہ فراہم کرنے والی  5 وندے بھارت ٹرینیں چل رہی ہیں۔ حکومت ہند تمل ناڈو کے سڑک بنیادی ڈھانچے میں 1.5 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا‘‘مرکزی حکومت کی رابطہ کاری کو بہتر بنانے کی کوششوں سے رہن سہن کی  سہولت میں اضافہ ہو رہا ہے۔’’

 

وزیر اعظم نے کئی دہائیوں سے ہندوستان کی آبی گزرگاہوں اور سمندری شعبے سے وابستہ بڑی توقعات پر زور دیا اور کہا کہ یہ شعبے آج وکست بھارت کی بنیاد بن رہے ہیں اور پورے جنوبی ہندوستان کے ساتھ تمل ناڈو اس سے سب سے زیادہ مستفید ہو رہا ہے۔ وزیر اعظم نے تمل ناڈو میں تین بڑی بندرگاہوں اور 12 سے زیادہ چھوٹی بندرگاہوں کو اجاگر کیا اور تمام جنوبی ریاستوں میں  دستیاب امکانات اور مواقع کو نمایاں کیا۔وزیراعظم نے کہا ‘‘بحری شعبے کی ترقی کا مطلب ہے تمل ناڈو جیسی ریاست کی ترقی’۔انہوں نے گزشتہ دہائی میں وی- او-چدمبراناربندرگاہ  پر ٹریفک میں 35 فیصد اضافے کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بندرگاہ نے گزشتہ سال 38 ملین ٹن تجارتی اشیاء اور سامان کا نمٹارہ کیا  جس سے  11 فیصد سالانہ اضافہ درج  کیا گیا۔ وزیراعظم  مودی نے ساگر مالا جیسے پروجیکٹوں کے کردار کااعتراف کرتے ہوئے مزید کہا‘‘اسی طرح کے نتائج ملک کی دیگر بڑی بندرگاہوں میں بھی دیکھے جا سکتے ہیں’’۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان آبی گزرگاہوں اور بحری شعبوں میں نئے ریکارڈ قائم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاجسٹکس کی کارکردگی  سے متعلق اشاریے  میں ہندوستان جست لگا کر  38ویں نمبر پر پہنچ گیاہے  اور ایک دہائی میں بندرگاہ کی گنجائش بھی دوگنا ہو گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس عرصے کے دوران قومی آبی گزرگاہوں میں آٹھ گنا اضافہ ہوا ہے اور کروز کے مسافروں کی تعداد چار گنا بڑھ گئی ہے جبکہ سمندری سفر کرنے والوں کی تعداد بھی دوگنا ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان قابل ذکر پیش قدمیوں  کی بدولت  تمل ناڈو اور ہمارے نوجوانوں کو ضرور فائدہ پہنچے گا۔انہوں نے مزید کہا ،‘‘مجھے یقین ہے کہ تمل ناڈو ترقی کی راہ پر آگے بڑھے گا اور میں آپ کو اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ جب قوم ہمیں تیسری بار خدمت کرنے کا موقع دے گی تو میں نئے جوش و جذبے کے ساتھ آپ کی خدمت کروں گا۔’’

 

اپنے موجودہ دورے کے دوران تمل ناڈو کے مختلف خطوں کے لوگوں کے پیار،شفقت، جوش و خروش اور آشیرواد کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے حکومت کے اس عزم کو اجاگر کیا اور کہا کہ وہ لوگوں کے ہر پیارو محبت کے ساتھ ساتھ ریاست کی ترقی کے لیے کام کریں گے۔

آخر میں، وزیر اعظم نے سب سے کہا کہ وہ اپنے فون کی لائٹس آن کریں اور اشارہ کریں کہ تمل ناڈو اور حکومت ہند ترقی کے تہوار کا جشن منا رہے ہیں۔

تمل ناڈو کے گورنر جناب آر این روی، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال اور مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر ایل مروگن بھی اس موقع پر موجود تھے۔

پس منظر

وزیر اعظم نے وی- او- چدمبراناربندرگاہ پر باہری  ہاربر کنٹینر ٹرمینل کا سنگ بنیاد رکھا۔ یہ کنٹینر ٹرمینل،وی- او- چدمبراناربندرگاہ  کو مشرقی ساحل کے لیے ٹرانس شپ منٹ  یعنی ایک جہاز سے دوسرے جہاز پر سامان لادنے کے مرکز میں تبدیل کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اس پروجیکٹ کا مقصد ہندوستان کی طویل ساحلی پٹی اور سازگار جغرافیائی محل وقوع سے فائدہ اٹھانا اور عالمی تجارتی میدان میں ہندوستان کی مسابقت کو مضبوط بنانا ہے۔ بنیادی ڈھانچے کا بڑا پروجیکٹ خطے میں روزگار کے مواقع پیدا کرے گا اور اس سے اقتصادی ترقی بھی ہوگی۔ وزیر اعظم نے وی- او- چدمبراناربندرگاہ کو ملک کا پہلا گرین ہائیڈروجن ہب پورٹ بنانے کے مقصد سے مختلف دیگر ضمنی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا۔ ان منصوبوں میں سمندری پانی سے نمک علیحدہ کرنے کا پلانٹ، ہائیڈروجن کی پیداوار کا پلانٹ، اورتیل کا ذخیرہ کرنے کی بڑی سہولت شامل ہیں۔

 

وزیر اعظم نے ہریت نَوکا پہل کے تحت ہندوستان کے پہلے اندرون ملک تیار کردہ گرین ہائیڈروجن ایندھن  سیل سے چلنے والے  اندرون ملک آبی گزرگاہ کے جہاز کا بھی آغاز کیا۔ یہ جہاز کوچین شپ یارڈ کے ذریعہ تیار کیا گیا ہے اور صاف توانائی کے طریقہ کار کو اپنانے اور ملک کے خالص صفر سے متعلق عزائم کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی جانب ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے 10 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 75 لائٹ ہاؤسز میں سیاحتی سہولیات کو بھی قوم کے نام وقف کیا۔

پروگرام کے دوران وزیراعظم نے وانچی مانیاچّھی - ترونیل ویلی سیکشن اور میلاپالیم- ارالویمولی سیکشن سمیت وانچی مانیاچّھی- ناگرکوئل ریل لائن کو دوہرا بنانے کے ریل پروجیکٹوں کو بھی قوم کے نام وقف کیا۔ تقریباً 1,477 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیا گیا، ریلوے لائنوں کو دوہرا کرنے کا منصوبہ کنیا کماری، ناگرکوئل اور ترونیل ویلی سے چنئی کی طرف جانے والی ٹرینوں کے سفر کے وقت کو کم کرنے میں مدد کرے گا۔

وزیر اعظم نے تمل ناڈو میں سڑکوں کے چار پروجیکٹوں کو بھی قوم کے نام وقف کیا، جن پر تقریباً 4,586 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے۔ ان پروجیکٹوں میں این ایچ- 844 کے جیتن داہلی-دھرمپوری سیکشن کو چارلائن والا بنانے،این ایچ-81 کے مینسورتی-چدمبرم سیکشن کو دو لین کا بنانے،این ایچ-83 کے اوڈن چترم - مداتھوکولم سیکشن کو چار لین کا بنانے اوراین ایچ-83 کے ناگاپٹینم-تھنجاور سیکشن کو دو لین کا بنانے سے متعلق پروجیکٹ شامل ہیں۔ ان پروجیکٹوں کا مقصدخطے میں  رابطوں کو بہتر بنانا، سفر کے وقت کو کم کرنا، سماجی و اقتصادی ترقی میں اضافہ کرنا اور خطے میں یاتریوں اور عقیدتمندوں کے سفر میں سہولت پیدا کرنا ہے۔

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।