وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج راجستھان کے شہرسیکر میں مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور قوم کے نام وقف کیا۔ان پروجیکٹوں میں 1.25 لاکھ سے زیادہ پی ایم کسان سمردھی کیندروں (پی ایم کے ایس کیز) کو قوم کے نام وقف کرنا، یوریا گولڈ - سلفر کے ساتھ آمیزش شدہیوریا کی ایک نئی قسم کا آغاز، ڈیجیٹل تجارت کے لیے اوپن نیٹ ورک (او این ڈی سی) پرکسانوں کی 1600 پروڈیوسر تنظیموں (ایف پی اوز) کو شامل کرنا، 8.5 کروڑ مستفیدین کے لیےپردھان منتری کسان سمان ندھی (پی ایم – کسان ) کے تحت تقریباً 1700 کروڑ روپے کے بقدر رقم کی 14ویں قسط جاری کرنا۔ چتوڑ گڑھ، دھول پور، سروہی، سیکر اور سری گنگا نگر میں 5 نئے میڈیکل کالجوں کا افتتاح اورباران، بوندی، کرولی، جھنجھنو، سوائی مادھو پور ،جیسلمیر اور ٹونک میں 7 میڈیکل کالجوں کا سنگ بنیاد رکھنا،اورادے پور، بانسواڑہ، پرتاپ گڑھ اور ڈنگر پورضلعوں اور کیندریہ ودیالیہ تیوری، جودھپور کے اضلاع میں واقع 6 ایکلوّیہ رہائشی اسکولوں کا افتتاح کیاجانا شامل ہے۔
وزیر اعظم نے وہاں پہنچ کرپی ایم کسان سمردھی کیندر کے ماڈل کا جائزہ لیا ۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ان کروڑوں کسانوں کو خراج تحسین پیش کیا جو ملک کے متعدد مقامات سے آج کے پروگرام میں شامل ہوئے ہیں اور کہا کہ کھٹو شیام جی کی سرزمین، ہندوستان کے کونے کونے سے آنے والے عقیدتمندوں کی از سر نویقین دہانی کراتی ہے۔انہوں نے شیخاوتی کی بہادر سرزمین سے مختلف ترقیاتی پروگرام شروع کرنے کا موقع ملنے پراظہارتشکر کیا اور پردھان منتری کسان سمان ندھی (پی ایم- کسان) کے تحت مستفید ہونے والےکروڑوںکسانوں کے لئےقسط کی براہ راست منتقلی کا ذکر کیا۔ ملک میں 1.25 لاکھ سے زیادہ پی ایم کسان سمردھی کیندروں کو قوم کے نام وقف کئے جانےکے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے گاؤں اور بلاک کی سطح پر کروڑوں کسانوں کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے ڈیجیٹل تجارت کے اوپن نیٹ ورک (او این ڈی سی) پر کسانوں کی تنظیموں -فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوز) کو شامل کئے جانے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس سے کسانوں کے لیے ملک کے کسی بھی حصے سے اپنی پیداوار کو منڈی تک لے جانا زیادہ آسان ہو جائے گا۔انہوں نے یوریا گولڈ، نئے میڈیکل کالجوں اور ایکلوّیہ ماڈل اسکولوں کا آغازکئے جانے کا بھی ذکر کیا۔وزیر اعظم نے آج کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے ہندوستان کے لوگوں کے ساتھ ساتھ کروڑوں کسانوں کو مبارکباد دی۔
سیکر اور شیخاوتی خطوں کے کسانوں کی اہمیت کونمایاں کرتے ہوئے ،وزیر اعظم نے خطہ کی مشکلات اور خستہ حالی کےباوجود ان کی سخت محنت کو خراج تحسین پیش کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ مرکز کی موجودہ حکومت کسانوں کے درد اور ضروریات کو سمجھتی ہے۔ وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ گذشتہ نو سالوں میں بیج سے بازار تک (بیج سے بازار تک) کس طرح نئے نظام بنائے گئے ہیں۔انہوں نے یاد دلایا کہ سوائل ہیلتھ کارڈ اسکیم یعنی مٹی کی زرخیزی سے متعلق اسکیم ، 2015 میں سورت گڑھ میں شروع کی گئی تھی۔اس اسکیم کے ذریعے کروڑوں کسان ،مٹی کی زرخیزی کے بارے میں معلومات کی بنیاد پر بہترین فیصلے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1.25 لاکھ پی ایم کسان سمردھی کیندر (پی ایم کے ایس کیز) کسانوں کی خوشحالی کی راہ ہموار کریں گے۔ ان کیندروں کو کسانوں کی ضروریات کے مطابق ون اسٹاپ شاپس یعنی ایک ہی مقام پرسبھی خدمات دستیاب کرانے والی دوکانوں کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔یہ مراکز کسانوں کو زراعت سے متعلق مسائل کے حل کےبارے میں جدید ترین معلومات بھی فراہم کریں گے۔اور اس کے ساتھ ہی یہ کیندر،حکومت کی زرعی اسکیموں کے بارے میں بھی بروقت معلومات فراہم کریں گے۔ وزیر اعظم نے کسانوں کو مشورہ دیا کہ وہ کیندروں کا دورہ کرتے رہیں اوروہاں دستیاب معلومات سے فائدہ اٹھائیں ۔ وزیر اعظم نے مطلع کیا کہ سال کے اختتام سے پہلے مزید ایک لاکھ 75 ہزار پی ایم کسان سمردھیکیندر (پی ایم کے ایس کیز) قائم کیے جائیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت کسانوں کے اخراجات کو کم کرنے اور ان کی ضرورت کے وقت ان کی مدد کے لیے پوری سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ پی ایم کسان سمان ندھی کا حوالہ دیتے ہوئے ، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ دنیا کی سب سے بڑی اسکیم ہے جہاں ، کسانوں کے بینک کھاتوں میں براہ راست رقم منتقل کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر آج کی 14ویں قسط کو شامل کیا جائے تو اب تک 2 لاکھ 60 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ براہ راست کسانوں کے بینک کھاتوں میں منتقل کیے جا چکے ہیں ، جو مختلف اخراجات کو پورا کرنے میں کسانوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں یوریا کی قیمت حکومت کی جانب سے کسانوں کے اخراجات بچانے کی ایک مثال ہے۔ کورونا وائرس وباء اور روس -یوکرین جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے ، جس کی وجہ سے کھاد کے شعبے میں بڑی رکاوٹیں آئیں، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حکومت نے ملک کے کسانوں پر اس کا اثر نہیں ہونے دیا۔ کھاد کی قیمتوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے بتایا کہ یوریا کی ایک بوری کی قیمت بھارت میں 266 روپے ہے، اس کی قیمت پاکستان میں تقریباً 800 روپے، بنگلہ دیش میں تقریباً 720 روپے، چین میں تقریباً 2100 روپے اور امریکہ میں تقریباً 3000 روپے ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ "حکومت یوریا کی قیمتوں سے ہمارے کسانوں کو پریشان نہیں ہونے دے گی"۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی کسان یوریا خریدنے جاتا ہے، تو اسے یقین ہوتا ہے کہ یہ مودی کی گارنٹی ہے۔"
وزیر اعظم نے موٹے اناج کو فروغ دینے کے لیے اور شری انا کے طور پر موٹے اناج کی برانڈنگ جیسے اقدامات کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ شری انا کے فروغ کے ذریعے اس کی پیداوار، پروسیسنگ اور برآمد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے اپنے حالیہ دورے کے دوران وہائٹ ہاؤس کے سرکاری عشائیے میں باجرے کی موجودگی کے بارے میں بتایا ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ "بھارت کی ترقی تب ہی ممکن ہے ، جب اس کے گاؤں بھی ترقی کریں۔ بھارت صرف وِکِست گاؤوں کے ساتھ ہی وِکست ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت گاؤوں میں وہ تمام سہولیات مہیا کرنے کے لیے کام کر رہی ہے، جو اب تک صرف شہروں میں دستیاب تھیں۔ صحت کے بڑھتے ہوئے ڈھانچے کا ذکر کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے کہا کہ راجستھان میں 9 سال پہلے تک صرف دس میڈیکل کالج تھے۔ آج یہ تعداد 35 تک پہنچ گئی ہے۔ اس سے قریبی علاقوں میں طبی سہولیات بہتر ہو رہی ہیں اور میڈیکل کے طلباء کو معیاری تعلیم کے مواقع مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج جن میڈیکل کالجوں کا افتتاح کیا جا رہا ہے اور جن کا سنگ ِبنیاد رکھا جا رہا ہے ، اس سے ریاست کے کئی علاقوں میں میڈیکل بنیادی ڈھانچے میں بہتری آئے گی۔ چونکہ طبی تعلیم کو قابل رسائی بنایا جا رہا ہے، وزیر اعظم نے مادری زبان میں طبی تعلیم فراہم کرنے، اسے مزید جمہوری بنانے اور محروم طبقات کے لیے راستے کھولنے کے اقدام کا بھی ذکر کیا۔ ‘‘اب کسی غریب کا بیٹا یا بیٹی انگریزی نہ جاننے کی وجہ سے ڈاکٹر بننے کے مواقع سے محروم نہیں رہے گا، یہ بھی مودی کی گارنٹی ہے۔ ’’
وزیر اعظم نے کہا کہ کئی دہائیوں سے گاؤوں میں اچھے اسکول اور تعلیم کی کمی کی وجہ سے گاؤں اور غریب پیچھے رہ گئے ہیں اور انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پسماندہ اور قبائلی معاشروں کے بچوں کے پاس اپنے خوابوں کو پورا کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے تعلیم کے لیے بجٹ اور وسائل میں اضافہ کیا ہے اور ایکلویہ رہائشی اسکول کھولے ہیں ، جس سے قبائلی نوجوانوں کو بہت فائدہ ہوا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘ کامیابی تب ہی بڑی ہوتی ہے ، جب خواب بڑے ہوں ’’ ۔ یہ بات کہتے ہوئے کہ راجستھان ایک ایسی ریاست ہے ، جس کی شان و شوکت نے صدیوں سے دنیا کو مسحور کر رکھا ہے، وزیر اعظم نے راجستھان کو جدید ترقی کی بلندیوں پر لے جانے کے ساتھ ساتھ زمین کے ورثے کے تحفظ پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اسی لیے راجستھان میں جدید بنیادی ڈھانچہ قائم کرنا ہماری ترجیح ہے۔ انہوں نے گزشتہ چند مہینوں میں دو ہائی ٹیک ایکسپریس وے کے افتتاح کا ذکر کیا اور کہا کہ راجستھان ، دلّی-ممبئی ایکسپریس وے اور امرتسر-جام نگر ایکسپریس وے کے ایک بڑے حصے کے ذریعے ترقی کی نئی داستان لکھ رہا ہے۔ انہوں نے ریاست سے چلائی جانے والی وندے بھارت ایکسپریس ٹرین کا بھی ذکر کیا۔ جناب مودی نے کہا کہ حکومت بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کر رہی ہے اور سیاحت سے متعلق سہولیات کو ترقی دے رہی ہے ، جس کے نتیجے میں راجستھان کے لیے بھی نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایکسپریس وے اور بہتر ریل سہولیات سیاحوں کا خیرمقدم کریں گی ، جب راجستھان 'پدھارو مہارے دیش' کہے گا۔ وزیر اعظم نے سودیش درشن اسکیم کے تحت کھاٹو شیام جی مندر میں سہولیات کی توسیع پر بھی بات کی اور یقین ظاہر کیا کہ راجستھان کی ترقی شری کھاٹو شیام کے آشیرواد سے مزید رفتار حاصل کرے گی۔ جناب مودی نے کہا کہ ‘‘ ہم سب راجستھان کے فخر اور ورثے کو پوری دنیا میں ایک نئی شناخت دیں گے۔’’
وزیر اعظم نے آخر میں راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کے لیے اچھی صحت کی کامنا کی ، جو کچھ عرصے سے علیل ہیں اور اس تقریب میں شریک نہیں ہو سکے۔
اس موقع پر راجستھان کے گورنر جناب کلراج مشرا، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر، جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت، صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب منسکھ مانڈویہ، قانون اور انصاف کے مرکزی وزیر جناب ارجن رام میگھوال اور زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری بھی دیگر کے ساتھ موجود تھے۔
پس منظر
کسانوں کو فائدہ پہنچانے والے ایک اہم اقدام میں، وزیر اعظم نے 1.25 لاکھ سے زیادہ پی ایم کسان سمردھی کیندرز ( پی ایم کے ایس کیز ) کو قوم کے نام وقف کیا۔ پی ایم کے ایس کیز کو کسانوں کی تمام ضروریات کے لیے ون اسٹاپ حل فراہم کرنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ زرعی لاگت (کھاد، بیج، آلات) سے لے کر مٹی، بیج اور کھاد کی جانچ کی سہولیات سے لے کر مختلف سرکاری اسکیموں سے متعلق معلومات تک پی ایم کے ایس کیز کا تصور ملک میں کسانوں کے لیے ایک قابل اعتماد امدادی نظام تیار کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ وہ بلاک/ضلع کی سطح کے آؤٹ لیٹس پر کھاد کے خوردہ فروشوں کی مستقل صلاحیت سازی کو بھی یقینی بنائیں گے۔
وزیر اعظم نے یوریا گولڈ لانچ کیا ، جو سلفر کی ملمع والی یوریا کی ایک نئی قسم ہے۔ سلفر کوٹیڈ یوریا کو متعارف کرائے جانے سے مٹی میں سلفر کی کمی کو دور کیا جا سکے گا ۔ یہ اختراعی کھاد نیم کوٹییڈ یوریا سے زیادہ کفایتی اور موثر ہے، پودوں میں نائٹروجن کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے، کھاد کی کھپت کو کم کرتی ہے اور فصل کے معیار کو بڑھاتی ہے۔
پروگرام کے دوران، وزیر اعظم نے اوپن نیٹ ورک فار ڈیجیٹل کامرس ( او این ڈی سی ) پر 1600 فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز ( ایف پی اوز ) کو شامل کرنے کا آغاز کیا۔ او این ڈی سی ایف پی اوز کو ڈیجیٹل مارکیٹنگ، آن لائن ادائیگی، بزنس ٹو بزنس ( بی ٹو بی ) اور بزنس ٹو کنزیومر ٹرانزیکشنز تک براہ راست رسائی کے ساتھ بااختیار بناتا ہے اور دیہی علاقوں میں لاجسٹکس کی ترقی کو متحرک کرتے ہوئے ، مقامی ویلیو ایڈیشن کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
کسانوں کی بہبود کے لیے وزیر اعظم کے عہد کی ایک اور مثال کو ظاہر کرتے ہوئے ، پردھان منتری کسان سمان ندھی ( پی ایم – کسان ) کے تحت تقریباً 17,000 کروڑ روپئے کی 14ویں قسط 8.5 کروڑ سے زیادہ فیض کنندگان کو براہ راست فوائد کی منتقلی کے ذریعے جاری کی گئی ۔
راجستھان صحت کے بنیادی ڈھانچے میں ایک بڑی توسیع کا مشاہدہ کرے گا کیونکہ وزیر اعظم نے چتور گڑھ، دھول پور، سروہی، سیکر اور سری گنگا نگر میں پانچ نئے میڈیکل کالجوں کا افتتاح کیا اور باران، بنڈی، کرولی، جھنجھنو، سوائی مادھوپور، جیسلمیر اور ٹونک میں سات میڈیکل کالجوں کا سنگ ِبنیاد رکھا۔ میڈیکل کالج مرکزی اسپانسرڈ اسکیم کے تحت "موجودہ ضلع/ریفرل اسپتالوں کے ساتھ منسلک نئے میڈیکل کالجوں کے قیام" کے تحت قائم کیے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم کے ذریعہ افتتاح کیے گئے پانچ میڈیکل کالجوں کو 1400 کروڑ روپے سے زیادہ کی مجموعی لاگت سے تیار کیا گیا ہے، جب کہ جن سات میڈیکل کالجوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے ، ان کی تعمیر 2275 کروڑ روپے کی مجموعی لاگت سے کی جائے گی ۔ 2014 ء تک، ریاست راجستھان میں صرف 10 میڈیکل کالج تھے۔ مرکزی حکومت کی زبردست کوششوں سے ریاست میں میڈیکل کالجوں کی تعداد بڑھ کر 35 ہو گئی ہے، جو کہ 250 فیصد اضافہ ہے۔ ان 12 نئے میڈیکل کالجوں کے قیام سے ریاست میں ایم بی بی ایس کی سیٹوں کی تعداد ، جو 14-2013 ء میں 1750 تھی ، بڑھ کر 6275 ہو جائے گی، جو کہ 258 فیصد اضافہ ہوگا۔
اس کے علاوہ ، وزیر اعظم نے ادے پور، بانسواڑہ، پرتاپ گڑھ اور ڈنگر پور کے اضلاع میں واقع چھ ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکولوں کا افتتاح کیا ، جس سے ان اضلاع میں رہنے والی قبائلی آبادی کو فائدہ پہنچے گا۔ وہ پروگرام کے دوران جودھپور کے تیوری پروگرام کیندریہ ودیالیہ کا بھی افتتاح کریں گے۔
हमारी सरकार देश के किसान के साथ कंधे से कंधा मिलाकर खड़ी है: PM @narendramodi pic.twitter.com/sOlGQxNsvZ
— PMO India (@PMOIndia) July 27, 2023
हमने बीज से बाजार तक किसानों के लिए नई व्यवस्थाएं बनाई हैं: PM @narendramodi pic.twitter.com/eYCeLgcMX6
— PMO India (@PMOIndia) July 27, 2023
प्रधानमंत्री किसान समृद्धि केंद्र - किसानों के लिए वन स्टॉप सेंटर। pic.twitter.com/AD6JnAedaw
— PMO India (@PMOIndia) July 27, 2023
आज हमारी सरकार भारत के गावों में हर वो सुविधा पहुंचाने का काम कर रही है, जो शहरों में मिला करती है: PM @narendramodi pic.twitter.com/seMNdUS3UW
— PMO India (@PMOIndia) July 27, 2023
श्री @ashokgehlot51 जी,
— PMO India (@PMOIndia) July 27, 2023
प्रोटोकॉल के अनुसार आपको विधिवत आमंत्रित किया गया था और आपका भाषण भी रखा गया था। लेकिन आपके ऑफिस ने बताया कि आप शामिल नहीं हो पाएंगे।
प्रधानमंत्री @narendramodi की पिछली यात्राओं के दौरान भी आपको हमेशा आमंत्रित किया गया है और आपकी गरिमामयी उपस्थिति भी… pic.twitter.com/6MxBLmwcWq