وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج شاہ ڈول، مدھیہ پردیش میں نیشنل سیکل سیل انیمیا کے خاتمے کے مشن کا آغاز کیا اور استفادہ کنندگان میں سکیل سیل جینیاتی اسٹیٹس کارڈ تقسیم کئے۔ وزیر اعظم نے مدھیہ پردیش میں تقریباً 3.57 کروڑ آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا(پی بی-پی ایم جے اے وائی) کارڈوں کی تقسیم کا آغاز بھی کیا۔ پروگرام کے دوران، وزیر اعظم نے 16ویں صدی کے وسط میں گونڈوانا کی حکمران ملکہ رانی درگاوتی کو خراج عقیدت پیش کیا ۔\
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے رانی درگاوتی کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ ان سے متاثر ،قومی سکیل سیل انیمیا کے خاتمے کا مشن آج شروع کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مدھیہ پردیش کے لوگوں کو ایک کروڑ آیوشمان کارڈ جاری کیے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ دو بڑی کوششوں سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے گونڈ، بھیل اور دیگر آدیواسی سماج کے لوگ ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر عوام اور مدھیہ پردیش کی ڈبل انجن والی سرکار کو مبارکباد دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج شاہ ڈول کی سرزمین سے، قوم ،قبائلی برادریوں کے لوگوں کی زندگیوں کے تحفظ، سیکل سیل انیمیا سے آزادی اور ڈھائی لاکھ بچوں اور خاندانوں کی زندگیاں بچانے کا ایک بڑا عہد لے رہی ہے، جو بیماری سے متاثر ہیں۔ قبائلی برادریوں کے ساتھ اپنے ذاتی تجربے کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے سیکل سیل انیمیا کی تکلیف دہ علامات اور جینیاتی بنیاد پر روشنی ڈالی۔
وزیر اعظم نے اس حقیقت پر افسوس کا اظہار کیا کہ پچھلے 70 سالوں سے سیکل سیل انیمیا کے مسئلہ پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، حالانکہ دنیا میں سیکل سیل انیمیا کے 50 فیصد سے زیادہ کیسز خود ہندوستان میں سامنے آتے ہیں۔ انہوں نے آدیواسی برادریوں کے تئیں ماضی کی حکومتوں کی بے حسی کو اجاگر کیا اور کہا کہ یہ موجودہ حکومت ہی تھی جس نے اس کا حل تلاش کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت کے لیے، آدیواسی برادری صرف ایک انتخابی نمبر نہیں ہے بلکہ بہت زیادہ حساسیت اور جذبات کا معاملہ ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ وہ گجرات کے وزیر اعلی بننے سے پہلے، اس سمت میں کوششیں کر رہے ہیں جہاں انہوں نے اور مدھیہ پردیش کے موجودہ گورنر جناب منگو بھائی سی پٹیل نے آدیواسی برادریوں کا دورہ کیا اور سیکل سیل انیمیا کے بارے میں بیداری پیدا کی۔ انہوں نے گجرات کے وزیر اعلی کی حیثیت سے ریاست میں مختلف مہم شروع کرنے کی بھی یاددہانی کرائی۔ انہوں نے ہندوستان کے وزیر اعظم کی حیثیت سے اپنے جاپان کے دورے کے دوران، نوبل انعام یافتہ سائنسدان سے مدد لینے کے بارے میں بھی بتایا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سیکل سیل انیمیا کے خاتمے کی یہ مہم ،امرت کال کا کلیدی مشن بن جائے گی۔ انہوں نے قبائلی برادریوں اور ملک کو 2047 تک سیکل سیل انیمیا کی لعنت سے نجات دلانے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مریضوں کے لیے بلڈ بینک قائم کیے جا رہے ہیں، بون میرو ٹرانسپلانٹ کے انتظامات کو بڑھایا جا رہا ہے اور سیکل سیل انیمیا کی اسکریننگ کو از سر نو تیار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ اسکریننگ کے لیے آگے آئیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ بیماری پورے خاندان کو متاثر کرتی ہے کیونکہ بیماری خاندان کو تنگدستی کے جال میں پھنسا دیتی ہے۔ غربت کے اپنے پس منظر کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت اس درد کو مح ہے اور مریضوں کی مدد کے بارے میں حساس ہے۔ ان کوششوں سے ٹی بی کے کیسز میں کمی آئی ہے اور ملک 2025 تک ٹی بی کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ مختلف بیماریوں کے واقعات کے بارے میں حقائق بتاتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 2013 میں کالا آزار کے 11 ہزار کیسز تھے جو اب کم ہو کر ایک ہزار سے بھی کم رہ گئے ہیں۔ 2013 میں ملیریا کے 10 لاکھ کیسز تھے جو اب 2022 میں کم ہو کر 2 لاکھ سے بھی کم رہ گئے ہیں اسی طرح جذام کے کیسز 1.25 لاکھ سے کم ہو کر 70سے75 ہزار رہ گئے ہیں۔
جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ’’موجودہ حکومت نہ صرف بیماریوں کو کم کرنے بلکہ کسی بھی بیماری پر ہونے والے اخراجات کو بھی کم کرنے کی کوشش کرتی ہے‘‘۔ وزیر اعظم نے آیوشمان بھارت اسکیم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اسنے طبی اخراجات کی وجہ سے لوگوں پر مالی بوجھ کو نمایاں طور پر کم کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج ایک کروڑ استفادہ کنندگان کو آیوشمان کارڈ دیئے گئے ہیں جو ان غریبوں کے لیے 5 لاکھ روپے کے اے ٹی ایم کارڈ کے طور پر کام کریں گے ،جنہیں اسپتال جانا پڑتا ہے۔ ’’یہ ہندوستان کا کوئی بھی حصہ ہو، آپ انہیں یہ کارڈ دکھا سکتے ہیں اور 5 لاکھ روپے کا مفت علاج کروا سکتے ہیں‘‘۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ آیوشمان اسکیم کے تحت پورے ملک میں تقریباً 5 کروڑ مریضوں نے مفت علاج حاصل کیا ہے، جس سے مریضوں کے ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ رقم کی بچت ہوئی ہے۔ ، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ آیوشمان کارڈ، غریبوں کی سب سے بڑی پریشانی کو ختم کرنے کی ضمانت ہے۔ 5 لاکھ روپے کی یہ گارنٹی ماضی میں کسی نے نہیں دی، یہ حکومت ہے، مودی ہے، جس نے یہ گارنٹی دی ہے” ۔
وزیراعظم نے جھوٹی ضمانتیں دینے والوں کے بارے میں خبردار کیا اور عوام سے کہا کہ وہ اپنی کوتاہیوں کی نشاندہی کریں۔ مفت بجلی کی ضمانت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ بجلی کی قیمت بڑھے گی۔ اسی طرح جب کوئی حکومت مفت سواریوں کی پیشکش کر رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ریاست کا ٹرانسپورٹ سسٹم تباہ ہونے والا ہے، جب زیادہ پنشن کے وعدے کیے جاتے ہیں تو یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ اس کے ملازمین کی تنخواہوں میں تاخیر ہو گی۔ انہوں نے پیٹرول کی سستی قیمتوں کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ اس کا مطلب صرف عوام کے لیے ٹیکس کی شرح میں اضافہ ہے۔ روزگار کی ضمانتوں پر، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ یقینی ہے کہ نئی متعارف کرائی گئی پالیسیاں، ریاست میں صنعتوں کو تباہ کر دیں گی۔ اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ’’کچھ سیاسی جماعتوں کا مطلب ہے ’نیت میں کھوٹ اور غریب پر چوٹ‘ (برے ارادے اور غریبوں کو تکلیف دینے کا رجحان)۔
گزشتہ 70 برسوں میں پچھلی حکومتیں غریبوں کے لیے بمشکل کھانا فراہم کر سکیں، لیکن موجودہ حکومت غریب کلیان یوجنا کے ذریعے 80 کروڑ خاندانوں کو مفت اناج کی ضمانت فراہم کر کے، دسترخوان کا رخ موڑ رہی ہے۔ انہوں نے آیوشمان یوجنا کے ذریعے 50 کروڑ مستفیدین کو صحت کی حفاظت، اجولا یوجنا کی 10 کروڑ خواتین استفادہ کنندگان کو مفت گیس کنکشن اور مدرا یوجنا کے ذریعے 8.5 کروڑ مستفیدین کو قرض دینے پر بھی بات کی۔
وزیراعظم نے ماضی کی قبائل مخالف پالیسیوں پر بھی بات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی نے قبائلی طلباء کو درپیش زبان کے چیلنج سے نمٹا ہے۔ انہوں نے جھوٹی ضمانتیں دینے والے لوگوں کی جانب سے این ای پی کی مخالفت پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے 400 سے زیادہ نئے ایکلویہ اسکولوں کے بارے میں بتایا، جو قبائلی بچوں کو رہائشی اسکولنگ فراہم کررہے ہیں۔ صرف مدھیہ پردیش میں 24000 ایسے طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
پہلے نظر انداز کیے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے قبائلی بہبود کے لیے ایک علیحدہ وزارت بنا کر اور وزارت کے بجٹ میں تین گنا اضافہ کر کے، قبائلی برادریوں کو ترجیح دی ہے۔ جنگلات کے حقوق کے قانون کے تحت 20 لاکھ ٹائیٹلز تقسیم کیے گئے ہیں۔ پہلے کی لوٹ مار کے برعکس، شری مڈی کوجاری رکھا، قبائلی برادریوں کو ان کے حقوق دیے گئے اور ان کی روایات کو آدی مہوتسو جیسے پروگراموں سے نوازا گیا۔
قبائلی ورثے کو عزت دینے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے،وزیراعظم نے گزشتہ 9 سالوں میں اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے 15 نومبر، بھگوان برسا منڈا کے یوم پیدائش کو جنجاتیہ گورو دیوس اور مختلف قبائلی آزادی کے جنگجوؤں کے لیے وقف میوزیم کے طور پر اعلان کرنے جیسے اقدامات ثبت کیے ہیں۔ انہوں نے ہندوستان کے صد ر جمہوریہ کے عہدے پر ایک قبائلی خاتون کے انتخاب پر کئی سیاسی جماعتوں کے رویہ کو بھی واضح کیا۔ مقامی مثالیں دیتے ہوئے وزیر اعظم نے قبائلی علاقوں میں بھی ایک ہی خاندان کے نام پر اداروں کے نام رکھنے کے پہلے کے رواج پر روشنی ڈالی اور شیوراج سنگھ حکومت کی مثال دی کہ چھندواڑہ یونیورسٹی کا نام عظیم گونڈ انقلابی راجہ شنکر شاہ کے نام پر رکھا گیا اور پتل پانی اسٹیشن کا نام تانتیا ماما کے نام پر رکھا گیا۔ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ موجودہ حکومت نے شری دلویر سنگھ جیسے گونڈ لیڈروں کو نظر انداز کرنے اور بے عزتی کو درست کیا ہے۔
وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ رانی درگاوتی کی 500 ویں یوم پیدائش، حکومت ہند کی طرف سے قومی سطح پر منائی جائے گی۔ ان کی زندگی پر فلم بنائی جائے گی اور ایک یادگاری سکہ اور ڈاک ٹکٹ جاری کیا جائے گا۔
خطاب کے اختتام پر ، وزیراعظم نے ان کوششوں کو مزید جاری رکھنے کے لیے عوام سے تعاون اور آشیرواد کی درخواست کی۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ رانی درگاوتی کے آشیرواد اور ترغیب سے مدھیہ پردیش، ترقی کی نئی بلندیوں کو چھوئے گا اور ایک ساتھ مل کر ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرے گا۔
اس موقع پر،مدھیہ پردیش کے گورنر جناب منگو بھائی سی پٹیل، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب شیوراج سنگھ چوہان، صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ، ریاستوں کے مرکزی وزراء، اراکین پارلیمنٹ، حکومت مدھیہ پردیش کے وزراء اور اراکین اسمبلی بھی موجود تھے۔
پس منظر
اس مشن کا مقصد ،خاص طور پر قبائلی آبادی میں سیکل سیل کی بیماری سے پیدا ہونے والے صحت کے اہم چیلنجوں سے نمٹنا ہے۔ یہ آغاز، حکومت کی جانب سے 2047 تک صحت عامہ کے مسئلے کے طور پر ،سکیل سیل کی بیماری کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ قومی سیکل سیل انیمیا کے خاتمے کے مشن کا اعلان ،مرکزی بجٹ 2023 میں کیا گیا تھا۔ اسے 17 اعلیٰ مرکوز ریاستوں کے 278 اضلاع میں نافذ کیا جائے گا جن میں گجرات، مہاراشٹر، راجستھان، مدھیہ پردیش، جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ، مغربی بنگال، اڈیشہ، تمل ناڈو، تلنگانہ، آندھرا پردیش، کرناٹک، آسام، اتر پردیش، کیرالہ، بہار، اور اتراکھنڈ شامل ہیں۔
وزیر اعظم نے مدھیہ پردیش میں تقریباً 3.57 کروڑ آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (اےبی-پی ایم جے اے وائی) کارڈوں کی تقسیم کا آغاز بھی کیا۔ آیوشمان کارڈ کی تقسیم کی تقریب، ریاست بھر میں شہری اداروں، گرام پنچایتوں اور ترقیاتی بلاکوں میں منعقد کی جا رہی ہے۔ آیوشمان کارڈ تقسیم مہم، فلاحی اسکیموں کی 100 فیصد تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے ہر مستفید تک پہنچنے کے وزیر اعظم کے ویژن کو پورا کرنے کی جانب ایک قدم ہے۔
پروگرام کے دوران ،وزیر اعظم نے 16ویں صدی کے وسط میں گونڈوانا کی حکمران ملکہ رانی درگاوتی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہیں ایک بہادر، نڈر اور بہادر جنگجو کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے مغلوں کے خلاف آزادی کی جنگ لڑی۔۔
आज शहडोल की धरती पर देश बहुत बड़ा संकल्प ले रहा है।
— PMO India (@PMOIndia) July 1, 2023
ये संकल्प है- सिकल सेल एनीमिया की बीमारी से मुक्ति का। pic.twitter.com/Fh5ARoAMov
हमारे लिए आदिवासी समाज सिर्फ एक सरकारी आंकड़ा नहीं है।
— PMO India (@PMOIndia) July 1, 2023
ये हमारे लिए संवेदनशीलता का विषय है, भावनात्मक विषय है: PM @narendramodi pic.twitter.com/kiTGCyVRdK
हमारी सरकार का प्रयास है कि बीमारी कम हो, साथ ही बीमारी पर होने वाला खर्च भी कम हो। pic.twitter.com/Td70HDq8LI
— PMO India (@PMOIndia) July 1, 2023
पहले की सरकारों ने जनजातीय समाज की लगातार उपेक्षा की।
— PMO India (@PMOIndia) July 1, 2023
हमने अलग आदिवासी मंत्रालय बनाकर इसे अपनी प्राथमिकता बनाया: PM @narendramodi pic.twitter.com/iQRLltp6su
बीते 9 वर्षों में आदिवासी गौरव को सहेजने और समृद्ध करने के लिए भी निरंतर काम हुआ है। pic.twitter.com/qrON1W6XkO
— PMO India (@PMOIndia) July 1, 2023