پوری اور ہاوڑہ کے درمیان وندے بھارت ایکسپریس کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا
اوڈیشہ میں ریل نیٹ ورک کی 100 فیصد برقیکاری کے لیے سنگ بنیاد رکھا
" جب بھی وندے بھارت ٹرین چلتی ہے تو بھارت کی رفتار اور ترقی دیکھی جاسکتی ہے"
"بھارتی ریلوے سب کو جوڑتا ہے اور ایک دھاگے میں پروتاہے"
"بھارت نے انتہائی ناموافق عالمی حالات کے باوجود اپنی ترقی کی رفتار کو برقرار رکھا ہے"
"نیا بھارت مقامی طور پر ٹکنالوجی تخلیق کر رہا ہے اور اسے ملک کے کونے کونے تک لے جا رہا ہے"
"اوڈیشہ ملک کی ان ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں ریل لائنوں کی 100 فیصد برقیکاری حاصل کی گئی ہے "
"بنیادی ڈھانچہ نہ صرف لوگوں کی زندگی کو آسان بناتا ہے بلکہ معاشرے کو بھی بااختیار بناتا ہے"
"ملک 'جن سیوا ہی پربھو سیوا' کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے - لوگوں کی خدمت بھگوان کی عبادت ہے "
"بھارت کی تیز رفتار ترقی کے لیے ریاستوں کی متوازن ترقی ضروری ہے"
"مرکزی حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پوری توجہ دے رہی ہے کہ اوڈیشہ قدرتی آفات کا کامیابی سے مقابلہ کرسکے"
وزیر اعظم نے بتایا کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں 15 وندے بھارت ٹرینیں پہلے ہی چل رہی ہیں جس سے ملک کی معیشت کو تقویت مل رہی ہے۔

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اوڈیشہ میں 8000 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے متعدد ریلوے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور انھیں قوم کے نام وقف کیا۔ ان پروجیکٹوں میں پوری اور ہاوڑہ کے درمیان وندے بھارت ایکسپریس کو ہری جھنڈی دکھانا، پوری اور کٹک ریلوے اسٹیشنوں کی تعمیر نو کا سنگ بنیاد رکھنا، اوڈیشہ میں ریل نیٹ ورک کو 100 فیصد بجلی فراہم کرنا، سمبل پور-ٹٹلا گڑھ ریل لائن کو دوگنا کرنا، انگل اور سوکندا کے درمیان ایک نئی براڈ گیج ریل لائن منوہر پور - رورکیلا - جھارسوگوڈا - جامگا کو جوڑنے والی تیسری لائن اور بچھوپلی - جھارتربھا کے درمیان ایک نئی براڈ گیج لائن شامل ہیں۔ ۔

 

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اوڈیشہ اور مغربی بنگال کے لوگوں کو آج وندے بھارت ایکسپریس پیش کی جارہی ہے جو جدید اور خواہش مند بھارت کی علامت ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کی رفتار اور ترقی اس وقت دیکھی جاسکتی ہے جب وندے بھارت ٹرین ایک جگہ سے دوسری جگہ کے لیے روانہ ہوتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے مسافروں کے لیے سفر کے تجربے کے ساتھ ساتھ ترقی کے معنی بھی مکمل طور پر بدل جائیں گے۔ درشن کے لیے کولکاتا سے پوری کا سفر ہو یا کوئی اور راستہ، وزیر اعظم نے بتایا کہ سفر کا وقت اب صرف ساڑھے چھ گھنٹے رہ جائے گا، جس سے وقت کی بچت ہوگی، کاروباری مواقع پیدا ہوں گے اور نوجوانوں کو نئے مواقع میسر آئیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ دور سفر کرنے کے خواہش مند کسی بھی شہری کے لیے ریلوے پہلی پسند اور ترجیح ہے اور انھوں نے ریلوے کے دیگر ترقیاتی پروجیکٹوں کا ذکر کیا جن کا سنگ بنیاد آج رکھا گیا ہے جن میں پوری اور کٹک ریلوے اسٹیشنوں کی تعمیر نو اور جدید کاری کے ساتھ ساتھ خطے میں ریل لائنوں کو دوگنا کرنے اور اوڈیشہ میں ریل لائنوں کی 100 فیصد برقیکاری شامل ہے۔

آزادی کا امرت کال کے دور کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ملک کے اتحاد اور سالمیت کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اگر ملک مکمل طور پر متحد رہے تو ملک کی اجتماعی صلاحیتیں عروج پر پہنچ سکتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وندے بھارت ایکسپریس اس یقین کی عکاسی کرتی ہے جہاں یہ 'ایک بھارت شریشٹھ بھارت' کے جذبے کو آگے بڑھاتے ہوئے ملک کی ترقی کا انجن بن رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارتی ریلوے سبھی کو ایک دھاگے میں جوڑتا ہے اور بناتا ہے اور وندے بھارت ایکسپریس بھی اسی خیال اور سوچ کے ساتھ آگے بڑھے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ ٹرین پوری اور ہاوڑہ کے درمیان روحانی اور ثقافتی تعلق کو مضبوط کرے گی۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں 15 وندے بھارت ٹرینیں پہلے ہی چل رہی ہیں جس سے ملک کی معیشت کو تقویت مل رہی ہے۔

 

وزیر اعظم نے کہا کہ حالیہ دنوں میں بھارت نے انتہائی نامساعد حالات کے باوجود اپنی ترقی کی رفتار کو برقرار رکھا ہے۔ جناب مودی نے اس سفر میں ہر ریاست کی شرکت کا سہرا دیا اور کہا کہ ملک ہر ریاست کو ساتھ لے کر آگے بڑھ رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے وقت کے برعکس نیو انڈیا مقامی طور پر ٹکنالوجی تیار کر رہا ہے اور اسے ملک کے کونے کونے تک لے جا رہا ہے۔ وندے بھارت ٹرینوں کے دیسی ماخذ کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت نے وبائی امراض کے دوران 5 جی اور ویکسین جیسی ٹکنالوجی تیار کی ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اختراعات کسی ایک ریاست یا شہر تک محدود نہیں رہیں بلکہ پورے ملک میں مساوی انداز میں لی گئیں۔ اسی طرح انھوں نے کہا کہ وندے بھارت ملک کے کونے کونے کو چھو رہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سب کا ساتھ، سب کا وکاس کی اس پالیسی سے ان ریاستوں کو فائدہ ہو رہا ہے، جو ترقی میں پیچھے رہ گئیں۔ انھوں نے کہا کہ اوڈیشہ میں ریلوے اسکیموں کے بجٹ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ 10 سے پہلے 2014 برسوں میں ریاست میں سالانہ صرف 20 کلومیٹر ریلوے لائن بچھائی جاتی تھی جبکہ سال 2022-23 میں صرف ایک سال میں 120 کلومیٹر لمبی لائنیں بچھائی گئیں۔ انھوں نے کہا کہ خردا بولانگیر لائن اور ہری داس پور پارادیپ لائن جیسے طویل عرصے سے زیر التوا منصوبے تیزی سے مکمل ہو رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اوڈیشہ ملک کی ان ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں ریل لائنوں کی 100 فیصد برقیکاری کا ہدف حاصل کرلیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے نتیجے میں ٹرینوں کی رفتار میں مجموعی طور پر اضافہ ہوا ہے اور مال بردار ٹرینوں کے لیے وقت کی بچت ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ معدنیات سے مالا مال ریاست اوڈیشہ کو ریل لائنوں کی برقیکاری سے بہت فائدہ ہوگا جہاں ڈیزل انجنوں سے پیدا ہونے والی آلودگی میں نمایاں کمی آئے گی اور ریاست کی صنعتی ترقی میں مدد ملے گی۔

وزیر اعظم نے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے ایک اور پہلو کا بھی ذکر کیا جس کے بارے میں زیادہ بات نہیں کی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچہ نہ صرف لوگوں کی زندگی کو آسان بناتا ہے بلکہ معاشرے کو بھی بااختیار بناتا ہے۔ جب بنیادی ڈھانچے کی کمی ہوتی ہے تو لوگوں کی ترقی پیچھے رہ جاتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جب بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جاتا ہے تو لوگوں کی تیز رفتار ترقی بیک وقت ہوتی ہے۔ ترقیاتی اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے پی ایم سوبھاگیہ یوجنا کی مثال دی جہاں حکومت نے 2.5 کروڑ سے زیادہ گھروں کو مفت بجلی کنکشن فراہم کیے ہیں جن میں اوڈیشہ میں تقریباً 25 لاکھ گھر اور مغربی بنگال میں 7.25 لاکھ گھر شامل ہیں۔

 

یہ بتاتے ہوئے کہ ملک میں ہوائی اڈوں کی تعداد آج 75 سے بڑھ کر 150 ہوگئی ہے، وزیر اعظم نے سوشل میڈیا پر مختلف تصاویر اور ویڈیوز کی طرف توجہ مبذول کرائی جہاں ملک کے عام شہریوں کو اپنے فضائی سفر کے تجربے کو شیئر کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کے میدان میں بھارت کی کامیابیاں آج مطالعہ کا موضوع ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جب بنیادی ڈھانچے کے لیے 10 لاکھ کروڑ روپے مختص کیے جاتے ہیں تو اس سے لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوتی ہیں اور ریلوے اور ہائی وے کنکٹیویٹی سفر کی آسانی سے آگے بڑھ جاتی ہے اور کسانوں کو نئی منڈیوں، سیاحوں کو نئے پرکشش مقامات اور طلبہ کو ان کے پسندیدہ کالجوں سے جوڑتی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک 'جن سیوا ہی پربھو سیوا' کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے - لوگوں کی خدمت بھگوان کی عبادت ہے۔ انھوں نے جگن ناتھ جیسے مندروں اور پوری جیسے زیارت گاہوں کا ذکر کیا جہاں صدیوں سے پرساد تقسیم کیا جاتا ہے اور ہزاروں غریب وں کو کھانا کھلایا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسی جذبے کے تحت پی ایم غریب کلیان اسکیم جیسے 80 کروڑ لوگوں کو مفت راشن فراہم کرنا اور آیوشمان کارڈ، اجوالا، جل جیون مشن اور پی ایم آواس یوجنا جیسی اسکیمیں شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آج غریبوں کو وہ تمام بنیادی سہولیات مل رہی ہیں جن کے لیے انھیں برسوں انتظار کرنا پڑا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کی تیز رفتار ترقی کے لیے ریاستوں کی متوازن ترقی بھی اتنی ہی ضروری ہے اور انھوں نے قوم کی اس کوشش کو اجاگر کری کہ کوئی بھی ریاست وسائل کی کمی کی وجہ سے ترقی کی دوڑ میں پیچھے نہیں رہ سکتی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ 15 ویں مالیاتی کمیشن نے اڈیشہ اور مغربی بنگال جیسی ریاستوں کے لیے زیادہ بجٹ کی سفارش کی تھی۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اوڈیشہ بے پناہ قدرتی دولت سے مالا مال ہے لیکن ناقص پالیسیوں کی وجہ سے اپنے وسائل سے محروم ہے، وزیر اعظم نے اس بات کو اجاگر کری کہ حکومت نے معدنی دولت کو دھیان میں رکھتے ہوئے کان کنی کی پالیسی میں اصلاحات کی ہیں جس کی وجہ سے معدنی دولت رکھنے والی تمام ریاستوں کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد ٹیکس سے ہونے والی آمدنی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ وسائل کا استعمال ریاست کی ترقی اور گاؤوں میں غریبوں کی خدمت کے لیے کیا جارہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مرکزی حکومت اس بات کو یقینی بنانے پر پوری توجہ دے رہی ہے کہ اوڈیشہ قدرتی آفات سے کامیابی سے نمٹ سکے۔ انھوں نے بتایا کہ حکومت نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور این ڈی آر ایف کے لیے ریاست کو 8 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم فراہم کی ہے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اڈیشہ، مغربی بنگال اور پورے ملک میں ترقی کی رفتار کو فروغ ملے گا اور ہم ایک قوم کے طور پر ایک نئے اور ترقی یافتہ بھارت کے ہدف کو حاصل کریں گے۔

اڈیشہ کے گورنر جناب گنیشی لال، چیف منسٹر اوڈیشہ جناب نوین پٹنائک، مرکزی وزیر ریلوے جناب اشونی ویشنو اور مرکزی وزیر تعلیم و ہنر مندی کی ترقی و انٹرپرینیورشپ جناب دھرمیندر پردھان بھی اس موقع پر موجود تھے۔

پس منظر

وزیر اعظم نے پوری اور ہاوڑہ کے درمیان وندے بھارت ایکسپریس کو ہری جھنڈی دکھائی۔ یہ ٹرین اڈیشہ کے کھوردھا، کٹک، جاج پور، بھدرک اور بالاسور اضلاع اور مغربی بنگال کے مغربی میدنی پور اور مشرقی میدنی پور اضلاع سے گزرے گی۔ یہ ٹرین ریل صارفین کے لیے تیز تر، زیادہ آرام دہ اور زیادہ آسان سفر کا تجربہ فراہم کرے گی، سیاحت کو فروغ دے گی اور خطے میں اقتصادی ترقی کو فروغ دے گی۔

وزیر اعظم نے پوری اور کٹک ریلوے اسٹیشنوں کی تعمیر نو کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ دوبارہ تیار کردہ اسٹیشنوں میں تمام جدید سہولیات ہوں گی جو ریل مسافروں کو عالمی معیار کا تجربہ فراہم کریں گی۔

وزیر اعظم نے اوڈیشہ میں ریل نیٹ ورک کی 100 فیصد برقیکاری کو وقف کیا۔ اس سے آپریٹنگ اور دیکھ بھال کی لاگت میں کمی آئے گی اور درآمد شدہ خام تیل پر انحصار کم ہوگا۔ وزیر اعظم نے سمبل پور-تتلا گڑھ ریلوے لائن کو دوہرا کرنے کا کام بھی وقف کیا۔ انگل-سوکینڈا کے درمیان ایک نئی براڈ گیج ریل لائن۔ منوہر پور-رورکیلا-جھارسوگوڈا-جامگا کو جوڑنے والی تیسری لائن اور بچھوپلی-جھارتربھا کے درمیان ایک نئی براڈ گیج لائن ہے۔ یہ اوڈیشہ میں اسٹیل، بجلی اور کان کنی کے شعبوں میں تیزی سے صنعتی ترقی کے نتیجے میں ٹریفک کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کریں گے اور ان ریل حصوں میں مسافروں کی آمدورفت پر دباؤ کو کم کرنے میں بھی مدد کریں گے۔

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Modi blends diplomacy with India’s cultural showcase

Media Coverage

Modi blends diplomacy with India’s cultural showcase
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text Of Prime Minister Narendra Modi addresses BJP Karyakartas at Party Headquarters
November 23, 2024
Today, Maharashtra has witnessed the triumph of development, good governance, and genuine social justice: PM Modi to BJP Karyakartas
The people of Maharashtra have given the BJP many more seats than the Congress and its allies combined, says PM Modi at BJP HQ
Maharashtra has broken all records. It is the biggest win for any party or pre-poll alliance in the last 50 years, says PM Modi
‘Ek Hain Toh Safe Hain’ has become the 'maha-mantra' of the country, says PM Modi while addressing the BJP Karyakartas at party HQ
Maharashtra has become sixth state in the country that has given mandate to BJP for third consecutive time: PM Modi

जो लोग महाराष्ट्र से परिचित होंगे, उन्हें पता होगा, तो वहां पर जब जय भवानी कहते हैं तो जय शिवाजी का बुलंद नारा लगता है।

जय भवानी...जय भवानी...जय भवानी...जय भवानी...

आज हम यहां पर एक और ऐतिहासिक महाविजय का उत्सव मनाने के लिए इकट्ठा हुए हैं। आज महाराष्ट्र में विकासवाद की जीत हुई है। महाराष्ट्र में सुशासन की जीत हुई है। महाराष्ट्र में सच्चे सामाजिक न्याय की विजय हुई है। और साथियों, आज महाराष्ट्र में झूठ, छल, फरेब बुरी तरह हारा है, विभाजनकारी ताकतें हारी हैं। आज नेगेटिव पॉलिटिक्स की हार हुई है। आज परिवारवाद की हार हुई है। आज महाराष्ट्र ने विकसित भारत के संकल्प को और मज़बूत किया है। मैं देशभर के भाजपा के, NDA के सभी कार्यकर्ताओं को बहुत-बहुत बधाई देता हूं, उन सबका अभिनंदन करता हूं। मैं श्री एकनाथ शिंदे जी, मेरे परम मित्र देवेंद्र फडणवीस जी, भाई अजित पवार जी, उन सबकी की भी भूरि-भूरि प्रशंसा करता हूं।

साथियों,

आज देश के अनेक राज्यों में उपचुनाव के भी नतीजे आए हैं। नड्डा जी ने विस्तार से बताया है, इसलिए मैं विस्तार में नहीं जा रहा हूं। लोकसभा की भी हमारी एक सीट और बढ़ गई है। यूपी, उत्तराखंड और राजस्थान ने भाजपा को जमकर समर्थन दिया है। असम के लोगों ने भाजपा पर फिर एक बार भरोसा जताया है। मध्य प्रदेश में भी हमें सफलता मिली है। बिहार में भी एनडीए का समर्थन बढ़ा है। ये दिखाता है कि देश अब सिर्फ और सिर्फ विकास चाहता है। मैं महाराष्ट्र के मतदाताओं का, हमारे युवाओं का, विशेषकर माताओं-बहनों का, किसान भाई-बहनों का, देश की जनता का आदरपूर्वक नमन करता हूं।

साथियों,

मैं झारखंड की जनता को भी नमन करता हूं। झारखंड के तेज विकास के लिए हम अब और ज्यादा मेहनत से काम करेंगे। और इसमें भाजपा का एक-एक कार्यकर्ता अपना हर प्रयास करेगा।

साथियों,

छत्रपति शिवाजी महाराजांच्या // महाराष्ट्राने // आज दाखवून दिले// तुष्टीकरणाचा सामना // कसा करायच। छत्रपति शिवाजी महाराज, शाहुजी महाराज, महात्मा फुले-सावित्रीबाई फुले, बाबासाहेब आंबेडकर, वीर सावरकर, बाला साहेब ठाकरे, ऐसे महान व्यक्तित्वों की धरती ने इस बार पुराने सारे रिकॉर्ड तोड़ दिए। और साथियों, बीते 50 साल में किसी भी पार्टी या किसी प्री-पोल अलायंस के लिए ये सबसे बड़ी जीत है। और एक महत्वपूर्ण बात मैं बताता हूं। ये लगातार तीसरी बार है, जब भाजपा के नेतृत्व में किसी गठबंधन को लगातार महाराष्ट्र ने आशीर्वाद दिए हैं, विजयी बनाया है। और ये लगातार तीसरी बार है, जब भाजपा महाराष्ट्र में सबसे बड़ी पार्टी बनकर उभरी है।

साथियों,

ये निश्चित रूप से ऐतिहासिक है। ये भाजपा के गवर्नंस मॉडल पर मुहर है। अकेले भाजपा को ही, कांग्रेस और उसके सभी सहयोगियों से कहीं अधिक सीटें महाराष्ट्र के लोगों ने दी हैं। ये दिखाता है कि जब सुशासन की बात आती है, तो देश सिर्फ और सिर्फ भाजपा पर और NDA पर ही भरोसा करता है। साथियों, एक और बात है जो आपको और खुश कर देगी। महाराष्ट्र देश का छठा राज्य है, जिसने भाजपा को लगातार 3 बार जनादेश दिया है। इससे पहले गोवा, गुजरात, छत्तीसगढ़, हरियाणा, और मध्य प्रदेश में हम लगातार तीन बार जीत चुके हैं। बिहार में भी NDA को 3 बार से ज्यादा बार लगातार जनादेश मिला है। और 60 साल के बाद आपने मुझे तीसरी बार मौका दिया, ये तो है ही। ये जनता का हमारे सुशासन के मॉडल पर विश्वास है औऱ इस विश्वास को बनाए रखने में हम कोई कोर कसर बाकी नहीं रखेंगे।

साथियों,

मैं आज महाराष्ट्र की जनता-जनार्दन का विशेष अभिनंदन करना चाहता हूं। लगातार तीसरी बार स्थिरता को चुनना ये महाराष्ट्र के लोगों की सूझबूझ को दिखाता है। हां, बीच में जैसा अभी नड्डा जी ने विस्तार से कहा था, कुछ लोगों ने धोखा करके अस्थिरता पैदा करने की कोशिश की, लेकिन महाराष्ट्र ने उनको नकार दिया है। और उस पाप की सजा मौका मिलते ही दे दी है। महाराष्ट्र इस देश के लिए एक तरह से बहुत महत्वपूर्ण ग्रोथ इंजन है, इसलिए महाराष्ट्र के लोगों ने जो जनादेश दिया है, वो विकसित भारत के लिए बहुत बड़ा आधार बनेगा, वो विकसित भारत के संकल्प की सिद्धि का आधार बनेगा।



साथियों,

हरियाणा के बाद महाराष्ट्र के चुनाव का भी सबसे बड़ा संदेश है- एकजुटता। एक हैं, तो सेफ हैं- ये आज देश का महामंत्र बन चुका है। कांग्रेस और उसके ecosystem ने सोचा था कि संविधान के नाम पर झूठ बोलकर, आरक्षण के नाम पर झूठ बोलकर, SC/ST/OBC को छोटे-छोटे समूहों में बांट देंगे। वो सोच रहे थे बिखर जाएंगे। कांग्रेस और उसके साथियों की इस साजिश को महाराष्ट्र ने सिरे से खारिज कर दिया है। महाराष्ट्र ने डंके की चोट पर कहा है- एक हैं, तो सेफ हैं। एक हैं तो सेफ हैं के भाव ने जाति, धर्म, भाषा और क्षेत्र के नाम पर लड़ाने वालों को सबक सिखाया है, सजा की है। आदिवासी भाई-बहनों ने भी भाजपा-NDA को वोट दिया, ओबीसी भाई-बहनों ने भी भाजपा-NDA को वोट दिया, मेरे दलित भाई-बहनों ने भी भाजपा-NDA को वोट दिया, समाज के हर वर्ग ने भाजपा-NDA को वोट दिया। ये कांग्रेस और इंडी-गठबंधन के उस पूरे इकोसिस्टम की सोच पर करारा प्रहार है, जो समाज को बांटने का एजेंडा चला रहे थे।

साथियों,

महाराष्ट्र ने NDA को इसलिए भी प्रचंड जनादेश दिया है, क्योंकि हम विकास और विरासत, दोनों को साथ लेकर चलते हैं। महाराष्ट्र की धरती पर इतनी विभूतियां जन्मी हैं। बीजेपी और मेरे लिए छत्रपति शिवाजी महाराज आराध्य पुरुष हैं। धर्मवीर छत्रपति संभाजी महाराज हमारी प्रेरणा हैं। हमने हमेशा बाबा साहब आंबेडकर, महात्मा फुले-सावित्री बाई फुले, इनके सामाजिक न्याय के विचार को माना है। यही हमारे आचार में है, यही हमारे व्यवहार में है।

साथियों,

लोगों ने मराठी भाषा के प्रति भी हमारा प्रेम देखा है। कांग्रेस को वर्षों तक मराठी भाषा की सेवा का मौका मिला, लेकिन इन लोगों ने इसके लिए कुछ नहीं किया। हमारी सरकार ने मराठी को Classical Language का दर्जा दिया। मातृ भाषा का सम्मान, संस्कृतियों का सम्मान और इतिहास का सम्मान हमारे संस्कार में है, हमारे स्वभाव में है। और मैं तो हमेशा कहता हूं, मातृभाषा का सम्मान मतलब अपनी मां का सम्मान। और इसीलिए मैंने विकसित भारत के निर्माण के लिए लालकिले की प्राचीर से पंच प्राणों की बात की। हमने इसमें विरासत पर गर्व को भी शामिल किया। जब भारत विकास भी और विरासत भी का संकल्प लेता है, तो पूरी दुनिया इसे देखती है। आज विश्व हमारी संस्कृति का सम्मान करता है, क्योंकि हम इसका सम्मान करते हैं। अब अगले पांच साल में महाराष्ट्र विकास भी विरासत भी के इसी मंत्र के साथ तेज गति से आगे बढ़ेगा।

साथियों,

इंडी वाले देश के बदले मिजाज को नहीं समझ पा रहे हैं। ये लोग सच्चाई को स्वीकार करना ही नहीं चाहते। ये लोग आज भी भारत के सामान्य वोटर के विवेक को कम करके आंकते हैं। देश का वोटर, देश का मतदाता अस्थिरता नहीं चाहता। देश का वोटर, नेशन फर्स्ट की भावना के साथ है। जो कुर्सी फर्स्ट का सपना देखते हैं, उन्हें देश का वोटर पसंद नहीं करता।

साथियों,

देश के हर राज्य का वोटर, दूसरे राज्यों की सरकारों का भी आकलन करता है। वो देखता है कि जो एक राज्य में बड़े-बड़े Promise करते हैं, उनकी Performance दूसरे राज्य में कैसी है। महाराष्ट्र की जनता ने भी देखा कि कर्नाटक, तेलंगाना और हिमाचल में कांग्रेस सरकारें कैसे जनता से विश्वासघात कर रही हैं। ये आपको पंजाब में भी देखने को मिलेगा। जो वादे महाराष्ट्र में किए गए, उनका हाल दूसरे राज्यों में क्या है? इसलिए कांग्रेस के पाखंड को जनता ने खारिज कर दिया है। कांग्रेस ने जनता को गुमराह करने के लिए दूसरे राज्यों के अपने मुख्यमंत्री तक मैदान में उतारे। तब भी इनकी चाल सफल नहीं हो पाई। इनके ना तो झूठे वादे चले और ना ही खतरनाक एजेंडा चला।

साथियों,

आज महाराष्ट्र के जनादेश का एक और संदेश है, पूरे देश में सिर्फ और सिर्फ एक ही संविधान चलेगा। वो संविधान है, बाबासाहेब आंबेडकर का संविधान, भारत का संविधान। जो भी सामने या पर्दे के पीछे, देश में दो संविधान की बात करेगा, उसको देश पूरी तरह से नकार देगा। कांग्रेस और उसके साथियों ने जम्मू-कश्मीर में फिर से आर्टिकल-370 की दीवार बनाने का प्रयास किया। वो संविधान का भी अपमान है। महाराष्ट्र ने उनको साफ-साफ बता दिया कि ये नहीं चलेगा। अब दुनिया की कोई भी ताकत, और मैं कांग्रेस वालों को कहता हूं, कान खोलकर सुन लो, उनके साथियों को भी कहता हूं, अब दुनिया की कोई भी ताकत 370 को वापस नहीं ला सकती।



साथियों,

महाराष्ट्र के इस चुनाव ने इंडी वालों का, ये अघाड़ी वालों का दोमुंहा चेहरा भी देश के सामने खोलकर रख दिया है। हम सब जानते हैं, बाला साहेब ठाकरे का इस देश के लिए, समाज के लिए बहुत बड़ा योगदान रहा है। कांग्रेस ने सत्ता के लालच में उनकी पार्टी के एक धड़े को साथ में तो ले लिया, तस्वीरें भी निकाल दी, लेकिन कांग्रेस, कांग्रेस का कोई नेता बाला साहेब ठाकरे की नीतियों की कभी प्रशंसा नहीं कर सकती। इसलिए मैंने अघाड़ी में कांग्रेस के साथी दलों को चुनौती दी थी, कि वो कांग्रेस से बाला साहेब की नीतियों की तारीफ में कुछ शब्द बुलवाकर दिखाएं। आज तक वो ये नहीं कर पाए हैं। मैंने दूसरी चुनौती वीर सावरकर जी को लेकर दी थी। कांग्रेस के नेतृत्व ने लगातार पूरे देश में वीर सावरकर का अपमान किया है, उन्हें गालियां दीं हैं। महाराष्ट्र में वोट पाने के लिए इन लोगों ने टेंपरेरी वीर सावरकर जी को जरा टेंपरेरी गाली देना उन्होंने बंद किया है। लेकिन वीर सावरकर के तप-त्याग के लिए इनके मुंह से एक बार भी सत्य नहीं निकला। यही इनका दोमुंहापन है। ये दिखाता है कि उनकी बातों में कोई दम नहीं है, उनका मकसद सिर्फ और सिर्फ वीर सावरकर को बदनाम करना है।

साथियों,

भारत की राजनीति में अब कांग्रेस पार्टी, परजीवी बनकर रह गई है। कांग्रेस पार्टी के लिए अब अपने दम पर सरकार बनाना लगातार मुश्किल हो रहा है। हाल ही के चुनावों में जैसे आंध्र प्रदेश, अरुणाचल प्रदेश, सिक्किम, हरियाणा और आज महाराष्ट्र में उनका सूपड़ा साफ हो गया। कांग्रेस की घिसी-पिटी, विभाजनकारी राजनीति फेल हो रही है, लेकिन फिर भी कांग्रेस का अहंकार देखिए, उसका अहंकार सातवें आसमान पर है। सच्चाई ये है कि कांग्रेस अब एक परजीवी पार्टी बन चुकी है। कांग्रेस सिर्फ अपनी ही नहीं, बल्कि अपने साथियों की नाव को भी डुबो देती है। आज महाराष्ट्र में भी हमने यही देखा है। महाराष्ट्र में कांग्रेस और उसके गठबंधन ने महाराष्ट्र की हर 5 में से 4 सीट हार गई। अघाड़ी के हर घटक का स्ट्राइक रेट 20 परसेंट से नीचे है। ये दिखाता है कि कांग्रेस खुद भी डूबती है और दूसरों को भी डुबोती है। महाराष्ट्र में सबसे ज्यादा सीटों पर कांग्रेस चुनाव लड़ी, उतनी ही बड़ी हार इनके सहयोगियों को भी मिली। वो तो अच्छा है, यूपी जैसे राज्यों में कांग्रेस के सहयोगियों ने उससे जान छुड़ा ली, वर्ना वहां भी कांग्रेस के सहयोगियों को लेने के देने पड़ जाते।

साथियों,

सत्ता-भूख में कांग्रेस के परिवार ने, संविधान की पंथ-निरपेक्षता की भावना को चूर-चूर कर दिया है। हमारे संविधान निर्माताओं ने उस समय 47 में, विभाजन के बीच भी, हिंदू संस्कार और परंपरा को जीते हुए पंथनिरपेक्षता की राह को चुना था। तब देश के महापुरुषों ने संविधान सभा में जो डिबेट्स की थी, उसमें भी इसके बारे में बहुत विस्तार से चर्चा हुई थी। लेकिन कांग्रेस के इस परिवार ने झूठे सेक्यूलरिज्म के नाम पर उस महान परंपरा को तबाह करके रख दिया। कांग्रेस ने तुष्टिकरण का जो बीज बोया, वो संविधान निर्माताओं के साथ बहुत बड़ा विश्वासघात है। और ये विश्वासघात मैं बहुत जिम्मेवारी के साथ बोल रहा हूं। संविधान के साथ इस परिवार का विश्वासघात है। दशकों तक कांग्रेस ने देश में यही खेल खेला। कांग्रेस ने तुष्टिकरण के लिए कानून बनाए, सुप्रीम कोर्ट के आदेश तक की परवाह नहीं की। इसका एक उदाहरण वक्फ बोर्ड है। दिल्ली के लोग तो चौंक जाएंगे, हालात ये थी कि 2014 में इन लोगों ने सरकार से जाते-जाते, दिल्ली के आसपास की अनेक संपत्तियां वक्फ बोर्ड को सौंप दी थीं। बाबा साहेब आंबेडकर जी ने जो संविधान हमें दिया है न, जिस संविधान की रक्षा के लिए हम प्रतिबद्ध हैं। संविधान में वक्फ कानून का कोई स्थान ही नहीं है। लेकिन फिर भी कांग्रेस ने तुष्टिकरण के लिए वक्फ बोर्ड जैसी व्यवस्था पैदा कर दी। ये इसलिए किया गया ताकि कांग्रेस के परिवार का वोटबैंक बढ़ सके। सच्ची पंथ-निरपेक्षता को कांग्रेस ने एक तरह से मृत्युदंड देने की कोशिश की है।

साथियों,

कांग्रेस के शाही परिवार की सत्ता-भूख इतनी विकृति हो गई है, कि उन्होंने सामाजिक न्याय की भावना को भी चूर-चूर कर दिया है। एक समय था जब के कांग्रेस नेता, इंदिरा जी समेत, खुद जात-पात के खिलाफ बोलते थे। पब्लिकली लोगों को समझाते थे। एडवरटाइजमेंट छापते थे। लेकिन आज यही कांग्रेस और कांग्रेस का ये परिवार खुद की सत्ता-भूख को शांत करने के लिए जातिवाद का जहर फैला रहा है। इन लोगों ने सामाजिक न्याय का गला काट दिया है।

साथियों,

एक परिवार की सत्ता-भूख इतने चरम पर है, कि उन्होंने खुद की पार्टी को ही खा लिया है। देश के अलग-अलग भागों में कई पुराने जमाने के कांग्रेस कार्यकर्ता है, पुरानी पीढ़ी के लोग हैं, जो अपने ज़माने की कांग्रेस को ढूंढ रहे हैं। लेकिन आज की कांग्रेस के विचार से, व्यवहार से, आदत से उनको ये साफ पता चल रहा है, कि ये वो कांग्रेस नहीं है। इसलिए कांग्रेस में, आंतरिक रूप से असंतोष बहुत ज्यादा बढ़ रहा है। उनकी आरती उतारने वाले भले आज इन खबरों को दबाकर रखे, लेकिन भीतर आग बहुत बड़ी है, असंतोष की ज्वाला भड़क चुकी है। सिर्फ एक परिवार के ही लोगों को कांग्रेस चलाने का हक है। सिर्फ वही परिवार काबिल है दूसरे नाकाबिल हैं। परिवार की इस सोच ने, इस जिद ने कांग्रेस में एक ऐसा माहौल बना दिया कि किसी भी समर्पित कांग्रेस कार्यकर्ता के लिए वहां काम करना मुश्किल हो गया है। आप सोचिए, कांग्रेस पार्टी की प्राथमिकता आज सिर्फ और सिर्फ परिवार है। देश की जनता उनकी प्राथमिकता नहीं है। और जिस पार्टी की प्राथमिकता जनता ना हो, वो लोकतंत्र के लिए बहुत ही नुकसानदायी होती है।

साथियों,

कांग्रेस का परिवार, सत्ता के बिना जी ही नहीं सकता। चुनाव जीतने के लिए ये लोग कुछ भी कर सकते हैं। दक्षिण में जाकर उत्तर को गाली देना, उत्तर में जाकर दक्षिण को गाली देना, विदेश में जाकर देश को गाली देना। और अहंकार इतना कि ना किसी का मान, ना किसी की मर्यादा और खुलेआम झूठ बोलते रहना, हर दिन एक नया झूठ बोलते रहना, यही कांग्रेस और उसके परिवार की सच्चाई बन गई है। आज कांग्रेस का अर्बन नक्सलवाद, भारत के सामने एक नई चुनौती बनकर खड़ा हो गया है। इन अर्बन नक्सलियों का रिमोट कंट्रोल, देश के बाहर है। और इसलिए सभी को इस अर्बन नक्सलवाद से बहुत सावधान रहना है। आज देश के युवाओं को, हर प्रोफेशनल को कांग्रेस की हकीकत को समझना बहुत ज़रूरी है।

साथियों,

जब मैं पिछली बार भाजपा मुख्यालय आया था, तो मैंने हरियाणा से मिले आशीर्वाद पर आपसे बात की थी। तब हमें गुरूग्राम जैसे शहरी क्षेत्र के लोगों ने भी अपना आशीर्वाद दिया था। अब आज मुंबई ने, पुणे ने, नागपुर ने, महाराष्ट्र के ऐसे बड़े शहरों ने अपनी स्पष्ट राय रखी है। शहरी क्षेत्रों के गरीब हों, शहरी क्षेत्रों के मिडिल क्लास हो, हर किसी ने भाजपा का समर्थन किया है और एक स्पष्ट संदेश दिया है। यह संदेश है आधुनिक भारत का, विश्वस्तरीय शहरों का, हमारे महानगरों ने विकास को चुना है, आधुनिक Infrastructure को चुना है। और सबसे बड़ी बात, उन्होंने विकास में रोडे अटकाने वाली राजनीति को नकार दिया है। आज बीजेपी हमारे शहरों में ग्लोबल स्टैंडर्ड के इंफ्रास्ट्रक्चर बनाने के लिए लगातार काम कर रही है। चाहे मेट्रो नेटवर्क का विस्तार हो, आधुनिक इलेक्ट्रिक बसे हों, कोस्टल रोड और समृद्धि महामार्ग जैसे शानदार प्रोजेक्ट्स हों, एयरपोर्ट्स का आधुनिकीकरण हो, शहरों को स्वच्छ बनाने की मुहिम हो, इन सभी पर बीजेपी का बहुत ज्यादा जोर है। आज का शहरी भारत ईज़ ऑफ़ लिविंग चाहता है। और इन सब के लिये उसका भरोसा बीजेपी पर है, एनडीए पर है।

साथियों,

आज बीजेपी देश के युवाओं को नए-नए सेक्टर्स में अवसर देने का प्रयास कर रही है। हमारी नई पीढ़ी इनोवेशन और स्टार्टअप के लिए माहौल चाहती है। बीजेपी इसे ध्यान में रखकर नीतियां बना रही है, निर्णय ले रही है। हमारा मानना है कि भारत के शहर विकास के इंजन हैं। शहरी विकास से गांवों को भी ताकत मिलती है। आधुनिक शहर नए अवसर पैदा करते हैं। हमारा लक्ष्य है कि हमारे शहर दुनिया के सर्वश्रेष्ठ शहरों की श्रेणी में आएं और बीजेपी, एनडीए सरकारें, इसी लक्ष्य के साथ काम कर रही हैं।


साथियों,

मैंने लाल किले से कहा था कि मैं एक लाख ऐसे युवाओं को राजनीति में लाना चाहता हूं, जिनके परिवार का राजनीति से कोई संबंध नहीं। आज NDA के अनेक ऐसे उम्मीदवारों को मतदाताओं ने समर्थन दिया है। मैं इसे बहुत शुभ संकेत मानता हूं। चुनाव आएंगे- जाएंगे, लोकतंत्र में जय-पराजय भी चलती रहेगी। लेकिन भाजपा का, NDA का ध्येय सिर्फ चुनाव जीतने तक सीमित नहीं है, हमारा ध्येय सिर्फ सरकारें बनाने तक सीमित नहीं है। हम देश बनाने के लिए निकले हैं। हम भारत को विकसित बनाने के लिए निकले हैं। भारत का हर नागरिक, NDA का हर कार्यकर्ता, भाजपा का हर कार्यकर्ता दिन-रात इसमें जुटा है। हमारी जीत का उत्साह, हमारे इस संकल्प को और मजबूत करता है। हमारे जो प्रतिनिधि चुनकर आए हैं, वो इसी संकल्प के लिए प्रतिबद्ध हैं। हमें देश के हर परिवार का जीवन आसान बनाना है। हमें सेवक बनकर, और ये मेरे जीवन का मंत्र है। देश के हर नागरिक की सेवा करनी है। हमें उन सपनों को पूरा करना है, जो देश की आजादी के मतवालों ने, भारत के लिए देखे थे। हमें मिलकर विकसित भारत का सपना साकार करना है। सिर्फ 10 साल में हमने भारत को दुनिया की दसवीं सबसे बड़ी इकॉनॉमी से दुनिया की पांचवीं सबसे बड़ी इकॉनॉमी बना दिया है। किसी को भी लगता, अरे मोदी जी 10 से पांच पर पहुंच गया, अब तो बैठो आराम से। आराम से बैठने के लिए मैं पैदा नहीं हुआ। वो दिन दूर नहीं जब भारत दुनिया की तीसरी सबसे बड़ी अर्थव्यवस्था बनकर रहेगा। हम मिलकर आगे बढ़ेंगे, एकजुट होकर आगे बढ़ेंगे तो हर लक्ष्य पाकर रहेंगे। इसी भाव के साथ, एक हैं तो...एक हैं तो...एक हैं तो...। मैं एक बार फिर आप सभी को बहुत-बहुत बधाई देता हूं, देशवासियों को बधाई देता हूं, महाराष्ट्र के लोगों को विशेष बधाई देता हूं।

मेरे साथ बोलिए,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय!

वंदे मातरम, वंदे मातरम, वंदे मातरम, वंदे मातरम, वंदे मातरम ।

बहुत-बहुत धन्यवाद।