نئی دہلی، 10 ستمبر ، 2020 / وزیراعظم نریندر مودی نے پی ایم متسیہ سمپدا یوجنا، ای – گوپال ایپ اور ماہی گیری ، ڈیئری ، مویشویں کی افزائش نسل اور بہار میں زراعت کے متعلق بہت سے اقدامات کا ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے آغاز کیا۔
اس موقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج شروع کی گئی ان سبھی اسکیموں کا مقصد ہمارے گاوؤں کو بااختیار بنانا اور بھارت کو 21ویں صدی میں خود کفیل (آتم نربھر بھارت) بنانا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ متسیہ سمپدا یوجنا بھی اسی مقصد سے شروع کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسے 20 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ ملک کی 21 ریاستوں میں شروع کیا جا رہا ہے۔ یہ سرمایہ اگلے چار سے پانچ سال میں خرچ کیا جائے گا۔ اس میں سے آج 1700 کروڑ روپے کی لاگت کے پروجیکٹ شروع کیے گیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت پٹنہ، پورنیہ، سیتامڑھی، مدھے پورا، کشن گنج اور سمستی پور میں بہت سی سہولیات کا آغا ز کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس اسکیم سے ماہی گیری کی صنعت میں سرگرم افراد کو نیا بنیادی ڈھانچہ ، جدید آلات اور نئی منڈیوں تک رسائی حاصل ہوگی ۔ اس کے علاوہ انہیں ماہی گیری اور دیگر ذرائع سے نئے موقع بھی ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد ایسا پہلی بار ہے کہ ملک میں ماہی گیری کے شعبے کے لیے اتنی بڑی اسکیم شروع کی گئی ہے۔
جناب مودی نے کہ اس شعبے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اور ماہی گیری سے متعلق بہت سے معاملات سے نمٹنے کے لیے حکومت ہند نے ایک علیحدہ وزارت تشکیل دی ہے۔ اس سے ہمارے ماہی گیروں اور اس سے وابستہ پیشہ ور افراد اور فروخت کے لیے آسانی پیدا ہوگی۔
اس کا مقصدآنے والے تین چار برسوں میں مچھلی کی برآمدات کو دوگنا بھی کرنا ہے۔ اس سے ماہی گیری کے شعبے میں بھی روزگار کے لاکھوں نئے موقع پیدا ہوں گے۔ آج اس شعبے سے وابستہ اپنے کئی دوستوں کے ساتھ بات چیت کے بعد مجھے اعتماد ہے کہ اس میں مزید اضافہ ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ماہی گیری ، صاف ستھرے پانی پر منحصر ہے اور صاف ستھری گنگا کی مشن سے اس میں مزید مدد ملے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماہی گیری کا شعبہ دریا گنگا کے آس پاس کے علاقوں میں دریائی ٹرانسپورٹ کے سلسلے میں جاری کام سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہے۔ اس سال 15 اگست کو مشن ڈولفن کا اعلان کیا گیا تھا ، اس کا اثر بھی ماہی گیری کے شعبے پر پڑے گا ۔
وزیراعظم نے ہر گھر میں پینے کے صاف پانی کی سپلائی مہیا کرنے پر بہار سرکار کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں چار سے پانچ سال میں محض دو فیصد گھروں کو پانی کے کنکشن دیئے گئے تھے اور اب بہار میں 70 فیصد سے زیادہ گھروں کو پینے کے صاف ستھرا پانی کے کنکشن فراہم کر دیئے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ہند کے جل جیون مشن کو بہار سرکار کی طرف سے کی جانے والی کوششوں سے مدد مل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ کورونا کے اس دور میں بہار میں تقریباً 70 لاکھ گھروں کو نل کے ذریعے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا چکا ہے اور یہ حقیقت میں ایک بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے مثال کے طور پر کہا کہ اس بحران کی گھڑی میں ہمارے گاؤوں میں کس طرح یہ کام جاری ہے جب ملک میں تقریباً ہر کام رکا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے گاؤوں کی طاقت ہے کہ کورونا کے باوجود اناج، پھل، سبزیاں اور دودھ منڈیوں میں لایا جا رہا ہے۔
نہ صرف یہ بلکہ ڈیئری کی صنعت نے اس مشکل صورتحال کے باوجود ریکارڈ خریداری کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پی ایم کسان سمان ندھی میں بھی ملک کے 10 کروڑ سے زیادہ کسانوں ، خاص طور پر بہار میں تقریباً 75 لاکھ کسانوں کے بینک کھاتوں میں پیسہ براہ راست منتقل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کام بھی قابل ستائش ہے کیونکہ بہار نے کورونا کے ساتھ ساتھ سیلاب کا بھی بہادری سے مقابلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی سرکار اور مرکزی حکومت دونوں نے ہی راحت کا کام تیزی سے مکمل کرنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے مفت راشن اور پردھان منتری غریب کلیان روزگار ابھیان کی اسکیم کے فوائد ہر ضرورتمند شخص اور ہر اس مائیگرینٹ کنبے کو پہنچانے پر زور دیا، جو ریاست کے باہر سے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لہذا مفت راشن کی اسکیم میں جون کے بعد دیوالی اور چھٹھ پوجا تک توسیع کر دی گئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جو کارکن شہر کے باہر سے آئے ہیں اُن میں سے بہت سے کورونا بحران کی وجہ سے مویشیوں کی افزائش نسل کی طرف رجوع ہورہے ہیں اور انہیں مرکزی حکومت اور بہار سرکار کی بہت سی اسکیموں سے فائدہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نئی مصنوعات ، نئی اختراعات جیسے ملک کے ڈیئری کے شعبے کو توسیع دینے کے لیے لگاتار کوشش کر رہی ہے تاکہ مویشی پروروں کی آمدنی میں اضافہ ہو سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک میں مویشیوں کی کوالیٹی کو بہتر بنانے پر توجہ دی جا رہی ہے تاکہ ان کی صفائی ستھرائی اور صحت پر توجہ دی جا سکے اور انہیں تغذیہ بخش خوراک مل سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس مقصد سے ایک مفت ٹیکہ مہم آج شروع کی گئی ہے جس کےپیر اور منھ اور گروسیلوسیز کی بیماری والے 50 کروڑ سے زیادہ مویشیوں کے ٹیکہ لگایا جا سکے۔ مختلف اسکیموں کے تحت مویشیوں کے بہتر چارے کے لیے بھی انتظامات کیے گیے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں بہتر دیسی اقسام تیار کرنے کے لیے مشن گوکل جاری ہے۔ مادئے تولید کو مصنوعی طور پر مادہ کے جسم میں پہنچانے کے لیے ایک ملک گیر پروگرام ایک سال پہلے شروع کیا گیا تھا جس کا پہلا مرحلہ آج مکمل ہو گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں بہتر دیسی اقسام تیار کرنے کے لیے مشن گوکل جاری ہے۔ مادئے تولید کو مصنوعی طور پر مادہ کے جسم میں پہنچانے کے لیے ایک ملک گیر پروگرام ایک سال پہلے شروع کیا گیا تھا جس کا پہلا مرحلہ آج مکمل ہو گیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بہار ملک میں ہی اچھی کوالیٹی کے مویشی پیدا کرنے کا ایک بڑا مرکز بن رہا ہے۔ بہار قومی گوکل مشن کے تحت آج پورنیہ ، پٹنہ اور برونی میں جدید سہولتوں کی فراہمی کی وجہ سے ڈیئری کے شعبے میں مضبوط ہونے والا ہے۔ پورنیہ میں جو مرکز بنایا گیا ہے وہ بھارت میں سب سے بڑے مرکزوں میں سے ایک ہے ۔ اس سے نہ صرف بہار کو بڑے پیمانے پر فائدہ ہوگا بلکہ مشرقی بھارت کے ایک بڑے حصے کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس مرکز سے ترقی اور بچھوڑ اور ریڈ پورنیہ جیسی بہار کی دیسی اقسام کے تحفظ کو فروغ حاصل ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ عام طور پر ایک گائے ایک سال میں ایک بچہ دیتی ہے ، لیکن آئی وی ایف ٹکنالوجی کی مدد سے ایک سال میں بہت سے بچوں کی پیدائش ممکن ہے۔ ہمارا مقصد اس ٹکنالوجی کو ہر گاؤں تک پہنچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مویشیوں کی اچھی نسل کے ساتھ ان کی دیکھ بھال کے بارے میں بالکل صحیح سائنسی معلومات کی بھی اہمیت ہے۔ آج جو ای گوپال ایپ شروع کیا گیا ہےیہ ایک آن لائن ڈیجیٹل وسیلہ ہوگا ۔ اس سے کسانوں کو بہتر کوالٹی کی مویشی چننے اور بچولیوں سے آزادی حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ اس ایپ سے مویشیوں کی دیکھ بھال کے بارے میں، پیداواریت سے لے کر صحت اور خوراک تک کی معلومات حاصل ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب یہ کام مکمل ہوگا ، تو ای گوپال ایپ میں مویشی کا آدھار نمبر جوڑنے سے اُس مویشی کے بارے میں پوری معلومات آسانی سے حاصل ہو جائے گی۔ اس سے مویشیوں کے مالکان کومویشی خریدنے اور بیچنے میں آسانی ہو جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ سائنسی طریقے اختیار کرنا اور گاؤوں میں جدید بنیادی ڈھانچے تیار کرنا ضروری ہے تاکہ زراعت ، مویشیوں کی افزائش نسل اور ماہی گیری جیسے شعبوں کو فروغ دیا جا سکے ۔ بہار زراعت سے متعلق تعلیم اور تحقیق کا ایک اہم مرکز رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ دلی میں پوسا انسٹی ٹیوٹ ، بہار میں سمستی پور کے قریب پوسا ٹاؤن کا حوالہ دیتا ہے۔ نوآبادیاتی دور میں یہ خود زرعی تحقیق کا ایک قومی سطح کا مرکز تھا جو سمستی پور میں پوسا میں قائم کیا گیا تھا۔ انہوں نے ڈاکٹر راجیندر پرساد اور جن نائک کرپوری ٹھاکر جیسے رہنماؤں کی تعریف کی کہ انہوں آزادی کے بعد اس روایت کو آگے بڑھایا۔
ان کوششوں سے جذبہ حاصل کرنے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 2016 میں زراعت کی ڈاکٹر راجیندر پرساد یونیورسٹی کو ایک مرکزی یونیورسٹی کی حیثیت سے تسلیم کر لیا گیا تھا۔ اس کے بعد یونیورسٹی میں اور اس سے منسلک کالجوں میں نصابات کو توسیع دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس کو اور آگے لے جاتےہوئے زرعی تجارت اور دیہی بندوبست کے اسکول کی ایک عمارت کا افتتاح کیا گیا۔ اس کے علاوہ نئے ہاسٹل ، اسٹیڈیم اور گیسٹ ہاؤس بھی بنائے گئے۔ زرعی شعبے کی جدید ضرورتوں پر غور کرتے ہوئے تین مرکزی زرعی یونیورسٹیاں ملک میں قائم کی گئی ہیں، جبکہ پانچ چھ سال پہلے محض ایک یونورسٹی تھی۔ بہار میں ہر سال آنے والے سیلاب سے زراعت کو بچانے کے لیے بہار مہاتما گاندھی تحقیقی مرکز کا افتتاح کیا گیا۔ اسی طرح موتی پور میں ماہی گیری کے لیے علاقائی تحقیق و ترقی کا مرکز ، موتیہاری میں مویشیوں کی افزائش نسل اور ڈیری کے فروغ کا مرکز نیز اس طرح کے بہت سے ادارے شروع کیے گیے تاکہ زراعت کو سائنس و ٹکنالوجی سے جوڑا جا سکے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ خوراک کی ڈبہ بندی اور تحقیقی مراکز کے کلسٹرز گاؤوں کے پاس قائم کیے گیے ہیں اور اس کے ساتھ ہی ہم جے کسان ، جے وگیان اور جے انسندھان کا نشانہ حاصل کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ایک لاکھ کروڑ روپے کےبنیادی ڈھانچے کی ترقی کا فنڈ قائم کیا ہے، جس کا مقصد خصوصی انفرااسٹرکچر کو تیار کرنا اور ایف پی او ، کو- آپریٹیو گروپوں کو مدد فراہم کرنا ہے تاکہ اسٹوریج ، کولڈ اسٹوریج اور دیگر سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔
یہاں تک کہ ایس ایچ جی کو بھی اچھی خاصی مدد مل رہی ہے اور یہ مدد پچھلے چھ سال میں 32 گنا بڑھائی جا چکی ہے۔
جناب نریندر مودی نے کہا کہ ملک کے سبھی گاؤوں کو ترقی کے انجن کے طور پر اس کام میں شامل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور بھارت کو خود کفیل بنانے میں ان کی مدد کی جا رہی ہے۔
आज जितनी भी ये योजनाएं शुरू हुई हैं उनके पीछे की सोच ही यही है कि हमारे गांव 21वीं सदी के भारत, आत्मनिर्भर भारत की ताकत बनें, ऊर्जा बनें: PM
— PMO India (@PMOIndia) September 10, 2020
कोशिश ये है कि अब इस सदी में
— PMO India (@PMOIndia) September 10, 2020
Blue Revolution यानि मछली पालन से जुड़े काम,
White Revolution यानि डेयरी से जुड़े काम,
Sweet Revolution यानि शहद उत्पादन,
हमारे गांवों को और समृद्ध करे, सशक्त करे: PM
प्रधानमंत्री मत्स्य संपदा योजना इसी लक्ष्य को ध्यान में रखकर बनाई गई है।
— PMO India (@PMOIndia) September 10, 2020
आज देश के 21 राज्यों में इस योजना का शुभारंभ हो रहा है।
अगले 4-5 वर्षों में इस पर 20 हज़ार करोड़ रुपए से ज्यादा खर्च किए जाएंगे।
इसमें से आज 1700 करोड़ रुपए का काम शुरु हो रहा है: PM
बिहार के पटना, पूर्णियां, सीतामढ़ी, मधेपुरा, किशनगंज और समस्तीपुर में अनेक सुविधाओं का लोकार्पण और शिलान्यास किया गया है।
— PMO India (@PMOIndia) September 10, 2020
इससे मछली उत्पादकों को नया इंफ्रास्ट्रक्चर मिलेगा, आधुनिक उपकरण मिलेंगे, नया मार्केट भी मिलेगा: PM#AatmaNirbharBihar
देश के हर हिस्से में, समंदर और नदी किनारे बसे क्षेत्रों में मछली के व्यापार-कारोबार को, ध्यान में रखते हुए, पहली बार देश में इतनी बड़ी योजना बनाई गई है।
— PMO India (@PMOIndia) September 10, 2020
आज़ादी के बाद इस पर जितना निवेश हुआ, उससे भी कई गुना ज्यादा निवेश प्रधानमंत्री मत्स्य संपदा योजना पर किया जा रहा है: PM
पीएम किसान सम्मान निधि से भी देश के 10 करोड़ से ज्यादा किसानों के बैंक खातों में सीधा पैसा पहुंचाया गया है।
— PMO India (@PMOIndia) September 10, 2020
इसमें करीब 75 लाख किसान बिहार के भी हैं।
अब तक करीब 6 हज़ार करोड़ रुपए बिहार के किसानों के बैंक खाते में जमा हो चुके हैं: PM#AatmnirbharBihar
इस बात पर बहुत जोर दिया जा रहा है कि मुफ्त राशन की योजना और प्रधानमंत्री गरीब कल्याण रोज़गार अभियान का लाभ बिहार के हर जरूरतमंद साथी तक पहुंचे, बाहर से गांव लौटे हर श्रमिक परिवार तक पहुंचे: PM#AatmaNirbharBihar
— PMO India (@PMOIndia) September 10, 2020
पशुओं की अच्छी नस्ल के साथ ही उनकी देखरेख और उसको लेकर सही वैज्ञानिक जानकारी भी उतनी ही ज़रूरी होती है।
— PMO India (@PMOIndia) September 10, 2020
इसके लिए भी बीते सालों से निरंतर टेक्नॉलॉजी का उपयोग किया जा रहा है।
इसी कड़ी में आज ‘ई-गोपाला’ app शुरु किया गया है: PM
ई- गोपाला app एक ऐसा digital माध्यम होगा जिससे पशुपालकों को
— PMO India (@PMOIndia) September 10, 2020
उन्नत पशुधन को चुनने में आसानी होगी,
उनको बिचौलियों से मुक्ति मिलेगी।
ये app पशुपालकों को उत्पादकता से लेकर उसके स्वास्थ्य और आहार से जुड़ी तमाम जानकारियां देगा: PM
ई- गोपाला app एक ऐसा digital माध्यम होगा जिससे पशुपालकों को
— PMO India (@PMOIndia) September 10, 2020
उन्नत पशुधन को चुनने में आसानी होगी,
उनको बिचौलियों से मुक्ति मिलेगी।
ये app पशुपालकों को उत्पादकता से लेकर उसके स्वास्थ्य और आहार से जुड़ी तमाम जानकारियां देगा: PM
अब भारत उस स्थिति की तरफ बढ़ रहा है जब गांव के पास ही ऐसे क्लस्टर बनेंगे जहां फूड प्रोसेसिंग से जुड़े उद्योग भी लगेंगे और पास ही उससे जुड़े रिसर्च सेंटर भी होंगे।
— PMO India (@PMOIndia) September 10, 2020
यानि एक तरह से हम कह सकते हैं- जय किसान, जय विज्ञान और जय अनुसंधान: PM
यहां के फल, चाहे वो लीची हो, जर्दालू आम हो, आंवला हो, मखाना हो, या फिर मधुबनी पेंटिंग्स हो,ऐसे अनेक प्रोडक्ट बिहार के जिले-जिले में हैं।
— PMO India (@PMOIndia) September 10, 2020
हमें इन लोकल प्रोडक्ट्स के लिए और ज्यादा वोकल होना है।
हम लोकल के लिए जितना वोकल होंगे, उतना ही बिहार आत्मनिर्भर बनेगा: PM#AatmanirbharBihar
यहां के फल, चाहे वो लीची हो, जर्दालू आम हो, आंवला हो, मखाना हो, या फिर मधुबनी पेंटिंग्स हो,ऐसे अनेक प्रोडक्ट बिहार के जिले-जिले में हैं।
— PMO India (@PMOIndia) September 10, 2020
हमें इन लोकल प्रोडक्ट्स के लिए और ज्यादा वोकल होना है।
हम लोकल के लिए जितना वोकल होंगे, उतना ही बिहार आत्मनिर्भर बनेगा: PM#AatmanirbharBihar
पूर्णिया जिले में मक्का के व्यापार से जुड़ा ‘अरण्यक FPO’ और कोसी क्षेत्र में महिला डेयरी किसानों की ‘कौशिकी मिल्क प्रोड्यूसर कंपनी’, ऐसे अनेक समूह प्रशंसनीय काम कर रहे हैं।
— PMO India (@PMOIndia) September 10, 2020
अब तो हमारे ऐसे उत्साही युवाओं के लिए, बहनों के लिए केंद्र सरकार ने विशेष फंड भी बनाया है: PM