وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے کووِڈ19 ہراول دستے کے کارکنان کے لئے سہولت کے مطابق ڈھالے گئے کریش کورس پروگرام کو لانچ کیا۔یہ تربیتی پروگرام 26 سے زائد ریاستوں میں پھیلے ہوئے 111 تربیتی مراکز پر چلایا جائے گا۔ تقریباً ایک لاکھ ہراول دستے کے کارکنان کو اس پہل قدمی کے تحت تربیت فراہم کی جائے گی۔ ہنرمندی ترقیات اور صنعت کاری کے وزیر ڈاکٹر مہیندر ناتھ پانڈے اور متعدد دیگر مرکزی وزراء، ریاستوں کے وزراء، ماہرین اور دیگر شراکت دار بھی اس موقع پر موجود تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ لانچ کورونا کے خلاف نبرد آزمائی کی سمت میں ایک اہم اگلا قدم ہے۔ وزیر اعظم نے خبردار کیا کہ وائرس یہیں موجود ہے اور اس کے ذریعہ اپنی شکل بدل لینے کے امکانات بھی موجود ہیں۔ وبائی مرض کی دوسری لہر نے ان چنوتیوں کو نمایاں کر دیا جو یہ وائرس ہمارے سامنے پیش کر سکتا ہے۔ ملک کو چنوتیوں کا سامنا کرنے کے لئے مستعد رہنا ہے اور ایک لاکھ سے زائد ہراول دستے کے کارکنان یا سورماؤں کو تربیت کی فراہمی اس سمت میں ایک قدم ہے۔
وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ یہ وبائی مرض ایسا تھا جس نے دنیا کے ہر ملک، ادارے، معاشرے، کنبے اور فرد کا امتحان لیا، ساتھ ہی ساتھ اس نے ہمیں سائنس، حکومت ، معاشرے، ادارے یا افراد کے طور پر اپنی صلاحیتیں بڑھانے کے تئیں بھی خبردار کر دیا۔ بھارت نے اس چنوتی کا ڈٹ کر سامنا کیا اور پی پی ای کٹس، ٹیسٹنگ اور دیگر متعلقہ طبی بنیادی ڈھانچہ جس کا تعلق کووِڈ کی نگہداشت اور معالجے سے تھا، ان تمام تر کوششوں کا بین ثبوت ہیں ۔ جناب مودی نے اشارہ کیا کہ دور دراز میں واقع ہسپتالوں کو وینٹی لیٹرس اور آکسیجن کنسنٹریٹرس فراہم کیے جا رہے ہیں۔ 1500 سے زائد آکسیجن پلانٹس جنگی پیمانے پر قائم کیے جا رہے ہیں۔ ان تمام کوششوں کے درمیان ہنر مند افرادی قوت خاصی اہمیت کی حامل ہے ۔ اس مقصد کے لئے نیز کورونا سورماؤں کی موجودہ تعداد میں اضافے کے لئے ایک لاکھ نوجوانوں کو تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تربیت دو تین مہینوں میں مکمل ہو جائے گی۔
وزیر اعظم نے مطلع کیا کہ ملک کے سرکردہ ماہرین نے آج لانچ کیے گئے چھ کورس ڈیزائن کیے ہیں جو ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی ضروریات کے مطابق تیار کیے گئے ہیں۔ یہ تربیت کووِڈ سورماؤں کو، سہولت کے مطابق ڈھالے گئے چھ فرائض کی ادائیگی کے سلسلے میں فراہم کی جائے گی جن میں -گھر پر نگہداشت میں کس طرح امداد فراہم کی جائے، بنیادی نگہداشت کو کس طرح تقویت بہم پہنچائی جائے، جدید ترین نگہداشت امداد بہم کیسے پہنچائی جائے، ہنگامی حالات میں نگہداشت امداد کیسے فراہم کی جائے، نمونے کس طرح جمع کیے جائیں، طبی آلات اور سازو سامان کے ذریعہ امداد کس طرح بہم پہنچائی جائے جیسے نکات شامل ہیں۔ اس تربیت میں نئی ہنرمندی اور ایسے افراد کی ہنرمندی کو مزید تاحال بنانے اور فروغ دینے کا پہلو بھی مضمر ہے جو اس ٹائپ کے کام میں پہلے ہی کچھ نہ کچھ تربیت حاصل کر چکے ہیں۔ یہ مہم صحتی شعبے کے ہراول دستے کے کارکنان کو تازہ توانائی سے بھر دے گی اور ہمارے نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع بہم پہنچائے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کی مدت نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ ہنر مندی، از سر نو ہنر مندی کا حصول اور ہنر مندی کو تاحال بنانا کس قدر اہم ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اسکل انڈیا مشن علیحدہ سے پہلی مرتبہ ملک میں شروع کیا گیا تھا ، علیحدہ سے ایک ہنرمندی ترقیات وزارت کی تشکیل عمل میں آئی تھی، وزیر اعظم کے ہنر مندی ترقیات مراکز ملک بھر میں کھولے گئے تھے۔ آج اسکل انڈیا مشن اس ملک کے لاکھوں نوجوانوں کو ہر سال مدد فراہم کر رہا ہے اور آج کی ضروریات کے مطابق تربیت فراہم کر رہا ہے۔ گذشتہ برس سے ہنرمندی ترقیات کی وزارت نے ملک بھر میں یہاں تک کہ وبائی مرض کے دوران بھی لاکھوں صحتی کارکنان کو تربیت فراہم کی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری کے آبادی سائز کو ذہن میں رکھتے ہوئے لازمی ہے کہ صحت کے شعبے میں ڈاکٹروں، نرسوں اور نیم طبی عملے کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہے۔ نئے اے آئی آئی ایم ایس، نئے میڈیکل کالج اور نئے نرسنگ کالج شروع کرنے کے لئے خصوصی توجہ کے ساتھ سات برسوں میں کام انجام دیا گیا ہے ۔ اسی طریقے سے طبی تعلیم اور متعلقہ اداروں میں بھی اصلاحات کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ صحتی پیشہ وران تیار کرنے کے سلسلے میں جس قدر سنجیدگی اور رفتار سے کام جاری ہے، وہ اپنی نوعیت کے لحاظ سے غیر معمولی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دیہی شفاخانوں میں تعینات ، آشا کارکنان، اے این ایم، آنگن واڑی جیسے صحتی کارکنان ہمارے صحت کے شعبے کا ایک مضبوط ستون ہیں اور اکثر گفت وشنید میں ان پر توجہ مرکوز نہیں کی جاتی۔ یہ چھوت کو روکنے میں ایک اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور انہوں نے دنیا کی وسیع ترین ٹیکہ کاری مہم میں بھی اپنا تعاون فراہم کیا ہے۔ وزیر اعظم نے ملک کے ہر ایک باشندے کی سلامتی کے لئے تمام تر مشکلات اور خطرات اور برعکس حالات کے دوران بھی اپنا کام جاری رکھنے کے لئے ان صحتی کارکنان کے کام کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ دور دراز اور پہاڑی و قبائلی علاقوں میں چھوت کی روک تھام کے معاملے میں انہوں نے ایک بڑا کردار ادا کیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 21 جون سے شروع ہونے والی مہم کے سلسلے میں متعدد رہنما خطوط جاری کیے گئے ہیں۔ 45 برس سے کم کی عمر کے افراد کو بھی ٹیکہ کاری کے لئے وہی معالجہ فراہم کیا جائے گا جیسا کہ 21 جون سے 45 برس سے زائد عمر کے افراد کو فراہم کرایا جانا ہے۔ مرکزی حکومت کورونا کے قواعد و ضوابط اور تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ہر شہری کو مفت ٹیکہ سہولت فراہم کرنے کے لئے پابند عہد ہے۔
وزیر اعظم نے تربیت حاصل کرنے والوں کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ان کی نئی ہنرمندیاں اہل ملک کی زندگیاں بچانے میں بروئے کار لائی جائیں گی۔