وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے وکست بھارت سنکلپ یاترا کے استفادہ کنندگان سے بات چیت کی۔ اس پروگرام میں مرکزی وزراء، ارکان پارلیمنٹ، اراکین اسمبلی اور مقامی سطح کے نمائندوں کے ساتھ ملک بھر کے ہزاروں کی وکست بھارت سنکلپ یاترا کے استفادہ کنندگان شامل ہوئے۔
ایک سو دو سال پرانے کوآپریٹو گروپ آندھرا پردیش میں نندیالا کے سعید خواجہ محی الدین نے وزیر اعظم کو بتایا کہ موجودہ حکومت کے پہل کے بعد ہی نابارڈ نے گروپ کو زرعی بنیادی ڈھانچے منصوبہ کے تحت اسٹوریج کے لیے تین کروڑ روپے کے قرض کی پیشکش کی ہے۔ اس سے گروپ کو پانچ گودام بنانے میں مدد ملی۔ان میں جو کسان اپنا اناج رکھتے ہیں انہیں الیکٹرانک گودان رسیدیں ملتی ہیں جس سے انہیں بینکوں سے کم سود پر قرض حاصل کر نے میں مدد ملتی ہے۔ کثیر مقصدی سہولت مرکز کسانوں کو ای منڈیوں اور ای نام سے جوڑتا ہے اور کسانوں کو ان کی پیداوار کے لئے بہترین قیمتوں کی ادائیگی کو یقینی بناتاہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بچولیوں کا پوری طرح خاتمہ ہوجاتا ہے۔ ان کے گروپ میں خواتین کسانوں اور چھوٹے تاجروں سمیت 5600 کسان شامل ہیں۔
وزیراعظم نے 100 سال سے زائد عرصے تک گروپ چلانے کے لئے مقامی کسانوں کے جذبے کو سلام پیش کیا۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ مقامی کسانوں کو کوآپریٹو بینکوں کے ذریعے زرعی بنیادی ڈھانچہ سے متعلق فنڈ کے بارے میں پتہ چلا اور رجسٹرار اور سٹوریج کی سہولت سے چھوٹے کسانوں کو اپنی پیداوار کو بہترین قیمت پر رکھنے کے قابل بنایا ہے۔ کاروباری شخص نے بتایا کہ پچھلے 10 برسوں کی پہل سے واقعی ان کے کام میں تبدیلی آئی ہے کیونکہ وہ کسان سمردھی کیندر بھی چلا رہے ہیں، یہی نہیں وہ کسان کریڈٹ کارڈ اور ایف پی اوز کے ذریعے قدر میں اضافہ جیسے سرکاری کے ذریعہ شروع کی گئی متعدد سہولت فراہم کر رہے ہیں۔
قدرتی کاشتکاری کے رجحان پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کسانوں سے کھادوں کے استعمال کو کنٹرول کرنے کو کہا کیونکہ بہت سے لوگ یوریا کے استعمال میں نینو یوریا شامل کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ کسانوں میں مسلسل آگاہی پیدا کی جا رہی ہے اور کھادوں کے استعمال کو معقول بنانے کے لیے مٹی کی جانچ بھی کی جا رہی ہے اور کسانوں کو سوائل ہیلتھ کارڈ فراہم کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں ملک کے کسانوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ یوریا اور نینو یوریا دونوں کا استعمال نہ کریں۔ جہاں بھی دستیاب ہو نینو کا استعمال کریں ۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جب حکومت ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ کے جذبے کے ساتھ کام کرتی ہے تو اسکیم آخری فرد تک پہنچتی ہے۔ اس کے بعد بھی کوئی ’مودی کی گارنٹی کی گاڑی‘ سے استفادہ نہیں کرپایا ہے تو اس کو بھی اس سے فائدہ اٹھانے میں مدد کی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پی ا ے سی کو مضبوط بنانے کے لیے انتھک محنت کر رہی ہے اور حکومت کا 2 لاکھ اسٹوریج یونٹ بنانے کا منصوبہ ہے۔