’’ آج آپ جیسے کھلاڑیوں کاجذبہ کافی بلند ہے، تربیت بھی بہتر ڈھنگ سےحاصل کررہے ہیں اور کھیلوں کےتئیں ملک میں ماحول بھی بہت زبردست طور پر سازگارہے‘‘
’’مقصد ترنگاپرچم کواونچارکھنا ہے اور قومی ترانہ کو بجتےہوئے سنناہے ‘‘
’’ ہمارےایتھلیٹس ایسے وقت میں کامن ویلتھ گیمس میں حصہ لینے جارہے ہیں جب ملک آزادی کی 75 ویں سالگرہ منا رہا ہے‘‘
’’آپ سبھی کو بہترین تربیت دی گئی ہے اور دنیا میں بہترین سہولتوں کے ساتھ پوری طرح تربیت فراہم کی گئی ہے ۔ یہی وقت ہے کہ اس تربیت کو اوراپنےقوت ارادی کوشامل کیا جائے ‘‘
ابھی تک آپ نے جو کچھ حاصل کیاہے وہ یقینا تحریک دینے والا ہے لیکن اب آپ کو نئے ریکارڈس کےلئےپھر سے کوشش کرنی ہوگی ‘‘

وزیراعظم جناب نریندر مود ی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ  کامن ویلتھ گیمس 2022 میں حصہ لینے والے بھارتی کھلاڑیوں کے دستے کے ساتھ بات چیت کی ۔  اس بات چیت میں  ایتھلیٹس کے ساتھ ساتھ ان کے کوچز بھی شامل ہوئے۔ اس موقع پر نوجوانوں کے امور اورکھیلوں کے  علاوہ  اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر  اورکھیلوں کے سکریٹری بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نے  شطرنج کے عالمی دن پر کامن ویلتھ گیم کے لئے بھارتی دستے کے تئیں نیک خواہشات ظاہر کی ۔ شطرنج کااولمپیاڈ بھی تملناڈو میں 28 جولائی سے شروع ہونے جارہا ہے۔ انہوں نے  ہندوستان کا سرفخر سے بلند کرنےکےلئےان کےساتھ نیک تمناؤں کااظہار  کیا۔ جیسا کہ اس سے پہلے ان کے پیش رووں نےکیا تھا۔ ا نہوں نے بتایا کہ پہلی مرتبہ 65 سے زیادہ ایتھلیٹس کامن ویلتھ گیمس میں شرکت کررہے ہیں، لہذا انہیں نیک تمنائیں پیش کی تاکہ ایک زبردست اثر  پڑ سکے۔ انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ پورےدل و جان کے ساتھ اورمحنت کےساتھ کھیلیں اور اپنی پوری قوت کااستعمال کریں اور بغیر کسی دباؤ کے کھیل میں حصہ لیں ۔

بات چیت کے دوران وزیراعظم نے   مہاراشٹر سے آنے والے  ا یک ایتھلیٹ جناب اویناش سابلے کی زندگی کے تجربہ کے بارے میں معلومات حاصل کی جو سیاچین میں بھارتی فوج میں کام کررہاہے ۔ انہوں نےکہا کہ اویناش نےبھارتی فوج میں اپنے چار سال کے دور میں بہت کچھ سیکھا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی فوج سے انہوں نےجوتربیت اورڈسپلن حاصل کیا ہے اس سے انہیں کسی بھی فیلڈ میں  اپنا اورملک کا نام روشن کرنے میں مدد ملے گی ۔ وزیراعظم نے ان سےپوچھا کہ انہوں نے سیاچن میں کام کرتے ہوئے اسٹیپل چیس فیلڈ  کو ہی کیوں چنا۔انہوں نے کہاکہ اسٹیپل چیس رکاوٹوں کو عبور کرنے کے بارے میں ہے اور اس نے فوج میں اسی طرح کی تربیت حاصل کی ہے۔ وزیراعظم نے اتنی تیزی سے وزن کم کرنے کے اس کے تجربے کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے انہیں کھیلوں میں شامل ہونے کی ترغیب دی اور انہیں اپنی تربیت کے لیے اضافی وقت ملا اور اس سے وزن کم کرنے میں بھی مدد ملی۔

وزیر اعظم نے 73 کلوگرام کے زمرے میں ایک ویٹ لفٹر اچنتا شیولی سے  بھی بات  چیت کی جو مغربی بنگال سے تعلق رکھتے ہیں اور ان سے پوچھا کہ وہ کس طرح اپنی پرامن فطرت اور اپنے کھیلوں میں ویٹ لفٹنگ کی طاقت کے درمیان توازن قائم کرنے میں کامیاب ہوئے  ۔ اچینتا نے کہا کہ ان کا یوگا کا باقاعدہ معمول ہے جو انہیں دماغ کو پرسکون کرنے میں مدد کرتا ہے۔ وزیراعظم نے ان سے ان کے خاندان کے بارے میں پوچھا جس پر اچنتا نے جواب دیا کہ ان کی ماں اور ایک بڑا بھائی ہے جو ہر طرح کے اونچ نیچ میں ان کا ساتھ دیتے ہیں۔ وزیر اعظم نے  اس بات کی  بھی جانکاری حاصل کہ کھیل کے دوران وہ کس طرح  چوٹ کے مسائل سے نمٹتے ہیں۔ اچنتا نے جواب دیا کہ چوٹیں کھیل کا حصہ ہیں اور وہ ان کی بہت احتیاط سے دیکھ بھال کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنی ان غلطیوں کا تجزیہ کرتے ہیں جن کی وجہ سے وہ زخمی ہوتے ہیں  اور وہ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ انہیں مستقبل میں نہ دہرایا جائے۔ وزیر اعظم نے ان کی کوششوں کے لیے ان کےتئیں نیک خواہشات کا اظہار کیا اور ان کے خاندان، خاص طور پر ان کی والدہ اور بھائی کی تعریف کی کہ انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ اچنتا کی تمام ضروریات کو پورا کیا گیا جس کی وجہ سے وہ آج اس مقام پر پہنچ گئے۔

وزیر اعظم نے کیرالہ کی بیڈمنٹن کھلاڑی محترمہ ٹریسا جولی سے بھی بات چیت کی۔ وزیراعظم نے پوچھا کہ انہوں نے بیڈمنٹن کا انتخاب کیسے کیا جب کہ کنور، جہاں سے وہ آتی ہیں فٹ بال اور کھیتی باڑی کے لیے مشہور ہے۔ اس  پرجولی نے جواب دیا کہ  اس کے والد نے انہیں اس کھیل میں حصہ لینے کی ترغیب دی۔ وزیراعظم نے گایتری گوپی چند کے ساتھ ان کی دوستی اور میدان میں شراکت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس کے فیلڈ کی پارٹنر کے ساتھ اچھا دوستی ہے جو اسے اس کے کھیل میں مددکرتی ہے۔ وزیر اعظم نے واپس آنے پر جشن منانے کے اس کے منصوبوں کے بارے میں بھی پوچھا۔

وزیر اعظم نے جھارکھنڈ سے تعلق رکھنے وا لی ہاکی کھلاڑی محترمہ سلیمہ ٹیٹے سے گفتگو کی۔  وزیراعظم نے ہاکی کے میدان میں اس کے اور ان کے والد کے سفر کے بارے میں جانکاری حاصل کی۔اس پر سلیمہ نے کہا کہ وہ اپنے والد کو ہاکی کھیلتے دیکھ کر کافی متاثر ہوئیں۔ وزیر اعظم نے ٹوکیو اولمپکس میں کھیلنے کے انکے تجربے  کے بارے میں پوچھاتو انہوں نے کہا کہ وہ ٹوکیو جانے سے پہلے وزیر اعظم کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے  کافی متاثر تھیں۔

وزیر اعظم نے ہریانہ سے تعلق رکھنے والی شاٹ پٹ میں پیرا ایتھلیٹ شرمیلا سے بات چیت کی۔ وزیر اعظم نے ان سے 34 سال کی عمر میں کھیل میں کیریئر شروع کرنے اور صرف دو سال کے عرصے میں طلائی تمغہ حاصل کرنے کے بارے میں ان کی حوصلہ افزائی کے بارے میں پوچھا۔ شرمیلا کا کہنا تھا کہ انہیں بچپن سے ہی کھیلوں میں  کافی دلچسپی تھی لیکن   گھرکی مالی حالت کی وجہ سے کم عمری میں ہی ان کی شادی کر دی گئی اور انہیں اپنے شوہر کے ہاتھوں مظالم کا سامنا کرنا پڑا۔ اسے اور اس کی دو بیٹیوں کو چھ سال تک اپنے والدین پر انحصار کرنا پڑا۔ اس کے رشتہ دار ٹیک چند بھائی نے، جو ایک پرچم بردار تھا، نے اس کی مدد کی اور اسے دن میں آٹھ گھنٹے بھرپور طریقے سے تربیت دی۔ وزیر اعظم نے اس کی  بیٹیوں کے بارے میں پوچھا اور کہا کہ وہ صرف اپنی بیٹیوں کے لیے نہیں بلکہ پوری قوم کے لیے رول ماڈل ہیں۔ شرمیلا نے مزید کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ ان کی بیٹی کھیلوں میں شامل ہوں اور قوم کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ وزیراعظم نے ان کےکوچ ٹیک چند جی کے بارے میں بھی دریافت کیا جو ایک سابق پیرالمپئن ہیں جس پر شرمیلا نے جواب دیا کہ وہ ان کے پورے کیریئر میں ان کے لیے تحریک رہے ہیں۔ شرمیلا کی تربیت کے تئیں یہ ان کی لگن ہی تھی جس نے اسے کھیلوں میں حصہ لینے کے لئے آمادہ کیا۔ وزیر اعظم نےکہا  کہ جس عمر میں انہوں نے اپنا کیریئر شروع کیا اس عمر میں دوسروں نے ہار مان لی ہوتی  اور پھر  وزیراعظم نے انہیں  ان کی کامیابی پر مبارکباد دی اور کامن ویلتھ گیمز کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نے انڈمان اور نکوبار سے تعلق رکھنے والے ایک سائیکل سوار جناب ڈیوڈ بیکہم سے بات چیت کی۔ وزیراعظم نے پوچھا کہ کیا فٹ بال  کے تئیں ان کا کوئی لگاؤ یا جذبہ ہے کیوں کہ وہ ایک لیجنڈری فٹبالر کے  نام کاذکر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں فٹ بال کا جذبہ اور لگاؤ تھا لیکن انڈمان میں جس طرح کا بنیادی ڈھانچہ ہے اس سے لگتا ہے کہ  اس کھیل کو آگے  نہیں بڑھایا جاسکتا  نہ ہی اس طرح کے حالات اس کھیل کی اجازت دیتے ہیں ۔ وزیراعظم نے پوچھا کہ اتنے لمبے عرصے تک اس کھیل کو آگے بڑھانے کے لیے کیسے حوصلہ افزائی کی گئی۔تو انہوں نے کہا کہ ان کے آس پاس کے لوگوں نے بہت حوصلہ افزائی کی۔ وزیراعظم نے پوچھا کہ کھیلو انڈیا نے ان کی مدد کیسے کی، اس پر انہوں نے کہا کہ ان کا سفر کھیلو انڈیا سے شروع ہوا تھا اور وزیر اعظم نے من کی بات میں ان کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہیں مزید حوصلہ دیا ہے۔ وزیر اعظم نے سونامی سے ا ن کے والد کی جان جانے اور اس کے فوراً بعد ان کی  والدہ  کے کھونے کے بعد بھی ڈٹے رہنے پر ان کی تعریف کی۔

بات چیت کے بعد کھلاڑیوں سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ان سے ذاتی طور پر ملنے سے قاصر رہے کیونکہ وہ ایسا کرنے کی خواہش کے باوجود پارلیمنٹ میں مصروف تھے۔ تاہم انہوں نے ان سے وعدہ کیا کہ جب بھی وہ واپس آئیں گے تو وہ ان سے ضرورملیں گے اورپھر ان کے ساتھ جیت کا جشن مل کر منایا جا سکتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ دور ایک طرح سے ہندوستانی کھیلوں کی تاریخ کا سب سے اہم دور ہے۔ آج کھلاڑیوں کا حوصلہ کافی بلند ہے، تربیت بھی بہتر ہو رہی ہے اور ملک میں کھیلوں کے تئیں ماحول بھی زبردست ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ سب نئی بلندیوں کو چھورہے ہیں، نئی چوٹیاں سر کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ جوکھلاڑی پہلی بار بڑے بین الاقوامی میدان میں اتر رہے ہیں، ان کے لئے صرف میدان بدلا ہے لیکن کامیابی کے لیے جذبہ اور ضد جوں کاتوں برقرار ہے۔ "مقصد ترنگا لہراتے دیکھنا، قومی ترانہ بجتے ہوئے سننا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس لیے دباؤ قبول نہ کریں، اچھے اور مضبوط کھیل سے اثر پیدا کریں"۔

وزیراعظم نے کہا کہ  ہمارےکھلاڑی ایک ایسے وقت میں کامن ویلتھ گیمز میں حصہ لے رہےہیں جب ملک آزادی کے 75 سال کا جشن منا رہا ہے اورمجھے امید ہے کہ  کھلاڑی اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے جو ملک کے لیے تحفہ ہو گا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مخالف کون ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تمام کھلاڑیوں نے دنیا کی بہترین سہولیات کے ساتھ اچھی تربیت حاصل کی ہے انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ تربیت کو یاد رکھیں اوراپنی قوت ارادی پر  پورابھروسہ کریں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کھلاڑیوں نے جو کچھ حاصل کیا ہے وہ یقیناً متاثر کن ہے لیکن انہیں اب نئے ریکارڈ بنانے اور ملک اور اہل وطن کے لیے اپنی بہترین کارکردگی کا مقصدمکمل کرنا   چاہیے۔

وزیر اعظم کی طرف سے بات چیت  ان کی اس کوشش کا حصہ ہے جس کا مقصد اہم اوربڑے کھیل  مقابلوں میں شرکت سے قبل کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرناہے۔ پچھلے سال، وزیر اعظم نے ٹوکیو 2020 اولمپکس کے لیے جانے والے ہندوستانی کھلاڑیوں کے دستے اور ٹوکیو 2020 پیرالمپکس گیمز کے لیے ہندوستانی پیرا ایتھلیٹس کے دستے کے ساتھ بات چیت کی تھی۔

کھیلوں کے مقابلوں کے دوران بھی وزیراعظم نے کھلاڑیوں کی  پیش رفت میں گہری دلچسپی لی۔ کئی مواقع پر، انہوں نے ذاتی طور پر کھلاڑیوں کو ان کی کامیابی اور مخلصانہ کوششوں پر مبارکباد دینے کے لیے فون کیا، اور انہیں بہتر سے بہتر کرنے کی ترغیب دی۔ مزید برآں، وطن واپسی پر وزیراعظم نے دستے سے ملاقات اور بات چیت بھی کی۔

کامن ویلتھ گیمس2022 ، 28 جولائی سے 08 اگست 2022 تک برمنگھم میں منعقد ہوں گے ۔ ان  کامن ویلتھ کھیلوں میں 19 مختلف کھیل مقابلوں میں 141 مقابلوں میں  کل 215 کھلاڑی شرکت کریں گے۔

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...

Prime Minister Shri Narendra Modi paid homage today to Mahatma Gandhi at his statue in the historic Promenade Gardens in Georgetown, Guyana. He recalled Bapu’s eternal values of peace and non-violence which continue to guide humanity. The statue was installed in commemoration of Gandhiji’s 100th birth anniversary in 1969.

Prime Minister also paid floral tribute at the Arya Samaj monument located close by. This monument was unveiled in 2011 in commemoration of 100 years of the Arya Samaj movement in Guyana.