وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج بھارت منڈپم میں ٹیم جی 20 کے ساتھ بات چیت کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے اجتماع سے خطاب بھی کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے جی 20 کی کامیاب تنظیم کے لیے جو تعریفیں کی جا رہی ہیں ان پر زور دیا اور اس کامیابی کا سہرا بنیادی سطح کے ذمہ داروں کے سر باندھا۔
وسیع منصوبہ بندی اور عملدرآمد کے عمل کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے عہدیداروں سے کہا کہ وہ اپنے تجربات اور سیکھنے كے عمل کو دستاویز كی شكل دیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح تیار کردہ دستاویز مستقبل کے واقعات کے لیے مفید رہنما خطوط تیار کر سکتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ كاروباری اہمیت کا احساس ہے اور ہر ایک میں اس كاروبار کا مرکزی حصہ ہونے کا احساس ایسے بڑے ایونٹس کی کامیابی کا راز ہے۔
وزیر اعظم نے عہدیداروں سے کہا کہ وہ تكلف كے بغیر بیٹھیں اور اپنے اپنے محکموں میں تجربات شیئر کریں۔ اس طرح کسی کی کارکردگی کو ایک وسیع تناظر میں رکھا جا سكتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح ہم دوسروں کی کوششوں کو جان لیتے ہیں جو ہمیں بہتر کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کا ایوینٹ مزدوروں کا اتحاد ہے اور میں اور آپ دونوں مزدور ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ معمول کے دفتری کام میں ہمیں اپنے ساتھیوں کی صلاحیتوں کا علم نہیں ہوتا۔ میدان میں اجتماعی طور پر کام سائلو، عمودی اور افقی سائلوز کو ہٹاتا ہے اور ایک ٹیم بناتا ہے۔انہوں نے اس نکتے کو جاری سوچھتا ابھیان کی مثال کے ساتھ واضح کیا اور كہا كہ اسے محکموں میں ایک اجتماعی کوشش میں بدلا جاءے۔انہوں نے کہا کہ اس سے یہ پراجیکٹ کام كاج کی بجائے ایک تہوار بن جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اجتماعی جذبے میں طاقت ہوتی ہے۔
انہوں نے كہا كہ دفاتر میں درجہ بندی سے باہر نكل كر اپنے ساتھیوں کی خوبیوں کو جاننے کی کوشش كی جاءے۔ وزیر اعظم نے انسانی وسائل اور سیکھنے کے نقطہ نظر سے ایسی کامیاب تنظیموں کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ جب کوئی واقعہ صرف رونما ہونے کے بجائے صحیح طریقے سے انجام پاتا ہے تو اس کے دور رس اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے دولت مشتركہ كھیلوں کی مثال دیتے ہوئے اس کی وضاحت کی جو ملک کی برانڈنگ کا ایک بہترین موقع ہوسکتا تھا لیکن اس سے نہ صرف شاملِ عمل لوگوں اور ملک کی بدنامی ہوئی بلکہ گورننگ سسٹم میں مایوسی کا احساس بھی پیدا ہوا۔
دوسری طرف، جی 20 کا مجموعی اثر یہ رہا ہے کہ دنیا کے سامنے ملک کی طاقت کو ظاہر کرنے میں کامیابی ملی۔ "مجھے اداریوں میں تعریف سے کوئی سروکار نہیں ہے لیکن میرے لیے اصل خوشی اس بات میں ہے کہ میرا ملک اب پراعتماد ہے کہ وہ ایسی کسی بھی تقریب کی بہترین ممکنہ میزبانی کر سکتا ہے"۔
انہوں نے عالمی سطح پر آفات کے دوران بچاؤ میں ہندوستان کی عظیم شراکت جیسے نیپال میں زلزلہ، فجی ، سری لنكا میں طوفان جہاں مواد بھیجا گیا، مالدیپ میں بجلی اور پانی کے بحران، یمن سے انخلاء، ترکی کے زلزلے کا حوالہ دیتے ہوئے اس بڑھتے ہوئے اعتماد کی مزید وضاحت کی ۔ انہوں نے کہا کہ اس سب نے ثابت کیا کہ انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے ہندوستان مضبوط کھڑا ہے اور ضرورت کے وقت ہر جگہ پہنچ جاتا ہے۔ انہوں نے جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران بھی اردن کی آفت کے لیے بچاؤ کے کام کی تیاریوں کے بارے میں بتایا حالانكہ اس كی ضرورت نہیں پڑی۔
انہوں نے کہا کہ اس تقریب میں وزراء اور سینئر افسران پچھلی نشستوں پر بیٹھے ہیں اور بنیادی سطح کے کارکنان سب سے آگے ہیں۔ "مجھے یہ انتظام پسند ہے کیونکہ یہ مجھے یقین دلاتا ہے کہ میری بنیاد مضبوط ہے"۔
وزیر اعظم نے مزید بہتری لانے کے لیے عالمی سطح ایكسپوزر کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اب عالمی نقطہ نظر اور سیاق و سباق کو ہمارے تمام کاموں میں سامنے ركھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جی 20 کے دوران ایک لاکھ اہم فیصلہ سازوں نے ہندوستان کا دورہ کیا اور وہ ہندوستان کے سیاحتی سفیر بن كر لوٹے۔ انہوں نے کہا کہ اس ایمبیسیڈر شپ کا بیج بنیادی سطح پر کام کرنے والوں کے اچھے کام نے بویا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیاحت کو نئی بلندیوں پر لے جانے کا وقت ہے۔وزیر اعظم نے عہدیداروں سے بات چیت کی اور ان کے تجربات سنے۔بات چیت میں تقریباً 3000 لوگوں نے شرکت کی جنہوں نے جی 20 سربراہی اجلاس کی کامیابی میں اپنا کردار ادا کیا۔ اس میں خاص طور پر وہ لوگ شامل تھے جنہوں نے سمٹ کے احسن انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے بنیادی سطح پر کام کیا۔ ان میں کلینر، ڈرائیور، ویٹر اور مختلف وزارتوں کے دیگر عملہ كے اركان شامل تھے۔بات چیت میں وزراء اور مختلف محکموں کے افسران نے بھی حصہ لیا۔