’’یہ سربراہی اجلاس دنیا بھر سے مختلف پارلیمانی طورطریقوں کا ایک منفرد سنگم ہے‘‘
پی 20 سربراہی کانفرنس اس سرزمین پر ہو رہی ہے جسے نہ صرف جمہوریت کی ماں کہا جاتا ہے بلکہ جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی ہے
’’ہندوستان نہ صرف دنیا کے سب سے بڑے انتخابات کرواتا ہے بلکہ اس میں لوگوں کی شرکت بھی مسلسل بڑھ رہی ہے۔‘‘
بھارت نے انتخابی عمل کو جدید ٹیکنالوجی سے جوڑا ہے
’’ہندوستان آج ہر شعبے میں خواتین کی شراکت کو فروغ دے رہا ہے‘‘
’’ایک منقسم دنیا انسانیت کو درپیش بڑے چیلنجز کا حل فراہم نہیں کر سکتی‘‘
’’یہ امن اور بھائی چارے کا وقت ہے، ایک ساتھ چلنے کا وقت ہے۔ یہ سب کی ترقی اور بہبود کا وقت ہے۔ ہمیں عالمی اعتماد کے بحران پر قابو پانا ہے اور انسان مرکوز سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہے‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج یشوبومی، نئی دہلی میں 9ویں جی20 پارلیمانی اسپیکرز سمٹ (پی20) کا افتتاح کیا۔ اس سربراہی اجلاس کی میزبانی ہندوستان کی پارلیمنٹ ہندوستان کی جی20 صدارت کے وسیع فریم ورک کے تحت کر رہی ہے جس کا موضوع ہے ’ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل کے لیے پارلیمان‘۔

 

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ہندوستان کے 140 کروڑ شہریوں کی جانب سے جی20 پارلیمانی اسپیکرس اجلاس میں معززین کا خیرمقدم کیا۔ وزیر اعظم نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ سربراہی اجلاس پوری دنیا کے تمام پارلیمانی طریقوں کا ایک ’مہا کمبھ‘ ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آج موجود تمام مندوبین کے پاس مختلف ممالک سے پارلیمانی ڈھانچہ کا تجربہ ہے، جناب مودی نے آج کے پروگرام پر کافی  حدتک اطمینان کا اظہار کیا۔

ہندوستان میں تہواروں کے موسم کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ جی 20 نے تہوار کا جوش سال بھر جاری رکھا کیونکہ جی 20 کے تہوار بہت سے شہروں میں پھیلے ہوئے تھے جہاں ہندوستان کی صدارت کے دوران جی 20 سے متعلق تقریبات کا اہتمام کیا گیا تھا۔ ان تہواروں کو چندریان کی چاند پر لینڈنگ، ایک کامیاب جی 20 سربراہی اجلاس اور پی20 سربراہی اجلاس جیسے واقعات سے پروان چڑھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’کسی بھی قوم کی سب سے بڑی طاقت اس کے لوگ اور ان کی قوت ارادی ہوتی ہے اور یہ  سربراہی اجلاس  اس کاجشن  منانے کا ایک ذریعہ ہے‘‘۔

 

وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ پی20 سربراہی کانفرنس اس سرزمین پر ہو رہی ہے جسے نہ صرف جمہوریت کی ماں کہا جاتا ہے بلکہ  جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی ہے۔ دنیا بھر سے شرکت کرنے والے  مختلف پارلیمانوں کے نمائندوں کی موجودگی میں ، وزیر اعظم نے مباحثوں اور مذاکرات  کی اہمیت پر زور دیا کیونکہ انہوں نے تاریخ سے اس طرح کے مباحثوں کی  بہترین مثالوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اسمبلیوں اور کمیٹیوں کا ہندوستان کے پانچ ہزار سال پرانے ویدوں اور صحیفوں میں ذکر پایا گیا ہے، جہاں معاشرے کی بہتری کے لیے اجتماعی فیصلے کیے گئے تھے۔ ہندوستان کے قدیم ترین صحیفے رگ وید کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے سنسکرت کا ایک شلوک پڑھا جس کا مطلب ہے ،ہمیں مل کر چلنا چاہیے، ساتھ بولنا چاہیے اور ہمارے ذہنوں کو جوڑنا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ گاؤں کی سطح سے متعلق مسائل کو بحث و مباحثے میں شامل کر کے حل کیا جاتا ہے جو یونانی سفیر میگاسٹینیز کے لیے حیرت کا باعث بن گیا جنہوں نے اس بارے میں بہت تفصیل سے لکھا۔ وزیر اعظم نے تمل ناڈو میں نویں صدی کے ایک نوشتہ کا بھی ذکرکیا جس میں گاؤں کی قانون سازی کے قوانین اور ضابطوں کی وضاحت کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’1200 سال پرانے نوشتہ میں رکن کی نااہلی کے قوانین کا بھی ذکر ہے۔‘‘ ہندوستان میں 12ویں صدی سے چلی آ رہی انوبھو منتپا روایت کے بارے میں بات کرتے ہوئے اور میگنا کارٹا کے وجود میں آنے سے برسوں پہلے، وزیر اعظم نے بتایا کہ بات چیت کی حوصلہ افزائی کی گئی تھی جہاں ہر ذات، عقیدہ اور مذہب کے لوگ اپنے خیالات کے اظہار کی آزادی رکھتے تھے۔  ’’جگت گرو بسویشورا کی طرف سے شروع کردہ انوبھو منتپا آج بھی ہندوستان کے لئے افتخارکاباعث  ہے‘‘، وزیر اعظم نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ 5000 سال پرانے صحیفوں سے لے کر آج تک ہندوستان کا سفر نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کے لیے پارلیمانی روایات کا ورثہ ہے۔

 

وزیر اعظم نے وقت کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی پارلیمانی روایات کے مسلسل ارتقاء اور مضبوطی پر بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ آزادی کے بعد سے ہندوستان میں 17 عام انتخابات اور 300 سے زیادہ ریاستی اسمبلی کے انتخابات ہو چکے ہیں۔ اس سب سے بڑی انتخابی مشق میں لوگوں کی شرکت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019 کے عام انتخابات جہاں ان کی پارٹی اقتدار میں آئی، انسانی تاریخ کی سب سے بڑی انتخابی مشق تھی کیونکہ اس میں 600 ملین ووٹرز نے حصہ لیا۔ اس وقت، انہوں نے کہا، 910 ملین رجسٹرڈ ووٹرز تھے، جو پورے یورپ کی آبادی سے زیادہ تھے۔ اتنی بڑی تعداد رکھنے والے ووٹروں میں 70 فیصد ٹرن آؤٹ ہندوستانیوں کے اپنے پارلیمانی طریقوں پر گہرے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ 2019 کے انتخابات میں خواتین کی ریکارڈ شرکت دیکھنے میں آئی۔ سیاسی شرکت کے بڑھتے ہوئے کینوس کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ عام انتخابات میں 600 سے زائد سیاسی جماعتوں نے حصہ لیا اور انتخابات کے انعقاد میں 10 ملین سرکاری ملازمین نے کام کیا اور ووٹنگ کے لیے 10 لاکھ پولنگ سٹیشنز بنائے گئے۔

وزیراعظم نے انتخابی عمل کو جدید بنانے پر بھی بات کی۔ گزشتہ 25 سالوں سے ای وی ایم کے استعمال سے انتخابی عمل میں شفافیت اور کارکردگی آئی ہے کیونکہ انتخابی نتائج گنتی شروع ہونے کے چند گھنٹوں کے اندر آتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات میں ایک ارب لوگ حصہ لیں گے اور وفود کو انتخابات دیکھنے کی دعوت دی۔

 

وزیر اعظم نے خواتین کے لیے پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں میں 33 فیصد نشستیں محفوظ کرنے کے حالیہ فیصلے کے بارے میں مندوبین کو آگاہ کیا۔ انہوں نے انہیں یہ بھی بتایا کہ مقامی خود حکومتی اداروں میں 30 لاکھ سے زائد منتخب نمائندوں میں سے تقریباً 50 فیصد خواتین ہیں۔ وزیراعظم مودی نے مزید کہا ’’ہندوستان آج ہر شعبے میں خواتین کی شراکت کو فروغ دے رہا ہے۔ ہماری پارلیمنٹ کا حالیہ فیصلہ ہماری پارلیمانی روایت کو مزید تقویت بخشے گا‘‘۔

وزیر اعظم نے ہندوستان کی پارلیمانی روایات میں شہریوں کے اٹل اعتماد کو اجاگر کیا اور اس  کاسہراانھوں نے ملک کے متنوع اور متحرک ہونےکے سر باندھا۔ وزیراعظم نے کہا’’ہمارے یہاں ہر مسلک کے لوگ ہیں۔ کھانے کی سینکڑوں اقسام، رہن سہن، زبانیں، بولیاں‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو حقیقی وقت کی معلومات فراہم کرنے کے لیے بھارت میں 28 زبانوں میں 900 سے زیادہ ٹی وی چینلز ہیں، تقریباً 200 زبانوں میں 33 ہزار سے زیادہ مختلف اخبارات شائع ہوتے ہیں، اور مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تقریباً 3 ارب صارفین ہیں۔ جناب مودی نے ہندوستان میں معلومات کے بہت زیادہ بہاؤ اور آزادی اظہار کی سطح پر زور دیتے ہوئے کہا۔ ’’21ویں صدی کی اس دنیا میں، ہندوستان کی یہ تحرک، تنوع میں اتحاد، ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔ وزیر اعظم مودی نے مزید کہا ،’’یہ تحرک ہمیں ہر چیلنج سے لڑنے اور ہر مشکل کو مل کر حل کرنے کی ترغیب دیتا ہے‘‘۔

 

دنیا کی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی نوعیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تصادم اور تصادم سے بھری دنیا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے  اپنی گفتگوجاری رکھتے ہوئے کہا، ’’ایک منقسم دنیا انسانیت کو درپیش بڑے چیلنجوں کا حل فراہم نہیں کر سکتی۔ یہ امن اور بھائی چارے کا وقت ہے، ایک ساتھ چلنے کا وقت ہے۔ یہ سب کی ترقی اور بہبود کا وقت ہے۔ ہمیں عالمی اعتماد کے بحران پر قابو پانا ہو گا اور انسان پر مبنی سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا۔ ہمیں دنیا کو ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل کے جذبے سے دیکھنا ہے۔ عالمی فیصلہ سازی میں وسیع تر شرکت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ افریقی یونین کو جی-20 میں شامل کرنے کی تجویز کے پیچھے اسی شرکت  کا ہاتھ تھا جسے تمام اراکین نے قبول کر لیا تھا۔ وزیراعظم نے پی20 کے فورم میں   افریقہ  بھرممالک کی شرکت پر خوشی کا اظہار کیا۔

لوک سبھا کے اسپیکر کی جانب سے مندوبین کو نئی پارلیمنٹ کا دورہ کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس موقع سے  استفادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سرحد پار دہشت گردی کو اجاگر کریں جس کا مسئلہ بھارت کو دہائیوں سے درپیش ہے جس میں ہزاروں بے گناہ لوگوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ جناب مودی نے تقریباً 20 سال قبل ہندوستان کی پارلیمنٹ پر دہشت گردانہ حملے کو یاد کیا جب یہ اجلاس جاری تھا اور دہشت گرد ارکان پارلیمنٹ کو یرغمال بنانے اور انہیں ختم کرنے کے لیے تیار تھے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ’’ہندوستان آج اس طرح کے بہت سے دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کے بعد یہاں تک پہنچا ہے۔ ‘‘انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا بھی دنیا میں دہشت گردی کے بڑے چیلنج کو محسوس کر رہی ہے۔ جناب مودی نے اپنابیان  جاری رکھتے ہوئے کہا’’چاہے دہشت گردی کہیں بھی ہو، کسی بھی وجہ سے، کسی بھی شکل میں، یہ انسانیت کے خلاف ہے‘‘ساتھ ہی  انہوں نے ایسی صورت حال سے نمٹنے کے لیے غیر سمجھوتہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے اس عالمی پہلو کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی جہاں دہشت گردی کی تعریف کے حوالے سے کوئی اتفاق رائے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح دہشت گردی سے نمٹنے کا بین الاقوامی کنونشن آج بھی اقوام متحدہ میں اتفاق رائے کا انتظار کر رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انسانیت کے دشمن دنیا کے اس رویے سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، اس لئے  انہوں نے دنیا بھر کی پارلیمنٹ اور نمائندوں پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں مل کر کام کرنے کے طریقے تلاش کریں۔

خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے عوامی شرکت سے بہتر کوئی ذریعہ نہیں ہو سکتا۔ ’’میں نے ہمیشہ یہ مان لیا ہے کہ حکومتیں اکثریت سے بنتی ہیں، لیکن ملک اتفاق رائے سے چلتا ہے۔ ہماری پارلیمنٹ اور یہ پی20 فورم بھی اس جذبے کو تقویت دے سکتے ہیں”اپنی اس رائے کا اظہارکرتے ہوئے  وزیراعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ بحث و مباحثے کے ذریعے اس دنیا کو بہتر بنانے کی کوششیں ضرور کامیاب ہوں گی۔

اس موقع پر دیگرافراد کے علاوہ  لوک سبھا کے اسپیکر جناب اوم برلا اور بین پارلیمانی یونین کے صدر مسٹر دوارتے پچیکو موجود تھے۔

پس منظر

ہندوستان کی جی20 صدارت کے تھیم کے مطابق، 9ویں پی20 چوٹی کانفرنس کا تھیم ’ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل کے لیے پارلیمان‘ ہے۔ جی20 ممبران اور مدعو ممالک کی پارلیمنٹ کے سپیکرز نے اس تقریب میں شرکت کی۔ 9-10 ستمبر 2023 کو نئی دہلی جی20 لیڈرز سمٹ میں افریقی یونین کے جی20 کا رکن بننے کے بعد پین افریقی پارلیمنٹ نے بھی پہلی بار پی20 سمٹ میں حصہ لیا۔

اس پی20 سمٹ کے دوران موضوعاتی سیشنز درج ذیل چار موضوعات پر توجہ مرکوز کریں گے - عوامی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی؛ خواتین کی قیادت میں ترقی؛ ایس ڈی جیز کو تیز کرنا؛ اور توانائی کی پائیدار منتقلی۔

12 اکتوبر 2023 کو لائف (لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ) پر سربراہ کانفرنس سے قبل  ایک پارلیمانی فورم بھی منعقد کیا گیا تھا تاکہ فطرت کے ساتھ ہم آہنگی میں سرسبز اور پائیدار مستقبل کی جانب اقدامات پر غور کیا جا سکے۔

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
When PM Modi Fulfilled A Special Request From 101-Year-Old IFS Officer’s Kin In Kuwait

Media Coverage

When PM Modi Fulfilled A Special Request From 101-Year-Old IFS Officer’s Kin In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
سوشل میڈیا کارنر،21دسمبر 2024
December 21, 2024

Inclusive Progress: Bridging Development, Infrastructure, and Opportunity under the leadership of PM Modi