وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آندھرا پردیش کے علاقے پٹا پارتھی میں سائیں ہیرا عالمی کنونشن مرکز کا ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ افتتا ح کیا۔ تقریب میں ممتاز شخصیتو ں اور دنیا بھر کے عقیدت مندوں نے شرکت کی ۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس موقع پر ہر ایک کو مبارکباددی ۔ جہاں وہ اپنی کچھ مصروفیات کے سبب بذات خود شریک نہ ہوسکے ۔ جناب مودی نے کہا کہ سری ستیہ سائیں کا آشیرواد اور تحریک آج ہمارے ساتھ ہے۔انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ ان کا مشن آج توسیع پارہا ہے اور ملک کو سائیں ہیرا عالمی کنونشن مرکز کے نام کے ذریعہ ایک نیا اعلیٰ درجے کا کنونشن مرکز مل رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اعتماد ظاہر کیا کہ نئے مرکز سے روحانیت اور جدت کا ایک ساتھ تجربہ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مرکز ثقافتی تنوع اور تصوراتی عظمت پر مشتمل ہے اور یہ روحانیت پر تبادلہ خیال نیز تعلیمی پروگراموں کے لئے ایک مرکز بن جائے گا۔جہاں دانشور اور ماہرین یکجا ہوا کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب کسی نئے خیال کی پیش رفت ایک قدم کے طور پر ہوتی ہے تو اس وقت یہ سب سے زیادہ موثر ہوتا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج سائیں ہیرا عالمی کنونشن مرکز کے خود کو وقف کردینے کے علاوہ سری ستیہ سائیں عالمی کونسل کے رہنماؤں کی کونسل بھی اپنے کام انجام دےرہی ہے ۔وزیراعظم نے اس تقریب کے موضوع ‘عمل کرو اور تحریک دو ’ کی تعریف کی اور اسے موثر اور فائدہ مند بتایا ۔جناب مودی نے سماج کے رہنماؤں کے اچھے رویہ کی اہمیت پر زور دیا کیونکہ سماج ان پر ہی عمل کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سری ستیہ سائیں کی زندگی اس کی ایک مثال ہے۔ آج بھارت بھی اپنے فرائض کو ترجیح دیتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے ۔ آزادی کی صدی کی طرف بڑھتے ہوئے ہم نے امرت کال کوکرتویہ کا ل کا نام دیا ہے ۔ ان عزائم میں ہماری روحانی اقدار اورمستقبل کے عزائم کی رہنمائی شامل ہے ۔اس میں ترقی اور وراثت دونوں شامل ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ جہاں روحانی اہمیت کی جگہوں کی تجدید کی جارہی ہے وہیں بھارت ٹکنالوجی اورمعیشت میں بھی سبقت حاصل کررہا ہے ۔وزیراعظم نے زور دے کرکہا کہ بھارت دنیا میں پانچ سرکردہ معیشتوں میں سے ایک بن گیا ہے۔ جو دنیا میں اسٹارٹ اپ نظام کو تیسرے نمبر سب سے زیادہ حمایت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ڈجیٹل ٹکنالوجی اور فائیو جی شعبوںمیں دنیا میں سرکردہ ملکوں کے ساتھ مقابلہ کررہا ہے۔ وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ دنیا کا40فیصد بروقت آن لائن لین دین بھارت میں انجام پارہا ہے۔ انہوں نے عقیدت مندوں سے زور دے کر کہا کہ وہ پورے پٹا پارتھی ضلع کو ایک ڈجیٹل معیشت میں بد ل دیں ۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ اگر ہر کوئی اس عز م کو پورا کرنے کے لئے یکجا ہوجائے تو پورا ضلع سری ستیہ سائنں بابا کے اگلے یوم پیدائش تک ڈجیٹل ہوجائے گا۔
ملک میں جو یکسر تبدیلی آرہی ہے وہ ہرایک سماجی طبقے کے تعاون کا نتیجہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عالمی کونسل جیسی تنظیمیں بھارت کے بارے میں مزیدجانکاری حاصل کرنے اور دنیا کے ساتھ وابستہ ہونے کا ایک موثر وسیلہ ہے۔ قدیم مذہبی کتابوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سنتوں کو بہتا ہوا پانی سمجھا جاتا ہے کیونکہ وہ اپنے خیالات کبھی نہیں روکتے اوروہ اپنے رویہ سے کبھی نہیں تھکتے ۔سنتوں کی زندگی ان کے لگاتار خیالات کی آمد اور کوششوں سے وضاحت پاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی سنت کی جائے پیدائش اس کے پیروکاروں کو طے نہیں کرتی ۔ انہو ں نے کہا کہ سبھی سنتوں نے بھارت میں ہزاروں سال سے ایک بھارت شریشٹھ بھار ت کے جذبے کو پرورش دی ہے۔ اس کے باوجود کہ سری ستیہ سائیں بابا پٹاپارتھی میں پیدا ہوئے ، ان کے پیروکاردنیا بھر میں دیکھے جاسکتے ہیں اور ان کے ادروں او ر آشرموں کو بھارت کی ہرریاست میں رسائی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سبھی عقیدت مندوں نے زبان اورثقافت سے قطع نظر پرسانتی نیلایام کے ساتھ وابستگی اختیار کی اور یہی جذبہ ہے جو بھارت کو ایک دھاگے میں پروکر لافانی بنادیتا ہے۔
وزیراعظم نے ستیہ سائیں کے خدمت کی طاقت کے قول کودہرایا ۔ انہوں نے ان کے ساتھ اپنی بات چیت کے موقعے کو یاد کیا اور کہا کہ وہ ستیہ سائیں کے آشیرواد کی چھاؤں میں زندگی گزار رہے ہیں ۔جناب مودی نے سری ستیہ سائیں کی اس خاصیت کو یاد کیا کہ وہ گہرے پیغامات بھی آسانی سے دوسرو ں تک پہنچادیتے تھے ۔انہوں نے ، ‘ سب سے محبت کرو سب کی خدمت کرو’ ‘ سب کی مدد کرو کسی کو نقصان نہ پہنچاؤ’ ‘ کم بات کرو زیاد ہ کام کرو’ ہرتجربہ ایک سبق ہے۔ ہرنقصان ایک فائدہ ہے جیسی لافاتی تعلیمات کو یاد کیا ۔وزیراعظم نے کہا کہ ان تعلیمات میں زندگی کی حساسیت اورفلسفہ موجود ہے۔ وزیر اعظم نے گجرات میں زلزلے کے دوران ان کی رہنمائی اور مدد کو یاد کیا۔ جناب مودی نے سری ستیہ سائیں کی گہری ہمدردانہ دعاؤں کو یادکیا اور کہا کہ ان کے لئے انسانیت کی خدمت خدا کی خدمت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت جیسے ملک میں مذہبی اور روحانی ادارے ہمیشہ ہی سماجی بہبود کا مرکز بن کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج جب ہم ترقی اور وراثت کو امرت کا ل کے عزم کے ساتھ فروغ دے رہے ہیں ،ستیہ سائیں ٹرسٹ جیسے اداروں کا اس میں ایک بڑا رول ہے ۔
انہوں نے خوشی ظاہر کی کہ ستیہ سائیں ٹرسٹ کی روحانی شاخ بال وکاس جیسے پروگراموں کے ذریعہ نئی نسلوںمیں ثقافتی بھارت کی تشکیل کررہی ہے۔ ملک کی تعمیراور سماج کو بااختیار بنانے میں ستیہ سائیں ٹرسٹ کی کوششوں کو اجاگرکرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پرسانتی نیلایام میں ہائی ٹیک اسپتال اور اسکول وکالجز برسوں سے مفت تعلیم دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ستیہ سائیں سے وابستہ تنظیمیں خود کو پوری طرح وقف کرتے ہوئے اپنے کارکردگی انجام دے رہی ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہ ستیہ سائیں سینٹرل ٹرسٹ دوردراز کے گاؤوں میں مفت پانی فراہم کرنے کے انسانی ہمدردی کے کام میں ایک شراکتدار بن گیا ہے۔ جیسا کہ ملک ہر ایک گاؤں میں پینے کا صاف پانی ، جل جیون مشن کے تحت مہیا کرارہا ہے ۔
وزیراعظم نے مشن لائف جیسے آب وہواسے متعلق اس کے اقدامات کے عالمی سطح پر اعتراف اور جی 20 کی باوقار صدارت کا ذکر کیا۔ انہو ں نے ایک کرہ ارض ایک کنبے ایک مستقبل کے موضوع کو اجاگر کیا۔ بھارت میں ابڑھتے ہوئے عالمی مفاد کا ذکرکرتے ہوئے وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں عالمی ریکارڈ کے بارے میں بات کی ، جس میں زیادہ تر ممالک یوگ کے لئے یکجا ہوئے ۔ انہوں نے حالیہ دنوں میں چوری کئے گئے فن پاروں کے لوٹائے جانے کی بات بھی کہی ۔
وزیراعظم نے پریم تارو قدم کو بھی اجاگر کیا جس کے تحت اگلے دوسال کے لئے یہ عز م کیا ہے کہ ایک کروڑ درخت لگائے جائیں گے۔ انہوں نے عوام سے زوردے کر کہا کہ وہ شمسی توانائی اور صاف ستھری توانائی کے متبادل کو اختیار کریں ۔
وزیراعظم نے ستیہ سائیں سینٹرل ٹرسٹ کی اس قدر تعریف کی کہ وہ شری ان ّ راگی جاوا کے ہاتھوں تیار کیا گیا کھانا آندھرا پردیش کے 40 لاکھ طلبا کو فراہم کیا جاتا ہے۔شری انّ کے صحت کے فائدوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اگردوسری ریاستیں بھی ان اقدامات کو اپنائیں تو انہیں بھی بڑا فائدہ ہو۔
وزیراعظم نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ ستیہ سائیں بابا کا آشیرواد ہمارے ساتھ ہے ۔اس طاقت کے ساتھ ہم ایک ترقی یافتہ بھارت کی تعمیرکریں گے اور پوری دنیا کی خدمت کرنے کے اپنے عزم کو پورا کریں گے۔
سری ستیہ سائیں سینٹرل ٹرسٹ نے ایک نیا مرکز سائیں ہیرا گلوبل کنونشن سینٹر ، پٹا پارتھی کے پرسانتی نیلایام میں تعمیر کیا ہے ۔ پرسانتی نیلایام سری ستیہ سائیں بابا کا اصل آشرم ہے ۔ کنونشن مرکز کا عطیہ شری ریوکا ہیرا نے پیش کیا ہے ۔ یہ مرکز متنوع پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ایک ایسا ماحول فراہم کرتا ہے ، جہاں وہ سری ستیہ سائیں بابا سے وابستہ ہونے اور ان کی تعلیمات سے بہر ہ مند ہونے کا موقع فراہم ہوتا ہے۔ اس کی عالمی درجے کی سہولیات اور بنیادی ڈھانچے کے تحت کانفرنسوں ، سمیناروں اور ثقافتی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔ مذاکرات کو فروغ حاصل ہوتا ہے اور زندگی کے سبھی طبقوں سے وابستہ افراد کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع فراہم ہوتا ہے۔ اس مرکز میں دھیان کرنے کے ہال ، پرسکون باغات اور رہنے کی سہولیات بھی مہیا ہیں۔
श्री हीरा ग्लोबल convention सेंटर के रूप में देश को एक प्रमुख विचार केंद्र मिल रहा है: PM pic.twitter.com/qA632dZzGd
— PMO India (@PMOIndia) July 4, 2023
आज भारत कर्तव्यों को पहली प्राथमिकता बनाकर आगे बढ़ रहा है: PM @narendramodi pic.twitter.com/pPicNj7XeJ
— PMO India (@PMOIndia) July 4, 2023
आज एक ओर देश में आध्यात्मिक केन्द्रों का पुनरोद्धार हो रहा है तो साथ ही भारत economy और technology में भी lead कर रहा है: PM @narendramodi pic.twitter.com/soW0WBdJx3
— PMO India (@PMOIndia) July 4, 2023
हमारे संतों ने हजारों वर्षों से ‘एक भारत-श्रेष्ठ भारत’ की भावना का पोषण किया है। pic.twitter.com/Z7LTfSpN21
— PMO India (@PMOIndia) July 4, 2023