وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج راجستھان کے جے پور میں جے پور نمائش اور کنونشن سینٹر (جے ای سی سی ) میں ’’رائزنگ راجستھان گلوبل انویسٹمنٹ سمٹ 2024 ‘‘ اور ’’راجستھان گلوبل بزنس ایکسپو ‘‘ کا افتتاح کیا۔ حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے ،وزیر اعظم نے کہا کہ آج راجستھان کی کامیابی کے سفر میں ایک اور خاص دن ہے۔ انہوں نے گلابی شہر جے پور میں ’’رائزنگ راجستھان گلوبل انویسٹمنٹ سمٹ 2024 ‘‘میں شرکت کرنے والے تمام صنعت و کاروباری رہنماؤں، سرمایہ کاروں اور مندوبین کو مبارکباد دی۔ انہوں نے اس شاندار تقریب کے انعقاد پر راجستھان حکومت کو بھی مبارکباد پیش کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کاروباری ماہرین اور سرمایہ کار ، بھارت میں سازگار کاروباری ماحول کے تئیں پرجوش ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ پرفارم، ٹرانسفارم اور ریفارم ‘‘ کے منتر کے ساتھ بھارت نے ، جو ترقی کی ہے، وہ ہر شعبے میں واضح ہے۔ جناب مودی نے اس بات کو اجاگر کیا کہ بھارت آزادی کی سات دہائیوں کے بعد دنیا کی 11ویں سب سے بڑی معیشت بن پایا، لیکن گزشتہ ایک دہائی میں بھارت نے دنیا کی 5ویں سب سے بڑی معیشت کا مقام حاصل کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ گزشتہ 10 برسوں میں ، بھارت کی معیشت اور برآمدات تقریباً دوگنا ہو چکی ہیں ‘‘ ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں گزشتہ دہائی کے مقابلے میں 2014 ء سے پہلے کی دہائی کے مقابلے میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے بنیادی ڈھانچے پر خرچ ہونے والی رقم تقریباً 2 ٹریلین روپے سے بڑھ کر 11 ٹریلین روپے ہو گئی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ بھارت کی کامیابی جمہوریت، آبادی، ڈیجیٹل ڈاٹا اور خدمات کی اصل قوت کو ظاہر کرتی ہے ‘‘ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت جیسے متنوع آبادی والے ملک میں جمہوریت کی کامیابی اور اس کا مضبوط ہونا خود ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جمہوری حقوق کا استعمال کرتے ہوئے ، بھارت کے عوام نے مستحکم حکومت کو یقینی بنایا ہے۔ جناب مودی نے ، بھارت کی نوجوان قوت کو سراہا، جو قدیم روایات کو آگے بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت آنے والے کئی برسوں تک دنیا کی سب سے کم عمر آبادی والے ملک میں سے ایک رہے گا اور بھارت کے پاس سب سے بڑی نوجوان اور ماہر افرادی قوت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اس سمت میں کئی مثبت اقدامات کر رہی ہے۔
جناب مودی نے کہا کہ پچھلی دہائی میں بھارت کی نوجوان طاقت نے ہماری قوت میں ایک نیا پہلو شامل کیا ہے اور یہ نیا پہلو بھارت کی ٹیکنالوجی اور ڈاٹا کی طاقت ہے۔ ٹیکنالوجی اور ڈاٹا کی ، آج کی دنیا میں ہر شعبے میں اہمیت پر زور دیتے ہوئے ، جناب مودی نے کہا کہ ’’ یہ صدی ٹیکنالوجی اور ڈاٹا پر مبنی صدی ہے ‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں ، بھارت میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد تقریباً چار گنا بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل لین دین میں نئے ریکارڈ بن رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت دنیا کو جمہوریت، آبادی اور ڈاٹا کی اصل طاقت دکھا رہا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ ’’بھارت نے ثابت کیا ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی جمہوری شکل ہر شعبے اور کمیونٹی کے لیے فائدہ مند ہے ‘‘۔ انہوں نے بھارت کی مختلف ڈیجیٹل پہل قدمیوں جیسے یو پی آئی، ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر سسٹم، گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس (جی ای ایم ) اور اوپن نیٹ ورک فار ڈیجیٹل کامرس (او این ڈی وی سی ) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ تمام پلیٹ فارم ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی طاقت کو ظاہر کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے بڑے اثرات راجستھان میں بھی دیکھے جائیں گے۔ جناب مودی نے ، اس بات پر زور دیا کہ ملک کی ترقی ریاستوں کی ترقی سے جڑی ہوئی ہے اور جب راجستھان ترقی کی نئی بلندیوں کو چھوئے گا، تو ملک بھی نئی بلندیوں پر پہنچے گا۔
راجستھان کو رقبے کے لحاظ سے بھارت کی سب سے بڑی ریاست قرار دیتے ہوئے ، جناب مودی نے راجستھان کے لوگوں کی کشادہ دلی، محنت، ایمانداری، سخت اہداف حاصل کرنے کی خواہش، قوم کو اولین ترجیح دینے کے یقین اور ملک کے لیے کچھ بھی کرنے کے جذبے کو سراہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آزادی کے بعد کی حکومتوں کی ترجیح نہ تو ملک کو ترقی دینا تھی اور نہ ہی وراثت کو ، اور نتیجتاً راجستھان کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ان کی حکومت ترقی اور وراثت دونوں کے منتر پر کام کر رہی ہے، جس سے راجستھان کو بڑا فائدہ ہوگا۔
یہ اجاگر کرتے ہوئے کہ راجستھان صرف ابھرتی ہوئی ریاست نہیں بلکہ ایک قابل اعتماد ریاست بھی ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ راجستھان وقت کے ساتھ خود کو بہتر بنانا جانتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ راجستھان چیلنجوں کا سامنا کرنے اور نئے مواقع پیدا کرنے کا دوسرا نام ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ راجستھان کے لوگوں نے ایک ذمہ دار اور اصلاح پسند حکومت کا انتخاب کیا ہے، جو راجستھان کے آر فیکٹر میں ایک نیا پہلو شامل کرتا ہے۔ انہوں نے راجستھان کے وزیر اعلیٰ اور ان کی پوری ٹیم کی ستائش کی، جنہوں نے مختصر وقت میں شاندار کام کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت چند دنوں میں اپنا پہلا سال مکمل کرنے جا رہی ہے۔ جناب مودی نے ، وزیر اعلیٰ کی مختلف شعبوں ، جیسے کہ غریبوں اور کسانوں کی فلاح و بہبود، نوجوانوں کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے، سڑک، بجلی، پانی کے منصوبوں کی ترقی میں تیزی سے پیش رفت کے لیے ان کی کارکردگی اور عزم کو سراہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جرائم اور بدعنوانی پر قابو پانے میں تیزی نے شہریوں اور سرمایہ کاروں میں ایک نیا جوش پیدا کیا ہے۔
وزیر اعظم نے زور دیا کہ راجستھان کی حقیقی صلاحیتوں کو پہچاننا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان قدرتی وسائل کا خزانہ، جدید کنیکٹیویٹی کا نیٹ ورک، شاندار ورثہ، وسیع رقبہ اور انتہائی قابل نوجوان قوت رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ راجستھان کے پاس سڑکوں سے ریلوے، مہمان نوازی سے دستکاری، کھیتوں سے قلعوں تک پیش کرنے کے لیے بہت کچھ ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ یہ صلاحیت راجستھان کو سرمایہ کاری کے لیے ایک انتہائی پرکشش مقام بناتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان میں سیکھنے اور اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کی خوبی ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہاں کے ریتیلے ٹیلوں میں ، اب درخت پھلوں سے لدے ہوئے ہیں اور زیتون اور جٹروفا کی کاشت بڑھ رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جے پور کی نیلی مٹی کے برتن، پرتاپ گڑھ کی تھیوا جیولری اور بھلواڑہ کی ٹیکسٹائل اختراعات اپنی الگ شان رکھتی ہیں ، جب کہ مکرانہ ماربل اور کوٹہ ڈوریہ دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناگور کے پان میتھی کی خوشبو منفرد ہے اور ریاستی حکومت ہر ضلع کی صلاحیتوں کو پہچاننے کے لیے کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے معدنی ذخائر جیسے زنک، سیسہ، تانبہ، ماربل، چونا پتھر، گرینائٹ اور پوٹاش کا بڑا حصہ راجستھان میں موجود ہے ، جو خود کفیل بھارت کی مضبوط بنیاد ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ راجستھان بھارت کی توانائی تحفظ میں بڑا کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بھارت نے اس دہائی کے اختتام تک 500 گیگاواٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے اور راجستھان اس میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے، جہاں بھارت کے بڑے بڑے شمسی پارک تعمیر ہو رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ راجستھان بھارت کے دو بڑے معاشی مراکز، دلّی اور ممبئی نیز مہاراشٹر و گجرات کی بندرگاہوں کو شمالی بھارت سے جوڑتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دلّی-ممبئی صنعتی راہداری (دلّی – ممبئی انڈسٹریل کاریڈور ) کا 250 کلومیٹر حصہ راجستھان میں ہے ، جو الور، بھرت پور، دوسہ، سوائی مادھوپور، ٹونک، بونڈی اور کوٹہ کے اضلاع کو زبردست فائدہ پہنچائے گا۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ 300 کلومیٹر جدید ریلوے نیٹ ورک، جیسے ڈیڈیکیٹڈ مال برداری راہداری (ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کاریڈور ) بھی راجستھان میں ہے، جو جے پور، اجمیر، سیکر، ناگور اور الور اضلاع سے گزرتا ہے۔ راجستھان کو ایسے بڑے کنیکٹیویٹی پروجیکٹوں کا مرکز قرار دیتے ہوئے ، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ سرمایہ کاری کے لیے ، خاص طور پر خشک بندرگاہوں اور لاجسٹکس کے شعبے کے لیے بھی ایک بہترین مقام ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ملٹی ماڈل لاجسٹکس پارکس، تقریباً دو درجن شعبہ جاتی صنعتی پارکس اور دو ایئر کارگو کمپلیکس تیار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات صنعتی کنیکٹیویٹی کو مزید بہتر بنائیں گے اور راجستھان میں صنعت کے قیام کو آسان بنائیں گے۔
وزیر اعظم نے بھارت کے روشن مستقبل میں سیاحت کی بڑی صلاحیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں قدرتی، ثقافتی، ایڈونچر، کانفرنس، ویڈنگ ڈسٹینیشن اور وراثتی سیاحت کے لیے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان ، بھارت کے سیاحتی نقشے پر ایک اہم مرکز ہے، جس میں تاریخ، وراثت، وسیع صحرا، خوبصورت جھیلیں، متنوع موسیقی اور کھانے کا ذائقہ موجود ہے، جو سیر و تفریح ، سفر اور مہمان نوازی کے شعبے کی ضروریات پوری کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ راجستھان ، دنیا کے ان منتخب مقامات میں شامل ہے ، جہاں لوگ شادیوں اور زندگی کے لمحات کو یادگار بنانے کے لیے آنا چاہتے ہیں۔ جناب مودی نے کہا کہ راجستھان میں وائلڈ لائف سیاحت کے لیے بھی بڑی گنجائش موجود ہے اور انہوں نے رَن تھمبور، سرسکا، مکندرا ہلز، کیولادیو اور دیگر مقامات کا حوالہ دیا، جو جنگلاتی حیات کے شوقین افراد کے لیے جاذب نظر ہیں۔
وزیر اعظم نے خوشی کا اظہار کیا کہ راجستھان حکومت اپنے سیاحتی مقامات اور وراثتی مراکز کو بہتر کنیکٹیویٹی کے ساتھ جوڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتِ ہند نے مختلف تھیم سرکٹس سے متعلق اسکیمیں شروع کی ہیں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 2004 ء سے 2014 ء کے درمیان تقریباً 5 کروڑ غیر ملکی سیاح بھارت آئے، جب کہ 2014 ء سے 2024 ء کے دوران کووڈ کے تین سے چار سال متاثر ہونے کے باوجود 7 کروڑ سے زیادہ غیر ملکی سیاح بھارت آئے۔ جناب مودی نے زور دیا کہ کووڈ کی وباء کے دوران سیاحت کے رک جانے کے باوجود بھارت آنے والے سیاحوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی ممالک کے سیاحوں کے لیے بھارت کی ای-ویزا سہولت فراہم کرنا غیر ملکی مہمانوں کے لیے بہت مددگار ثابت ہوا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج بھارت میں گھریلو سیاحت بھی نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اڑان یوجنا، وندے بھارت ٹرین، پرسادم اسکیم جیسے پروگراموں سے راجستھان کو فائدہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ راجستھان کو حکومتِ ہند کے ’’ وائبرینٹ ولیج ‘‘ جیسے پروگراموں سے بھی فائدہ پہنچا۔ جناب مودی نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بھارت میں شادی کریں، جس سے راجستھان کو بھی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان کی وراثتی سیاحت، فلم سیاحت، ماحولیاتی سیاحت، دیہی سیاحت اور سرحدی علاقوں کی سیاحت کو وسعت دینے کی بڑی گنجائش موجود ہے۔ وزیر اعظم نے سرمایہ کاروں سے کہا کہ ان شعبوں میں ان کی سرمایہ کاری نہ صرف راجستھان کے سیاحت کے شعبے کو مضبوط کرے گی بلکہ ان کے کاروبار کو بھی فروغ دے گی۔
عالمی سپلائی اور ویلیو چین سے متعلق موجودہ چیلنجوں پر بات کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے کہا کہ آج دنیا کو ایسے نظام کی ضرورت ہے ، جو بڑے سے بڑے بحران کے دوران بھی بلا رکاوٹ اور بلاتعطل کام کرے۔ اس کے لیے ، انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایک بڑی مینوفیکچرنگ بنیاد کا ہونا ضروری ہے، جو نہ صرف بھارت بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی اہم ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ بھارت نے مینوفیکچرنگ میں خود انحصاری حاصل کرنے کا عزم کیا ہے اور اس ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے بھارت اپنے ’’ میک ان انڈیا ‘‘ پروگرام کے تحت کم لاگت والی مینوفیکچرنگ پر زور دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی پیٹرولیم مصنوعات، ادویات، ویکسین، الیکٹرانکس مصنوعات اور ریکارڈ مینوفیکچرنگ نے ، دنیا کو بہت فائدہ پہنچایا ہے۔ جناب مودی نے بتایا کہ پچھلے سال راجستھان سے 84 ہزار کروڑ روپے مالیت کی برآمدات کی گئیں، جن میں انجینئرنگ مصنوعات، جواہرات و زیورات، ٹیکسٹائل، دستکاری اور زرعی خوراک کی مصنوعات شامل ہیں۔
وزیر اعظم نے بھارت میں مینوفیکچرنگ کو بڑھانے میں پی ایل آئی اسکیم کے مسلسل بڑھتے ہوئے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج الیکٹرانکس، اسپیشلٹی اسٹیل، آٹوموبائلز اور آٹو کمپوننٹس، سولر پی وی اور فارماسیوٹیکل ڈرگز کے شعبوں میں کافی جوش و خروش پایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایل آئی اسکیم کے تحت تقریباً 1.25 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، 11 لاکھ کروڑ روپے مالیت کی مصنوعات تیار کی گئی ہیں اور برآمدات میں 4 لاکھ کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لاکھوں نوجوانوں کو نئی ملازمتیں ملی ہیں۔ وزیر اعظم نے زور دیا کہ راجستھان نے بھی آٹوموٹیو اور آٹو کمپوننٹس کی صنعت کے لیے ایک مضبوط بنیاد تیار کی ہے اور الیکٹرک وہیکل مینوفیکچرنگ کے لیے بڑی صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچہ بھی راجستھان میں دستیاب ہے۔ جناب مودی نے سرمایہ کاروں سے اپیل کی کہ وہ راجستھان کی مینوفیکچرنگ کی صلاحیت کا ضرور جائزہ لیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ترقی کی منازل طے کرتا ہوا راجستھان ایک بڑی طاقت ہے اور ایم ایس ایم ای کے معاملے میں بھارت کی ٹاپ 5 ریاستوں میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاری سمٹ میں ایم ایس ایم ای پر ایک الگ کنکلیو بھی منعقد کیا جا رہا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ راجستھان میں 27 لاکھ سے زیادہ چھوٹے اور مائیکرو انڈسٹریز موجود ہیں، جن میں 50 لاکھ سے زیادہ لوگ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صلاحیت راجستھان کی تقدیر بدلنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ جناب مودی نے خوشی کا اظہار کیا کہ مختصر وقت میں ریاستی حکومت نے ایک نئی ایم ایس ایم ای پالیسی متعارف کرائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتِ ہند بھی اپنی پالیسیوں اور فیصلوں کے ذریعے ایم ایس ایم ای کو مسلسل مضبوط کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ بھارت کے ایم ایس ایم ای نہ صرف بھارتی معیشت کو مضبوط کر رہے ہیں بلکہ عالمی سپلائی اور ویلیو چین کو بھی مستحکم کر رہے ہیں ‘‘ ۔ کووڈ کی وباء کے دوران فارما سے متعلق سپلائی چین کے بحران کو یاد کرتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ بھارت کے فارما سیکٹر نے اپنی مضبوط بنیاد کی وجہ سے دنیا کی مدد کی۔ اسی طرح، انہوں نے دیگر مصنوعات کی مینوفیکچرنگ کے لیے ، بھارت کو ایک مضبوط مرکز بنانے پر زور دیا اور کہا کہ ہمارے ایم ایس ایم ای ، اس میں اہم کردار ادا کریں گے۔
وزیر اعظم نے ایم ایس ایم ای کی تعریف کو تبدیل کرنے کے حکومت کے اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے انہیں ترقی کے زیادہ مواقع ملے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے تقریباً 5 کروڑ ایم ایس ایم ای کو رسمی معیشت سے جوڑا ہے، جس سے انہیں قرض تک آسان رسائی حاصل ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک ’’ کریڈٹ لنکڈ گارنٹی اسکیم ‘‘ بھی شروع کی ہے، جس کے تحت چھوٹے کاروباروں کو تقریباً 7 لاکھ کروڑ روپے کی مدد دی گئی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں ایم ایس ایم ای کے لیے کریڈٹ فلو دوگنا سے زیادہ بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2014 ء میں یہ تقریباً 10 لاکھ کروڑ روپے تھا، جب کہ آج یہ 22 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان بھی ، اس کا بڑا فائدہ اٹھانے والی ایک ریاست رہی ہے اور ایم ایس ایم ای کی یہ بڑھتی ہوئی طاقت راجستھان کی ترقی کو نئی بلندیوں تک لے جائے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ ہم نے خود کفیل بھارت کے سفر کا آغاز کیا ہے ‘‘ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آتم نربھر بھارت ابھیان کا ویژن آفاقی ہے اور اس کا اثر بھی عالمی سطح پر ہے۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت ہر سطح پر مربوط حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صنعتی اور مینوفیکچرنگ کی ترقی کے لیے ہر شعبے اور ہر عنصر کو فروغ دے رہی ہے۔ جناب مودی نے ، اس یقین کا اظہار کیا کہ ’سب کا پریاس ‘ کی یہ روح ایک ترقی یافتہ راجستھان اور ایک ترقی یافتہ بھارت کی تخلیق کرے گی۔
اپنی تقریر کے اختتام پر، جناب مودی نے تمام سرمایہ کاروں سے اپیل کی کہ وہ ترقی کر رہے راجستھان کا عزم اپنائیں۔ انہوں نے دنیا بھر سے آئے ہوئے مندوبین سے بھی درخواست کی کہ وہ راجستھان اور بھارت کا دورہ کریں، جو ان کے لیے ایک ناقابل فراموش تجربہ ثابت ہوگا۔
اس موقع پر راجستھان کے گورنر جناب ہری بھائی کیسن راؤ باگڑے، راجستھان کے وزیر اعلیٰ جناب بھجن لال شرما، وزراء، ممبران پارلیمنٹ، ایم ایل اے، صنعت کار اور دیگر معزز شخصیات موجود تھیں۔
پس منظر
اس سال 9 سے 11 دسمبر تک ہونے والے سرمایہ کاری سمٹ کا موضوع ’’ ریپلیٹ ، ریسپونسبل ، ریڈی ‘‘ ہے۔ سربراہ اجلاس میں پانی کے تحفظ، پائیدار کانکنی، پائیدار مالیات، جامع سیاحت، زرعی کاروبار میں جدت اور خواتین کی قیادت میں شروع کیے گئے اسٹارٹ اپس جیسے موضوعات پر 12 سیکٹرل موضوعاتی اجلاس ہوں گے۔ اجلاس کے دوران ’’قابلِ رہائش شہروں کے لیے پانی کا بندوبست ‘‘ ، ’’صنعتوں کی ورسٹیلٹی: مینوفیکچرنگ اور اس سے آگے‘‘ اور ’’تجارت اور سیاحت‘‘ جیسے موضوعات پر آٹھ ملک گیر اجلاس بھی منعقد کیے جائیں گے۔
تین دن کے دوران ’’پرواسی راجستھانی کنکلیو‘‘ اور ’’ایم ایس ایم ای کنکلیو‘‘ بھی منعقد ہوں گے۔ راجستھان گلوبل بزنس ایکسپو میں مختلف موضوعاتی پویلین شامل ہوں گے، جیسے راجستھان پویلین، کنٹری پویلین، اسٹارٹ اپس پویلین وغیرہ۔ اس سمٹ میں 32 سے زائد ممالک، 16 شراکت دار ممالک اور 20 بین الاقوامی تنظیمیں شرکت کریں گی۔
Click here to read full text speech
Experts and investors around the world are excited about India. pic.twitter.com/umKkGMymZw
— PMO India (@PMOIndia) December 9, 2024
India's success showcases the true power of democracy, demography, digital data and delivery. pic.twitter.com/0TUVAUMKXB
— PMO India (@PMOIndia) December 9, 2024
This century is tech-driven and data-driven. pic.twitter.com/7SxqXLHHIP
— PMO India (@PMOIndia) December 9, 2024
India has demonstrated how the democratisation of digital technology is benefiting every sector and community. pic.twitter.com/fTLhdDIqH6
— PMO India (@PMOIndia) December 9, 2024
Rajasthan's R factor... pic.twitter.com/hyoisSRkm3
— PMO India (@PMOIndia) December 9, 2024
Having a strong manufacturing base in India is crucial. pic.twitter.com/GlXNCWZt0T
— PMO India (@PMOIndia) December 9, 2024