نئی دہلی، 16/نومبر 2021 ۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج یہاں پوروانچل ایکسپرے وے کا افتتاح کیا۔ انھوں نے سلطان پور ضلع میں ایکسپریس وے پر بنائی گئی 3.2 کلومیٹر طویل ہوائی پٹی پر منعقدہ ایئرشو کا بھی معائنہ کیا۔
اس موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تین سال قبل پوروانچل ایکسپریس وے کا سنگ بنیاد رکھتے وقت انھوں نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ ایک دن وہ اسی ایکسپریس وے پر براہ راست لینڈ بھی کریں گے۔ انھوں نے کہا ’’یہ ایکسپریس وے تیز رفتار سے بہتر مستقبل کی جانب لے جائے گا، یہ ایکسپریس وے اترپردیش کی ترقی کے لئے ہے، یہ ایکسپریس وے ایک نئے اترپردیش کی تعمیر کے لئے ہے، یہ ایکسپریس وے اترپردیش میں جدید سہولتوں کی علامت ہے، یہ ایکسپریس وے اترپردیش میں عزائم کی تکمیل کا ایک ثبوت ہے اور یہ اترپردیش کا فخر اور اپنے آپ میں حیرت انگیز بھی ہے۔‘‘
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کی جامع ترقی کے لئے، ملک کی متوازن ترقی بھی اتنی ہی ضروری ہے۔ کچھ علاقے ترقی میں آگے بڑھتے ہیں تو کچھ علاقے دہائیوں پیچھے چھوٹے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ نابرابری کسی بھی ملک کے لئے اچھی نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کے مشرقی حصے اور شمال مشرقی ریاستوں میں ترقی کے اتنے امکانات ہونے کے باوجود ملک میں ہورہی ترقی سے زیادہ فائدہ نہیں ہوا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے کی حکومتیں جس طرح سے طویل عرصے تک چلیں، انھوں نے اترپردیش کی جامع ترقی پر توجہ نہیں دی۔ انھوں نے خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مشرقی اترپردیش میں آج ترقی کا ایک نیا باب رقم کیا جارہا ہے۔
وزیر اعظم نے پوروانچل ایکسپریس وے کی تکمیل ہونے پر اترپردیش کے وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ، ان کی ٹیم اور اترپردیش کے لوگوں کی ستائش کی۔ انھوں نے ان کسانوں کو بھی مبارک باد دی جن کی زمین کا اس میں استعمال کیا گیا ہے۔ انھوں نے اس پروجیکٹ میں شامل مزدوروں اور انجینئروں کی بھی ستائش کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کی حفاظت اتنی ہی اہم ہے جتنی ملک کی خوش حالی۔ انھوں نے کہا کہ پوروانچل ایکسپریس وے کی تعمیر کرتے وقت اس بات کو بھی پیش نظر رکھتے ہوئے جنگی طیاروں کی ہنگامی ہینڈنگ کا نظم کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان طیاروں کی گھن گرج ان لوگوں کے لئے ہوگی جنھوں نے دہائیوں تک ملک میں دفاع سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی اَن دیکھی کی۔
وزیر اعظم نے افسوس ظاہر کیا کہ گنگا اور دیگر ندیوں سے لیس اتنے بڑے علاقے کے باوجود 7-8 سال پہلے تک کوئی ترقی نہیں ہوئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ 2014 میں جب اہل وطن نے انھیں ملک کی خدمت کرنے کا موقع دیا تو انھوں نے اترپردیش کی ترقی کو ترجیح دی۔ ان کا یہ خواب ہے کہ غریبوں کو پختہ مکانات ملیں، غریبوں کے گھر میں بیت الخلا ہو، خواتین کو کھلے میں رفع حاجت کے لئے باہر نہ جانا پڑے، سب کے گھر میں بجلی ہو۔ ایسے کتنے ہی کام تھے جو یہاں کئے جانے ضروری تھے۔ پہلے کی حکومتوں کی تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بہت تکلیف ہے کہ تب یوپی میں جو حکومت تھی، اس نے میرا ساتھ نہیں دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مجھے معلوم تھا کہ جس طرح تب کی حکومت کے ذریعے یوپی کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے، ترقی کے معاملے میں تفریق برتی جارہی ہے، جس طرح صرف اپنے خاندان کا مفاد پورا کیا جارہا ہے، یوپی کے لوگ ایسا کرنے والی حکومت کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے یوپی کی ترقی کے راستے سے ہٹادیں گے۔‘‘
وزیر اعظم نے دریافت کیا کہ کون بھول سکتا ہے کہ یوپی میں پہلے بجلی کی کتنی کٹوتی ہوتی تھی، کون بھول سکتا ہے کہ یوپی میں نظم و نسق کی کیا حالت تھی اور کون بھول سکتا ہے کہ یوپی میں طبی سہولتوں کی کیا حالت تھی۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ ساڑھے چار برس میں یوپی میں چاہے مشرق ہو یا مغرب، ہزاروں گاؤوں کو نئی سڑکوں سے جوڑا گیا ہے اور ہزاروں کلومیٹر نئی سڑکوں کی تعمیر کی گئی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ لوگوں کی سرگرم شراکت داری سے اب اترپردیش کی ترقی کا خواب پورا ہورہا ہے۔ اترپردیش میں نئے میڈیکل کالج بن رہے ہیں، ایمس قائم کئے جارہے ہیں، جدید تعلیمی ادارے بنائے جارہے ہیں۔ کچھ ہی ہفتے پہلے کشی نگر میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کا افتتاح کیا گیا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بھی ایک سچائی تھی کہ اترپردیش جیسی عظیم ریاست، پہلے ایک دوسرے سے کافی حد تک کٹی ہوئی تھی۔ الگ الگ حصوں میں لوگ جاتے تو تھے لیکن ایک دوسرے سے کنیکٹیوٹی نہ ہونے کی وجہ سے پریشان رہتے تھے۔ پورب کے لوگوں کے لئے لکھنؤ پہنچنا بھی مہابھارت جیتنے جیسا ہوتا تھا۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ’’سابقہ وزرائے اعلیٰ کے لئے ترقی وہیں تک محدود تھی جہاں ان کا گھر تھا۔ لیکن آج جتنی مغرب کی پوچھ ہے، اتنی ہی پوروانچل کی بھی ترجیح ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ یہ ایکسپریس وے بے پناہ امنگوں اور ترقی کے لامحدود امکانات والے شہروں کو لکھنؤ سے جوڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ جہاں سڑکیں ہوتی ہیں، اچھی شاہراہیں پہنچتی ہیں، وہاں ترقی کی رفتار بڑھتی ہے، روزگار کے مواقع کی تخلیق تیزی سے ہوتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اترپردیش کی صنعتی ترقی کے لئے بہترین کنیکٹیوٹی ضروری ہے، یوپی کے ہر کونے کو ایک دوسرے سے جوڑنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ یوپی میں جیسے جیسے ایکسپریس وے تیار ہورہے ہیں، صنعتی گلیارے کا کام بھی شروع ہوچکا ہے۔ بہت جلد پوروانچل ایکسپریس وے کے آس پاس نئی صنعتیں لگنے لگیں گی۔ آنے والے دنوں میں ان ایکسپریس وے کے کنارے واقع شہروں میں فوڈ پروسیسنگ، دودھ، کولڈ اسٹوریج، پھلوں اور سبزیوں کے اسٹوریج، اناج، مویشی پروری اور دیگر زرعی مصنوعات سے متعلق مصنوعات پر کام تیزی سے بڑھنے والا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یوپی کی صنعت کاری کے لئے ہنرمند افرادی قوت کی ضرورت ہے، لہٰذا کاریگروں کو ٹریننگ دینے کا کام بھی شروع کردیا گیا ہے۔ ان شہروں میں آئی ٹی آئی اور دیگر تربیتی ادارے اور طبی ادارے بھی قائم کئے جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ یوپی میں زیر تعمیر ڈیفنس کوریڈور یہاں روزگار کے نئے مواقع لے کر آنے والا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اترپردیش کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق سہولتیں مستقبل میں معیشت کو نئی بلندیوں پر لے جائیں گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ایک شخص گھر بھی بناتا ہے تو پہلے راستے کی فکر کرتا ہے، مٹی کی جانچ کرتا ہے، دوسرے پہلوؤں پر غور کرتا ہے، لیکن اترپردیش میں ہم نے طویل دور ایسی حکومتوں کا دیکھا ہے جنھوں نے کنیکٹیوٹی کی فکر کئے بغیر ہی صنعتی کاری کے سپنے دکھائے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ضروری سہولتوں کے فقدان میں یہاں لگائے گئے متعدد کارخانوں میں تالے لگ گئے۔ ان حالات میں یہ بھی بدبختی رہی کہ دہلی اور لکھنؤ، دونوں ہی جگہ پر کنبہ پرستوں کا ہی دبدبہ رہا۔ سالوں سال تک کنبہ پرستوں کی یہ شراکت داری، یوپی کی امیدوں کو کچلتی رہی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج یوپی میں ڈبل انجن والی حکومت اترپردیش کے عام لوگوں کو اپنا خاندان سمجھ کر کام کررہی ہے، نئے کارخانے لگانے کے لئے ماحول بنایا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس دہائی کی ضرورتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک خوش حال اترپردیش کی تعمیر کے لئے بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جارہا ہے۔
وزیر اعظم نے کورونا ٹیکہ کاری کے لئے کئے گئے عمدہ کام کے لئے بھی اترپردیش حکومت کی ستائش کی۔ انھوں نے بھارت میں تیار ویکسین کے خلاف کسی بھی طرح کے سیاسی پروپیگنڈے کی اجازت نہیں دینے کے لئے یوپی کے لوگوں کی ستائش کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اترپردیش کی چوطرفہ ترقی کے لئے حکومت دن رات کام کررہی ہے۔ کنیکٹیوٹی کے ساتھ ساتھ یوپی میں بنیادی ڈھانچے کو بھی اعلیٰ ترین ترجیح دی جارہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ محض دو سالوں میں، یوپی حکومت نے تقریباً 30 لاکھ دیہی کنبوں کو پائپ کے ذریعے پینے کے پانی کا کنکشن دیا ہے اور اس سال ڈبل انجن کی سرکار لاکھوں بہنوں کو ان کے گھروں میں پائپ سے پینے کا پانی دستیاب کرانے کے تئیں پوری طرح پابند عہد ہے۔ انھوں نے کہا کہ خدمت کے جذبے سے قوم کی تعمیر میں لگے رہنا ہمارا فرض ہے، ہم وہی کریں گے۔
हमारे जिन किसान भाई-बहनों की भूमि इसमें लगी है, जिन श्रमिकों का पसीना इसमें लगा है, जिन इंजीनियरों का कौशल इसमें लगा है, उनका भी मैं बहुत-बहुत अभिनंदन करता हूं: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) November 16, 2021
मैं यूपी के ऊर्जावान मुख्यमंत्री योगी आदित्यनाथ जी, उनकी टीम और यूपी के लोगों को पूर्वांचल एक्सप्रेसवे की बहुत-बहुत बधाई देता हूं: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) November 16, 2021
मुझे मालूम था कि जिस तरह तब की सरकार ने यूपी के लोगों के साथ नाइंसाफी की जा रही है, विकास में भेदभाव किया जा रहा है, जिस तरह सिर्फ अपने परिवार का हित साधा जा रहा है, यूपी के लोग ऐसा करने वाली सरकार को हमेशा-हमेशा के लिए यूपी के विकास के रास्ते से हटा देंगे: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) November 16, 2021
गरीबों को पक्के घर मिलें, गरीबों के घर में शौचालय हों, महिलाओं को खुले में शौच के लिए बाहर ना जाना पड़े, सबके घर में बिजली हो, ऐसे कितने ही काम थे, जो यहां किए जाने जरूरी थे।
— PMO India (@PMOIndia) November 16, 2021
लेकिन मुझे बहुत पीड़ा है, कि तब यूपी में जो सरकार थी, उसने मेरा साथ नहीं दिया: PM @narendramodi
कौन भूल सकता है कि पहले यूपी में पहले कितनी बिजली कटौती होती थी।
— PMO India (@PMOIndia) November 16, 2021
कौन भूल सकता है कि यूपी में कानून व्यवस्था की क्या हालत थी।
कौन भूल सकता है कि यूपी में मेडिकल सुविधाओं की क्या स्थिति थी।
यूपी में तो हालात ऐसे बना दिये थे कि यहाँ सड़कों पर राह नहीं होती थी, राहजनी होती थी: PM
पिछले मुख्यमंत्रियों के लिए विकास वहीं तक सीमित था जहां उनका घर था।
— PMO India (@PMOIndia) November 16, 2021
लेकिन आज जितनी पश्चिम की पूछ है, उतनी ही पूर्वांचल के लिए भी प्राथमिकता है।
पूर्वांचल एक्सप्रेसवे आज यूपी की इस खाई को पाट रहा है, यूपी को आपस में जोड़ रहा है: PM @narendramodi
ये भी एक सच्चाई थी कि यूपी जैसा विशाल प्रदेश, पहले एक दूसरे से काफी हद तक कटा हुआ था।
— PMO India (@PMOIndia) November 16, 2021
अलग अलग हिस्सों में लोग जाते तो थे लेकिन एक दूसरे से कनेक्टिविटी ना होने की वजह से परेशान रहते थे।
पूरब के लोगों के लिए लखनऊ पहुँचना भी महाभारत जीतने जैसा होता था: PM @narendramodi
परिणाम ये हुआ कि ज़रूरी सुविधाओं के अभाव में यहां लगे अनेक कारखानों में ताले लग गए।
— PMO India (@PMOIndia) November 16, 2021
इन परिस्थितियों में ये भी दुर्भाग्य रहा कि दिल्ली और लखनऊ, दोनों ही स्थानों पर परिवारवादियों का ही दबदबा रहा।
सालों-साल तक परिवारवादियों की यही पार्टनरशिप, यूपी की आकांक्षाओं को कुचलती रही: PM
एक व्यक्ति घर भी बनाता है तो पहले रास्तों की चिंता करता है, मिट्टी की जांच करता है, दूसरे पहलुओं पर विचार करता है।
— PMO India (@PMOIndia) November 16, 2021
लेकिन यूपी में हमने लंबा दौर, ऐसी सरकारों का देखा है जिन्होंने कनेक्टिविटी की चिंता किए बिना ही औद्योगीकरण के सपने दिखाए: PM @narendramodi