QuoteSewage treatment capacity of Uttarakhand increased 4 times in the last 6 years due to Namami Gange Mission
QuoteOver 130 drains flowing into River Ganga closed in the last 6 years
QuoteInaugurates ‘Ganga Avalokan’, the first of its kind museum on River Ganga
QuoteAnnounces a special 100-day campaign from October 2nd to ensure drinking water connection to every school and Anganwadi in the country
QuoteLauds Uttarakhand Government for providing drinking water connection to more than 50 thousand families even during the period of Corona

نئی دہلی،29 ستمبر،     وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈو کانفرنس کے ذریعے نمامی گنگے مشن کے تحت اتراکھنڈ میں 6 میگا ترقیاتی پروجیکٹوں کا  افتتاح کیا ہے۔

جناب مودی نے ہری دوار میں دریائے گنگا کے بارے میں اپنی نوعیت کے پہلے میوزیم گنگا اولوکن کا بھی افتتاح کیا ہے۔ انھوں نے ایک کتاب ‘‘روئنگ ڈاؤن دی گنگیز’’ اور جل جیون مشن کے نئے لوگو کو جاری کرنے کی رسم بھی انجام دی۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے جل جیون مشن کے تحت ‘مارگ درشکا فار گرام پنچایت اینڈ پانی سمیتیز’ (گاؤں پنچایتوں اور پانی کی کمیٹیوں کے لیے رہنما خطوط) کی نقاب کشائی بھی کی۔

اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جل جیون مشن کا مقصد ملک کے ہر دیہی گھر  میں پائپ کے ذریعےپانی کا کنکشن فراہم کرنا ہے۔جناب مودی نے کہا کہ مشن کے نئے لوگو سے پانی کا ایک ایک قطرہ بچانے کی ترغیب ملتی رہے گی۔

|

 مارگ درشکا کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ رہنما خطوط، گرام پنچایتوں، دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں اور سرکاری مشینری سب کے لیے یکساں اہمیت کے حامل ہیں۔

‘‘روئنگ ڈاؤن دی گنگیز’’ کتاب کے بارے میں انھوں کہا کہ اس میں تفصیلی وضاحت کی گئی ہے کہ کس طرح دریائے گنگا ہمارے کلچر، عقیدے اور ورثے کی ایک شاندار علامت ہے۔

جناب مودی نے گنگا کو صاف رکھنے کی اہمیت کو اجاگر کیا کیونکہ یہ دریا اتراکھنڈ میں اپنی شروعات سے لے کر مغربی بنگال تک ملک کی تقریباً 50 فیصد آبادی کی زندگی برقرار رکھنے میں ایک اہم رول ادا کرتا ہے۔

انھوں نے نمامی گنگے مشن کو دریاؤوں کے تحفظ کا سب سے بڑا مربوط مشن قرار دیا جس کا مقصد نہ صرف دریائے گنگا کو صاف رکھنا ہے بلکہ یہ دریا کی جامع نگہداشت پر بھی توجہ مرکوز کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس نئی سوچ اور رویے نے دریائے گنگا کو اپنی پرانی زندگی کی طرف واپس لوٹایا ہے۔ اگر پرانے طریقے اپنائے گئے ہوتے تو آج بھی صورتحال پہلے جیسی خراب ہوتی۔ پرانے طریقوں میں نہ پبلک کی شرکت تھی اور نہی وسیع النظری۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ایک چار جہتی حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھی۔

|

پہلا یہ کہ اس نے گندے پانی کو گنگا میں گرنے سے روکنے کے لیے سویج کے پانی کو صاف کرنے کے پلانٹوں (ایس ٹی پیز)کا ایک نیٹ ورک قائم کیا۔

دوسرے یہ کہ  ان ایس ٹی پیز کو اگلے دس- پندرہ برسوں کی ضرورتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے تعمیر کیا گیا۔

تیسرے یہ کہ  دریائے گنگا کے آس پاس واقع سیکڑوں بڑے قصبوں / شہروں اور 60 ہزار گاؤوں کو کھلے میں رفع حاجت کرنے (او ڈی ایف) سے پاک کیا گیا۔

اور چوتھا یہ کہ دریائے گنگا ی معاون ندیوں میں کثافت کو ڈالنے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔

جناب مودی نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ نمامی گنگے کے  تحت 30000 کروڑ روپئے سے زیادہ کے پروجیکٹوں میں یاتو پیشرفت ہو رہی ہے یا وہ مکمل ہوچکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان پروجیکٹوں کی وجہ سے اتراکھنڈ میں سیویج کو صاف کرنے کی صلاحیت پچھلے 6 برسوں میں 4 گنا بڑھ گئی ہے۔

وزیر اعظم نے ان کوششوں کو گنوایا جو اتراکھنڈ میں 130 سے زیادہ نالوں کے دریائے گنگا میں گرنے سے روکنے کے لیے کی گئی ہیں۔ انھوں نے خاص طور پر چندریشور نگر نالے کا ذکر کیا جو سیاحوں اور رشی کیش میں منی کی ریتی میں کشتیاں چلانے والوں کے لیے ایک ناسور بن گیا تھا۔ ا نھوں نے اس نالے کو بند کیے جانے کی اور منی کی ریتی میں چار منزلہ ایس ٹی پی کی تعمیر کی تعریف کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جیسا کہ  پریاگ راج کمبھ کے یاتریوں نے محسوس کیا ہے، ہری دوار کمبھ کے یاتری بھی اتراکھنڈ میں گنگا کی صاف اورخالص حیثیت کو محسوس کریں گے۔ جناب نریندر مودی نے گنگا کے سیکڑوں گھاٹوں کو خوبصورت بنائے جانے اور ہری دوار میں ایک جدید ریور فرنٹ کو فروغ دیئے جانے کاذکر کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گنگا اولوکن میوزیم زائرین کے لیے خصوصی کشش کا باعث ہوگا کیونکہ اس سے گنگا سے وابستہ ورثے کو سمجھنے میں مزید مدد ملے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گنگا کی صفائی کے علاوہ، نمامی گنگے پوری گنگائی پٹی کی اقتصادی اور ماحولیاتی ترقی پر بھی توجہ مرکوز کر رہا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے نامیاتی کھیتی باڑی اور آیورویدک کھیتی باڑی کو فروغ دینے کے جامع منصوبے بنائے ہیں۔

|

وزیر اعظم نے کہا کہ اس پروجیکٹ سے مشن ڈالفن کو مضبوط بنانے میں بھی مدد ملے گی جس کا اعلان اس سال 15 اگست کو کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کام کے ٹکڑوں میں بٹنے کے سبب / پانی جیسا اہم کام  مختلف وزارتوں اور محکموں میں بٹا ہوا تھا، جس کا نتیجہ ہدایات اور تال میں کمی کی صورت میں ظاہر ہوتا تھا۔ اس کی وجہ سے آبپاشی اور پینے کے پانی سے متعلق مسائل برقرار رہتے تھے۔ انھوں نے افسوس ظاہر کیا کہ آزادی کے اتنے برسوں کے بعد بھی پائپ والا پینے کا پانی ملک کے 15 کروڑ سے زیادہ گھروں تک نہیں پہنچا ہے۔

جناب مودی نے بتایا کہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک متحدہ  عمل اور اس معاملے کو رفتار دینے کے لیے جل شکتی کی وزارت قائم کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ اب یہ وزارت ملک کے ہر گھر کو پائپ والا پینے کا پانی فراہم کو کرنے کو یقینی بنانے کے کام میں مصروف ہے۔

آج ایک لاکھ گھروں کو جل جیون مشن کے تحت روزانہ پائپ والے پانی  کے کنکشن فراہم کیے جارہے ہیں۔  ا نھوں نے کہا کہ پینے کے پانی کے کنکشن ملک صرف ایک سال میں 2 کروڑ کنبوں کو دستیاب کرا دیئے گئے ہیں۔

انھوں نے پچھلے چار-پانچ مہینوں کے دوران کورونا کی مدت میں بھی 50 ہزار سے زیادہ کنبوں کو پینے کے پانی کے کنکشن فراہم کرنے پر اتراکھنڈ کی حکومت کی ستائش کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  پچھلے پروگراموں کے برخلاف، جل جیون مشن میں نیچے سے اوپر تک کی حکمت عملی اختیار کی گئی ہے جہاں گاؤوں میں  پانی استعمال کرنے والے اور پانی سمیتیاں پروجیکٹ کے عملدرآمد سے لے کر اس کی دیکھ بھال اور آپریشن تک کے پورے عمل میں شامل ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مشن نے اس بات کو بھی یقینی بنایا ہے کہ پانی کی کمیٹیوں کے  کم ا ز کم 50 فیصد  ممبران خواتین ہوں۔ انھوں نے کہا کہ آج جو مارگ درشکا گائڈ لائن جاری کی گئی ہیں ان سے صحیح فیصلے کرنے میں پانی کی کمیٹیوں اور گرام پنچایتوں کے ممبروں کو رہنمائی حاصل ہوگی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے ہر اسکول اور آنگن واڑی کو پینے کےپانی کے کنکشن کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے جل جیون مشن کے تحت اس سال 2  اکتوبر سے ایک 100 روزہ خصوصی مہم چلائی جارہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں کسانوں، صنعتی مزدوروں اور صحت کے سیکٹر کے لیے بڑی اصلاحات کی ہیں۔

جناب مودی نے افسوس ظاہر کیا کہ جو لوگ ان اصلاحات کی مخالفت کر رہے ہیں وہ یہ مخالفت برائے مخالفت کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ  جن لوگوں نے کئی دہائیوں تک ملک پر حکومت کی انھوں نے کبھی بھی ملک کے کارکنوں، نوجوانوں، کسانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کوئی پرواہ نہیں کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ کسان اپنی فصلیں ملک میں کسی کو بھی کہیں پر بھی منافع بخش قیمت پر فروخت نہ کریں۔

وزیر اعظم نے جن دھن بینک کھاتوں، ڈیجیٹل انڈیامہم، بین الاقوامی یوگا ڈے جیسے حکومت کے بہت سے اقدامات گنائے ان کی اپوزیشن نے اس کے باوجود مخالفت کی تھی کہ ان سے لوگوں کو بڑے پیمانے پر فائدہ پہنچا۔

انھوں نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے فضائیہ کی جدید کاری اور اسے جدید لڑکا طیارے دیئے جانے کی مخالفت کی تھی۔ یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے حکومت کی ایک عہدہ ایک پنشن کی اسکیم کی مخالفت کی تھی جبکہ حکومت نے مسلح افواج کے پنشن پانے والوں کو بقایا جات کے طور پر 11000 کروڑ روپئے پہلے ہی تقسیم کردیئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے سرجیکل اسٹرائیک پر نکتہ چینی کی تھی اور فوجیوں سے کہا تھا کہ وہ یہ ثابت کریں کہ آیا واقعی سرجیکل اسٹرائک ہوئی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ  اس سے پورے ملک کو معلوم ہوجاتا ہے کہ ان کے اصل ارادے کیا ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جو لوگ مخالفت کرتے ہیں اور احتجاج کرتے ہیں وہ  اپنی افادیت کھوتے جارہے ہیں۔

 

Click here to read full text speech

  • Reena chaurasia September 07, 2024

    बीजेपी
  • Laxman singh Rana August 31, 2022

    namo namo 🇮🇳🌹
  • Laxman singh Rana August 31, 2022

    namo namo 🇮🇳
  • Laxman singh Rana August 31, 2022

    namo namo 🇮🇳🙏
  • G.shankar Srivastav August 05, 2022

    नमस्ते
  • Jayanta Kumar Bhadra June 20, 2022

    Jai Jai Krishna
  • Jayanta Kumar Bhadra June 20, 2022

    Jay Sri Ram
  • Jayanta Kumar Bhadra June 20, 2022

    Jay Ganesh
  • G.shankar Srivastav March 21, 2022

    नमो
  • शिवकुमार गुप्ता January 20, 2022

    जय भारत
Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Media Coverage

"Huge opportunity": Japan delegation meets PM Modi, expressing their eagerness to invest in India
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Today, India is not just a Nation of Dreams but also a Nation That Delivers: PM Modi in TV9 Summit
March 28, 2025
QuoteToday, the world's eyes are on India: PM
QuoteIndia's youth is rapidly becoming skilled and driving innovation forward: PM
Quote"India First" has become the mantra of India's foreign policy: PM
QuoteToday, India is not just participating in the world order but also contributing to shaping and securing the future: PM
QuoteIndia has given Priority to humanity over monopoly: PM
QuoteToday, India is not just a Nation of Dreams but also a Nation That Delivers: PM

श्रीमान रामेश्वर गारु जी, रामू जी, बरुन दास जी, TV9 की पूरी टीम, मैं आपके नेटवर्क के सभी दर्शकों का, यहां उपस्थित सभी महानुभावों का अभिनंदन करता हूं, इस समिट के लिए बधाई देता हूं।

TV9 नेटवर्क का विशाल रीजनल ऑडियंस है। और अब तो TV9 का एक ग्लोबल ऑडियंस भी तैयार हो रहा है। इस समिट में अनेक देशों से इंडियन डायस्पोरा के लोग विशेष तौर पर लाइव जुड़े हुए हैं। कई देशों के लोगों को मैं यहां से देख भी रहा हूं, वे लोग वहां से वेव कर रहे हैं, हो सकता है, मैं सभी को शुभकामनाएं देता हूं। मैं यहां नीचे स्क्रीन पर हिंदुस्तान के अनेक शहरों में बैठे हुए सब दर्शकों को भी उतने ही उत्साह, उमंग से देख रहा हूं, मेरी तरफ से उनका भी स्वागत है।

साथियों,

आज विश्व की दृष्टि भारत पर है, हमारे देश पर है। दुनिया में आप किसी भी देश में जाएं, वहां के लोग भारत को लेकर एक नई जिज्ञासा से भरे हुए हैं। आखिर ऐसा क्या हुआ कि जो देश 70 साल में ग्यारहवें नंबर की इकोनॉमी बना, वो महज 7-8 साल में पांचवे नंबर की इकोनॉमी बन गया? अभी IMF के नए आंकड़े सामने आए हैं। वो आंकड़े कहते हैं कि भारत, दुनिया की एकमात्र मेजर इकोनॉमी है, जिसने 10 वर्षों में अपने GDP को डबल किया है। बीते दशक में भारत ने दो लाख करोड़ डॉलर, अपनी इकोनॉमी में जोड़े हैं। GDP का डबल होना सिर्फ आंकड़ों का बदलना मात्र नहीं है। इसका impact देखिए, 25 करोड़ लोग गरीबी से बाहर निकले हैं, और ये 25 करोड़ लोग एक नियो मिडिल क्लास का हिस्सा बने हैं। ये नियो मिडिल क्लास, एक प्रकार से नई ज़िंदगी शुरु कर रहा है। ये नए सपनों के साथ आगे बढ़ रहा है, हमारी इकोनॉमी में कंट्रीब्यूट कर रहा है, और उसको वाइब्रेंट बना रहा है। आज दुनिया की सबसे बड़ी युवा आबादी हमारे भारत में है। ये युवा, तेज़ी से स्किल्ड हो रहा है, इनोवेशन को गति दे रहा है। और इन सबके बीच, भारत की फॉरेन पॉलिसी का मंत्र बन गया है- India First, एक जमाने में भारत की पॉलिसी थी, सबसे समान रूप से दूरी बनाकर चलो, Equi-Distance की पॉलिसी, आज के भारत की पॉलिसी है, सबके समान रूप से करीब होकर चलो, Equi-Closeness की पॉलिसी। दुनिया के देश भारत की ओपिनियन को, भारत के इनोवेशन को, भारत के एफर्ट्स को, जैसा महत्व आज दे रहे हैं, वैसा पहले कभी नहीं हुआ। आज दुनिया की नजर भारत पर है, आज दुनिया जानना चाहती है, What India Thinks Today.

|

साथियों,

भारत आज, वर्ल्ड ऑर्डर में सिर्फ पार्टिसिपेट ही नहीं कर रहा, बल्कि फ्यूचर को शेप और सेक्योर करने में योगदान दे रहा है। दुनिया ने ये कोरोना काल में अच्छे से अनुभव किया है। दुनिया को लगता था कि हर भारतीय तक वैक्सीन पहुंचने में ही, कई-कई साल लग जाएंगे। लेकिन भारत ने हर आशंका को गलत साबित किया। हमने अपनी वैक्सीन बनाई, हमने अपने नागरिकों का तेज़ी से वैक्सीनेशन कराया, और दुनिया के 150 से अधिक देशों तक दवाएं और वैक्सीन्स भी पहुंचाईं। आज दुनिया, और जब दुनिया संकट में थी, तब भारत की ये भावना दुनिया के कोने-कोने तक पहुंची कि हमारे संस्कार क्या हैं, हमारा तौर-तरीका क्या है।

साथियों,

अतीत में दुनिया ने देखा है कि दूसरे विश्व युद्ध के बाद जब भी कोई वैश्विक संगठन बना, उसमें कुछ देशों की ही मोनोपोली रही। भारत ने मोनोपोली नहीं बल्कि मानवता को सर्वोपरि रखा। भारत ने, 21वीं सदी के ग्लोबल इंस्टीट्यूशन्स के गठन का रास्ता बनाया, और हमने ये ध्यान रखा कि सबकी भागीदारी हो, सबका योगदान हो। जैसे प्राकृतिक आपदाओं की चुनौती है। देश कोई भी हो, इन आपदाओं से इंफ्रास्ट्रक्चर को भारी नुकसान होता है। आज ही म्यांमार में जो भूकंप आया है, आप टीवी पर देखें तो बहुत बड़ी-बड़ी इमारतें ध्वस्त हो रही हैं, ब्रिज टूट रहे हैं। और इसलिए भारत ने Coalition for Disaster Resilient Infrastructure - CDRI नाम से एक वैश्विक नया संगठन बनाने की पहल की। ये सिर्फ एक संगठन नहीं, बल्कि दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं के लिए तैयार करने का संकल्प है। भारत का प्रयास है, प्राकृतिक आपदा से, पुल, सड़कें, बिल्डिंग्स, पावर ग्रिड, ऐसा हर इंफ्रास्ट्रक्चर सुरक्षित रहे, सुरक्षित निर्माण हो।

साथियों,

भविष्य की चुनौतियों से निपटने के लिए हर देश का मिलकर काम करना बहुत जरूरी है। ऐसी ही एक चुनौती है, हमारे एनर्जी रिसोर्सेस की। इसलिए पूरी दुनिया की चिंता करते हुए भारत ने International Solar Alliance (ISA) का समाधान दिया है। ताकि छोटे से छोटा देश भी सस्टेनबल एनर्जी का लाभ उठा सके। इससे क्लाइमेट पर तो पॉजिटिव असर होगा ही, ये ग्लोबल साउथ के देशों की एनर्जी नीड्स को भी सिक्योर करेगा। और आप सबको ये जानकर गर्व होगा कि भारत के इस प्रयास के साथ, आज दुनिया के सौ से अधिक देश जुड़ चुके हैं।

साथियों,

बीते कुछ समय से दुनिया, ग्लोबल ट्रेड में असंतुलन और लॉजिस्टिक्स से जुड़ी challenges का सामना कर रही है। इन चुनौतियों से निपटने के लिए भी भारत ने दुनिया के साथ मिलकर नए प्रयास शुरु किए हैं। India–Middle East–Europe Economic Corridor (IMEC), ऐसा ही एक महत्वाकांक्षी प्रोजेक्ट है। ये प्रोजेक्ट, कॉमर्स और कनेक्टिविटी के माध्यम से एशिया, यूरोप और मिडिल ईस्ट को जोड़ेगा। इससे आर्थिक संभावनाएं तो बढ़ेंगी ही, दुनिया को अल्टरनेटिव ट्रेड रूट्स भी मिलेंगे। इससे ग्लोबल सप्लाई चेन भी और मजबूत होगी।

|

साथियों,

ग्लोबल सिस्टम्स को, अधिक पार्टिसिपेटिव, अधिक डेमोक्रेटिक बनाने के लिए भी भारत ने अनेक कदम उठाए हैं। और यहीं, यहीं पर ही भारत मंडपम में जी-20 समिट हुई थी। उसमें अफ्रीकन यूनियन को जी-20 का परमानेंट मेंबर बनाया गया है। ये बहुत बड़ा ऐतिहासिक कदम था। इसकी मांग लंबे समय से हो रही थी, जो भारत की प्रेसीडेंसी में पूरी हुई। आज ग्लोबल डिसीजन मेकिंग इंस्टीट्यूशन्स में भारत, ग्लोबल साउथ के देशों की आवाज़ बन रहा है। International Yoga Day, WHO का ग्लोबल सेंटर फॉर ट्रेडिशनल मेडिसिन, आर्टिफिशियल इंटेलीजेंस के लिए ग्लोबल फ्रेमवर्क, ऐसे कितने ही क्षेत्रों में भारत के प्रयासों ने नए वर्ल्ड ऑर्डर में अपनी मजबूत उपस्थिति दर्ज कराई है, और ये तो अभी शुरूआत है, ग्लोबल प्लेटफॉर्म पर भारत का सामर्थ्य नई ऊंचाई की तरफ बढ़ रहा है।

साथियों,

21वीं सदी के 25 साल बीत चुके हैं। इन 25 सालों में 11 साल हमारी सरकार ने देश की सेवा की है। और जब हम What India Thinks Today उससे जुड़ा सवाल उठाते हैं, तो हमें ये भी देखना होगा कि Past में क्या सवाल थे, क्या जवाब थे। इससे TV9 के विशाल दर्शक समूह को भी अंदाजा होगा कि कैसे हम, निर्भरता से आत्मनिर्भरता तक, Aspirations से Achievement तक, Desperation से Development तक पहुंचे हैं। आप याद करिए, एक दशक पहले, गांव में जब टॉयलेट का सवाल आता था, तो माताओं-बहनों के पास रात ढलने के बाद और भोर होने से पहले का ही जवाब होता था। आज उसी सवाल का जवाब स्वच्छ भारत मिशन से मिलता है। 2013 में जब कोई इलाज की बात करता था, तो महंगे इलाज की चर्चा होती थी। आज उसी सवाल का समाधान आयुष्मान भारत में नजर आता है। 2013 में किसी गरीब की रसोई की बात होती थी, तो धुएं की तस्वीर सामने आती थी। आज उसी समस्या का समाधान उज्ज्वला योजना में दिखता है। 2013 में महिलाओं से बैंक खाते के बारे में पूछा जाता था, तो वो चुप्पी साध लेती थीं। आज जनधन योजना के कारण, 30 करोड़ से ज्यादा बहनों का अपना बैंक अकाउंट है। 2013 में पीने के पानी के लिए कुएं और तालाबों तक जाने की मजबूरी थी। आज उसी मजबूरी का हल हर घर नल से जल योजना में मिल रहा है। यानि सिर्फ दशक नहीं बदला, बल्कि लोगों की ज़िंदगी बदली है। और दुनिया भी इस बात को नोट कर रही है, भारत के डेवलपमेंट मॉडल को स्वीकार रही है। आज भारत सिर्फ Nation of Dreams नहीं, बल्कि Nation That Delivers भी है।

साथियों,

जब कोई देश, अपने नागरिकों की सुविधा और समय को महत्व देता है, तब उस देश का समय भी बदलता है। यही आज हम भारत में अनुभव कर रहे हैं। मैं आपको एक उदाहरण देता हूं। पहले पासपोर्ट बनवाना कितना बड़ा काम था, ये आप जानते हैं। लंबी वेटिंग, बहुत सारे कॉम्प्लेक्स डॉक्यूमेंटेशन का प्रोसेस, अक्सर राज्यों की राजधानी में ही पासपोर्ट केंद्र होते थे, छोटे शहरों के लोगों को पासपोर्ट बनवाना होता था, तो वो एक-दो दिन कहीं ठहरने का इंतजाम करके चलते थे, अब वो हालात पूरी तरह बदल गया है, एक आंकड़े पर आप ध्यान दीजिए, पहले देश में सिर्फ 77 पासपोर्ट सेवा केंद्र थे, आज इनकी संख्या 550 से ज्यादा हो गई है। पहले पासपोर्ट बनवाने में, और मैं 2013 के पहले की बात कर रहा हूं, मैं पिछले शताब्दी की बात नहीं कर रहा हूं, पासपोर्ट बनवाने में जो वेटिंग टाइम 50 दिन तक होता था, वो अब 5-6 दिन तक सिमट गया है।

साथियों,

ऐसा ही ट्रांसफॉर्मेशन हमने बैंकिंग इंफ्रास्ट्रक्चर में भी देखा है। हमारे देश में 50-60 साल पहले बैंकों का नेशनलाइजेशन किया गया, ये कहकर कि इससे लोगों को बैंकिंग सुविधा सुलभ होगी। इस दावे की सच्चाई हम जानते हैं। हालत ये थी कि लाखों गांवों में बैंकिंग की कोई सुविधा ही नहीं थी। हमने इस स्थिति को भी बदला है। ऑनलाइन बैंकिंग तो हर घर में पहुंचाई है, आज देश के हर 5 किलोमीटर के दायरे में कोई न कोई बैंकिंग टच प्वाइंट जरूर है। और हमने सिर्फ बैंकिंग इंफ्रास्ट्रक्चर का ही दायरा नहीं बढ़ाया, बल्कि बैंकिंग सिस्टम को भी मजबूत किया। आज बैंकों का NPA बहुत कम हो गया है। आज बैंकों का प्रॉफिट, एक लाख 40 हज़ार करोड़ रुपए के नए रिकॉर्ड को पार कर चुका है। और इतना ही नहीं, जिन लोगों ने जनता को लूटा है, उनको भी अब लूटा हुआ धन लौटाना पड़ रहा है। जिस ED को दिन-रात गालियां दी जा रही है, ED ने 22 हज़ार करोड़ रुपए से अधिक वसूले हैं। ये पैसा, कानूनी तरीके से उन पीड़ितों तक वापिस पहुंचाया जा रहा है, जिनसे ये पैसा लूटा गया था।

साथियों,

Efficiency से गवर्नमेंट Effective होती है। कम समय में ज्यादा काम हो, कम रिसोर्सेज़ में अधिक काम हो, फिजूलखर्ची ना हो, रेड टेप के बजाय रेड कार्पेट पर बल हो, जब कोई सरकार ये करती है, तो समझिए कि वो देश के संसाधनों को रिस्पेक्ट दे रही है। और पिछले 11 साल से ये हमारी सरकार की बड़ी प्राथमिकता रहा है। मैं कुछ उदाहरणों के साथ अपनी बात बताऊंगा।

|

साथियों,

अतीत में हमने देखा है कि सरकारें कैसे ज्यादा से ज्यादा लोगों को मिनिस्ट्रीज में accommodate करने की कोशिश करती थीं। लेकिन हमारी सरकार ने अपने पहले कार्यकाल में ही कई मंत्रालयों का विलय कर दिया। आप सोचिए, Urban Development अलग मंत्रालय था और Housing and Urban Poverty Alleviation अलग मंत्रालय था, हमने दोनों को मर्ज करके Housing and Urban Affairs मंत्रालय बना दिया। इसी तरह, मिनिस्ट्री ऑफ ओवरसीज़ अफेयर्स अलग था, विदेश मंत्रालय अलग था, हमने इन दोनों को भी एक साथ जोड़ दिया, पहले जल संसाधन, नदी विकास मंत्रालय अलग था, और पेयजल मंत्रालय अलग था, हमने इन्हें भी जोड़कर जलशक्ति मंत्रालय बना दिया। हमने राजनीतिक मजबूरी के बजाय, देश की priorities और देश के resources को आगे रखा।

साथियों,

हमारी सरकार ने रूल्स और रेगुलेशन्स को भी कम किया, उन्हें आसान बनाया। करीब 1500 ऐसे कानून थे, जो समय के साथ अपना महत्व खो चुके थे। उनको हमारी सरकार ने खत्म किया। करीब 40 हज़ार, compliances को हटाया गया। ऐसे कदमों से दो फायदे हुए, एक तो जनता को harassment से मुक्ति मिली, और दूसरा, सरकारी मशीनरी की एनर्जी भी बची। एक और Example GST का है। 30 से ज्यादा टैक्सेज़ को मिलाकर एक टैक्स बना दिया गया है। इसको process के, documentation के हिसाब से देखें तो कितनी बड़ी बचत हुई है।

साथियों,

सरकारी खरीद में पहले कितनी फिजूलखर्ची होती थी, कितना करप्शन होता था, ये मीडिया के आप लोग आए दिन रिपोर्ट करते थे। हमने, GeM यानि गवर्नमेंट ई-मार्केटप्लेस प्लेटफॉर्म बनाया। अब सरकारी डिपार्टमेंट, इस प्लेटफॉर्म पर अपनी जरूरतें बताते हैं, इसी पर वेंडर बोली लगाते हैं और फिर ऑर्डर दिया जाता है। इसके कारण, भ्रष्टाचार की गुंजाइश कम हुई है, और सरकार को एक लाख करोड़ रुपए से अधिक की बचत भी हुई है। डायरेक्ट बेनिफिट ट्रांसफर- DBT की जो व्यवस्था भारत ने बनाई है, उसकी तो दुनिया में चर्चा है। DBT की वजह से टैक्स पेयर्स के 3 लाख करोड़ रुपए से ज्यादा, गलत हाथों में जाने से बचे हैं। 10 करोड़ से ज्यादा फर्ज़ी लाभार्थी, जिनका जन्म भी नहीं हुआ था, जो सरकारी योजनाओं का फायदा ले रहे थे, ऐसे फर्जी नामों को भी हमने कागजों से हटाया है।

साथियों,

 

हमारी सरकार टैक्स की पाई-पाई का ईमानदारी से उपयोग करती है, और टैक्सपेयर का भी सम्मान करती है, सरकार ने टैक्स सिस्टम को टैक्सपेयर फ्रेंडली बनाया है। आज ITR फाइलिंग का प्रोसेस पहले से कहीं ज्यादा सरल और तेज़ है। पहले सीए की मदद के बिना, ITR फाइल करना मुश्किल होता था। आज आप कुछ ही समय के भीतर खुद ही ऑनलाइन ITR फाइल कर पा रहे हैं। और रिटर्न फाइल करने के कुछ ही दिनों में रिफंड आपके अकाउंट में भी आ जाता है। फेसलेस असेसमेंट स्कीम भी टैक्सपेयर्स को परेशानियों से बचा रही है। गवर्नेंस में efficiency से जुड़े ऐसे अनेक रिफॉर्म्स ने दुनिया को एक नया गवर्नेंस मॉडल दिया है।

साथियों,

पिछले 10-11 साल में भारत हर सेक्टर में बदला है, हर क्षेत्र में आगे बढ़ा है। और एक बड़ा बदलाव सोच का आया है। आज़ादी के बाद के अनेक दशकों तक, भारत में ऐसी सोच को बढ़ावा दिया गया, जिसमें सिर्फ विदेशी को ही बेहतर माना गया। दुकान में भी कुछ खरीदने जाओ, तो दुकानदार के पहले बोल यही होते थे – भाई साहब लीजिए ना, ये तो इंपोर्टेड है ! आज स्थिति बदल गई है। आज लोग सामने से पूछते हैं- भाई, मेड इन इंडिया है या नहीं है?

साथियों,

आज हम भारत की मैन्युफैक्चरिंग एक्सीलेंस का एक नया रूप देख रहे हैं। अभी 3-4 दिन पहले ही एक न्यूज आई है कि भारत ने अपनी पहली MRI मशीन बना ली है। अब सोचिए, इतने दशकों तक हमारे यहां स्वदेशी MRI मशीन ही नहीं थी। अब मेड इन इंडिया MRI मशीन होगी तो जांच की कीमत भी बहुत कम हो जाएगी।

|

साथियों,

आत्मनिर्भर भारत और मेक इन इंडिया अभियान ने, देश के मैन्युफैक्चरिंग सेक्टर को एक नई ऊर्जा दी है। पहले दुनिया भारत को ग्लोबल मार्केट कहती थी, आज वही दुनिया, भारत को एक बड़े Manufacturing Hub के रूप में देख रही है। ये सक्सेस कितनी बड़ी है, इसके उदाहरण आपको हर सेक्टर में मिलेंगे। जैसे हमारी मोबाइल फोन इंडस्ट्री है। 2014-15 में हमारा एक्सपोर्ट, वन बिलियन डॉलर तक भी नहीं था। लेकिन एक दशक में, हम ट्वेंटी बिलियन डॉलर के फिगर से भी आगे निकल चुके हैं। आज भारत ग्लोबल टेलिकॉम और नेटवर्किंग इंडस्ट्री का एक पावर सेंटर बनता जा रहा है। Automotive Sector की Success से भी आप अच्छी तरह परिचित हैं। इससे जुड़े Components के एक्सपोर्ट में भी भारत एक नई पहचान बना रहा है। पहले हम बहुत बड़ी मात्रा में मोटर-साइकल पार्ट्स इंपोर्ट करते थे। लेकिन आज भारत में बने पार्ट्स UAE और जर्मनी जैसे अनेक देशों तक पहुंच रहे हैं। सोलर एनर्जी सेक्टर ने भी सफलता के नए आयाम गढ़े हैं। हमारे सोलर सेल्स, सोलर मॉड्यूल का इंपोर्ट कम हो रहा है और एक्सपोर्ट्स 23 गुना तक बढ़ गए हैं। बीते एक दशक में हमारा डिफेंस एक्सपोर्ट भी 21 गुना बढ़ा है। ये सारी अचीवमेंट्स, देश की मैन्युफैक्चरिंग इकोनॉमी की ताकत को दिखाती है। ये दिखाती है कि भारत में कैसे हर सेक्टर में नई जॉब्स भी क्रिएट हो रही हैं।

साथियों,

TV9 की इस समिट में, विस्तार से चर्चा होगी, अनेक विषयों पर मंथन होगा। आज हम जो भी सोचेंगे, जिस भी विजन पर आगे बढ़ेंगे, वो हमारे आने वाले कल को, देश के भविष्य को डिजाइन करेगा। पिछली शताब्दी के इसी दशक में, भारत ने एक नई ऊर्जा के साथ आजादी के लिए नई यात्रा शुरू की थी। और हमने 1947 में आजादी हासिल करके भी दिखाई। अब इस दशक में हम विकसित भारत के लक्ष्य के लिए चल रहे हैं। और हमें 2047 तक विकसित भारत का सपना जरूर पूरा करना है। और जैसा मैंने लाल किले से कहा है, इसमें सबका प्रयास आवश्यक है। इस समिट का आयोजन कर, TV9 ने भी अपनी तरफ से एक positive initiative लिया है। एक बार फिर आप सभी को इस समिट की सफलता के लिए मेरी ढेर सारी शुभकामनाएं हैं।

मैं TV9 को विशेष रूप से बधाई दूंगा, क्योंकि पहले भी मीडिया हाउस समिट करते रहे हैं, लेकिन ज्यादातर एक छोटे से फाइव स्टार होटल के कमरे में, वो समिट होती थी और बोलने वाले भी वही, सुनने वाले भी वही, कमरा भी वही। TV9 ने इस परंपरा को तोड़ा और ये जो मॉडल प्लेस किया है, 2 साल के भीतर-भीतर देख लेना, सभी मीडिया हाउस को यही करना पड़ेगा। यानी TV9 Thinks Today वो बाकियों के लिए रास्ता खोल देगा। मैं इस प्रयास के लिए बहुत-बहुत अभिनंदन करता हूं, आपकी पूरी टीम को, और सबसे बड़ी खुशी की बात है कि आपने इस इवेंट को एक मीडिया हाउस की भलाई के लिए नहीं, देश की भलाई के लिए आपने उसकी रचना की। 50,000 से ज्यादा नौजवानों के साथ एक मिशन मोड में बातचीत करना, उनको जोड़ना, उनको मिशन के साथ जोड़ना और उसमें से जो बच्चे सिलेक्ट होकर के आए, उनकी आगे की ट्रेनिंग की चिंता करना, ये अपने आप में बहुत अद्भुत काम है। मैं आपको बहुत बधाई देता हूं। जिन नौजवानों से मुझे यहां फोटो निकलवाने का मौका मिला है, मुझे भी खुशी हुई कि देश के होनहार लोगों के साथ, मैं अपनी फोटो निकलवा पाया। मैं इसे अपना सौभाग्य मानता हूं दोस्तों कि आपके साथ मेरी फोटो आज निकली है। और मुझे पक्का विश्वास है कि सारी युवा पीढ़ी, जो मुझे दिख रही है, 2047 में जब देश विकसित भारत बनेगा, सबसे ज्यादा बेनिफिशियरी आप लोग हैं, क्योंकि आप उम्र के उस पड़ाव पर होंगे, जब भारत विकसित होगा, आपके लिए मौज ही मौज है। आपको बहुत-बहुत शुभकामनाएं।

धन्यवाद।