انڈین ریونیو سروس (کسٹم اور بالواسطہ ٹیکسز) کے 74ویں اور 75ویں بیچ اور بھوٹان کی رائل سول سروس کے زیر تربیت افسران کے ساتھ بات چیت
‘‘این اے سی آئی این کا رول ملک کو ایک جدید ماحولیاتی نظام فراہم کرنا ہے’’
‘‘شری رام اچھی حکمرانی کی اتنی بڑی علامت ہیں کہ وہ این اے سی آئی این کے لیے بھی ایک عظیم تحریک بن سکتے ہیں’’
‘‘ہم نے ملک کو جی ایس ٹی کی شکل میں ایک جدید نظام دیا اور انکم ٹیکس کو آسان بنایا اور بغیر چہرے والے جائزہ کو متعارف کرایا۔ ان تمام اصلاحات کے نتیجے میں ریکارڈ مقدار میں ٹیکس کی وصولی ہوئی ہے’’
‘‘ہم نے لوگوں سے جو کچھ لیا، ہم نے انہیں واپس کر دیا اور یہی اچھی حکمرانی اور رام راجیہ کا پیغام ہے’’
‘‘بدعنوانی کے خلاف جنگ، بدعنوان لوگوں کے خلاف کارروائی حکومت کی ترجیح ہے’’
‘‘اس ملک کے غریبوں میں یہ طاقت ہے کہ اگر انہیں وسائل فراہم کر دیے جائیں، تو وہ غربت کو خود ہی شکست دے دیں گے’’
‘‘موجودہ حکومت کی کوششوں سے گزشتہ 9 برسوں میں تقریباً 25 کروڑ لوگوں کو غریبی سے باہر نکالا گیا ہے’’

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج آندھرا پردیش کے شری ستیہ سائیں ضلع کے پال سمودرم میں نیشنل اکیڈمی آف کسٹمز، بالواسطہ ٹیکسز اور منشیات کے نئے کیمپس کا افتتاح کیا۔ انہوں نے اس موقع پر لگائی گئی نمائش کا بھی نظارہ کیا۔ وزیر اعظم نے انڈین ریونیو سروس (کسٹم اور بالواسطہ ٹیکسز) کے 74ویں اور 75ویں بیچ کے زیر تربیت افسران کے ساتھ ساتھ بھوٹان کی رائل سول سروس کے زیر تربیت افسران سے بھی بات چیت کی۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے پال سمودرم میں نیشنل اکیڈمی آف کسٹمز، بالواسطہ ٹیکسز اور نارکوٹکس کے افتتاح کے لیے سب کو مبارکباد دی۔ پال سمودرم کے علاقے کی خصوصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ روحانیت، ملک کی تعمیر اور اچھی حکمرانی سے وابستہ ہے اور ہندوستان کی وراثت کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے پتپرتھی میں شری ستیہ سائیں بابا کی جائے پیدائش، عظیم مجاہد آزادی پدم شری کلور سبا راؤ، مشہور کٹھ پتلی فنکار دلوئی چل پتی راؤ اور عظیم الشان وجے نگر سلطنت کی اچھی حکمرانی کا تذکرہ اس علاقے سے متاثر کن ذرائع کے طور پر کیا۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ این اے سی آئی این کا نیا کیمپس اچھی حکمرانی کی نئی جہتیں پیدا کرے گا اور ملک میں تجارت اور صنعت کو فروغ دے گا۔

 

آج تروولوور ڈے کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے عظیم تمل سادھو کا حوالہ دیا اور ٹیکس جمع کرنے میں ریونیو افسران کے کردار پر زور دیا جو جمہوریت میں لوگوں کی فلاح کا باعث بنتے ہیں۔

وزیر اعظم مودی نے اس سے پہلے لیپکشی میں ویربھدر مندر کا دورہ کیا اور رنگناتھ رامائن کا پاٹھ سنا۔ وزیر اعظم نے بھجن کیرتن میں بھکتوں کے ساتھ حصہ لیا۔ اس عقیدہ کا ذکر کرتے ہوئے کہ رام جٹایو سمواد قریب ہی ہوا تھا، وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ایودھیا دھام کے مندر میں پران پرتشٹھا سے پہلے 11 روزہ خصوصی انوشٹھان سے گزر رہے ہیں۔ انہوں نے اس مقدس گھڑی میں مندر میں آشیرواد حاصل کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ ملک میں پھیلے ہوئے رام بھکتی کے ماحول کو تسلیم کرتے ہوئے وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ شری رام کی ترغیب عقیدت سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ شری رام اچھی حکمرانی کی اتنی بڑی علامت ہیں کہ وہ این اے سی آئی این کے لیے بھی ایک عظیم تحریک بن سکتے ہیں۔

مہاتما گاندھی کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ رام راجیہ کا تصور ہی حقیقی جمہوریت کا تصور ہے۔ انہوں نے رام راجیہ کے نظریے کی حمایت کے پیچھے مہاتما گاندھی کی زندگی کے تجربے پر روشنی ڈالی اور ایک ایسے ملک کے بارے میں بات کی جہاں ہر شہری کی آواز سنی جاتی ہے اور ہر ایک کو مناسب احترام ملتا ہے۔ ’’رام راجیہ کے شہریوں کے بارے میں کہا جاتا ہے‘‘، وزیر اعظم نے سنسکرت کے ایک شلوک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’رام راجیہ واسی (شہری)، اپنا سر اونچا رکھو اور انصاف کے لیے لڑو، سب کے ساتھ برابری کا سلوک کرو، کمزوروں کی حفاظت کرو، دھرم کو سب سے اوپر رکھو، تم رام راجیہ واسی ہو۔‘‘ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رام راجیہ ان چار ستونوں پر قائم کیا گیا تھا جہاں ہر کوئی سر اٹھا کر اور وقار کے ساتھ چل سکتا ہے، ہر شہری کے ساتھ برابری کا سلوک کیا جاتا ہے، پسماندہ لوگوں کی حفاظت کی جاتی ہے، اور دھرم کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’21ویں صدی میں ان جدید اداروں کے قواعد و ضوابط کو نافذ کرنے والے منتظمین کے طور پر، آپ کو ان چار اہداف پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور انہیں اپنے ذہن میں رکھنا چاہیے۔‘‘

وزیر اعظم نے رام راجیہ میں ٹیکس کے نظام کے بارے میں سوامی تلسی داس کے بیان کا بھی ذکر کیا۔ رام چرت مانس کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے ٹیکس کے فلاحی پہلو پر روشنی ڈالی اور کہا کہ لوگوں سے وصول ہونے والے ٹیکس کا ہر پیسہ خوشحالی پیدا کرنے اور لوگوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے گا۔ اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے پچھلے 10 سالوں میں ٹیکس اصلاحات کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے پہلے زمانے کے متعدد غیر شفاف ٹیکس نظام کو یاد کیا۔ وزیراعظم نے کہا، ’’ہم نے ملک کو جی ایس ٹی کی شکل میں ایک جدید نظام دیا اور انکم ٹیکس کو آسان بنایا اور بغیر چہرے والے جائزہ کو متعارف کرایا۔ ان تمام اصلاحات کے نتیجے میں ریکارڈ مقدار میں ٹیکس کی وصولی ہوئی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم مختلف اسکیموں کے ذریعے لوگوں کا پیسہ واپس کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انکم ٹیکس کی چھوٹ کی حد کو 2 لاکھ کی آمدنی سے بڑھا کر 7 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ سال 2014 کے بعد ٹیکس اصلاحات کے نتیجے میں شہریوں کے لیے تقریباً 2.5 لاکھ کروڑ روپے کے ٹیکس کی بچت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ وہ اس بات سے خوش ہیں کہ ان کی ٹیکس کی رقم کا صحیح استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لوگوں سے جو کچھ بھی لیا، اسے لوگوں کو واپس کر دیا اور یہی حکمرانی اور رام راجیہ کا پیغام ہے۔‘‘

 

وزیر اعظم نے رام راجیہ میں وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر خصوصی توجہ دینے پر بھی روشنی ڈالی۔ ماضی کی حکومت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جس نے پروجیکٹوں کو روکنے، روڑہ اٹکانے اور دوسری جانب موڑنے کا کام کیا، جس کی وجہ سے ملک کو  بڑا نقصان ہوا،  وزیر اعظم نے بھگوان رام کی بھرت کے ساتھ ہوئی بات چیت کی تشبیہ دی اور کہا، ’’مجھے یقین ہے کہ آپ وقت ضائع کیے بغیر ایسے تمام مکمل کریں گے، جن کی لاگت کم اور فائدہ زیادہ ہو۔‘‘ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ گزشتہ 10 برسوں میں موجودہ حکومت نے لاگت کو مدنظر رکھا اور منصوبوں کو وقت پر مکمل کرنے پر زور دیا۔

ایک بار پھر گوسوامی تلسی داس کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم مودی نے ایک ایسا نظام بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی جو غریبوں کی مدد کرے اور غیر مستحق افراد کو ختم کرے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے 10 سالوں میں 10 کروڑ فرضی ناموں کو دستاویزات سے نکالا گیا ہے۔ ’’آج ہر پیسہ اس فائدہ اٹھانے والے کے بینک اکاؤنٹ میں پہنچتا ہے جو اس کا حقدار ہے۔ بدعنوانی کے خلاف جنگ اور بدعنوان لوگوں کے خلاف کارروائی حکومت کی ترجیح رہی ہے۔‘‘

 

وزیر اعظم مودی نے زور دے کر کہا کہ اس یقین کے مثبت نتائج ملک میں کیے گئے ترقیاتی کاموں میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے ملک کو کل نیتی آیوگ کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ کے بارے میں بتایا، جس میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 25 کروڑ لوگوں کو غربت سے باہر نکالا گیا ہے۔ گزشتہ 9 سالوں میں موجودہ حکومت کی کوششوں سے اسے ایک تاریخی اور بے مثال کامیابی قرار دیتے ہوئے، خاص طور پر ایک ایسے ملک میں جہاں دہائیوں سے غربت کے خاتمے کا نعرہ لگایا جا رہا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے حکومت کی ترجیحات کا نتیجہ ہے۔ وزیر اعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اگر اس ملک کے غریبوں کو وسائل فراہم کیے جائیں، تو وہ غربت کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم آج اسے حقیقت بنتے دیکھ سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حکومت صحت، تعلیم، روزگار اور خود روزگار پر خرچ کرتی ہے اور غریبوں کے لیے سہولیات میں اضافہ کرتی ہے۔ ’’جب غریبوں کی صلاحیت مضبوط ہوئی اور انہیں سہولیات فراہم کی گئیں، تو وہ غربت سے باہر آنے لگے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ 22 جنوری کو ایودھیا میں رام مندر کی تقدیس سے پہلے یہ ایک اور اچھی خبر ہے۔ ’’ہندوستان میں غربت کو کم کیا جا سکتا ہے۔ یہ ہر ایک کے اندر ایک نیا اعتماد پیدا کرے گا اور ملک کے اعتماد میں اضافہ کرے گا۔‘‘ وزیر اعظم مودی نے غریبی میں کمی کا سہرا نو متوسط طبقے کے عروج اور متوسط طبقے کے پھیلاؤ کو دیا۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی دنیا میں لوگ نو متوسط طبقے کی ترقی کی صلاحیت اور معاشی سرگرمیوں میں ان کے تعاون کا احساس کرتے ہیں۔ ’’ایسی صورتحال میں، این اے سی آئی این کو اپنی ذمہ داری کو زیادہ سنجیدگی کے ساتھ ادا کرنا چاہیے۔‘‘

وزیر اعظم مودی نے لال قلعہ کی فصیلوں سے ’سب کا پریاس‘ کی اپنی اپیل کو بھگوان رام کی زندگی کے ساتھ بیان کرتے ہوئے اس کی مزید وضاحت کی۔ انہوں نے راون کے خلاف جنگ میں شری رام کے وسائل کے دانشمندانہ استعمال اور انہیں ایک بڑی طاقت میں تبدیل کرنے کو یاد کیا۔ انہوں نے افسران سے کہا کہ وہ ملک کی تعمیر میں اپنے کردار کا احساس کریں اور ملک کی آمدنی، سرمایہ کاری اور کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانے کے لیے اجتماعی کوششوں پر زور دیں۔

 

آندھرا پردیش کے گورنر جناب ایس عبدالنذیر، آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب وائی ایس جگن موہن ریڈی، مرکزی وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتارامن اور سنٹرل بورڈ آف بالواسطہ ٹیکسز اور کسٹمز کے چیئرمین جناب سنجے کمار اگروال وغیرہ اس موقع پر موجود تھے۔

پس منظر

سول سروس کی صلاحیت سازی کے ذریعے حکمرانی کو بہتر بنانے کے وزیر اعظم کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کے طور پر، آندھرا پردیش کے شری ستیہ سائیں ضلع کے پال سمودرم میں نیشنل اکیڈمی آف کسٹمز، بالواسطہ ٹیکسز اور نارکوٹکس (این اے سی آئی این) کے نئے جدید ترین کیمپس کا تصور کیا گیا اور اس کی تعمیر کی گئی۔ 500 ایکڑ میں پھیلی یہ اکیڈمی بالواسطہ ٹیکس (کسٹمز، سنٹرل ایکسائز اور گڈز اینڈ سروسز ٹیکس) اور نارکوٹکس کنٹرول ایڈمنسٹریشن کے شعبے میں صلاحیت سازی کے لیے حکومت ہند کا اعلیٰ ادارہ ہے۔ قومی سطح کا عالمی معیار کا تربیتی ادارہ انڈین ریونیو سروس (کسٹم اور بالواسطہ ٹیکسز) کے ساتھ ساتھ سنٹرل الائیڈ سروسز، ریاستی حکومتوں اور شراکت دار ممالک کو تربیت فراہم کرے گا۔

اس نئے کیمپس کی تعمیر سے، این اے سی آئی این تربیت اور صلاحیت سازی کے لیے نئی دور کی ٹیکنالوجیز جیسے آگمینٹڈ اینڈ ورچوئل ریالٹی، بلاک چین کے ساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے استعمال پر توجہ مرکوز کرے گا۔

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Modi blends diplomacy with India’s cultural showcase

Media Coverage

Modi blends diplomacy with India’s cultural showcase
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text Of Prime Minister Narendra Modi addresses BJP Karyakartas at Party Headquarters
November 23, 2024
Today, Maharashtra has witnessed the triumph of development, good governance, and genuine social justice: PM Modi to BJP Karyakartas
The people of Maharashtra have given the BJP many more seats than the Congress and its allies combined, says PM Modi at BJP HQ
Maharashtra has broken all records. It is the biggest win for any party or pre-poll alliance in the last 50 years, says PM Modi
‘Ek Hain Toh Safe Hain’ has become the 'maha-mantra' of the country, says PM Modi while addressing the BJP Karyakartas at party HQ
Maharashtra has become sixth state in the country that has given mandate to BJP for third consecutive time: PM Modi

जो लोग महाराष्ट्र से परिचित होंगे, उन्हें पता होगा, तो वहां पर जब जय भवानी कहते हैं तो जय शिवाजी का बुलंद नारा लगता है।

जय भवानी...जय भवानी...जय भवानी...जय भवानी...

आज हम यहां पर एक और ऐतिहासिक महाविजय का उत्सव मनाने के लिए इकट्ठा हुए हैं। आज महाराष्ट्र में विकासवाद की जीत हुई है। महाराष्ट्र में सुशासन की जीत हुई है। महाराष्ट्र में सच्चे सामाजिक न्याय की विजय हुई है। और साथियों, आज महाराष्ट्र में झूठ, छल, फरेब बुरी तरह हारा है, विभाजनकारी ताकतें हारी हैं। आज नेगेटिव पॉलिटिक्स की हार हुई है। आज परिवारवाद की हार हुई है। आज महाराष्ट्र ने विकसित भारत के संकल्प को और मज़बूत किया है। मैं देशभर के भाजपा के, NDA के सभी कार्यकर्ताओं को बहुत-बहुत बधाई देता हूं, उन सबका अभिनंदन करता हूं। मैं श्री एकनाथ शिंदे जी, मेरे परम मित्र देवेंद्र फडणवीस जी, भाई अजित पवार जी, उन सबकी की भी भूरि-भूरि प्रशंसा करता हूं।

साथियों,

आज देश के अनेक राज्यों में उपचुनाव के भी नतीजे आए हैं। नड्डा जी ने विस्तार से बताया है, इसलिए मैं विस्तार में नहीं जा रहा हूं। लोकसभा की भी हमारी एक सीट और बढ़ गई है। यूपी, उत्तराखंड और राजस्थान ने भाजपा को जमकर समर्थन दिया है। असम के लोगों ने भाजपा पर फिर एक बार भरोसा जताया है। मध्य प्रदेश में भी हमें सफलता मिली है। बिहार में भी एनडीए का समर्थन बढ़ा है। ये दिखाता है कि देश अब सिर्फ और सिर्फ विकास चाहता है। मैं महाराष्ट्र के मतदाताओं का, हमारे युवाओं का, विशेषकर माताओं-बहनों का, किसान भाई-बहनों का, देश की जनता का आदरपूर्वक नमन करता हूं।

साथियों,

मैं झारखंड की जनता को भी नमन करता हूं। झारखंड के तेज विकास के लिए हम अब और ज्यादा मेहनत से काम करेंगे। और इसमें भाजपा का एक-एक कार्यकर्ता अपना हर प्रयास करेगा।

साथियों,

छत्रपति शिवाजी महाराजांच्या // महाराष्ट्राने // आज दाखवून दिले// तुष्टीकरणाचा सामना // कसा करायच। छत्रपति शिवाजी महाराज, शाहुजी महाराज, महात्मा फुले-सावित्रीबाई फुले, बाबासाहेब आंबेडकर, वीर सावरकर, बाला साहेब ठाकरे, ऐसे महान व्यक्तित्वों की धरती ने इस बार पुराने सारे रिकॉर्ड तोड़ दिए। और साथियों, बीते 50 साल में किसी भी पार्टी या किसी प्री-पोल अलायंस के लिए ये सबसे बड़ी जीत है। और एक महत्वपूर्ण बात मैं बताता हूं। ये लगातार तीसरी बार है, जब भाजपा के नेतृत्व में किसी गठबंधन को लगातार महाराष्ट्र ने आशीर्वाद दिए हैं, विजयी बनाया है। और ये लगातार तीसरी बार है, जब भाजपा महाराष्ट्र में सबसे बड़ी पार्टी बनकर उभरी है।

साथियों,

ये निश्चित रूप से ऐतिहासिक है। ये भाजपा के गवर्नंस मॉडल पर मुहर है। अकेले भाजपा को ही, कांग्रेस और उसके सभी सहयोगियों से कहीं अधिक सीटें महाराष्ट्र के लोगों ने दी हैं। ये दिखाता है कि जब सुशासन की बात आती है, तो देश सिर्फ और सिर्फ भाजपा पर और NDA पर ही भरोसा करता है। साथियों, एक और बात है जो आपको और खुश कर देगी। महाराष्ट्र देश का छठा राज्य है, जिसने भाजपा को लगातार 3 बार जनादेश दिया है। इससे पहले गोवा, गुजरात, छत्तीसगढ़, हरियाणा, और मध्य प्रदेश में हम लगातार तीन बार जीत चुके हैं। बिहार में भी NDA को 3 बार से ज्यादा बार लगातार जनादेश मिला है। और 60 साल के बाद आपने मुझे तीसरी बार मौका दिया, ये तो है ही। ये जनता का हमारे सुशासन के मॉडल पर विश्वास है औऱ इस विश्वास को बनाए रखने में हम कोई कोर कसर बाकी नहीं रखेंगे।

साथियों,

मैं आज महाराष्ट्र की जनता-जनार्दन का विशेष अभिनंदन करना चाहता हूं। लगातार तीसरी बार स्थिरता को चुनना ये महाराष्ट्र के लोगों की सूझबूझ को दिखाता है। हां, बीच में जैसा अभी नड्डा जी ने विस्तार से कहा था, कुछ लोगों ने धोखा करके अस्थिरता पैदा करने की कोशिश की, लेकिन महाराष्ट्र ने उनको नकार दिया है। और उस पाप की सजा मौका मिलते ही दे दी है। महाराष्ट्र इस देश के लिए एक तरह से बहुत महत्वपूर्ण ग्रोथ इंजन है, इसलिए महाराष्ट्र के लोगों ने जो जनादेश दिया है, वो विकसित भारत के लिए बहुत बड़ा आधार बनेगा, वो विकसित भारत के संकल्प की सिद्धि का आधार बनेगा।



साथियों,

हरियाणा के बाद महाराष्ट्र के चुनाव का भी सबसे बड़ा संदेश है- एकजुटता। एक हैं, तो सेफ हैं- ये आज देश का महामंत्र बन चुका है। कांग्रेस और उसके ecosystem ने सोचा था कि संविधान के नाम पर झूठ बोलकर, आरक्षण के नाम पर झूठ बोलकर, SC/ST/OBC को छोटे-छोटे समूहों में बांट देंगे। वो सोच रहे थे बिखर जाएंगे। कांग्रेस और उसके साथियों की इस साजिश को महाराष्ट्र ने सिरे से खारिज कर दिया है। महाराष्ट्र ने डंके की चोट पर कहा है- एक हैं, तो सेफ हैं। एक हैं तो सेफ हैं के भाव ने जाति, धर्म, भाषा और क्षेत्र के नाम पर लड़ाने वालों को सबक सिखाया है, सजा की है। आदिवासी भाई-बहनों ने भी भाजपा-NDA को वोट दिया, ओबीसी भाई-बहनों ने भी भाजपा-NDA को वोट दिया, मेरे दलित भाई-बहनों ने भी भाजपा-NDA को वोट दिया, समाज के हर वर्ग ने भाजपा-NDA को वोट दिया। ये कांग्रेस और इंडी-गठबंधन के उस पूरे इकोसिस्टम की सोच पर करारा प्रहार है, जो समाज को बांटने का एजेंडा चला रहे थे।

साथियों,

महाराष्ट्र ने NDA को इसलिए भी प्रचंड जनादेश दिया है, क्योंकि हम विकास और विरासत, दोनों को साथ लेकर चलते हैं। महाराष्ट्र की धरती पर इतनी विभूतियां जन्मी हैं। बीजेपी और मेरे लिए छत्रपति शिवाजी महाराज आराध्य पुरुष हैं। धर्मवीर छत्रपति संभाजी महाराज हमारी प्रेरणा हैं। हमने हमेशा बाबा साहब आंबेडकर, महात्मा फुले-सावित्री बाई फुले, इनके सामाजिक न्याय के विचार को माना है। यही हमारे आचार में है, यही हमारे व्यवहार में है।

साथियों,

लोगों ने मराठी भाषा के प्रति भी हमारा प्रेम देखा है। कांग्रेस को वर्षों तक मराठी भाषा की सेवा का मौका मिला, लेकिन इन लोगों ने इसके लिए कुछ नहीं किया। हमारी सरकार ने मराठी को Classical Language का दर्जा दिया। मातृ भाषा का सम्मान, संस्कृतियों का सम्मान और इतिहास का सम्मान हमारे संस्कार में है, हमारे स्वभाव में है। और मैं तो हमेशा कहता हूं, मातृभाषा का सम्मान मतलब अपनी मां का सम्मान। और इसीलिए मैंने विकसित भारत के निर्माण के लिए लालकिले की प्राचीर से पंच प्राणों की बात की। हमने इसमें विरासत पर गर्व को भी शामिल किया। जब भारत विकास भी और विरासत भी का संकल्प लेता है, तो पूरी दुनिया इसे देखती है। आज विश्व हमारी संस्कृति का सम्मान करता है, क्योंकि हम इसका सम्मान करते हैं। अब अगले पांच साल में महाराष्ट्र विकास भी विरासत भी के इसी मंत्र के साथ तेज गति से आगे बढ़ेगा।

साथियों,

इंडी वाले देश के बदले मिजाज को नहीं समझ पा रहे हैं। ये लोग सच्चाई को स्वीकार करना ही नहीं चाहते। ये लोग आज भी भारत के सामान्य वोटर के विवेक को कम करके आंकते हैं। देश का वोटर, देश का मतदाता अस्थिरता नहीं चाहता। देश का वोटर, नेशन फर्स्ट की भावना के साथ है। जो कुर्सी फर्स्ट का सपना देखते हैं, उन्हें देश का वोटर पसंद नहीं करता।

साथियों,

देश के हर राज्य का वोटर, दूसरे राज्यों की सरकारों का भी आकलन करता है। वो देखता है कि जो एक राज्य में बड़े-बड़े Promise करते हैं, उनकी Performance दूसरे राज्य में कैसी है। महाराष्ट्र की जनता ने भी देखा कि कर्नाटक, तेलंगाना और हिमाचल में कांग्रेस सरकारें कैसे जनता से विश्वासघात कर रही हैं। ये आपको पंजाब में भी देखने को मिलेगा। जो वादे महाराष्ट्र में किए गए, उनका हाल दूसरे राज्यों में क्या है? इसलिए कांग्रेस के पाखंड को जनता ने खारिज कर दिया है। कांग्रेस ने जनता को गुमराह करने के लिए दूसरे राज्यों के अपने मुख्यमंत्री तक मैदान में उतारे। तब भी इनकी चाल सफल नहीं हो पाई। इनके ना तो झूठे वादे चले और ना ही खतरनाक एजेंडा चला।

साथियों,

आज महाराष्ट्र के जनादेश का एक और संदेश है, पूरे देश में सिर्फ और सिर्फ एक ही संविधान चलेगा। वो संविधान है, बाबासाहेब आंबेडकर का संविधान, भारत का संविधान। जो भी सामने या पर्दे के पीछे, देश में दो संविधान की बात करेगा, उसको देश पूरी तरह से नकार देगा। कांग्रेस और उसके साथियों ने जम्मू-कश्मीर में फिर से आर्टिकल-370 की दीवार बनाने का प्रयास किया। वो संविधान का भी अपमान है। महाराष्ट्र ने उनको साफ-साफ बता दिया कि ये नहीं चलेगा। अब दुनिया की कोई भी ताकत, और मैं कांग्रेस वालों को कहता हूं, कान खोलकर सुन लो, उनके साथियों को भी कहता हूं, अब दुनिया की कोई भी ताकत 370 को वापस नहीं ला सकती।



साथियों,

महाराष्ट्र के इस चुनाव ने इंडी वालों का, ये अघाड़ी वालों का दोमुंहा चेहरा भी देश के सामने खोलकर रख दिया है। हम सब जानते हैं, बाला साहेब ठाकरे का इस देश के लिए, समाज के लिए बहुत बड़ा योगदान रहा है। कांग्रेस ने सत्ता के लालच में उनकी पार्टी के एक धड़े को साथ में तो ले लिया, तस्वीरें भी निकाल दी, लेकिन कांग्रेस, कांग्रेस का कोई नेता बाला साहेब ठाकरे की नीतियों की कभी प्रशंसा नहीं कर सकती। इसलिए मैंने अघाड़ी में कांग्रेस के साथी दलों को चुनौती दी थी, कि वो कांग्रेस से बाला साहेब की नीतियों की तारीफ में कुछ शब्द बुलवाकर दिखाएं। आज तक वो ये नहीं कर पाए हैं। मैंने दूसरी चुनौती वीर सावरकर जी को लेकर दी थी। कांग्रेस के नेतृत्व ने लगातार पूरे देश में वीर सावरकर का अपमान किया है, उन्हें गालियां दीं हैं। महाराष्ट्र में वोट पाने के लिए इन लोगों ने टेंपरेरी वीर सावरकर जी को जरा टेंपरेरी गाली देना उन्होंने बंद किया है। लेकिन वीर सावरकर के तप-त्याग के लिए इनके मुंह से एक बार भी सत्य नहीं निकला। यही इनका दोमुंहापन है। ये दिखाता है कि उनकी बातों में कोई दम नहीं है, उनका मकसद सिर्फ और सिर्फ वीर सावरकर को बदनाम करना है।

साथियों,

भारत की राजनीति में अब कांग्रेस पार्टी, परजीवी बनकर रह गई है। कांग्रेस पार्टी के लिए अब अपने दम पर सरकार बनाना लगातार मुश्किल हो रहा है। हाल ही के चुनावों में जैसे आंध्र प्रदेश, अरुणाचल प्रदेश, सिक्किम, हरियाणा और आज महाराष्ट्र में उनका सूपड़ा साफ हो गया। कांग्रेस की घिसी-पिटी, विभाजनकारी राजनीति फेल हो रही है, लेकिन फिर भी कांग्रेस का अहंकार देखिए, उसका अहंकार सातवें आसमान पर है। सच्चाई ये है कि कांग्रेस अब एक परजीवी पार्टी बन चुकी है। कांग्रेस सिर्फ अपनी ही नहीं, बल्कि अपने साथियों की नाव को भी डुबो देती है। आज महाराष्ट्र में भी हमने यही देखा है। महाराष्ट्र में कांग्रेस और उसके गठबंधन ने महाराष्ट्र की हर 5 में से 4 सीट हार गई। अघाड़ी के हर घटक का स्ट्राइक रेट 20 परसेंट से नीचे है। ये दिखाता है कि कांग्रेस खुद भी डूबती है और दूसरों को भी डुबोती है। महाराष्ट्र में सबसे ज्यादा सीटों पर कांग्रेस चुनाव लड़ी, उतनी ही बड़ी हार इनके सहयोगियों को भी मिली। वो तो अच्छा है, यूपी जैसे राज्यों में कांग्रेस के सहयोगियों ने उससे जान छुड़ा ली, वर्ना वहां भी कांग्रेस के सहयोगियों को लेने के देने पड़ जाते।

साथियों,

सत्ता-भूख में कांग्रेस के परिवार ने, संविधान की पंथ-निरपेक्षता की भावना को चूर-चूर कर दिया है। हमारे संविधान निर्माताओं ने उस समय 47 में, विभाजन के बीच भी, हिंदू संस्कार और परंपरा को जीते हुए पंथनिरपेक्षता की राह को चुना था। तब देश के महापुरुषों ने संविधान सभा में जो डिबेट्स की थी, उसमें भी इसके बारे में बहुत विस्तार से चर्चा हुई थी। लेकिन कांग्रेस के इस परिवार ने झूठे सेक्यूलरिज्म के नाम पर उस महान परंपरा को तबाह करके रख दिया। कांग्रेस ने तुष्टिकरण का जो बीज बोया, वो संविधान निर्माताओं के साथ बहुत बड़ा विश्वासघात है। और ये विश्वासघात मैं बहुत जिम्मेवारी के साथ बोल रहा हूं। संविधान के साथ इस परिवार का विश्वासघात है। दशकों तक कांग्रेस ने देश में यही खेल खेला। कांग्रेस ने तुष्टिकरण के लिए कानून बनाए, सुप्रीम कोर्ट के आदेश तक की परवाह नहीं की। इसका एक उदाहरण वक्फ बोर्ड है। दिल्ली के लोग तो चौंक जाएंगे, हालात ये थी कि 2014 में इन लोगों ने सरकार से जाते-जाते, दिल्ली के आसपास की अनेक संपत्तियां वक्फ बोर्ड को सौंप दी थीं। बाबा साहेब आंबेडकर जी ने जो संविधान हमें दिया है न, जिस संविधान की रक्षा के लिए हम प्रतिबद्ध हैं। संविधान में वक्फ कानून का कोई स्थान ही नहीं है। लेकिन फिर भी कांग्रेस ने तुष्टिकरण के लिए वक्फ बोर्ड जैसी व्यवस्था पैदा कर दी। ये इसलिए किया गया ताकि कांग्रेस के परिवार का वोटबैंक बढ़ सके। सच्ची पंथ-निरपेक्षता को कांग्रेस ने एक तरह से मृत्युदंड देने की कोशिश की है।

साथियों,

कांग्रेस के शाही परिवार की सत्ता-भूख इतनी विकृति हो गई है, कि उन्होंने सामाजिक न्याय की भावना को भी चूर-चूर कर दिया है। एक समय था जब के कांग्रेस नेता, इंदिरा जी समेत, खुद जात-पात के खिलाफ बोलते थे। पब्लिकली लोगों को समझाते थे। एडवरटाइजमेंट छापते थे। लेकिन आज यही कांग्रेस और कांग्रेस का ये परिवार खुद की सत्ता-भूख को शांत करने के लिए जातिवाद का जहर फैला रहा है। इन लोगों ने सामाजिक न्याय का गला काट दिया है।

साथियों,

एक परिवार की सत्ता-भूख इतने चरम पर है, कि उन्होंने खुद की पार्टी को ही खा लिया है। देश के अलग-अलग भागों में कई पुराने जमाने के कांग्रेस कार्यकर्ता है, पुरानी पीढ़ी के लोग हैं, जो अपने ज़माने की कांग्रेस को ढूंढ रहे हैं। लेकिन आज की कांग्रेस के विचार से, व्यवहार से, आदत से उनको ये साफ पता चल रहा है, कि ये वो कांग्रेस नहीं है। इसलिए कांग्रेस में, आंतरिक रूप से असंतोष बहुत ज्यादा बढ़ रहा है। उनकी आरती उतारने वाले भले आज इन खबरों को दबाकर रखे, लेकिन भीतर आग बहुत बड़ी है, असंतोष की ज्वाला भड़क चुकी है। सिर्फ एक परिवार के ही लोगों को कांग्रेस चलाने का हक है। सिर्फ वही परिवार काबिल है दूसरे नाकाबिल हैं। परिवार की इस सोच ने, इस जिद ने कांग्रेस में एक ऐसा माहौल बना दिया कि किसी भी समर्पित कांग्रेस कार्यकर्ता के लिए वहां काम करना मुश्किल हो गया है। आप सोचिए, कांग्रेस पार्टी की प्राथमिकता आज सिर्फ और सिर्फ परिवार है। देश की जनता उनकी प्राथमिकता नहीं है। और जिस पार्टी की प्राथमिकता जनता ना हो, वो लोकतंत्र के लिए बहुत ही नुकसानदायी होती है।

साथियों,

कांग्रेस का परिवार, सत्ता के बिना जी ही नहीं सकता। चुनाव जीतने के लिए ये लोग कुछ भी कर सकते हैं। दक्षिण में जाकर उत्तर को गाली देना, उत्तर में जाकर दक्षिण को गाली देना, विदेश में जाकर देश को गाली देना। और अहंकार इतना कि ना किसी का मान, ना किसी की मर्यादा और खुलेआम झूठ बोलते रहना, हर दिन एक नया झूठ बोलते रहना, यही कांग्रेस और उसके परिवार की सच्चाई बन गई है। आज कांग्रेस का अर्बन नक्सलवाद, भारत के सामने एक नई चुनौती बनकर खड़ा हो गया है। इन अर्बन नक्सलियों का रिमोट कंट्रोल, देश के बाहर है। और इसलिए सभी को इस अर्बन नक्सलवाद से बहुत सावधान रहना है। आज देश के युवाओं को, हर प्रोफेशनल को कांग्रेस की हकीकत को समझना बहुत ज़रूरी है।

साथियों,

जब मैं पिछली बार भाजपा मुख्यालय आया था, तो मैंने हरियाणा से मिले आशीर्वाद पर आपसे बात की थी। तब हमें गुरूग्राम जैसे शहरी क्षेत्र के लोगों ने भी अपना आशीर्वाद दिया था। अब आज मुंबई ने, पुणे ने, नागपुर ने, महाराष्ट्र के ऐसे बड़े शहरों ने अपनी स्पष्ट राय रखी है। शहरी क्षेत्रों के गरीब हों, शहरी क्षेत्रों के मिडिल क्लास हो, हर किसी ने भाजपा का समर्थन किया है और एक स्पष्ट संदेश दिया है। यह संदेश है आधुनिक भारत का, विश्वस्तरीय शहरों का, हमारे महानगरों ने विकास को चुना है, आधुनिक Infrastructure को चुना है। और सबसे बड़ी बात, उन्होंने विकास में रोडे अटकाने वाली राजनीति को नकार दिया है। आज बीजेपी हमारे शहरों में ग्लोबल स्टैंडर्ड के इंफ्रास्ट्रक्चर बनाने के लिए लगातार काम कर रही है। चाहे मेट्रो नेटवर्क का विस्तार हो, आधुनिक इलेक्ट्रिक बसे हों, कोस्टल रोड और समृद्धि महामार्ग जैसे शानदार प्रोजेक्ट्स हों, एयरपोर्ट्स का आधुनिकीकरण हो, शहरों को स्वच्छ बनाने की मुहिम हो, इन सभी पर बीजेपी का बहुत ज्यादा जोर है। आज का शहरी भारत ईज़ ऑफ़ लिविंग चाहता है। और इन सब के लिये उसका भरोसा बीजेपी पर है, एनडीए पर है।

साथियों,

आज बीजेपी देश के युवाओं को नए-नए सेक्टर्स में अवसर देने का प्रयास कर रही है। हमारी नई पीढ़ी इनोवेशन और स्टार्टअप के लिए माहौल चाहती है। बीजेपी इसे ध्यान में रखकर नीतियां बना रही है, निर्णय ले रही है। हमारा मानना है कि भारत के शहर विकास के इंजन हैं। शहरी विकास से गांवों को भी ताकत मिलती है। आधुनिक शहर नए अवसर पैदा करते हैं। हमारा लक्ष्य है कि हमारे शहर दुनिया के सर्वश्रेष्ठ शहरों की श्रेणी में आएं और बीजेपी, एनडीए सरकारें, इसी लक्ष्य के साथ काम कर रही हैं।


साथियों,

मैंने लाल किले से कहा था कि मैं एक लाख ऐसे युवाओं को राजनीति में लाना चाहता हूं, जिनके परिवार का राजनीति से कोई संबंध नहीं। आज NDA के अनेक ऐसे उम्मीदवारों को मतदाताओं ने समर्थन दिया है। मैं इसे बहुत शुभ संकेत मानता हूं। चुनाव आएंगे- जाएंगे, लोकतंत्र में जय-पराजय भी चलती रहेगी। लेकिन भाजपा का, NDA का ध्येय सिर्फ चुनाव जीतने तक सीमित नहीं है, हमारा ध्येय सिर्फ सरकारें बनाने तक सीमित नहीं है। हम देश बनाने के लिए निकले हैं। हम भारत को विकसित बनाने के लिए निकले हैं। भारत का हर नागरिक, NDA का हर कार्यकर्ता, भाजपा का हर कार्यकर्ता दिन-रात इसमें जुटा है। हमारी जीत का उत्साह, हमारे इस संकल्प को और मजबूत करता है। हमारे जो प्रतिनिधि चुनकर आए हैं, वो इसी संकल्प के लिए प्रतिबद्ध हैं। हमें देश के हर परिवार का जीवन आसान बनाना है। हमें सेवक बनकर, और ये मेरे जीवन का मंत्र है। देश के हर नागरिक की सेवा करनी है। हमें उन सपनों को पूरा करना है, जो देश की आजादी के मतवालों ने, भारत के लिए देखे थे। हमें मिलकर विकसित भारत का सपना साकार करना है। सिर्फ 10 साल में हमने भारत को दुनिया की दसवीं सबसे बड़ी इकॉनॉमी से दुनिया की पांचवीं सबसे बड़ी इकॉनॉमी बना दिया है। किसी को भी लगता, अरे मोदी जी 10 से पांच पर पहुंच गया, अब तो बैठो आराम से। आराम से बैठने के लिए मैं पैदा नहीं हुआ। वो दिन दूर नहीं जब भारत दुनिया की तीसरी सबसे बड़ी अर्थव्यवस्था बनकर रहेगा। हम मिलकर आगे बढ़ेंगे, एकजुट होकर आगे बढ़ेंगे तो हर लक्ष्य पाकर रहेंगे। इसी भाव के साथ, एक हैं तो...एक हैं तो...एक हैं तो...। मैं एक बार फिर आप सभी को बहुत-बहुत बधाई देता हूं, देशवासियों को बधाई देता हूं, महाराष्ट्र के लोगों को विशेष बधाई देता हूं।

मेरे साथ बोलिए,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय!

वंदे मातरम, वंदे मातरम, वंदे मातरम, वंदे मातरम, वंदे मातरम ।

बहुत-बहुत धन्यवाद।