بھارت 6 جی وژن دستاویز کی نقاب کشائی کی اور 6 جی آر اینڈ ڈی ٹیسٹ بیڈ کا افتتاح کیا
’کال بیفور یو ڈِگ‘ ایپ لانچ کیا
ہندوستان ان ممالک کے لیے ایک رول ماڈل ہے جو اپنی معیشتوں کو فروغ دینے کے لیے ڈیجیٹل تبدیلی کے خواہاں ہیں: آئی ٹی یو سکریٹری جنرل
’’بھارت کے پاس دو اہم طاقتیں ہیں – اعتماد اور پیمانہ– ہم اعتماد اور پیمانے کے بغیر ٹیکنالوجی کو ہر کونے تک نہیں لے جا سکتے‘‘
’’ہندوستان کے لیے ٹیلی کام ٹیکنالوجی طاقت کا طریقہ نہیں ہے، بلکہ بااختیار بنانے کا مشن ہے‘‘
’’ہندوستان ڈیجیٹل انقلاب کے اگلے قدم کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے‘‘
’’آج پیش کی جانے والی وژن دستاویز اگلے چند سالوں میں 6 جی رول آؤٹ کے لیے ایک اہم بنیاد بن جائے گی‘‘
’’ہندوستان 5 جی کی طاقت سے پوری دنیا کے کام کے کلچر کو تبدیل کرنے کے لیے بہت سے ممالک کے ساتھ کام کر رہا ہے‘‘
’’آئی ٹی یو کی عالمی ٹیلی کمیونی کیشنز اسٹینڈرڈائزیشن اسمبلی اگلے سال اکتوبر میں دہلی میں منعقد ہوگی‘‘
’’یہ دہائی ہندوستان کے لیے ٹیکنالوجی کی دہائی ہے‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج وگیان بھون میں ایک پروگرام میں ہندوستان میں نئے بین الاقوامی ٹیلی کمیونی کیشن یونین (آئی ٹی یو) ایریا آفس اور انوویشن سنٹر کا افتتاح کیا۔ وزیر اعظم نے بھارت 6 جی وژن دستاویز کی بھی نقاب کشائی کی اور 6 جی آر اینڈ ڈی ٹیسٹ بیڈ کا افتتاح کیا۔ انہوں نے ’کال بیفور یو ڈِگ‘ ایپ بھی لانچ کیا۔ آئی ٹی یو اقوام متحدہ کی انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن ٹیکنالوجیز (آئی سی ٹی) کے لیے خصوصی ایجنسی ہے۔ ہندوستان نے ایریا آفس کے قیام کے لیے آئی ٹی یو کے ساتھ مارچ 2022 میں میزبان ملک کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ یہ ہندوستان، نیپال، بھوٹان، بنگلہ دیش، سری لنکا، مالدیپ، افغانستان اور ایران کی خدمت کرے گا، اقوام کے درمیان ہم آہنگی کو بڑھانے اور خطے میں باہمی طور پر فائدہ مند اقتصادی تعاون کو فروغ دے گا۔

بین الاقوامی ٹیلی کمیونی کیشن یونین کی سکریٹری جنرل محترمہ ڈورین بوگڈان مارٹن نے ہندوستان میں نئے آئی ٹی یو آفس اور انوویشن سنٹر کو تیار کرنے میں مدد کرنے پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا، جو ہندوستان اور آئی ٹی یو کی طویل تاریخ میں ایک نئے باب کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ خطے میں آئی ٹی یو کی موجودگی جدید ٹیکنالوجیز کو متعارف کرانے، صلاحیت سازی کو بہتر کرنے، اور صنعت کاری اور شراکت داری کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل خدمات، مہارتوں، سائبر سیکورٹی اور ڈیجیٹل شمولیت سے حاصل ہونے والی پیش رفت کا جواب دینے میں بھی مدد کرے گی۔ انہوں نے کہا، ’’ہندوستان ان ممالک کے لیے ایک رول ماڈل ہے جو اپنی معیشتوں کو بڑھانے، اپنی سرکاری خدمات پر نظر ثانی کرنے، سرمایہ کاری کو راغب کرنے، دوبارہ کامرس بنانے اور اپنے لوگوں کو بااختیار بنانے کے لیے ڈیجیٹل تبدیلی کے خواہاں ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان دنیا کے سب سے بڑے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم، ڈیجیٹل ادائیگیوں کی مارکیٹ اور ٹیکنالوجی پر مبنی افرادی قوت کی آماجگاہ ہے اور وزیر اعظم کی قیادت نے ہندوستان کو ٹیک ایجادات اور گیم بدلنے کے ساتھ اسے اپنانے کے ڈیجیٹل محاذ پر ایک رہنما کے طور پر کھڑا کیا ہے۔ آدھار، یو پی آئی جیسے اقدامات نے ہندوستان کو علم پر مبنی معیشت میں بدل دیا ہے۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ آج ایک خاص دن ہے جب ہندو کیلنڈر کا نیا سال شروع ہوتا ہے اور وکرم سموت 2080 کے موقع پر اپنی طرف سے مبارکباد پیش کی۔ ہندوستان کے تنوع اور صدیوں سے چلے آ رہے مختلف کیلنڈروں کی موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ملیالم کیلنڈر اور تمل کیلنڈر کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ وکرم سموت کیلنڈر 2080 سال سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ گریگورین کیلنڈر کے حساب سے ابھی 2023 چل رہا ہے لیکن وکرم سموت اس سے 57 سال پہلے شروع ہوا تھا۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ہندوستان کے ٹیلی کام سیکٹر میں اس مبارک دن پر ایک نئی شروعات ہو رہی ہے جہاں آئی ٹی یو کے ایریا آفس اور انوویشن سنٹر کا افتتاح کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا  کہ 6 جی ٹیسٹ بیڈ اور اس ٹیکنالوجی سے متعلق وژن دستاویز کی نقاب کشائی کی گئی ہے جو نہ صرف ڈیجیٹل انڈیا میں نئی توانائی کا آغاز کرے گی بلکہ گلوبل ساؤتھ کے لیے حل اور اختراعات بھی فراہم کرے گی۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ہندوستان کے اختراع کاروں، صنعتوں اور اسٹارٹ اپس کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ اس اقدام سے جنوبی ایشیائی ممالک کے آئی ٹی کے شعبے میں تعاون اور اشتراک کو تقویت ملے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان جی 20 صدارت کے طور پر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کر رہا ہے، جس کے تحت علاقائی تقسیم کو کم کرنا اس کی اہم ترجیحات میں سے ایک ہے۔ وزیر اعظم نے حالیہ گلوبل ساؤتھ سمٹ کا حوالہ دیا اور گلوبل ساؤتھ کی ضروریات کے مطابق ٹیکنالوجی، ڈیزائن اور معیارات کی اہمیت پر زور دیا کیونکہ گلوبل ساؤتھ تیزی سے تکنیکی تقسیم کو توڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’آئی ٹی یو ایریا آفس اور انوویشن سنٹر اس سمت میں ایک بہت بڑا قدم ہے اور یہ گلوبل ساؤتھ میں عالمگیر رابطہ فراہم کرنے کی ہندوستان کی کوششوں کو بھی رفتار دے گا۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی تقسیم کو ختم کرنے کے تناظر میں ہندوستان سے توقعات کا ہونا فطری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی صلاحیتیں، اختراعی ثقافت، بنیادی ڈھانچہ، ہنر مند اور اختراعی افرادی قوت اور اس کا سازگار پالیسی ماحول ان توقعات کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہندوستان کے پاس دو اہم طاقتیں ہیں – اعتماد اور پیمانہ– ہم اعتماد اور پیمانے کے بغیر ٹیکنالوجی کو ہر کونے تک نہیں لے جا سکتے۔ پوری دنیا اس سمت میں ہندوستان کی کوششوں کے بارے میں بات کر رہی ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا  کہ اس سمت میں ہندوستان کی کوششیں پوری دنیا میں بحث کا موضوع بن گئی ہیں۔ کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ ہندوستان اب دنیا کی سب سے زیادہ جڑی ہوئی جمہوریت ہے جس میں سو کروڑ سے زیادہ موبائل کنکشن ہیں اور اس تبدیلی کا سہرا انہوں نے سستے اسمارٹ فونز اور ڈیٹا کی دستیابی کو دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں ہر ماہ یو پی آئی کے ذریعے 800 کروڑ سے زیادہ ڈیجیٹل ادائیگیاں کی جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں روزانہ 7 کروڑ سے زیادہ ای-توثیق ہوتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان میں کو-وِن پلیٹ فارم کے ذریعے 220 کروڑ سے زیادہ ویکسین کی خوراکیں دی گئیں۔ گزشتہ چند سالوں میں، وزیر اعظم نے کہا، ہندوستان نے اپنے شہریوں کے بینک کھاتوں میں 28 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم براہ راست بینیفٹ ٹرانسفر کے ذریعے منتقل کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جن دھن یوجنا کے ذریعہ ہندوستان نے کامیابی کے ساتھ امریکہ کی پوری آبادی سے زیادہ بینک اکاؤنٹس کھولنے میں کامیابی حاصل کی ہے جن کی بعد میں منفرد ڈیجیٹل شناخت یا آدھار کے ذریعہ تصدیق کی گئی اور موبائل فون کے ذریعہ سو کروڑ سے زیادہ لوگوں کو جوڑنے میں مدد کی۔

وزیر اعظم نے کہا، ’’ہندوستان کے لئے ٹیلی کام ٹیکنالوجی طاقت کا ایک طریقہ نہیں ہے، بلکہ بااختیار بنانے کا ایک مشن ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی ہندوستان میں عالمگیر ہے اور ہر کسی کے لیے قابل رسائی ہے۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ پچھلے کچھ سالوں میں ہندوستان میں ڈیجیٹل شمولیت بڑے پیمانے پر ہوئی ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 سے پہلے ہندوستان میں براڈ بینڈ کنکٹیویٹی کے 60 ملین صارفین تھے لیکن آج یہ تعداد 800 ملین سے زیادہ ہو گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں انٹرنیٹ کنکشن کی تعداد 2014 سے پہلے 25 کروڑ کے مقابلے میں 85 کروڑ سے زیادہ ہے۔

ہندوستان میں انٹرنیٹ کے دیہی استعمال میں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ دیہاتوں میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد شہری علاقوں سے بڑھ گئی ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیجیٹل پاور ملک کے کونے کونے تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 9 سالوں میں حکومت اور نجی شعبے کے ذریعے ہندوستان میں 25 لاکھ کلومیٹر آپٹیکل فائبر بچھایا گیا ہے۔ جناب مودی نے کہا، ’’2 لاکھ گرام پنچایتوں کو آپٹیکل فائبر سے جوڑا گیا ہے اور 5 لاکھ کامن سروس سنٹرز ڈیجیٹل خدمات دے رہے ہیں جس کی وجہ سے ایسی صورتحال پیدا ہو رہی ہے جہاں ڈیجیٹل معیشت باقی معیشت کے مقابلے ڈھائی گنا زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا غیر ڈیجیٹل شعبوں کی حمایت کر رہا ہے، اور انہوں نے پی ایم گتی شکتی ماسٹر پلان کی مثال سے اس کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ ’کال بیفور یو ڈِگ‘ ایپ اسی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے غیر ضروری کھدائی اور نقصان کے واقعات میں کمی آئے گی۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے  کہ ’’آج کا ہندوستان تیزی سے ڈیجیٹل انقلاب کے اگلے قدم کی طرف بڑھ رہا ہے‘‘، وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا میں ہندوستان 5 جی کو سب سے تیزی سے شروع کرنے والا ملک ہے کیونکہ 5 جی خدمات صرف 120 دنوں میں 125 سے زیادہ شہروں میں شروع کی جا چکی  ہیں اور 5 جی خدمات ملک کے تقریباً 350 اضلاع تک پہنچ چکی ہیں۔ ہندوستان کے اعتماد پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان 5 جی شروع کرنے کے صرف 6 ماہ بعد ہی 5 جی پر بات کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’آج پیش کی گئی وژن دستاویز اگلے چند سالوں میں 6 جی کے رول آؤٹ کے لیے ایک اہم بنیاد بنے گی۔‘‘

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہندوستان میں کامیابی سے تیار کی گئی ٹیلی کام ٹیکنالوجی دنیا کے بہت سے ممالک کی توجہ اپنی طرف مبذول کر رہی ہے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ 4 جی سے پہلے ہندوستان صرف ٹیلی کام ٹیکنالوجی کا استعمال کنندہ تھا، لیکن آج وہ دنیا میں ٹیلی کام ٹیکنالوجی کا سب سے بڑا برآمد کنندہ بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔  انہوں نے کہا، ’’ہندوستان 5 جی کی طاقت سے پوری دنیا کے ورک کلچر کو تبدیل کرنے کے لیے بہت سے ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے‘‘، اور اس بات پر زور دیا کہ یہ 5 جی سے وابستہ مواقع، کاروباری ماڈلز اور روزگار کے امکانات کو سمجھنے میں بہت آگے جائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’یہ 100 نئی لیبز ہندوستان کی منفرد ضروریات کے مطابق 5 جی ایپلی کیشنز تیار کرنے میں مدد کریں گی۔ 5 جی اسمارٹ کلاس رومز ہوں، کھیتی باڑی، شاندار ٹرانسپورٹ سسٹم یا صحت کی دیکھ بھال کی ایپلی کیشنز، ہندوستان ہر سمت میں تیزی سے کام کر رہا ہے۔‘‘ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہندوستان کے 5 جی معیارات عالمی 5 جی سسٹمز کا حصہ ہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان مستقبل کی ٹکنالوجیوں کو معیاری بنانے کے لیے آئی ٹی یو کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ نیا انڈین آئی ٹی یو ایریا آفس 6 جی کے لیے صحیح ماحول پیدا کرنے میں بھی مدد کرے گا۔ وزیر اعظم نے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا کہ آئی ٹی یو کی عالمی ٹیلی کمیونی کیشن اسٹینڈرڈائزیشن اسمبلی اگلے سال اکتوبر میں دہلی میں منعقد ہوگی جس میں دنیا بھر کے نمائندے ہندوستان کا دورہ کریں گے۔

خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے ہندوستان کی ترقی کی رفتار پر روشنی ڈالی اور اس یقین کا اظہار کیا کہ آئی ٹی یو کا یہ مرکز ایک اہم رول ادا کرے گا۔  وزیر اعظم نے کہا، ’’یہ دہائی ہندوستان کی ٹیک ایڈ (ٹیکنالوجی کی دہائی) ہے۔ ہندوستان کا ٹیلی کام اور ڈیجیٹل ماڈل ہموار، محفوظ اور شفاف ہے اور جنوبی ایشیا کے تمام دوست ممالک اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔‘‘

اس موقع پر مرکزی وزیر مواصلات جناب اشونی وشنو، مرکزی وزیر برائے امور خارجہ ڈاکٹر سبرامنیم جے شنکر، مواصلات کے مرکزی وزیر مملکت جناب دیوو سنگھ چوہان اور بین الاقوامی ٹیلی کمیونی کیشن یونین کی سکریٹری جنرل محترمہ ڈورین بوگڈان مارٹن و دیگر موجود تھے۔

پس منظر

آئی ٹی یو اقوام متحدہ کی انفارمیشن اور  کمیونی کیشن ٹیکنالوجیز آئی سی ٹی) کے لیے خصوصی ایجنسی ہے۔ اس کا ہیڈکوارٹر جنیوا میں ہے، اور فیلڈ آفس، علاقائی دفاتر اور ایریا آفس  کا ایک نیٹ ورک ہے۔ ہندوستان نے ایریا آفس کے قیام کے لیے آئی ٹی یو کے ساتھ مارچ 2022 میں میزبان ملک کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ ہندوستان کے ایریا آفس نے ایک انوویشن سنٹر قائم کرنے کا بھی  تصور کیا، جو اسے آئی ٹی یو کے دیگر ایریا دفاتر میں منفرد بناتا ہے۔ ایریا آفس، جس کی فنڈنگ مکمل طور پر ہندوستان کے ذریعے کی جاتی ہے، نئی دہلی کے مہرولی میں سنٹر فار ڈیولپمنٹ آف ٹیلی میٹکس (سی-ڈاٹ) کی عمارت کی دوسری منزل پر واقع ہے۔ یہ ہندوستان، نیپال، بھوٹان، بنگلہ دیش، سری لنکا، مالدیپ، افغانستان اور ایران کو اپنی خدمات فراہم کرے گا، اور اقوام کے درمیان ہم آہنگی کو بڑھانے اور خطے میں باہمی طور پر فائدہ مند اقتصادی تعاون کو فروغ دے گا۔

بھارت 6 جی وژن دستاویز کو 6 جی کے ٹیکنالوجی انوویشن گروپ (ٹی آئی جی-6جی) نے تیار کیا ہے، جسے نومبر 2021 میں مختلف وزارتوں/محکموں، تحقیق و ترقی کے اداروں، ماہرین تعلیم، معیار طے کرنے والے اداروں، ٹیلی کام سروس فراہم کرنے والوں اور صنعت کے اراکین کے ساتھ تشکیل دیا گیا تھا تاکہ ہندوستان میں 6 جی کے لیے روڈ میپ اور ایکشن پلان تیار کیا جا سکے۔ 6 جی ٹیسٹ بیڈ تعلیمی اداروں، صنعت، اسٹارٹ اپس، ایم ایس ایم ای، صنعت وغیرہ کو ترقی پذیر آئی سی ٹی ٹیکنالوجیز کو جانچنے اور ان کی توثیق کرنے کا ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔ بھارت 6 جی وژن دستاویز اور 6 جی ٹیسٹ بیڈ ملک میں اختراعات، صلاحیت سازی اور ٹیکنالوجی کو تیزی سے اپنانے کے لیے ایک سازگار ماحول فراہم کرے گا۔

مربوط منصوبہ بندی اور پی ایم گتی شکتی کے تحت انفراسٹرکچر کنیکٹویٹی پروجیکٹوں کے مربوط نفاذ کے وزیر اعظم کے وژن کو پورا کرتے  ہوئے، ’کال بیفور یو ڈِگ‘ (سی بڈ) ایپ ایک ایسا ٹول ہے جس کا تصور آپٹیکل فائبر کیبل جیسے بنیادی اثاثوں کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے، جو کہ غیر مربوط کھدائی کی وجہ سے ہوتا ہے، اور کھدائی سے ملک کو ہر سال تقریباً 3000 کروڑ روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ موبائل ایپ سی بڈ کھدائی کرنے والوں اور اثاثہ جات کے مالکان کو ایس ایم ایس/ای میل نوٹیفکیشن اور کال کرنے کے لیے کلک کے ذریعے جوڑ ے گا، تاکہ زیر زمین اثاثوں کی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے ملک میں منصوبہ بند کھدائی ہو سکے۔

سی بڈ، جو ملک کی حکمرانی میں ’پوری حکومت کے نقطہ نظر‘ کو اپنانے کا خاکہ پیش کرتا ہے، کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنا کر تمام متعلقین کو فائدہ پہنچائے گا۔ یہ ممکنہ کاروباری نقصان کو بچائے گا اور سڑک، ٹیلی کام، پانی، گیس اور بجلی جیسی ضروری خدمات میں کم خلل کی وجہ سے شہریوں کو ہونے والی تکلیف کو کم کرے گا۔

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet

Media Coverage

Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM’s address at Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India
December 23, 2024
It is a moment of pride that His Holiness Pope Francis has made His Eminence George Koovakad a Cardinal of the Holy Roman Catholic Church: PM
No matter where they are or what crisis they face, today's India sees it as its duty to bring its citizens to safety: PM
India prioritizes both national interest and human interest in its foreign policy: PM
Our youth have given us the confidence that the dream of a Viksit Bharat will surely be fulfilled: PM
Each one of us has an important role to play in the nation's future: PM

Respected Dignitaries…!

आप सभी को, सभी देशवासियों को और विशेषकर दुनिया भर में उपस्थित ईसाई समुदाय को क्रिसमस की बहुत-बहुत शुभकामनाएं, ‘Merry Christmas’ !!!

अभी तीन-चार दिन पहले मैं अपने साथी भारत सरकार में मंत्री जॉर्ज कुरियन जी के यहां क्रिसमस सेलीब्रेशन में गया था। अब आज आपके बीच उपस्थित होने का आनंद मिल रहा है। Catholic Bishops Conference of India- CBCI का ये आयोजन क्रिसमस की खुशियों में आप सबके साथ जुड़ने का ये अवसर, ये दिन हम सबके लिए यादगार रहने वाला है। ये अवसर इसलिए भी खास है, क्योंकि इसी वर्ष CBCI की स्थापना के 80 वर्ष पूरे हो रहे हैं। मैं इस अवसर पर CBCI और उससे जुड़े सभी लोगों को बहुत-बहुत बधाई देता हूँ।

साथियों,

पिछली बार आप सभी के साथ मुझे प्रधानमंत्री निवास पर क्रिसमस मनाने का अवसर मिला था। अब आज हम सभी CBCI के परिसर में इकट्ठा हुए हैं। मैं पहले भी ईस्टर के दौरान यहाँ Sacred Heart Cathedral Church आ चुका हूं। ये मेरा सौभाग्य है कि मुझे आप सबसे इतना अपनापन मिला है। इतना ही स्नेह मुझे His Holiness Pope Francis से भी मिलता है। इसी साल इटली में G7 समिट के दौरान मुझे His Holiness Pope Francis से मिलने का अवसर मिला था। पिछले 3 वर्षों में ये हमारी दूसरी मुलाकात थी। मैंने उन्हें भारत आने का निमंत्रण भी दिया है। इसी तरह, सितंबर में न्यूयॉर्क दौरे पर कार्डिनल पीट्रो पैरोलिन से भी मेरी मुलाकात हुई थी। ये आध्यात्मिक मुलाक़ात, ये spiritual talks, इनसे जो ऊर्जा मिलती है, वो सेवा के हमारे संकल्प को और मजबूत बनाती है।

साथियों,

अभी मुझे His Eminence Cardinal जॉर्ज कुवाकाड से मिलने का और उन्हें सम्मानित करने का अवसर मिला है। कुछ ही हफ्ते पहले, His Eminence Cardinal जॉर्ज कुवाकाड को His Holiness Pope Francis ने कार्डिनल की उपाधि से सम्मानित किया है। इस आयोजन में भारत सरकार ने केंद्रीय मंत्री जॉर्ज कुरियन के नेतृत्व में आधिकारिक रूप से एक हाई लेवल डेलिगेशन भी वहां भेजा था। जब भारत का कोई बेटा सफलता की इस ऊंचाई पर पहुंचता है, तो पूरे देश को गर्व होना स्वभाविक है। मैं Cardinal जॉर्ज कुवाकाड को फिर एक बार बधाई देता हूं, शुभकामनाएं देता हूं।

साथियों,

आज आपके बीच आया हूं तो कितना कुछ याद आ रहा है। मेरे लिए वो बहुत संतोष के क्षण थे, जब हम एक दशक पहले फादर एलेक्सिस प्रेम कुमार को युद्ध-ग्रस्त अफगानिस्तान से सुरक्षित बचाकर वापस लाए थे। वो 8 महीने तक वहां बड़ी विपत्ति में फंसे हुए थे, बंधक बने हुए थे। हमारी सरकार ने उन्हें वहां से निकालने के लिए हर संभव प्रयास किया। अफ़ग़ानिस्तान के उन हालातों में ये कितना मुश्किल रहा होगा, आप अंदाजा लगा सकते हैं। लेकिन, हमें इसमें सफलता मिली। उस समय मैंने उनसे और उनके परिवार के सदस्यों से बात भी की थी। उनकी बातचीत को, उनकी उस खुशी को मैं कभी भूल नहीं सकता। इसी तरह, हमारे फादर टॉम यमन में बंधक बना दिए गए थे। हमारी सरकार ने वहाँ भी पूरी ताकत लगाई, और हम उन्हें वापस घर लेकर आए। मैंने उन्हें भी अपने घर पर आमंत्रित किया था। जब गल्फ देशों में हमारी नर्स बहनें संकट से घिर गई थीं, तो भी पूरा देश उनकी चिंता कर रहा था। उन्हें भी घर वापस लाने का हमारा अथक प्रयास रंग लाया। हमारे लिए ये प्रयास केवल diplomatic missions नहीं थे। ये हमारे लिए एक इमोशनल कमिटमेंट था, ये अपने परिवार के किसी सदस्य को बचाकर लाने का मिशन था। भारत की संतान, दुनिया में कहीं भी हो, किसी भी विपत्ति में हो, आज का भारत, उन्हें हर संकट से बचाकर लाता है, इसे अपना कर्तव्य समझता है।

साथियों,

भारत अपनी विदेश नीति में भी National-interest के साथ-साथ Human-interest को प्राथमिकता देता है। कोरोना के समय पूरी दुनिया ने इसे देखा भी, और महसूस भी किया। कोरोना जैसी इतनी बड़ी pandemic आई, दुनिया के कई देश, जो human rights और मानवता की बड़ी-बड़ी बातें करते हैं, जो इन बातों को diplomatic weapon के रूप में इस्तेमाल करते हैं, जरूरत पड़ने पर वो गरीब और छोटे देशों की मदद से पीछे हट गए। उस समय उन्होंने केवल अपने हितों की चिंता की। लेकिन, भारत ने परमार्थ भाव से अपने सामर्थ्य से भी आगे जाकर कितने ही देशों की मदद की। हमने दुनिया के 150 से ज्यादा देशों में दवाइयाँ पहुंचाईं, कई देशों को वैक्सीन भेजी। इसका पूरी दुनिया पर एक बहुत सकारात्मक असर भी पड़ा। अभी हाल ही में, मैं गयाना दौरे पर गया था, कल मैं कुवैत में था। वहां ज्यादातर लोग भारत की बहुत प्रशंसा कर रहे थे। भारत ने वैक्सीन देकर उनकी मदद की थी, और वो इसका बहुत आभार जता रहे थे। भारत के लिए ऐसी भावना रखने वाला गयाना अकेला देश नहीं है। कई island nations, Pacific nations, Caribbean nations भारत की प्रशंसा करते हैं। भारत की ये भावना, मानवता के लिए हमारा ये समर्पण, ये ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच ही 21वीं सदी की दुनिया को नई ऊंचाई पर ले जाएगी।

Friends,

The teachings of Lord Christ celebrate love, harmony and brotherhood. It is important that we all work to make this spirit stronger. But, it pains my heart when there are attempts to spread violence and cause disruption in society. Just a few days ago, we saw what happened at a Christmas Market in Germany. During Easter in 2019, Churches in Sri Lanka were attacked. I went to Colombo to pay homage to those we lost in the Bombings. It is important to come together and fight such challenges.

Friends,

This Christmas is even more special as you begin the Jubilee Year, which you all know holds special significance. I wish all of you the very best for the various initiatives for the Jubilee Year. This time, for the Jubilee Year, you have picked a theme which revolves around hope. The Holy Bible sees hope as a source of strength and peace. It says: "There is surely a future hope for you, and your hope will not be cut off." We are also guided by hope and positivity. Hope for humanity, Hope for a better world and Hope for peace, progress and prosperity.

साथियों,

बीते 10 साल में हमारे देश में 25 करोड़ लोगों ने गरीबी को परास्त किया है। ये इसलिए हुआ क्योंकि गरीबों में एक उम्मीद जगी, की हां, गरीबी से जंग जीती जा सकती है। बीते 10 साल में भारत 10वें नंबर की इकोनॉमी से 5वें नंबर की इकोनॉमी बन गया। ये इसलिए हुआ क्योंकि हमने खुद पर भरोसा किया, हमने उम्मीद नहीं हारी और इस लक्ष्य को प्राप्त करके दिखाया। भारत की 10 साल की विकास यात्रा ने हमें आने वाले साल और हमारे भविष्य के लिए नई Hope दी है, ढेर सारी नई उम्मीदें दी हैं। 10 साल में हमारे यूथ को वो opportunities मिली हैं, जिनके कारण उनके लिए सफलता का नया रास्ता खुला है। Start-ups से लेकर science तक, sports से entrepreneurship तक आत्मविश्वास से भरे हमारे नौजवान देश को प्रगति के नए रास्ते पर ले जा रहे हैं। हमारे नौजवानों ने हमें ये Confidence दिया है, य़े Hope दी है कि विकसित भारत का सपना पूरा होकर रहेगा। बीते दस सालों में, देश की महिलाओं ने Empowerment की नई गाथाएं लिखी हैं। Entrepreneurship से drones तक, एरो-प्लेन उड़ाने से लेकर Armed Forces की जिम्मेदारियों तक, ऐसा कोई क्षेत्र नहीं, जहां महिलाओं ने अपना परचम ना लहराया हो। दुनिया का कोई भी देश, महिलाओं की तरक्की के बिना आगे नहीं बढ़ सकता। और इसलिए, आज जब हमारी श्रमशक्ति में, Labour Force में, वर्किंग प्रोफेशनल्स में Women Participation बढ़ रहा है, तो इससे भी हमें हमारे भविष्य को लेकर बहुत उम्मीदें मिलती हैं, नई Hope जगती है।

बीते 10 सालों में देश बहुत सारे unexplored या under-explored sectors में आगे बढ़ा है। Mobile Manufacturing हो या semiconductor manufacturing हो, भारत तेजी से पूरे Manufacturing Landscape में अपनी जगह बना रहा है। चाहे टेक्लोलॉजी हो, या फिनटेक हो भारत ना सिर्फ इनसे गरीब को नई शक्ति दे रहा है, बल्कि खुद को दुनिया के Tech Hub के रूप में स्थापित भी कर रहा है। हमारा Infrastructure Building Pace भी अभूतपूर्व है। हम ना सिर्फ हजारों किलोमीटर एक्सप्रेसवे बना रहे हैं, बल्कि अपने गांवों को भी ग्रामीण सड़कों से जोड़ रहे हैं। अच्छे ट्रांसपोर्टेशन के लिए सैकड़ों किलोमीटर के मेट्रो रूट्स बन रहे हैं। भारत की ये सारी उपलब्धियां हमें ये Hope और Optimism देती हैं कि भारत अपने लक्ष्यों को बहुत तेजी से पूरा कर सकता है। और सिर्फ हम ही अपनी उपलब्धियों में इस आशा और विश्वास को नहीं देख रहे हैं, पूरा विश्व भी भारत को इसी Hope और Optimism के साथ देख रहा है।

साथियों,

बाइबल कहती है- Carry each other’s burdens. यानी, हम एक दूसरे की चिंता करें, एक दूसरे के कल्याण की भावना रखें। इसी सोच के साथ हमारे संस्थान और संगठन, समाज सेवा में एक बहुत बड़ी भूमिका निभाते हैं। शिक्षा के क्षेत्र में नए स्कूलों की स्थापना हो, हर वर्ग, हर समाज को शिक्षा के जरिए आगे बढ़ाने के प्रयास हों, स्वास्थ्य के क्षेत्र में सामान्य मानवी की सेवा के संकल्प हों, हम सब इन्हें अपनी ज़िम्मेदारी मानते हैं।

साथियों,

Jesus Christ ने दुनिया को करुणा और निस्वार्थ सेवा का रास्ता दिखाया है। हम क्रिसमस को सेलिब्रेट करते हैं और जीसस को याद करते हैं, ताकि हम इन मूल्यों को अपने जीवन में उतार सकें, अपने कर्तव्यों को हमेशा प्राथमिकता दें। मैं मानता हूँ, ये हमारी व्यक्तिगत ज़िम्मेदारी भी है, सामाजिक दायित्व भी है, और as a nation भी हमारी duty है। आज देश इसी भावना को, ‘सबका साथ, सबका विकास और सबका प्रयास’ के संकल्प के रूप में आगे बढ़ा रहा है। ऐसे कितने ही विषय थे, जिनके बारे में पहले कभी नहीं सोचा गया, लेकिन वो मानवीय दृष्टिकोण से सबसे ज्यादा जरूरी थे। हमने उन्हें हमारी प्राथमिकता बनाया। हमने सरकार को नियमों और औपचारिकताओं से बाहर निकाला। हमने संवेदनशीलता को एक पैरामीटर के रूप में सेट किया। हर गरीब को पक्का घर मिले, हर गाँव में बिजली पहुंचे, लोगों के जीवन से अंधेरा दूर हो, लोगों को पीने के लिए साफ पानी मिले, पैसे के अभाव में कोई इलाज से वंचित न रहे, हमने एक ऐसी संवेदनशील व्यवस्था बनाई जो इस तरह की सर्विस की, इस तरह की गवर्नेंस की गारंटी दे सके।

आप कल्पना कर सकते हैं, जब एक गरीब परिवार को ये गारंटी मिलती हैं तो उसके ऊपर से कितनी बड़ी चिंता का बोझ उतरता है। पीएम आवास योजना का घर जब परिवार की महिला के नाम पर बनाया जाता है, तो उससे महिलाओं को कितनी ताकत मिलती है। हमने तो महिलाओं के सशक्तिकरण के लिए नारीशक्ति वंदन अधिनियम लाकर संसद में भी उनकी ज्यादा भागीदारी सुनिश्चित की है। इसी तरह, आपने देखा होगा, पहले हमारे यहाँ दिव्यांग समाज को कैसी कठिनाइयों का सामना करना पड़ता था। उन्हें ऐसे नाम से बुलाया जाता था, जो हर तरह से मानवीय गरिमा के खिलाफ था। ये एक समाज के रूप में हमारे लिए अफसोस की बात थी। हमारी सरकार ने उस गलती को सुधारा। हमने उन्हें दिव्यांग, ये पहचान देकर के सम्मान का भाव प्रकट किया। आज देश पब्लिक इंफ्रास्ट्रक्चर से लेकर रोजगार तक हर क्षेत्र में दिव्यांगों को प्राथमिकता दे रहा है।

साथियों,

सरकार में संवेदनशीलता देश के आर्थिक विकास के लिए भी उतनी ही जरूरी होती है। जैसे कि, हमारे देश में करीब 3 करोड़ fishermen हैं और fish farmers हैं। लेकिन, इन करोड़ों लोगों के बारे में पहले कभी उस तरह से नहीं सोचा गया। हमने fisheries के लिए अलग से ministry बनाई। मछलीपालकों को किसान क्रेडिट कार्ड जैसी सुविधाएं देना शुरू किया। हमने मत्स्य सम्पदा योजना शुरू की। समंदर में मछलीपालकों की सुरक्षा के लिए कई आधुनिक प्रयास किए गए। इन प्रयासों से करोड़ों लोगों का जीवन भी बदला, और देश की अर्थव्यवस्था को भी बल मिला।

Friends,

From the ramparts of the Red Fort, I had spoken of Sabka Prayas. It means collective effort. Each one of us has an important role to play in the nation’s future. When people come together, we can do wonders. Today, socially conscious Indians are powering many mass movements. Swachh Bharat helped build a cleaner India. It also impacted health outcomes of women and children. Millets or Shree Anna grown by our farmers are being welcomed across our country and the world. People are becoming Vocal for Local, encouraging artisans and industries. एक पेड़ माँ के नाम, meaning ‘A Tree for Mother’ has also become popular among the people. This celebrates Mother Nature as well as our Mother. Many people from the Christian community are also active in these initiatives. I congratulate our youth, including those from the Christian community, for taking the lead in such initiatives. Such collective efforts are important to fulfil the goal of building a Developed India.

साथियों,

मुझे विश्वास है, हम सबके सामूहिक प्रयास हमारे देश को आगे बढ़ाएँगे। विकसित भारत, हम सभी का लक्ष्य है और हमें इसे मिलकर पाना है। ये आने वाली पीढ़ियों के प्रति हमारा दायित्व है कि हम उन्हें एक उज्ज्वल भारत देकर जाएं। मैं एक बार फिर आप सभी को क्रिसमस और जुबली ईयर की बहुत-बहुत बधाई देता हूं, शुभकामनाएं देता हूं।

बहुत-बहुत धन्यवाद।