وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج بنگلورو میں انڈیا انرجی ویک(آئی ای ڈبلیو) 2023 کا افتتاح کیا۔ وزیر اعظم نے انڈین آئل کے ’ان بوتلڈ‘ اقدام کے تحت یونیفارم کا آغاز کیا۔ یہ یونیفارم ری سائیکل شدہ پی ای ٹی بوتلوں سے بنی ہیں۔ انہوں نے انڈین آئل کے انڈور سولر کوکنگ سسٹم کے جڑواں کوک ٹاپ ماڈل کو بھی قوم کے نام وقف کیا اور اس کے کاروباری رول آؤٹ کو جھنڈی دکھا کر اسکا آغاز کیا۔
اختتام دن پر ، وزیر اعظم نے ایتھنول ملاوٹ کے روڈ میپ کے ساتھ ساتھ 11 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے 84 ریٹیل آؤٹ لیٹس پر ای20 ایندھن کا آغاز بھی کیا۔ انہوں نے گرین موبلٹی ریلی کو بھی جھنڈی دکھا کر روانہ کیا جہاں سبز توانائی کے ذرائع پر چلنے والی گاڑیاں شرکت کریں گی اور سبز ایندھن کے بارے میں عوامی بیداری پیدا کرنے میں مدد کریں گی۔
وزیراعظم نے ترکی اور قریبی ممالک میں ہلاکتوں اور تباہی پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اجتماع سے اپنے خطاب کاآغاز کیا۔ انہوں نے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لئے ہندوستان کی تیاری سے آگاہ کیا۔
اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ بنگلورو ٹیکنالوجی، ہنر اور اختراعات سے بھرا شہر ہے، وزیر اعظم نے کہا کیا کہ یہاں موجود ہر شخص آج اس توانائی کا تجربہ کر رہا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ انڈیا انرجی ویک جی20 کیلنڈر کی پہلی اہم توانائی کی تقریب ہے۔ انہوں نےاس موقع پر سب کا خیرمقدم کیا۔
وزیراعظم نے 21ویں صدی کی دنیا کے مستقبل کی سمت متعین کرنے میں توانائی کے شعبے کے اہم کردار پر زور دیا۔انہوں نے کہا ’’بھارت توانائی کی منتقلی اور توانائی کے نئے وسائل تیار کرنے کے لیے دنیا کی سب سے مضبوط آوازوں میں سے ایک ہے۔ ہندوستان میں بے مثال امکانات ابھر رہے ہیں جو کہ وکست بھارت کی قرارداد کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں‘‘۔
ہندوستان کے سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہونے کے حال ہی میں جاری کردہ آئی ایم ایف کے تخمینوں کا حوالہ دیتے ہوئے، جناب مودی نے مزید کہا کہ ہندوستان 2022 میں وبا اور جنگ کے دور سے متاثرہ دنیا میں ایک عالمی روشن مقام بنا ہوا ہے۔ انہو ں نے ہندوستان کی اندرونی لچک کی ستائش کی جس نے قوم کو بیرونی عوامل سے قطع نظر کسی بھی رکاوٹ پر قابو پانے کے قابل بنایا ہے۔
وزیر اعظم نے اس کے لیے متعدد عوامل کا حوالہ دیا، پہلی؛ مستحکم، فیصلہ کن حکومت۔ دوسری؛ پائیدار اصلاحات، تیسری؛ بنیادی سطح پر سماجی و اقتصادی طور پربااختیار بنانا۔ وزیر اعظم نے بڑے پیمانے پر سماجی بنیادی ڈھانچہ کی وضاحت کی جس میں بینک کھاتوں کے ذریعے مالیاتی شمولیت، صحت کی مفت سہولیات، محفوظ صفائی، بجلی، رہائش اور نل کا پانی شامل ہے جو کروڑوں لوگوں تک پہنچ چکا ہے اور وسیع تعداد میں لوگوں کی زندگیوں کو بدل کر رکھ دیا ہے جو بہت سے بڑے ممالک کی آبادیسے کہی زیادہ تعداد می ہیں۔
وزیر اعظم نے ان مثبت تبدیلیوں کو واضح کیا جو ہندوستان کے کروڑوں لوگوں کی زندگی کے معیار میں آئی ہیں جہاں وہ غربت سے نکل کر متوسط طبقے کی سطح پر پہنچے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں 600000 کلومیٹر طویل آپٹیکل فائبر بچھائے گئے ہیں تاکہ ہر گاؤں کو انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہوسکے۔ گزشتہ 9 سالوں میں ہونے والی پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ ملک میں براڈ بینڈ استعمال کرنے والوں کی تعداد میں تیرہ گنا اضافہ ہوا ہے اور انٹرنیٹ کنیکشن تین گنا بڑھ چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہری علاقوں کے مقابلےمیں دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ ہندوستان، دنیا میں موبائل فون بنانے والا دوسرا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے جس کی وجہ سے دنیا کی سب سے بڑی خواہش مند طبقے کی تشکیل ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نے ہندوستانی شہریوں کی امنگوں کو پورا کرنے میں توانائی کے اہم کردار کی نشاندہی کرتے ہوئےاپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا ’’ہندوستان کے لوگ بہتر مصنوعات، بہتر خدمات اور بہتر بنیادی ڈھانچہ چاہتے ہیں‘‘۔
مستقبل قریب میں ہندوستان میں توانائی کی ضرورت اور طلب پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے واضح کیا کہ ہندوستان میں ترقی کی تیز رفتاری کے نتیجے میں نئے شہر تیار ہوں گے۔ توانائی کی بین الاقوامی ایسوسی ایشن کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کی توانائی کی طلب موجودہ دہائی میں سب سے زیادہ ہوگی جو توانائی کے شعبے کے سرمایہ کاروں اور شراکت داروں کے لیے ایک موقع فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تیل کی عالمی طلب میں ہندوستان کا حصہ 5 فیصد ہے جو کہ 11 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے، جب کہ ہندوستان کی گیس کی طلب میں 500 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کے توانائی کے شعبے میں توسیع سے سرمایہ کاری اور تعاون کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے توانائی کے شعبے کے لیے حکمت عملی کے لیے چار بڑے عمودی پہلوؤں کی وضاحت کی۔ پہلا؛اندرون ملک تلاش اور پیداوار میں اضافہ، سپلائی کو متنوع بنانا، اور تیسرا؛ بائیو ایندھن، ایتھنول، کمپریسڈ بائیو گیس اور سولر جیسے ایندھن کو بڑھانا۔ چوتھا؛ الیکٹرک گاڑیوں اور ہائیڈروجن کے ذریعے ڈی کاربونائزیشن۔ ان عمودی حصوں کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان اپنی ریفائننگ صلاحیت کے لحاظ سے چوتھا سب سے بڑا ملک ہے۔ موجودہ صلاحیت 250 ایم ایم ٹی پی اے سے بڑھ کر 450 ایم ایم ٹی پی اے کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا، "ہم مسلسل اپنی ریفائننگ کی صلاحیت کو مقامی، جدید اور اپ گریڈ کر رہے ہیں۔ اسی طرح ہندوستان پیٹرو کیمیکل کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے صنعت کی قیادت سے کہا کہ وہ ٹیکنالوجی اور ہندوستان کے اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام میں اپنے توانائی کے منظر نامے کو وسعت دینے کے لیے استعمال کریں۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ حکومت 2030 تک ہمارے انرجی مکس میں قدرتی گیس کی کھپت کو 6 فیصد سے 15 فیصد تک بڑھانے کے مشن موڈ پر کام کر رہی ہے، جہاں تمام ضروری بنیادی ڈھانچہ ’ون نیشن ون گرڈ‘ کے ذریعے فراہم کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ایل این جی ٹرمینل ری گیسی فیکیشن کی صلاحیت کو بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2022 میں 21 ایم ایم ٹی پی اے کی ٹرمینل ری گیسی فیکیشن کی گنجائش دوگنی ہو گئی ہے جبکہ اسے مزید بڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں سی جی ڈیز کی تعداد میں 9 گنا اضافہ ہوا ہے اور 2014 میں سی این جی اسٹیشنز کی تعداد 900 سے بڑھ کر 5000 ہو گئی ہے۔ وزیراعظم نے گیس پائپ لائن نیٹ ورک کا بھی ذکر کیا جو 2014 میں 14,000 سے بڑھ کر 22,000 کلومیٹر ہو گیا ہے اور اس بات کی نشاندہی کی کہ یہ نیٹ ورک اگلے 4-5 سالوں میں 35000 کلومیٹر تک پھیل جائے گا۔
گھریلو تلاش اور پیداوار پر ہندوستان کے زور کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ ای پی شعبہ نے ان علاقوں میں دلچسپی ظاہر کی ہے جنہیں اب تک ناقابل رسائی سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا ’’ہم نے ’نو گو‘ علاقوں کو کم کر دیا ہے۔ جس کی وجہ سے 10 لاکھ مربع کلومیٹر کا علاقہ نو گو کی پابندیوں سے آزاد ہو گیا ہے۔ میں تمام سرمایہ کاروں سے گزارش کروں گا کہ وہ ان مواقع سے استفادہ کریں، اور فوسل فیول کی تلاش میں اپنی موجودگی میں اضافہ کریں‘‘۔
بائیو انرجی کی توسیع کے حوالے سے وزیراعظم نے گزشتہ سال اگست میں پہلی 2جی ایتھنول بائیو ریفائنری کے بارے میں بات کی اور کہا کہ تیاری 12 کمرشل 2جی ایتھنول پلانٹس کی ہے۔ اسی طرح، کوششیں پائیدار ہوابازی کے ایندھن اور قابل تجدید ڈیزل کی تجارتی فزیبلٹی کی سمت میں ہیں۔ اس سال کے بجٹ کی گنجائشوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے 500 نئے ’ویسٹ ٹو ویلتھ‘ گوبردھن پلانٹس، 200 کمپریسڈ بائیو گیس پلانٹس اور 300 کمیونٹی بیسڈ پلانٹس کے بارے میں بتایا جو سرمایہ کاری کی نئی راہیں پیدا کریں گے۔
وزیر اعظم نے تبصرہ کیا’’نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن 21ویں صدی کے ہندوستان کو ایک نئی سمت دے گا‘‘۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک اس دہائی کے آخر تک 5 ایم ایم ٹی پی اے گرین ہائیڈروجن پیدا کرنے کا ہدف رکھتا ہے جس سے 8 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان گرے ہائیڈروجن کی جگہ گرین ہائیڈروجن کا حصہ 25 فیصد تک بڑھا دے گا۔
وزیر اعظم نے ای وی میں بیٹری کی قیمت کے اہم موضوع پر بھی بات کی اور واضح کیا کہ اس کی قیمت کار کی قیمت کا 40-50 فیصد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 18000 کروڑ روپے مالیت کی پیایل آئی اسکیم شروع کی ہے جو 50 گیگا واٹ گھنٹے کے جدید کیمسٹری سیل تیار کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم ہوگا۔
وزیراعظم نے نئے بجٹ میں قابل تجدید توانائی، توانائی کی کارکردگی، پائیدار نقل و حمل اور گرین ٹیکنالوجیوں پر زور دینے کی تفصیلی وضاحت کی۔ توانائی کی منتقلی اور خالص صفر مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے ترجیحی سرمایہ کاری کے لیے 35000 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ 10 لاکھ کروڑ روپے کے سرمائے کے اخراجات کی فراہمی سے گرین ہائیڈروجن، سولر سے سڑک کے بنیادی ڈھانچے کو فروغ ملے گا۔
انہوں نے گرین انرجی اقدام کی مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ 9 سالوں میں قابل تجدید توانائی کی صلاحیت 70 گیگا واٹ سے بڑھ کر تقریباً 170 گیگا واٹ ہو گئی ہے جس میں شمسی توانائی میں 20 گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان، ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں چوتھے نمبر پر ہے۔انہوں نے کہا کہ "ہم اس دہائی کے آخر تک 50فیصد غیر روایتی ایندھن کی صلاحیت حاصل کرنے کا ہدف رکھتے ہیں"۔ وزیراعظم نے مزید کہا "ہم بائیو فیول اور ایتھنول کی ملاوٹ پر بھی بہت تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ پچھلے 9 سالوں میں، ہم نے پیٹرول میں ایتھنول کی ملاوٹ کو 1.5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کیا ہے۔ اب ہم 20 فیصد ایتھنول ملاوٹ کے ہدف کی طرف بڑھ رہے ہیں” ۔ آج کے ای- 20 رول آؤٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ رول آؤٹ کا پہلا مرحلہ 15 شہروں کا احاطہ کرے گا اور دو سال کے اندر اسے پورے ملک تک پھیلا دیا جائے گا۔
وزیر اعظم نے واضح کیا کہ ہندوستان میں توانائی کی منتقلی کے حوالے سے چل رہی عوامی تحریک ایک کیس اسٹڈی کا موضوع بن گئی ہے۔ وزیر اعظم نے وضاحت کی جب انہوں نے ہندوستان کے شہریوں کے ذریعہ توانائی کے قابل تجدید ذرائع کو تیزی سے اپنانے کا ذکر کیا "یہ دو طریقوں سے ہو رہا ہے: پہلا، توانائی کے قابل تجدید ذرائع کو تیزی سے اپنانا اور دوسرا، توانائی کے تحفظ کے موثر طریقوں کو اپنانا"۔ انہوں نے شمسی توانائی سے چلنے والے گھروں، دیہاتوں اور ہوائی اڈوں اور شمسی توانائی سے چلنے والی زرعی سرگرمیاں کی مثالیں دیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان نے پچھلے 9 سالوں میں 19 کروڑ سے زیادہ خاندانوں کو صاف ستھرے کھانا پکانے کے ایندھن سے جوڑا ہے۔ آج لانچ کیے گئے سولر کک ٹاپ پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہندوستان میں سبز اور صاف ستھرا کھانا پکانے کو ایک نئی جہت دینے والا ہے۔ انہوں نے جاری رکھا "اگلے 2-3 سالوں میں 3 کروڑ سے زیادہ گھرانوں کو سولر کک ٹاپس تک رسائی حاصل ہوگیگھروں اور اسٹریٹ لائٹس میں ایل ای ڈی بلب، گھر میں اسمارٹ میٹر، سی این جی اور ایل این جی کو اپنانے اور الیکٹرک گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی مثالیں دیتے ہوئے وزیراعظم نے توانائی کے تحفظ کے موثر طریقوں کی طرف تیزی سے بدلتے رجحانات پر روشنی ڈالی ’’ہندوستان میں 25 کروڑ سے زیادہ خاندانوں کے ساتھ، یہ باورچی خانے میں ایک انقلاب لائے گا‘‘۔
وزیر اعظم نے سبز ترقی اور توانائی کی منتقلی کے لیے ہندوستان کی کوششوں کو ہندوستانی اقدار سے منسلک کیا جہاں مرغولاتی معیشت ہر ہندوستانی کے طرز زندگی کا حصہ ہے اور کم کرنا، دوبارہ استعمال کرنا اور ری سائیکل کرنا ثقافت کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلاسٹک کی بوتلوں کو یونیفارم میں ری سائیکل کرنے کے اقدامات سے مشن لائف کو تقویت ملے گی۔
خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے شراکت داروں سے ہندوستان کے توانائی کے شعبے سے متعلق ہر امکان کو تلاش کرنے اور اس میں شامل ہونے کی اپیل کی۔ انہوں نے نتیجہ اخذ کیاکہ ’’آج ہندوستان آپ کی سرمایہ کاری کے لئے دنیا میں سب سے موزوں جگہ ہے‘‘۔
اس موقع پر کرناٹک کے گورنر جناب تھاور چند گہلوت، کرناٹک کے وزیر اعلی جناب بسوراج بومائی، پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری اور پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی اور دیگر افرادموجود تھے۔
پس منظر
انڈیا انرجی ویک کا انعقاد 6 سے 8 فروری تک کیا جا رہا ہے اور اس کا مقصد توانائی کی منتقلی کے پاور ہاؤس کے طور پر ہندوستان کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کو ظاہر کرنا ہے۔ یہ تقریب روایتی اور غیر روایتی توانائی کی صنعت، حکومتوں اور تعلیمی اداروں کے رہنماؤں کو ان چیلنجوں اور مواقع پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اکٹھا کرے گی جو ایک ذمہ دارانہ توانائی کی منتقلی پیش کرتے ہیں۔ اس میں دنیا بھر سے 30 سے زائد وزراء کی موجودگی نظر آئے گی۔ 30000 سے زیادہ مندوبین، 1000 نمائش کنندگان اور 500 مقررین، ہندوستان کے توانائی کے مستقبل کے چیلنجوں اور مواقع پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے جمع ہوں گے۔
وزیر اعظم نے انڈین آئل کے ’’ان بوتلڈ‘‘ پہل کے تحت یونیفارم کا بھی آغاز کیا۔ ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کو مرحلہ وار ختم کرنے کے وزیر اعظم کے وژن کی رہنمائی میں، انڈین آئل نے ری سائیکل شدہ پولسٹر (آر پیٹ) اور کپاس سے بنی خوردہ کسٹمر اٹینڈنٹ اور ایل پی جی ڈیلیوری کرنے والے اہلکاروں کے لیے یونیفارم کو اپنایا ہے۔ انڈین آئل کے کسٹمر اٹینڈنٹ کے یونیفارم کا ہر سیٹ تقریباً 28 استعمال شدہ پی ای ٹی بوتلوں کی ری سائیکلنگ میں مدد کرے گا۔ انڈین آئل اس پہل کو 'ان بوتلڈ' کے ذریعے مزید آگے بڑھا رہا ہے – یہ ایک پائیدار لباس کے لیے ایک برانڈ ہے جو ری سائیکل شدہ پولسٹر سے بنائے گئے تجارتی سامان کے لیے لانچ کیا گیا ہے۔ اس برانڈ کے تحت، انڈین آئل دیگر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے کسٹمر اٹینڈنٹس کے لیے یونیفارم کی ضروریات، فوج کے لیے نان کمبیٹ یونیفارم، اداروں کے لیے یونیفارم/ملبوسات اور خوردہ صارفین کو فروخت کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔
وزیر اعظم نے انڈین آئل کے انڈور سولر کوکنگ سسٹم کے ٹوئن کوک ٹاپ ماڈل کو بھی قوم کے نام وقف کیا اور اس کے کمرشل رول آؤٹ کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ انڈین آئل نے اس سے قبل ایک کک ٹاپ کے ساتھ ایک اختراعی اور پیٹنٹ شدہ انڈور سولر کوکنگ سسٹم تیار کیا تھا۔ موصول ہونے والے آراء کی بنیاد پر، ٹوئن کوک ٹاپ انڈور سولر کوکنگ سسٹم کو صارفین کو مزید لچک اور آسانی فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ ایک انقلابی انڈور سولر کوکنگ سلوشن ہے جو شمسی اور معاون توانائی کے دونوں ذرائع پر بیک وقت کام کرتا ہے، جو اسے ہندوستان کے لیے ایک قابل اعتماد کھانا پکانے کا حل بناتا ہے۔
इस समय तुर्की में आए विनाशकारी भूकंप पर हम सभी की दृष्टि लगी हुई है।
— PMO India (@PMOIndia) February 6, 2023
बहुत से लोगों की दुखद मृत्यु, और बहुत नुकसान की खबरें हैं: PM @narendramodi
विकसित बनने का संकल्प लेकर चल रहे भारत में, Energy सेक्टर के लिए अभूतपूर्व संभावनाएं बन रही हैं। #IndiaEnergyWeek pic.twitter.com/zZpSdOko6z
— PMO India (@PMOIndia) February 6, 2023
महामारी और युद्ध के प्रभाव के बावजूद 2022 में भारत एक global bright spot रहा है। #IndiaEnergyWeek pic.twitter.com/euELfPjl28
— PMO India (@PMOIndia) February 6, 2023
आज भारत में करोड़ों लोगों की Quality of Life में बदलाव आया है। #IndiaEnergyWeek pic.twitter.com/8PSYpb2RDC
— PMO India (@PMOIndia) February 6, 2023
Energy sector को लेकर भारत की strategy के 4 major verticals हैं। #IndiaEnergyWeek pic.twitter.com/JizkTI6LaG
— PMO India (@PMOIndia) February 6, 2023
We are working on mission mode to increase natural gas consumption in our energy mix by 2030. #IndiaEnergyWeek pic.twitter.com/Srof6RZua4
— PMO India (@PMOIndia) February 6, 2023
Another sector in which India is taking lead in the world is that of green hydrogen. #IndiaEnergyWeek pic.twitter.com/IhIIjmL1qN
— PMO India (@PMOIndia) February 6, 2023
2014 के बाद से, Green Energy को लेकर भारत का कमिटमेंट और भारत के प्रयास पूरी दुनिया देख रही है। #IndiaEnergyWeek pic.twitter.com/b1ix0X6zpp
— PMO India (@PMOIndia) February 6, 2023
आज भारत में energy transition को लेकर जो mass movement चल रहा है, वो अध्ययन का विषय है।
— PMO India (@PMOIndia) February 6, 2023
ये दो तरीके से हो रहा है। #IndiaEnergyWeek pic.twitter.com/1Z3mCYTKOB
The solar cooktop launched today is going to give a new dimension to Green and Clean Cooking in India. #IndiaEnergyWeek pic.twitter.com/n3C54uPgSe
— PMO India (@PMOIndia) February 6, 2023
Circular economy, in a way, is a part of the lifestyle of every Indian. #IndiaEnergyWeek pic.twitter.com/X4z2FLx50o
— PMO India (@PMOIndia) February 6, 2023