بین الاقوامی نمائش -کم- کنونشن سینٹر آئی ای سی سی کمپلیکس کو ‘بھارت منڈپم’ کا نام دیا گیا ہے
وزیراعظم نے جی-20 سکہ اور جی -20 اسٹامپ جاری کیا
بھارت منڈپم ہندوستان کی صلاحیتوں اور قوم کی نئی توانائی کے لئے ضروری ہے ، یہ ہندوستان کی عظمت اور قوت ارادی کا ایک فلسفہ ہے
بھارت منڈپم نام کی تحریک بھگوان بسویشور کے انوبھو منڈپم، سے ہے
یہ بھارت منڈپم، ہم بھارتیوں کی جانب سے ہماری جمہویت کو آزادی کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر دیا جانے والا ایک خوبصورت تحفہ ہے
اکیسویں صدی میں ہم کو اکیسویں صدی کے لئے مناسب تعمیر کرنی ہوگی
ہندوستان بڑی سوچ ، بڑے خواب اور بڑی کارروائی کے اصول کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے
ہندوستان کی ترقی کے سفر کو اب نہیں روکا جاسکتا، حکومت کی تیسری مدت میں ہندوستان کا چوٹی تیسری معیشتوں میں شمار ہوگا، یہ مودی گارنٹی ہے
ہم نے ملک میں 50 سے زیادہ شہروں میں جی-20 کی میٹنگیں کیں، جن میں اس کے ذریعہ ہندوستان کی گوناگونیت کو نمایاں کیا گیا ہے

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی میں پرگتی میدان میں بین الاقوامی نمائش – کم – کنونشن سینٹر (آئی ای سی سی) کمپلیکس کا افتتاح کیا۔ انہوں نے  اس موقع پر جی -20  کا سکہ اور جی -20  اسٹامپ  بھی  جاری کیا۔ وزیراعظم نے  بھارت منڈپم کے طور پر کنونشن سینٹر کو نام دینے کی  تقریب کا نظارہ کیا، جو  ڈرون کے ذریعہ  اور ایک ثقافتی پروگرام کے ذریعہ کیا گیا، جسے اس موقع پر نمایاں کیا گیا ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے پیش کئے گئے ویژن  اور تقریبا 2700 کروڑ  روپے کی  لاگت  سے  ایک قومی پروجیکٹ کے طور پر  تیار کیا گیا، پرگتی میدان میں  نیا آئی ای سی سی کمپلیکس ایک عالمی  کاروباری منزل کے طور پر ہندوستان کو  فروغ دینے میں مدد  فراہم کرے گا۔

 

اس موقع پر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے  ایک نظم  کے ساتھ اپنی  تقریر کا آغاز کیا تاکہ  ملک کے  نئے  جوش   اور ولولے  اور موڈ  کو  نمایاں کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ  بھارت منڈپم  ہندوستان کی صلاحیت  اور  ملک کی نئی توانائی کے لئے  ضروری ہے۔ یہ  ہندوستان کی عظمت اور قوت  ارادی کا ایک  فلسفہ ہے۔

 وزیراعظم نے  آج صبح  شرامکوں کی  عزت  افزائی کو دہرایا  اور کہا کہ  پوری قوم  ان کی سخت محنت  اور جاں فشانی دیکھنے کے بعد متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے  دہلی کے عوام کے ساتھ ساتھ  بھارت منڈپم کے لئے  ہر ہندوستانی  کو مبارک باد دی۔ کارگل وجے دیوس کے تاریخی موقع کا ذکر تے ہوئے  وزیراعظم نے  ان شہیدوں کو  شاندار خراج عقیدت پیش کیا، جنہوں نے پورے ملک  کے لئے  کارگل جنگ کے  دوران  ہندوستان کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

 

وزیراعظم نے  بھارت منڈپم کو نام دیئے جانے  کے پیچھے  وضاحت پیش کی۔ بھگوان بسویشور  کے  انو بھو منڈپم  کی  یہ تحریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ  انو بھو منڈپم  نے  بحث  اور اظہار کی روایت  پھر سے پیش کی ہے۔ انہوں نے یاد دلا یا کہ ہندوستان کو   مادر جمہوریت کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے، انہوں نے اس سلسلے میں تاریخی اور  آثار قدیمہ کی کئی مثالیں پیش کیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ یہ بھارت منڈپم، ہم بھارتیوں کی جانب سے ہماری جمہویت  کو آزادی کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر  دیا جانے والا ایک خوبصورت تحفہ ہے۔  وزیراعظم نے کہا کہ پوری دنیا ہندوستان کی  تیزی سے ہونے والی ترقی کو دیکھے گی اور یہاں سے  بڑھتے ہوئے  قدم  کا بھی نظارہ کرے گی، جب  جی -20  سربراہ کانفرنس  اسی مقام پر  اب سے  کچھ ہفتوں میں  ہونے والی ہے۔

 دہلی میں  عالمی نوعیت کے کنونشن  سینٹر کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ  اکیسویں صدی میں  ہم  اکیسویں صدی کے لئے  مناسب  تعمیر کریں گے۔ وزیراعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ  بھارت منڈپم  پوری دنیا   کے  نمائش کاروں کے لئے زبردست  سود مند ثابت ہوگا  اور  ہندوستان میں  سیاحت  سے متعلق کانفرنس کے لئے ایک  ذریعہ بنے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ  بھارت منڈپم  ہندوستان  کے اسٹارٹ اپس  کی  صلاحیتوں کو نمایاں کرنے کے لئے ایک پلیٹ فار کے طور پر کام کرے گا، فنکاروں اور اداکاروں کی کارکردگی  کو دکھانے  کا ذریعہ بنے گا اور  دستکاروں کی کوششوں کو  نمایاں کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت منڈپم آتم نر بھر بھارت  اور  ووکل  فار لوکل مہم  کی  عکاسی  کرے گا۔ وزیراعظم نے  اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ یہ کنونشن سینٹر  معیشت سے  ماحولیات  اور تجارت سے ٹیکنالوجی  تک  ہر سیکٹر کے لئے  ایک اسٹیج کے طور پر ابھرے گا۔

 

 وزیراعظم نے واضح کیا کہ  بھارت منڈپم  جیسے بنیادی ڈھانچے کو  کئی دہائی  پہلے  ہی  تیار ہونا چاہئے تھا۔ انہوں نے  ذاتی مفاد ات کی مخالفت کے باوجود بنیادی ڈھانچہ  تیار کرنے  کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ  کوئی بھی معاشرہ  ایک کمزور  طریقہ سے  کام کر کے  ترقی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ  بھارت منڈپم  دور اندیش  مجموعی   کام کے طرز  کی ایک مثال ہے۔ انہوں نے  160  سے زیادہ ملکوں کے لئے  ای- کانفرنس ویزا سہولت  جیسے اقدامات کے بارے میں مطلع کر کے  اس کی وضاحت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ  آج دہلی  ہوائی اڈے کی  صلاحیت  سالانہ 7.5  کروڑ تک جا پہنچی  ہے، جبکہ  یہ 2014  میں 5 کروڑ تھی۔ اس سے  جیور ہوائی اڈے کے چالو ہونے سے  مزید  استحکام حاصل ہوگا۔ دہلی این سی آر  میں مہمان نوازی  کی صنعت میں بھی خاطر خواہ توسیع کی گئی ہے۔ اس سے معلوم ہو اہے کہ  سیاحت سے متعلق کانفرنس کے لئے ایک مکمل ایکو سسٹم تیار کرنے کا منصوبہ بند طریقہ کار موجود  ہے۔

گزشتہ کچھ سالوں میں نئی دہلی  کے قومی شہر میں  بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے  پارلیمنٹ کی نئی  عمارت کا ذکر کیا، جس کا حال ہی میں افتتاح کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ  یہ  ہر ہندوستانی کے اندر  فخر کا احساس  دلاتی ہے۔ انہوں نے  قومی جنگی یادگار  ، پولیس  کی یادگار  اور  بابا صاحب امبیڈکر جیسی   یادگاروں کی مثالیں بھی پیش کیں۔ وزیراعظم نے اس بات کا  عزم  ظاہر کیا کہ  کرتویہ پتھ کے  اطراف  دفتر  کی عمارتوں تک کا ترقیاتی کام زور وشور سے جاری ہے، جبکہ حکومت  کام کے کلچر  میں  تبدیلی کے لئے  جہت دے رہی ہے، ساتھ ہی ساتھ کام کے  ماحول کو بھی جہت دی جارہی ہے۔ انہوں نے  پردھان منتری  سنگھرالیہ کے بارے میں بھی بات کی، جو  ہر وزیراعظم کی  زندگی کی ایک جھلک پیش کرتا ہے، جس کا  ہندوستان نے  نظارہ کیا ہے۔  وزیراعظم نے بتایا کہ  دنیا کا سب سے بڑا میوزیم  ‘‘یوگے یوگین بھارت’’ کی  تعمیر  و ترقی کا کام تیزی سے نئی دہلی میں جاری ہے۔

وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ  ہم کو  ایک بڑی سوچ  ذہن میں رکھنی ہوگی اور  بڑے نشانے حاصل کرنے ہوں گے، تاکہ  مزید  ترقی حاصل کی جاسکے۔ اسی لئے  انہوں نے کہا کہ ہندوستان  بڑی  سوچ  ، بڑے خواب اور بڑے پیمانے پر کام کے اصول کے ساتھ  آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے  اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ    اور اسے ہم  بہتر اور  تیزی کے ساتھ  تیار کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے  دنیا کے سب سے بڑے  شمسی  ونڈ پارک ، سب سے اونچے  ریل پل، سب سے  طویل سرنگ، سب سے  اونچی  موٹر  گاڑی کی آمد ورفت کے قابل سڑک، سب سے بڑا  کرکٹ اسٹیڈیم، دنیا کا  سب سے اونچا مجسمہ اور  ہندوستان میں ایشیاء کا سب سے بڑا ریل روڈ پل کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے  گرین ہائیڈروجن میں زبردست  پیش رفت کا بھی ذکر کیا۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ  پورا ملک  موجودہ حکومت کی اس مدت  اور سابقہ مدت  کی ترقی کے  ستونوں کا  نظارہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  ہندوستان کی ترقی کے سفر کو اب نہیں روکا جاسکتا۔ جناب مودی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان  دنیا میں  دسویں سب سے بڑی معیشت تھی، جب  موجودہ حکومت  2014  میں اقتدار میں آئی تھی، لیکن  آج ہندوستان  دنیا میں پانچویں سب سے بڑی معیشت ہے۔ ٹریک ریکارڈ کے مطابق وزیراعظم نے یقین دلایا کہ  تیسری مدت میں  دنیا کی  چوٹی  کی تین معیشتوں میں ہندوستان کا شمار ہونے لگے لگا۔  انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مودی کی  گارنٹی ہے۔ وزیراعظم نے شہریوں کو یقین دلایا کہ  تیسری مدت میں  ہندوستان کی ترقی کا سفر  کئی گنا بڑھ جائے گا اور شہری  اپنے خوابوں کی  تعبیر  دیکھ سکیں گے۔

 وزیراعظم نے کہا کہ آج ہندوستان  گزشتہ 9  سال میں  تعمیر نو کا انقلاب دیکھ رہا ہے۔ بنیادی ڈھانچے کی  ترقی پر  34 لاکھ کروڑ روپے  خرچ کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ  اس سال بھی  پونچی  خرچ  10 لاکھ کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔ ہندوستان  بے مثال  رفتار  اور  بڑے پیمانے پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  گزشتہ 9  سال میں  ریلوے لائنوں کی  40  ہزار کلو میٹر  کی بجلی کاری ہوئی ہے، جبکہ  7 دہائیوں میں محض 20  ہزار  کلو میٹر  کی بجلی کاری ہوئی تھی۔ 2014  سے پہلے   600 میٹر  فی ماہ  میٹرو لائن  بچھائی گئی تھی، جب کہ آج ہر مہینے  6  کلو میٹر  طویل میٹر و لائن بچھائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک  میں  7.25  کلو میٹر طویل دیہی  سڑکیں ہیں، جب کہ  اس کے مقابلے 2014  میں  محض 4   لاکھ کلو میٹر  دیہی سڑکیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ  ہوائی اڈوں کی تعداد میں  تقریبا 70 سے  تقریبا  150  کا اضافہ ہوا ہے۔ شہر میں گیس کی تقسیم بھی  600  شہروں تک پہنچ گئی ہے، جب کہ اس کے مقابلے 2014  میں یہ محض 60  شہروں تک  تھی۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ نئی دہلی  تمام  رکاوٹوں کے باوجود  آگے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ حکومت  مسائل کو  مستقل طور پر حل کرنے  پر توجہ  دے رہی ہے۔ پی ایم گتی شکتی ماسٹر پلان کی  مثال پیش کرتے ہوئے ، جو سماجی بنیادی ڈھانچے کے لئے  یکسر تبدیلی  لانے والا بن رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ  یہ  ڈیٹا  کے  1600  سے زیادہ  پرتوں پر مشتمل ہے اور اس کا مقصد ملک کا وقت  اور رقم کو  بچانا ہے۔

وزیراعظم نے  1930 کی دہائی کے دور کی طرف بھی توجہ مبذول کی اور کہا کہ  گزشتہ صدی کی تیسری دہائی  ہندوستان کی آزادی کے لئے انتہائی اہم رہی ہے، جہاں  مقصد  سوراج تھا، اسی طرح وزیراعظم نے کہا کہ  اس صدی  کی تیسری  دہائی  ہندوستان کے لئے نہایت اہم ہے، کیونکہ  ہمارا مقصد  ایک خوشحال بھارت، ایک وکست بھارت ہے۔ وزیراعظم نے اس بات کو بھی دہرایا کہ  سوراج تحریک  کا نتیجہ  تھا کہ  ہندوستان نے آزادی حاصل کی۔ اب اس تیسری دہائی میں  ہمارے پاس   اگلے 25  سال کے لئے وکست  بھارت  کا  نشانہ  ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ  انہوں نے ہر مجاہد آزادی  کے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے شہریوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ تجربے کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ  انہوں نے  کئی حصولیابیاں دیکھیں ہیں، جو  ان کے سامنے  رونما ہوئی ہیں اور  وہ  ملک کی طاقت  سے بخوبی واقف ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان ایک ترقی  یافتہ ملک بن سکتا ہے، ہندوستان غریبی کا خاتمہ کر  سکتا ہے، نیتی آیوگ  کی جانب سے ایک رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ  13.5  کروڑ  لوگوں کو  محض 5  سال میں  غربت  سے  نجات دلائی گئی ہے۔ انہوں نے اس بات کو بھی دہرایا کہ  ہندوستان میں   انتہائی غربت  اب ختم ہوتی جارہی ہے، جس کا  کہ بین الاقوامی ایجنسیوں کی جانب سے بھی ذکر کیا گیا ہے۔ انہوں نے گزشتہ 9  سال میں  اس کے لئے حکومت کی جانب سے  کئے گئے  فیصلوں  اور  بنائی گئی  پالیسیوں کو سہرا  دیا۔

 

 نیک نیت   ارادوں اور  صحیح پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے ایک مثال کے طور پر جی- 20  کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ  ہم  نے محض ایک شہر یا جگہ کے لئے جی – 20  کو  محدود  نہیں کیا ہے ۔ ہم نے  ملک کے  50  سے زیادہ شہروں میں جی – 20  کی میٹنگوں کا اہتمام کیا۔ ہم نے  اس کے ذریعہ  ہندوستان کی  گوناگونیت کو نمایاں کیا ، ہم نے دنیا کو یہ دکھایا کہ  ہندوستان کی ثقافتی طاقت کیا ہے، ہندوستان کی وراثت کیا ہے،  جی – 20  کی صدارت کے  طور طریقوں کا  مزید  ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ  جی – 20  میٹنگوں کے لئے  کئی شہروں میں نئی سہولتیں  قائم کی گئی ہیں اور پرانی سہولتوں کو  جدید بنایا گیا ہے۔ اس سے ملک اور ملک کے عوام کو  فائدہ ہوا ہے۔ یہ اچھی  حکمرانی ہے۔ ہم  ملک  پہلے، شہری پہلے کے جذبے کو اپنا کر  ہندوستان کو  ترقی یافتہ ملک بنا رہے ہیں۔

اس موقع پر تجارت اور کامرس کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل  اور  دیگر  مرکزی وزراء  کے علاوہ  سرکردہ صنعت کے ماہرین بھی موجود تھے۔

پس منظر

ملک میں میٹنگوں، کانفرنسوں اور نمائشوں کی میزبانی کے لیے عالمی معیار کا بنیادی ڈھانچہ رکھنے کے وزیر اعظم کے وژن نے پرگتی میدان میں بین الاقوامی نمائش-کم-کنونشن سینٹر (آئی ای سی سی) کے تصور کو جنم دیا ہے۔ یہ پروجیکٹ پرگتی میدان میں پرانی اور فرسودہ سہولیات کو بہتر بناتا ہے اور تقریباً 2700 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک قومی پروجیکٹ کے طور پر تیار کیا گیا ہے۔ تقریباً 123 ایکڑ کے کیمپس کے رقبے کے ساتھ، آئی ای سی سی کمپلیکس کو ہندوستان کے سب سے بڑے  ایم آئی سی ای (میٹنگز، ترغیبات، کانفرنسوں اور نمائشوں) کی منزل کے طور پر تیار کیا گیا ہے۔ تقریبات کے لیے دستیاب احاطہ کی جگہ کے لحاظ سے، آئی ای سی سی کمپلیکس نے دنیا کے اعلیٰ ترین نمائش اور کنونشن کمپلیکس میں اپنا مقام حاصل کیاہے۔ پرگتی میدان میں نئے تیار کردہ آئی ای سی سی کمپلیکس میں متعدد جدید ترین سہولیات شامل ہیں جن میں کنونشن سینٹر، نمائشی ہال اور ایمفی تھیٹر وغیرہ شامل ہیں۔

کنونشن سینٹر کو پرگتی میدان کمپلیکس کے مرکز کے طور پر تیار کیا گیا ہے۔ یہ ایک عظیم فن تعمیر کا عجوبہ ہے، جسے بڑے پیمانے پر بین الاقوامی نمائشوں، تجارتی میلوں، کنونشنز، کانفرنسز اور دیگر باوقار تقریبات کی میزبانی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ متعدد میٹنگ رومز، لاؤنجز، آڈیٹوریم، ایک ایمفی تھیٹر اور ایک کاروباری مرکز سے لیس ہے جو اسے وسیع پیمانے پر تقریبات کی میزبانی کرنے کے قابل بناتا ہے۔ اس کے شاندار کثیر المقاصد ہال اور پلینری ہال میں سات ہزار افراد کی مشترکہ گنجائش ہے جو آسٹریلیا کے مشہور سڈنی اوپیرا ہاؤس کے بیٹھنے کی گنجائش سے زیادہ ہے۔ اس کا شاندار ایمفی تھیٹر 3,000 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش سے لیس ہے۔

 

کنونشن سنٹر کی عمارت کا آرکیٹیکچرل ڈیزائن ہندوستانی روایات سے متاثر ہے اور اس کے ماضی میں ہندوستان کے اعتماد اور یقین کو ظاہر کرتا ہے جبکہ جدید سہولیات اور طرز زندگی کو بھی اپناتا ہے۔ عمارت کی شکل شنکھا (شنکھ کے خول) سے اخذ کی گئی ہے، اور کنونشن سینٹر کی مختلف دیواریں اور اگواڑے ہندوستان کے روایتی فن اور ثقافت کے کئی عناصر کی عکاسی کرتے ہیں جن میں 'سوریہ شکتی' شمسی توانائی کے استعمال میں ہندوستان کی کوششوں کو اجاگر کرتی ہے، 'زیرو سے اسرو'، ' خلا میں ہماری کامیابیوں کا جشن مناتے ہوئے، پنچا مہابوتا آفاقی بنیاد کے تعمیراتی بلاکس - آکاش (اسکائی)، وایو (ہوا)، اگنی (آگ)، جل (پانی)، پرتھوی (زمین)، کی نشان دہی کرتا ہے ۔ اس کے علاوہ، ملک کے مختلف علاقوں سے مختلف پینٹنگز اور قبائلی آرٹ کی مختلف شکلیں کنونشن سنٹر کی زینت بنتی ہیں۔

کنونشن سنٹر میں دستیاب دیگر سہولیات میں جی 5 سے چلنے والا مکمل طور پر وائی فائی کورڈ کیمپس، جی 10انٹرانیٹ کنیکٹیویٹی، 16 مختلف زبانوں کو تعاون فراہم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے لیس انٹرپریٹر روم، بڑے سائز کی ویڈیو والز کے ساتھ جدید اے وی سسٹم، بلڈنگ مینجمنٹ سسٹم شامل ہیں۔ بہترین فعالیت اور توانائی کی کارکردگی کو یقینی بنانا، مدھم اور قبضے کے سینسرز کے ساتھ لائٹ مینجمنٹ سسٹم، جدید ترین ڈی سی این (ڈیٹا کمیونی کیشن نیٹ ورک) سسٹم، انٹیگریٹڈ سرویلنس سسٹم اور توانائی کی بچت کرنے والا سنٹرلائزڈ ایئر کنڈیشننگ سسٹم بھی شامل ہے۔

اس کے علاوہ ، آئی ای سی سی کمپلیکس میں سات نمائشی ہال ہیں اور ہر ایک ہال نمائشوں، تجارتی میلوں اور کاروباری تقریبات کی میزبانی کے لیے ایک پسندیدہ  مقام کے طور پر کام کرتا ہے۔ نمائشی ہال مختلف قسم کی صنعتوں اور دنیا بھر سے مصنوعات اور خدمات کی نمائش کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔ یہ جدید ترین ڈھانچے جدید انجینئرنگ اور تعمیراتی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

آئی ای سی سی سے باہر کے علاقے کی ترقی کو بھی سوچ سمجھ کر ڈیزائن کیا گیا ہے جو مرکزی کمپلیکس کی خوبصورتی کو پورا کرتا ہے اور اس منصوبہ بندی اور ترقی کی محتاط منصوبہ بندی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مجسمے، تنصیبات، اور دیواریں ہندوستان کے بھرپور ثقافتی ورثے کو ظاہر کرتی ہیں۔ میوزیکل فاؤنٹین جادو اور تماشا کا ایک عنصر شامل کرتے ہیں۔ آبی ذخائر جیسے تالاب، جھیلیں، اور مصنوعی ندیاں، علاقے کے سکون اور جمالیات کو بڑھاتی ہیں۔

آئی ای سی سی میں آنے والے لوگوں کی سہولت ایک ترجیح ہے، جس کی عکاسی 5,500 سے زیادہ گاڑیوں کی پارکنگ کی جگہوں کی فراہمی سے ہوتی ہے۔ سگنل فری سڑکوں کے ذریعے رسائی کی آسانی یقینی بناتی ہے کہ آنے والے  لوگ بغیر کسی پریشانی کے  اُس مقام تک پہنچ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، مجموعی ڈیزائن حاضرین کے آرام اور سہولت کو ترجیح دیتا ہے، آئی ای سی سی کمپلیکس کے اندر بغیر کسی رکاوٹ کی نقل و حرکت کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

پرگتی میدان میں نئے آئی ای سی سی کمپلیکس کی ترقی سے ہندوستان کو ایک عالمی کاروباری مقام کے طور پر فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ یہ تجارت اور کامرس کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا، جس سے اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ یہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنی مصنوعات اور خدمات کی نمائش کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرکے ان کی ترقی میں معاونت کرے گا۔ یہ علم کے تبادلے میں بھی سہولت فراہم کرے گا اور بہترین طورطریقوں، تکنیکی ترقی  اور صنعتی رجحانات کے پھیلاؤ کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ پرگتی میدان میں آئی ای سی سی آتم نربھر بھارت کے جذبے کے تحت ہندو ستان کی اقتصادی اور تکنیکی برتری کے حصول کی علامت ہے اور ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।