وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی کے وگیان بھون میں مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کا افتتاح کیا۔ سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن کا قیام،یکم اپریل 1963 کو وزارت داخلہ، حکومت ہند کی ایک قرارداد کے ذریعے کیا گیا تھا۔
پروگرام کے دوران، ممتاز خدمات کے لیے صدر کے پولیس میڈل اور سی بی آئی کے بہترین تفتیشی افسروں کے لیے گولڈ میڈل حاصل کرنے والوں کے لیے عزت افزئی کی ایک تقریب بھی منعقد کی گئی جس میں وزیر اعظم نے ایوارڈ حاصل کرنے والوں کو تمغے تفویض کئے۔ وزیر اعظم نے شیلانگ، پونے اور ناگپور میں سی بی آئی کے نو تعمیر شدہ آفس کمپلیکس کا بھی افتتاح کیا۔ انہوں نے سی بی آئی کے ڈائمنڈ جوبلی جشن کے سال کے موقع پر ڈاک ٹکٹ اور یادگاری سکہ جاری کیا اور سی بی آئی کا ٹویٹر ہینڈل بھی لانچ کیا۔ انہوں نے سی بی آئی کا اپڈیٹ شدہ ایڈمنسٹریشن مینول، بینک فراڈز پر ایک المینک - کیس اسٹڈیز اور لرننگ، انصاف کے حصول میں - سی بی آئی کیسز میں سپریم کورٹ کے فیصلے اور غیر ملکی واقع انٹیلی جنس اور شواہد کے تبادلے کے لیے بین الاقوامی پولیس کے تعاون پر ایک ہینڈ بک بھی جاری کی۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے سی بی آئی کی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کے موقع پر سبھی کو مبارکباد دی اور کہا کہ اس تنظیم نے ملک کی سب سے بڑی تفتیشی ایجنسی کے طور پر، 60 سال کا سفر مکمل کیا ہے۔ یہ واضح کرتے ہوئے کہ ان چھ دہائیوں میں تنظیم کے لیے بہت سی کامیابیوں کی راہ ہموار کی ہے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ سی بی آئی سے متعلق معاملات کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلوں کا ایک مجموعہ بھی آج جاری کیا گیا ہے جس سے ہمیں سی بی آئی کے بارے میں تاریخ کی ایک جھلک حاصل ہوتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کہ کچھ شہروں میں نئے دفاتر، ٹوئٹر ہینڈل نیز دیگر سہولیات کا آج آغاز بھی کیا گیا ہے جو سی بی آئی کو مستحکم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ اپنے کام اور مہارت کے ذریعے، سی بی آئی نے ملک کے عام شہریوں کے مابین اعتماد قائم کیا ہے‘‘۔ انھوں نے کہا کہ آج بھی جب کوئی ایسا کیس آتا ہے جو حل نہ ہوسکا ہو، تو ایک مشترکہ اتفاق رائے سامنے آتا ہے جس میں اس کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔ وزیر اعظم نے مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات مقدمہ سی بی آئی کو سونپے جانے کے لیے شہروں میں احتجاج شروع ہوجاتا ہے۔ وزیر اعظم نے اس ضمن میں تبصرہ کیا کہ عوام کا اعتماد جیتنے کے لیے ایجنسی نے غیر معمولی کارنامے بھی انجام دیئے ہیں۔ یہاں تک کہ پنچایت کی سطح پر بھی جب کوئی معاملہ اٹھتا ہے تو شہریوں کی باہمی آواز، سی بی آئی کے ذریعے انکوائری کا مطالبہ کرتی ہے۔ ’’سی بی آئی کا نام سب کے لبوں پر ہے۔ یہ سچائی اور انصاف کے لیے ایک برانڈ کی طرح ہے‘‘۔ وزیر اعظم نے 60 سال کے اس سفر میں سی بی آئی سے منسلک تمام افراد کو مبارکباد دی۔
وزیر ا عظم نے ایوارڈ یافتگان کو مبارکباد دی کہ اوربیورو سے کہا کہ وہ خود اپنے آپ کو اپ گریڈ کرتے رہیں انھوں نے کہا کہ مجوزہ چنتن شیور کو ماضی سے سبق حاصل کرنا چاہئے اور امرت کال کے اس اہم وقت کو ذہن میں رکھتے ہوئے، مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کرنی چاہئے، جس کے دوران ہندوستانیوں کی بڑی تعداد نے وکست بھارت حاصل کرنے کے لیے عہد کیا ہے۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ پیشے ورانہ اور موثر اداروں کے بغیر وکست بھارت ممکن نہیں ہے اور یہ کہ یہ سی بی آئی پر بڑی ذمے داری ڈالتا ہے۔
وزیر اعظم نے کثیر جہتی اور کثیر ضابطہ جاتی تحقیقاتی ایجنسی کے طور پر کامیابی حاصل کرنے پر سی بی آئی کی تعریف کی اور اس کے وسیع دائرے کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بنیادی طور پر سی بی آئی کی اہم ذمے داری، ملک کو بدعنوانی سے نجات دلانا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بدعنوانی کوئی معمولی جرم نہیں ہے، یہ غریبوں کے حقوق چھینتی ہے، اس سے کئی اور طرح کے جرائم جنم لیتے ہیں۔ بدعنوانی، انصاف اور جمہوریت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومتی نظام میں بدعنوانی، جمہوریت کو نقصان پہنچاتی ہے اور ان میں سب سے پہلا نقصان نوجوانوں کے خواب ہوتے ہیں کیونکہ ایسے حالات میں مخصوص قسم کا ماحولیاتی نظام ٹیلنٹ کو پروان چڑھاتا ہے۔ وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ بدعنوانی، اقرباء پروری اور خاندانی نظام کو فروغ دیتی ہے، جو قوم کی طاقت کو ختم کرتی ہے نیز ترقی کو شدید طور پر روکتی ہے۔
وزیر اعظم نے یاد دہانی کرائی کہ بدقسمتی سے آزادی کے وقت ہندوستان کو بدعنوانی کی وراثت ملی۔ انھوں نے اس حقیقت پر اظہار افسوس کیا کہ اسے دور کرنے کے بجائے کچھ لوگ اس بیماری کو پالتے رہے۔ انھوں نے صرف ایک دہائی قبل گھوٹالوں کا منظرنامہ اور معافی کی مروج احساس کی یاددہانی کرائی۔ انھوں نے کہا کہ یہ صورتحال، نظام کی تباہی کا باعث بنی اور پالیسی کی ناکارکردگی کی فضاء نے ترقی کو روک دیا۔
وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سن 2014 کے بعد،حکومت کی ترجیح نظام پر اعتماد پیدا کرنا ہے اور اس کے لیے حکومت نے مشن موڈ میں کالے دھن اور بے نامی جائیدادوں کے خلاف کارروائی شروع کردی اور بدعنوانوں کو نقصان پہنچانے کا سلسلہ شروع ہوا۔انھوں نے سرکاری ٹینڈرز جاری کرنے کے عمل میں شفافیت لانے کی یادہانی کرائی اور جی ٹو اور جی پائیو اسپیکٹرم میں فرق کو بھی اجاگر کیا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جی ای ایم (سرکاری ای مارکیٹ پلیس) پورٹل کا قیام، مرکزی حکومت کے ہر ایک محکمے میں خریداری میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج کی انٹرنیٹ بینکنگ اور یو پی آئی، پہلے کی ’فون بینکنگ‘ کی خراب کارکردگی کے بالکل برعکس ہیں۔ وزیر اعظم نے بینکنگ کے شعبے کو یکساں سطح پر لانے کے لیے حالیہ برسوں کی کاوشوں پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے اقتصادی مفرور مجرموں کے قانون کا ذکر کیا جس کے تحت اب تک مفرور مجرموں کی 20 ہزار کروڑ مالیت کی جائیداوں کو ضبط کیا گیا ہے۔
حکومت کے خزانے کو لوٹنے کے کئی دہائیوں پرانے طریقوں میں سے ایک پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ بدعنوان سرکاری ا سکیموں سے فائدہ اٹھانے والوں کو بھیجی جانے والی امداد کو لوٹنے کی حد تک رسائی کریں گے۔ خواہ وہ راشن ہو، مکان ہو، اسکالر شپ ہو، پنشن ہو یا کوئی اور سرکاری اسکیم ہو، وزیر اعظم نے کہا کہ اصل فائدہ اٹھانے والا ہر بار پریشانی محسوس کرے گا۔ جناب مودی نے کہا کہ ’’یہاں تک کہ ایک وزیر اعظم نے ایک مرتبہ یہ کہا تھا کہ غریبوں کو بھیجے گئے ہر روپیے کے بدلے ان تک صرف پندرہ پیسے پہنچتے ہیں‘‘۔ وزیر اعظم نے ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اب تک غریبوں کو 27 لاکھ کروڑ روپئے منتقل کئے ہیں اور یہ بھی بتایا کہ ایک روپیہ پندرہ پیسے تھیوری کی بنیاد پر ، 16 لاکھ کروڑ روپئے پہلے ہی غائب ہوچکے ہوں گے۔ وزیر اعظم نے واضح کیا کہ جن دھن، آدھار اور موبائل کی تثلیث سے استفادہ کنندگان اپنا پورا حق حاصل کر رہے ہیں جبکہ آٹھ کروڑ سے زیادہ فرضی استفادہ کنندگان کو نظام سے ہٹا دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ ڈی بی ٹی کی وجہ سے ملک کے تقریباً 2.25 لاکھ کروڑ روپئے غلط ہاتھوں میں جانے سے بچ گئے ہیں‘‘۔
وزیر اعظم نے انٹرویوز کے نام پر بھرتیوں میں ہونے والی بدعنوانی کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ اسی وجہ سے مرکز نے گروپ سی اور گروپ بی سروسز میں انٹرویو کو ختم کردیا گیا ہے۔ اسی طرح یوریا سے متعلق گھوٹالے، یوریا کی نیم کوٹنگ کے ذریعے نمٹائے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے دفاعی شعبے میں بڑھتی ہوئی شفافیت اور دفاع کے شعبے میں آتم نربھرتا پر زور دینے پر بھی اظہار خیال کیا۔
وزیر اعظم نے تفتیش میں تاخیر سے پیدا ہونے والے مسائل پر تفصیل سے بات کی جس میں مجرم کو سزا دینے میں تاخیر اور بے گناہوں کو ہراساں کرنے کے معاملات شامل ہیں۔ انھوں نے اس عمل کو تیز کرنے، بہترین بین الاقوامی طریقوں کو اپنانے اور افسران کی استعداد کار میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ بدعنوانیوں کو جلد از جلد احتساب کا راستہ دکھایا جاسکے۔
وزیر اعظم نے واضح کیا کہ’’ آج ملک میں بدعنوانی کے خلاف کارروائی کے لیے سیاسی عزم کی کوئی کمی نہیں ہے۔ انھوں نے افسران پر زور دیا کہ وہ بدعنوانوں کے خلاف بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کارروائی کریں، چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو۔ انھوں نے ان پر زور دیا کہ وہ بدعنوانوں کی طاقت کی تاریخ اور ان کے ذریعے تحقیقاتی ایجنسیوں کو داغدار کرنے کے لیے بنائے گئے ماحولیاتی نظام سے قطعی گھبرائیں نہیں‘‘۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ’’یہ لوگ آپ کو پریشان کرتے رہیں گے، لیکن آپ کو اپنے کام پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ کسی بھی بدعنوان کو بخشا نہیں جائے گا۔ ہماری کاوشوں میں کوئی کوتاہی نہیں ہونی چاہئے۔ یہ ملک کی تمنا ہے، یہ وطن والوں کی تمنا ہے۔ ملک ، قانون اور آئین آپ کے ساتھ ہیں‘‘۔
وزیر اعظم نے بہتر نتائج حاصل کرنے کے لیے مختلف ایجنسیوں کے درمیان فاصلے کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مشترکہ اور کثیر الجہتی تحقیقات، باہمی اعتماد کے ماحول میں ہی ممکن ہوں گی ۔ بین الاقوامی لین دین اور جغرافیائی حدود سے باہر بھی بڑے پیمانے پر لوگوں، اشیاء اور خدمات کی نقل وحرکت کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کی اقتصادی طاقت بڑھ رہی ہے جبکہ رکاوٹیں پیدا کرنے والے بھی بڑھ رہے ہیں۔وزیر اعظم نے خبردار کیا کہ ہندوستان کے سماجی تانے بانے ، اس کے اتحاد اور بھائی چارے، اس کے معاشی مفادات اور کے اداروں پر بھی حملوں میں اضافہ ہوگا۔’’بدعنوانی کی رقم اس پر خرچ کی جائے گی‘‘۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے جرائم اور بدعنوانی کی کثیر القومی نوعیت کو سمجھنے اور اس کا مطالعہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔تحقیقات میں فورینسک سائنس کے استعمال کو مزید وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ اگرچہ جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے عالمی سطح پر جرائم ہو رہے ہیں لیکن یہ ہی اس کا حل بھی ہے۔
وزیر اعظم نے سائبر جرائم سے نمٹنے کے لیے اختراعی طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے ٹیک کے قابل کاروباریوں اور نوجوانوں کو یکجا کرنے نیز محکمے میں ٹیک سیوی نوجوان افسروں کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کا مشورہ دیا۔ انھوں نے بیورو میں ، 75 طریقہ کار اور نظاموں کو مرتب کرنے کے لیے سی بی آئی کی تعریف کی اور ان سے کہا کہ وہ اس پر بر وقت کام کریں۔ انھوں نے کہا کہ ادارے کے ارتقاء کا عمل مسلسل جاری رہنا چاہئے۔
اس موقع پر عملے، عوامی شکایات اور پنشن کے مرکزی وزیرمملکت جناب جتیندر سنگھ، وزیر اعظم کے قومی سلامتی مشیر جناب اجیت ڈوبھال، کابینہ سکریٹری جناب راجیو گیوبا اور سی بی آئی کے ڈائرکٹر جناب سبودھ کمار جیسوال موجود تھے۔
न्याय के, इंसाफ के एक brand के रूप में CBI हर ज़ुबान पर है। pic.twitter.com/nf91S2d9oB
— PMO India (@PMOIndia) April 3, 2023
विकसित भारत का निर्माण professional और efficient institutions के बिना संभव नहीं है।
— PMO India (@PMOIndia) April 3, 2023
और इसलिए CBI पर बहुत बड़ी जिम्मेदारी है। pic.twitter.com/z1QNTI4ZW5
मुख्य रूप से CBI की जिम्मेदारी भ्रष्टाचार से देश को मुक्त करने की है। pic.twitter.com/lNFspDhu6C
— PMO India (@PMOIndia) April 3, 2023
भ्रष्टाचार, लोकतंत्र और न्याय के रास्ते में सबसे बड़ा रोड़ा होता है। pic.twitter.com/SC9tMm2dAS
— PMO India (@PMOIndia) April 3, 2023
हमने काले धन को लेकर, बेनामी संपत्ति को लेकर, mission mode पर action शुरु किया।
— PMO India (@PMOIndia) April 3, 2023
हमने भ्रष्टाचारियों के साथ-साथ, भ्रष्टाचार को बढ़ावा देने वाले कारणों पर प्रहार करना शुरु किया। pic.twitter.com/xMgRjgxDGx
आज जनधन, आधार, मोबाइल की ट्रिनिटी से हर लाभार्थी को उसका पूरा हक मिल रहा है। pic.twitter.com/gp5H3nkBQm
— PMO India (@PMOIndia) April 3, 2023
कोई भी भ्रष्टाचारी बचना नहीं चाहिए।
— PMO India (@PMOIndia) April 3, 2023
ये देश की इच्छा है, ये देशवासियों की इच्छा है। pic.twitter.com/RT3OuueM1G