گجرات میں وزیر اعظم کے تین کلیدی پروجیکٹ

Published By : Admin | October 24, 2020 | 10:48 IST
Kisan Suryodaya Yojana will be a new dawn for farmers in Gujarat: PM Modi
In the last two decades, Gujarat has done unprecedented work in the field of health, says PM Modi
PM Modi inaugurates ropeway service at Girnar, says more and more devotees and tourists will now visit the destination

نئی لّی ، 24 اکتوبر / وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے  گجرات میں  تین کلیدی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا ۔

          جناب مودی نے  کسانوں کو 16 گھنٹے بجلی کی سپلائی فراہم کرنے کے لئے  'کسان سریودیہ یوجنا ' کا آغاز کیا ۔ انہوں نے  یو این مہتہ   انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیولوجی  اینڈ ریسرچ سینٹر  سے منسلک   پیڈیاٹرک ہارٹ ہاسپٹل    کا افتتاح کیا اور  احمد آباد میں  احمد آباد سول اسپتال  میں ٹیلی کارڈیولوجی  کے لئے موبائل ایپلی کیشن کا بھی افتتاح کیا ۔

          وزیر اعظم نے اِس موقع پر  گرنار میں  ایک روپ وے کا بھی افتتاح کیا ۔

          اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  گجرات  ہمیشہ ہی پختہ عہد اور عام انسان کی عہد بستگی کے لئے ایک مثالی  ماڈل رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سجلام سفلام  کے بعد اور ساونی اسکیم  کے بعد "سریودیہ یوجنا گجرات " نے گجرات کے کسانوں  کی ضرورتیں پورا کرنے کے لئے ایک سنگِ میل قائم کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ  گجرات میں  برسوں سے  بجلی کے شعبے میں  کیا گیا کام ، اِس اسکیم کی بنیاد بن گیا ہے ۔  انہوں نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے سے لے کر  ترسیل تک  تمام کام  مشن  کے طور پر کئے گئے ہیں تاکہ ریاست میں ، اِس کی صلاحیت کو بہتر بنایا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ 2010 ء میں ، جب پاتھن میں  شمسی بجلی پلانٹ  کا افتتاح کیا گیا تھا ، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ بھارت  دنیا کو  ایک سورج ، ایک دنیا ، ایک گرڈ کی راہ دکھائے گا ۔ وزیر اعظم نے  ، اِس حقیقت کی ستائش کی کہ بھارت  پچھلے چند برسوں میں  شمسی بجلی  کے شعبے میں دنیا میں  پانچویں نمبر پر پہنچ گیا ہے اور تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے ۔

          کسان سردیودیہ یوجنا کے بارے میں وزیر اعظم نے  کہا کہ   اس سے پہلے  زیادہ تر کسانوں کو آبپاشی کے لئے بجلی   صرف رات میں ملتی تھی  اور انہیں پوری رات جاگنا  پڑتا تھا ۔ گرنار اور جونا گڑھ میں کسانوں کو  جنگلی جانوروں کے مسئلے  کا بھی سامنا تھا ۔ کسان سریودیہ یوجنا کے تحت اب کسانوں کو  3 فیس کی بجلی کی سپلائی  صبح 5 بجے سے شام  9 بجے تک ملے گی اور اُن کی زندگی میں  ایک نئی صبح کا آغاز ہو گا ۔

          وزیر اعظم نے  دیگر موجودہ نظام کو متاثر کئے بغیر بجلی کی ترسیل   کی نئی صلاحیت  کو پوری طرح مکمل  کرنے کے لئے گجرات حکومت کی کوششوں کی بھی ستائش کی  ۔ اس اسکیم کے تحت  اگلے 2 – 3 برسوں میں  تقریباً 3500 سرکٹ کلو میٹر  کی نئی  ترسیلی  لائنیں ڈالی جائیں گی اور  آنے والے دنوں میں    ایک ہزار سے زیادہ گاؤوں میں انہیں نافذ کیا  جائے گا ۔ یہ گاؤوں  زیادہ تر قبائلی علاقوں  میں واقع ہیں ۔  انہوں نے کہا کہ   جب پورے گجرات کو ، اِس اسکیم کے ذریعے بجلی کی سپلائی ملے گی  تو  لاکھوں کسانوں کی زندگی  بدل جائے گی ۔

          وزیر اعظم نے کسانوں کی مدد کرنے اور اُن کی آمدنی  دو گنا کرنے  کے لئے  بدلتے ہوئے وقت کے ساتھ  مسلسل  کام کرنے پر زور دیا تاکہ اُن کی سرمایہ کاری کو کم کیا جا سکے اور اُن کی مشکلات کو دور کیا جا سکے ۔ انہوں نے  ہزاروں ایف پی او کی تشکیل  ، نیم کے ملمع  والا یوریا ، سوائل ہیلتھ کارڈ   اور  کئی نئی  اسکیموں کے آغاز  سمیت    کسانوں کی آمدنی  دوگنا کرنے کے لئے حکومت کے اقدامات  کا ذکر کیا ۔  انہوں نے کہا کہ  کُسم یوجنا  ، ایف پی اوز ، پنچایتوں اور اِس طرح کی تمام    تنظیموں  کے تحت  بنجر زمینوں پر چھوٹے  شمسی پلانٹ   قائم کرنے پر مدد دی جا رہی ہے تاکہ   کسانوں کے  آبپاشی کے پمپ  کو شمسی توانائی سے جوڑا جا سکے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ  اِس سے پیدا ہونے والی بجلی کسانوں  کے ذریعے   آبپاشی کے لئے استعمال کی جائے گی اور وہ  ضرورت سے زیادہ بجلی  فروخت کر سکیں گے ۔

          وزیر اعظم نے کہا کہ  بجلی کے ساتھ ساتھ گجرات میں  آبپاشی اور پینے کے پانی  کے شعبے میں بھی  قابلِ تعریف  کام کیا ہے ۔  انہوں نے  کہا کہ  پہلے لوگوں کو  پانی  حاصل کرنے میں بھی بہت دشواری ہوتی تھی  اور آج  پانی ، اُن اضلاع میں بھی پہنچ چکا ہے ، جہاں پہلے  تصور نہیں کیا جاتا تھا ۔  انہوں نے سردار سروور  پروجیکٹ  اور واٹر گرڈ جیسے پروجیکٹوں  پر فخر  کا اظہار کیا  ، جنہوں نے  پانی کو  گجرات کے  خشک سالی سے متاثرہ حصوں میں پہنچانے میں مدد کی ہے ۔  انہوں نے اِس بات کو اجاگر کیا کہ گجرات کے 80 فی صد سے زیادہ گھروں میں  پائپ کے ذریعے پینے کا پانی میسر ہے  اور بہت جلد  گجرات   ایسی ریاست بن جائے گی ، جہاں   پائپ کے ذریعے ہر گھر میں پینے  کا پانی پہنچے گا ۔ انہوں نے  کسانوں پر زور دیا کہ وہ  فی قطرہ زیادہ فصل کے منتر کو استعمال کریں کیونکہ کسان سریودیہ یوجنا  کا افتتاح کیا جا رہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ دن میں بجلی فراہم  کرنے سے کسانوں کو مائکرو  اِری گیشن قائم کرنے میں مدد ملے گی اور کسان  سریودیہ یوجنا ریاست میں مائکرو اِری گیشن کو وسعت دینے میں مدد کرے گی ۔

          یو این مہتہ  انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو لوجی   اینڈ ریسرچ سینٹر  کا حوالہ دیتے ہوئے ،  انہوں نے کہا کہ یہ   ملک کے ، اُن   چند اسپتالوں میں سے ایک ہے ، جس میں عالمی سطح کا بنیادی  ڈھانچہ موجود ہے اور اس کے ساتھ ساتھ    جدید  صحت سہولیات   بھی موجودہ   ہیں اور یہ   بھارت کا   دِل کا امراض  کا سب سے بڑا اسپتال ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ  گجرات نے  جدید  اسپتالوں  ، میڈیکل کالجوں   کا ایک نیٹ ورک قائم کرکے اور ہر  گاؤں کو بہتر صحت  سہولیات  سے جوڑ کر   قابل ستائش  کام کیا ہے ۔  انہوں نے مزید کہا کہ  گجرات کے 21 لاکھ  لوگوں کو آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت  مفت علاج کی سہولت مل چکی ہے  ۔ 525 سے زیادہ  جن اوشدھی کیندر بہت کم  قیمت  پر دوائیں فراہم کر رہے ہیں ، جو گجرات میں کھولے گئے ہیں اور   اِن سے  گجرات کے عام  انسانوں کے  100 کروڑ روپئے سے زیادہ کی  بچت ہوئی ہے ۔

          وزیر اعظم نے کہا کہ  گرنار کی پہاڑی   ماں امبے  کا مسکن ہے ۔ اس میں  گورکھ ناتھ  کی چوٹی   ، گرو دتہ  تریہ کی چوٹی اور ایک  جین مندر  واقع ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ  عالمی سطح کے روپ وے  کے افتتاح سے زیادہ سے زیادہ عقیدت مند اور سیاح یہاں آئیں گے ۔  انہوں نے کہا کہ یہ  بناس کانٹھا  ، پاوا گڑھ اور ست پورہ  کے بعد  گجرات میں چوتھا روپ وے ہو گا ۔  انہوں نے مزید کہا کہ یہ روپ وے لوگوں کو روز گار کے مواقع اور معاشی مواقع فراہم کرے گا ۔  انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ  جب اس طرح کے پروجیکٹ  طویل  عرصے تک رکے  رہتے تھے ، تو لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا  کرنا پڑتا تھا۔ انہوں نے  سیاحتی مقامات  کے فروغ کے ذریعے  مقامی لوگوں کو حاصل ہونے والے  اقتصادی فوائد  کو بھی  اجاگر کیا ۔  انہوں نے کہا کہ شیو راج پور ساحل   جیسے مقامات ، جسے بلیو فلیگ سرٹیفکیٹ  حاصل ہو چکا ہے اور مجسمہ اتحاد   مقامی  لوگوں کو   بہت سے روز گار کے مواقع  فراہم کر رہے ہیں ۔ انہوں نے  احمد آباد میں  کنکاریا جھیل  کی مثال پیش کی  ، جہاں  کوئی بھی نہیں جاتا لیکن   اس کی تجدید کے بعد   تقریباً 75 لاکھ لوگ ، اُس جھیل پر جانے لگے ہیں اور یہ  بہت سے لوگوں کے لئے  آمدنی کا ذریعہ بن گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ   سیاحت  ایک ایسا سیکٹر ہے  ، جو کم سرمایہ کاری  سے   روز گار کے بہت سے مواقع فراہم کرتا ہے ۔ انہوں نے گجرات کے   اور دنیا میں پھیلے  لوگوں پر  زور دیا   کہ وہ  گجرات میں موجود  سیاحت کے بہت سے مقامات کے لئے سفیر کے طور پر کام کریں اور  ان کی ترقی میں  مدد کریں ۔

پس منظر :

کسان سریودیہ یوجنا

          آبپاشی کے لئے  دن میں  بجلی کی سپلائی فراہم کرنے کے لئے  وزیر اعلیٰ  وجے روپانی کے تحت  گجرات حکومت نے   حال ہی میں   کسان سریودیہ یوجنا کا اعلان کیا تھا   ۔ اس اسکیم کے تحت  کسانوں کو  صبح 5 بجے سے رات 9 بجے تک بجلی کی سپلائی میسر ہو گی ۔  ریاستی حکومت نے   اس اسکیم کے تحت 2023 ء تک   ترسیلی لائنیں  بچھانے کے لئے 3500 کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کیا ہے ۔    3490 سرکٹ کلو میٹر  ( سی کے ایم ) طویل  234 ، ' 66- کلو واٹ ' کی ٹرانسمیشن لائنیں  قائم کی جائیں گی ، جو  220 کے وی سب اسٹینشوں کے علاوہ ہوں گی ۔

          داہود  ، پٹن ،  ماہی ساگر ، پنچ محل ، چھوٹا اُدے پور ، کھیڑا ، تاپی ، ولساد ، آنند اور گیر – سومناتھ کو   21-2020 ء کے لئے اسکیم کے تحت شامل کیا گیا ہے ۔  بقیہ اضلاع  کا احاطہ  مرحلے وار 23-2022 ء میں کیا جائے گا ۔

یو این مہتہ انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیولوجی اینڈ ریسرچ   سے منسلک   پیڈیاٹرک  ہارٹ ہاسپٹل  

          وزیر اعظم نے یو این مہتہ   انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیولوجی  اینڈ ریسرچ سینٹر  سے منسلک   پیڈیاٹرک ہارٹ ہاسپٹل    کا افتتاح کیا اور  احمد آباد میں  احمد آباد سول اسپتال  میں ٹیلی کارڈیولوجی  کے لئے موبائل ایپلی کیشن کا بھی افتتاح کیا ۔

          یو این مہتہ انسٹی ٹیوٹ اب  دل کے امراض کا  بھارت کا سب سے بڑا اسپتال بن جائے گا۔ اس کے علاوہ یہ   عالمی درجے کے  طبی بنیادی ڈھانچے اور طبی سہولیات کے ساتھ   دنیا کے  چند  مخصوص اسپتالوں میں سے ایک ہو گا ۔

          انسٹی ٹیوٹ میں 470 کروڑ روپئے کی لاگت سے  توسیع کا کام جاری ہے ۔ توسیع کے پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد  اس اسپتال میں  بستروں کی تعداد 450 سے بڑھ کر 1251 ہو جائے گی ۔ یہ انسٹی ٹیوٹ   واحد سب سے بڑا  سپر اسپیشلٹی  انسٹی ٹیوٹ ہو گا ، جہاں  امراض قلب کے بارے میں  پڑھایا جائے گا اور دنیا میں   امراض قلب کے سب سے بڑے  سپر اسپیشلٹی اسپتالوں میں سے ایک ہو گا ۔

          اس کی عمارت  زلزلہ سے محفوظ  رہنے والی  ، آگ بجھانے کے تمام  آلات سے لیس ،  محفوظ عمارت ہے ۔  اس ریسرچ سینٹر میں   بھارت کا پہلا  جدید ترین  کارڈیک  آئی سی یو  آن وہیل   اور آپریشن تھیٹر ہو گا  ، جو ہر قسم کے ساز و سامان  جیسے  وینٹی لیٹر  ، آئی اے بی پی ، ہیمو ڈائلیسس  ، ای سی ایم او وغیرہ  سے لیس ہو گا ۔  اس انسٹی ٹیوٹ میں 14 آپریشن سینٹر اور  7  کارڈیک   کیتھ تیریزیشن  لیبس بھی شروع کی جائیں گی ۔

گِرنار روپ وے

          24 اکتوبر ، 2020 ء کو   گرنار میں  روپ وے کے افتتاح کے بعد گجرات   ایک بار پھر   سیاحت کے عالمی نقشے پر  اجاگر ہو گا ۔  ابتدائی طور پر   اس میں  25 – 30 کیبن ہوں گے ، جن میں ہر کیبن  میں  8 افراد کی گنجائش ہو گی ۔ اب  2.3 کلو میٹر   کا فاصلہ  صرف 7.5 منٹ میں طے ہو جائے گا ۔  اس کے علاوہ  یہ روپ وے گرنار پہاڑ کے چاروں طرف پھیلی سر سبز خوبصورتی کا نظارہ بھی پیش کرے گا ۔

 

Click here to read full text speech

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।