وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ملک بھر میں تقریباً 1.48 لاکھ کروڑ روپے کے تیل اور گیس کے شعبے کے متعدد پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا اور آج بیگوسرائے، بہار میں 13400 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے کئی ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا۔
جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ آج بہار کے بیگوسرائے پہنچے ہیں، جس میں وہ وکست بھارت کی تشکیل کے ذریعے، بہار کو ترقی دینے کا عزم لے کر آئے ہیں۔ انہوں نے بڑی تعداد میں لوگوں کے جلسے میں شرکت کو تسلیم کیا اور لوگوں کی محبتوں اور دعاوں کے لئے اپنی خوش قسمتی کا شکریہ ادا کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بیگوسرائے باصلاحیت نوجوانوں کی سرزمین ہے اور اس نے ہمیشہ ملک کے کسانوں اور مزدوروں کو مضبوط کیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بیگوسرائے کی پرانی شان لوٹ رہی ہے، کیونکہ آج تقریباً 1.50 لاکھ کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا افتتاح کیا جا رہا ہے یا ان کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘پہلے اس طرح کے پروگرام دہلی کے وگیان بھون میں منعقد ہوتے تھے، لیکن اب مودی دہلی کو بیگوسرائے لے آئے ہیں’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ 30000 کروڑ روپے کے پروجیکٹ صرف بہار سے متعلق ہیں۔ یہ پیمانہ ہندوستان کی صلاحیتوں کو ظاہر کرتا ہے اور بہار کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج کے ترقیاتی منصوبے ہندوستان کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی اقتصادی طاقت بنانے کا ذریعہ بنیں گے، جبکہ بہار میں خدمت اور خوشحالی کی راہ بھی ہموار کریں گے۔ وزیر اعظم نے آج بہار کے لیے نئی ٹرین خدمات کے افتتاح کا بھی ذکر کیا۔
وزیر اعظم نے 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے تیز رفتار ترقی کے لیے حکومت کی ترجیح کو دہرایا۔ "تاریخ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندوستان اسی وقت بااختیار رہا ہے جب بہار اور مشرقی ہندوستان خوشحال رہے ہیں"، وزیر اعظم نے بہار کے منفی اثرات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ قوم کے حالات بگڑ رہے ہیں۔ انہوں نے ریاست کے لوگوں کو یقین دلایا کہ بہار کی ترقی وکست بھارت کی راہ ہموار کرے گی۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ‘‘یہ کوئی وعدہ نہیں ہے، یہ ایک مشن ہے، ایک قرارداد ہے’’۔ وزیر اعظم نے حکومت کے ترجیحی شعبوں کو روزگار اور روزگار کے مواقع کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ‘‘آج کے پروجیکٹ بنیادی طور پر پیٹرولیم، کھاد اور ریلوے سے متعلق ہیں، اس سمت میں ایک بہت بڑا قدم ہے۔ توانائی، کھاد اور رابطہ ترقی کی بنیاد ہیں۔ زراعت ہو یا صنعت، سب کچھ ان پر منحصر ہے’’۔
وزیراعظم نے انہیں برونی کھاد پلانٹ کے آغاز کے بارے میں یاد دلایا، جو ایک وعدہ یے جو آج پورا ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘یہ بہار کے کسانوں سمیت ملک کے کسانوں کے لئے ایک بہت بڑی کامیابی ہے’’، ۔ انہوں نے کہا کہ گورکھپور، راما گندم اور سندری کے پلانٹ بند کردیئے گئے، لیکن اب یہ یوریا میں ہندوستان کی خود انحصاری کی بنیاد بن رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی لیے قوم کہتی ہے کہ مودی کی گارنٹی کا مطلب گارنٹی کی تکمیل کی ضمانت ہے۔
وزیر اعظم مودی نے آج برونی ریفائنری کے کام کے دائرہ کار کو وسعت دینے کا ذکر کیا، جس نے مہینوں تک ہزاروں شرمکوں کے لیے روزگار پیدا کیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ برونی ریفائنری، بہار میں صنعتی ترقی کو نئی توانائی دے گی اور ہندوستان کو آتم نربھر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ وزیر اعظم نے بہار میں 65000 کروڑ روپے سے زیادہ کے پٹرولیم اور قدرتی گیس سے متعلق زیادہ تر ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل پر مسرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے گیس پائپ لائن نیٹ ورکس کی توسیع کے ساتھ بہار میں خواتین کو کم قیمت پر گیس کی فراہمی کی سہولت پر روشنی ڈالی، جس سے خطے میں صنعتیں لگانے میں آسانی ہوگی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کے جی بیسن سے قوم کو پہلا تیل، او این جی سی کرشنا گوداوری ڈیپ واٹر پروجیکٹ کا پہلا خام تیل ٹینکر جسے آج جھنڈی دکھا کر روانہ کیا گیا، اس اہم شعبے میں خود انحصاری کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح حکومت قومی مفاد کے کام کے لیے وقف ہے-انہوں نے خود غرض خاندانی سیاست پر تنقید کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے برسوں کے برعکس اب ہندوستان کے ریلوے کی جدید کاری پر عالمی سطح پر بحث ہو رہی ہے۔ انہوں نے الیکٹریفکیشن اور اسٹیشن اپ گریڈیشن کا ذکر کیا۔
وزیر اعظم نے خاندانی سیاست اور سماجی انصاف کے درمیان سخت مخالفت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ خاندانی سیاست خاص طور پر ہنر اور نوجوانوں کی بہبود کے لیے نقصان دہ ہے۔
‘‘حقیقی سماجی انصاف ‘سنتشٹی کرن’ سے حاصل ہوتا ہے، ‘تشٹی کرن’ سے نہیں، یہ سیچوریشن سے حاصل ہوتا ہے’’، وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ صرف سیکولرازم اور سماجی انصاف کو ایسی شکلوں میں تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسانوں کے لیے مفت راشن، پکے گھروں، گیس کنکشن، نل کے پانی کی فراہمی، بیت الخلا، مفت صحت کی دیکھ بھال کی خدمات اور کسان سمان ندھی کی ترسیل سے حقیقی سماجی انصاف حاصل کیا جا سکتا ہے۔ پچھلے 10 سالوں میں وزیر اعظم نے کہا کہ سرکاری اسکیموں کا سب سے زیادہ فائدہ دلت، پسماندہ اور انتہائی پسماندہ معاشروں کو ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے سماجی انصاف کا مطلب ناری شکتی کو بااختیار بنانا ہے۔ انہوں نے 1 کروڑ خواتین کو ‘لکھ پتی دیدیاں’ بنانے کے کارنامے اور 3 کروڑ ‘لکھ پتی دیدیاں’ بنانے کے اپنی قرارداد کو دہرایا۔ انہوں نے بتایا کہ ان میں سے اکثر بہار کی ہیں، ۔ انہوں نے پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا کا بھی ذکر کیا جو بجلی کے بلوں کو کم کرے گی اور اضافی آمدنی فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بہار کی این ڈی اے حکومت غریبوں، خواتین، کسانوں، کاریگروں، پسماندوں اور محروموں کے لیے انتھک محنت کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، ‘‘دوہری انجن والی سرکار کی دوہری کوششوں سے بہار وِکِسِت ہونے کا پابند ہے’’۔
خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے عوام کے تئیں اظہار تشکر کیا اور ہزاروں کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے انہیں مبارکباد دی۔ انہوں نے آج بڑی تعداد میں خواتین کی شرکت پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
بہار کے گورنر جناب راجندر وی ارلیکر، بہار کے وزیر اعلیٰ جناب نتیش کمار، بہار کے نائب وزرائے اعلیٰ جناب سمرت چودھری اور شری وجے کمار سنہا، پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر جناب ہردیپ پوری، اور ممبر پارلیمنٹ، شری گری راج سنگھ اوردیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
پس منظر
وزیر اعظم نے تقریباً 1.48 لاکھ کروڑ روپے کے تیل اور گیس کے متعدد پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا، افتتاح کیااور قوم کے نام وقف کیا۔ یہ پروجیکٹ پورے ملک میں مختلف ریاستوں جیسے بہار، ہریانہ، آندھرا پردیش، مہاراشٹر، پنجاب اور کرناٹک میں کے جی بیسن کے ساتھ پھیلے ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم نے کے جی بیسن سے ’پہلا تیل‘ قوم کے نام وقف کیا اور او این جی سی کرشنا گوداوری ڈیپ واٹر پروجیکٹ سے پہلے خام تیل کے ٹینکر کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ کے جی بیسن سے ‘پہلا تیل’ نکالنا ہندوستان کے توانائی کے شعبے میں ایک تاریخی کامیابی کی نشاندہی کرتا ہے، جو توانائی کی درآمدات پر ہمارے انحصار کو نمایاں طور پر کم کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔ یہ پروجیکٹ ہندوستان کے توانائی کے شعبے میں ایک نئے دور کا آغاز بھی کرتا ہے، جس میں توانائی کی حفاظت کو تقویت دینے اور اقتصادی لچک کو فروغ دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
بہار میں تقریباً 14000 کروڑ روپے کے تیل اور گیس کے شعبے کے منصوبے شروع کیے گئے تھے۔ اس میں 11400 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹ لاگت کے ساتھ برونی ریفائنری کی توسیع کا سنگ بنیاد رکھنا اور برونی ریفائنری میں گرڈ انفراسٹرکچر جیسے پروجیکٹوں کا افتتاح؛ پردیپ – ہلدیہ – درگاپور ایل پی جی پائپ لائن کی پٹنہ اور مظفر پور تک توسیع، اور دیگرشامل ہیں۔
ملک بھر میں شروع کیے جانے والے دیگر اہم تیل اور گیس کے پروجیکٹوں میں ہریانہ میں پانی پت ریفائنری اور پیٹرو کیمیکل کمپلیکس کی توسیع شامل ہے۔ پانی پت ریفائنری میں 3جی ایتھنول پلانٹ اور کیٹالسٹ پلانٹ؛ آندھرا پردیش میں وشاک ریفائنری ماڈرنائزیشن پروجیکٹ (وی آر ایم پی)؛ سٹی گیس ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک پروجیکٹ، پنجاب کے فاضلکا، گنگا نگر اور ہنومان گڑھ اضلاع پر محیط ہے۔ گلبرگہ کرناٹک میں نیا پی او ایل ڈپو، مہاراشٹر میں ممبئی ہائی نارتھ ری ڈیولپمنٹ فیز -IV، اور دیگرشامل ہیں۔ وزیر اعظم نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پٹرولیم اینڈ انرجی (آئی آئی پی ای)، وشاکھاپٹنم، آندھرا پردیش کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔
وزیر اعظم نے برونی میں ہندوستان اروراک اینڈ راسائن لمیٹڈ (ایچ یو آر ایل) کھاد پلانٹ کا افتتاح کیا۔ 9500 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تیار کیا گیا یہ پلانٹ، کسانوں کو سستی یوریا فراہم کرے گا اور ان کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور مالی استحکام کا باعث بنے گا۔ یہ ملک میں دوبارہ شروع ہونے والا چوتھا کھاد پلانٹ ہوگا۔
وزیر اعظم نے تقریباً 3917 کروڑ روپے کے کئی ریلوے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد بھی رکھا۔ ان میں راگھوپور – فوربس گنج گیج کی تبدیلی کا منصوبہ شامل ہے۔ مکوریا-کٹیہار-کمید پور ریل لائن کو دوگنا کرنا؛ براونی-بچھواڑا تیسری اور چوتھی لائن کے لیے پروجیکٹ، اور کٹیہار-جوگبانی ریل سیکشن کی برقی کاری وغیرہ بھی شامل ہیں۔ یہ منصوبے سفر کو مزید قابل رسائی بنائیں گے اور خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کا باعث بنیں گے۔ وزیر اعظم نے چار ٹرینوں کو ہری جھنڈی دکھائی جس میں دانا پور - جوگبانی ایکسپریس (دربھنگہ - ساکری کے راستے) جوگبانی- سہرسہ ایکسپریس؛ سونپور-ویشالی ایکسپریس؛ اور جوگبانی- سلی گوڑی ایکسپریس شامل ہیں۔
وزیر اعظم نے ‘بھارت پشودھن’ کو قوم کے نام وقف کیا – جو ملک میں مویشیوں کے لیے ایک ڈیجیٹل ڈیٹا بیس ہے۔ نیشنل ڈیجیٹل لائیوسٹاک مشن (این ڈی ایل ایم) کے تحت تیار کیا گیا، ‘بھارت پشودھن’ ہر مویشیوں کے لیے مختص کردہ 12 ہندسوں کی ایک منفرد ٹیگ آئی ڈی کا استعمال کرتا ہے۔ پروجیکٹ کے تحت، تخمینہ شدہ 30.5 کروڑ گائے میں سے، تقریباً 29.6 کروڑ کو پہلے ہی ٹیگ کیا جا چکا ہے اور ان کی تفصیلات ڈیٹا بیس میں دستیاب ہیں۔ ‘بھارت پشودھن’ بوائیز کے لیے ٹریس ایبلٹی سسٹم فراہم کرکے کسانوں کو بااختیار بنائے گا اور بیماریوں کی نگرانی اور کنٹرول میں بھی مدد کرے گا۔
وزیر اعظم نے ‘1962 فارمرز ایپ’ بھی لانچ کی، ایک ایسی ایپ جو ‘بھارت پشودھن’ ڈیٹا بیس کے تحت موجود تمام ڈیٹا اور معلومات کو ریکارڈ کرتی ہے، جسے کسان استعمال کر سکتے ہیں۔ ۔
बिहार विकसित होगा, तो देश भी विकसित होगा। pic.twitter.com/yLzRabSpyL
— PMO India (@PMOIndia) March 2, 2024
पूरी दुनिया में भारतीय रेल के आधुनिकीकरण की चर्चा हो रही है। pic.twitter.com/WqSH8zvRtr
— PMO India (@PMOIndia) March 2, 2024
सच्चा सामाजिक न्याय सैचुरेशन से आता है। pic.twitter.com/6fjfLinRxF
— PMO India (@PMOIndia) March 2, 2024