ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور پروجیکٹ کے متعدد اہم سیکشنوں کو ملک کے نام وقف کیا
دس نئی وندے بھارت ٹرینوں کو ہری جھنڈی دکھاکرروانہ کیا
دہیج میں پیٹرونیٹ ایل این جی کےپیٹروکیمیکل کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھا
سال 2024 کے 75دنوں میں گیارہ لاکھ کروڑسے زیادہ مالیت کے پروجیکٹوں کا افتتاح کیا گیا یا سنگ بنیادرکھا گیا جبکہ گزشتہ دس سے بارہ دنوں میں سات لاکھ کروڑسے زیادہ مالیت کے پروجیکٹوں کی نقاب کشائی کی گئی ہے
”یہ 10 سال کا کام صرف ایک ٹریلر ہے۔ مجھے بہت طویل سفر طے کرنا ہے’’
‘‘ریلوے کی تبدیلی وکست بھارت کی گارنٹی ہے’’
‘‘ان ریلوے ٹرینوں، پٹریوں اور اسٹیشنوں کی مینوفیکچرنگ میڈ ان انڈیا کا ایک ماحولیاتی نظام تیارکر رہی ہے’’
‘‘ہمارے لیے یہ ترقیاتی منصوبے، حکومت بنانے کے لیے نہیں ہیں بلکہ یہ ملک کی تعمیر کا مشن ہیں’’
‘‘حکومت کا زور، ہندوستانی ریلوے کو آ تم نر بھر بھارت اور ووکل فارلوکل کا ذریعہ بنانا ہے’’
‘‘ہندوستانی ریلوے جدیدیت کی رفتار سے مسلسل آگے بڑھتا رہے گا۔ یہ مودی کی گارنٹی ہے’’

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج گجرات کے احمد آباد میں ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور کے آپریشن کنٹرول سینٹر میں 1,06,000 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کوملک کے نام وقف کیا اور سنگ بنیاد رکھا۔ آج کے ترقیاتی منصوبے، ریلوے کے بنیادی ڈھانچے، کنیکٹیویٹی اور پیٹرو کیمیکل سمیت متعدد شعبوں پرمشتمل ہیں۔ انہوں نے 10 نئی وندے بھارت ٹرینوں کو بھی ہری جھنڈی دکھائی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم 200 سے زائد مختلف مقامات سے اس تقریب سے منسلک لاکھوں لوگوں سے ہم کلام ہوئے اور کہا کہ  بڑے پیمانے اوربڑی تعداد پرمشتمل آج کی تقریب ریلوے کی تاریخ میں کسی اور پروگرام  سے نہیں مل سکتی۔ انہوں نے آج کی تقریب کے لیے ریلوے کو مبارکباد بھی دی۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ملک بھر میں متعدد ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے کے ساتھ ہی وکست بھارت کی تخلیق کے لیے ترقیاتی کاموں میں مسلسل توسیع ہو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 2024 کے 75 دنوں میں 11 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا افتتاح یا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے جبکہ گزشتہ 10سے12 دنوں میں 7 لاکھ کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کی نقاب کشائی کی گئی ہے۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آج کی تنظیم وکست بھارت کے مقصد کو پورا کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ تقریباً 1 لاکھ کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا افتتاح یا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے جہاں تقریباً 85,000 کروڑ روپے کے پروجیکٹ ریلوے کے لیے وقف کئے گئے ہیں۔ انہوں نے دہیج میں 20,000 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے پیٹرونیٹ ایل این جی کے پیٹرو کیمیکل کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھنے پر بھی بات کی اور بتایا کہ اس سے ملک میں ہائیڈروجن کی پیداوار اور پولی پروپیلین کی مانگ کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ مہاراشٹر اور گجرات میں ایکتا مال کے سنگ بنیاد رکھنے کا حوالہ دیتے ہوئے، پی ایم مودی نے کہا کہ یہ ہندوستان کی کاٹیج انڈسٹری اور دستکاری کو ملک کے کونے کونے تک لے جائے گا، اس طرح ووکل فار لوکل کے لیے حکومت کے مشن کو تقویت ملے گی اور وکست بھارت کی بنیادوں کو مضبوطی ملےگی۔ ہندوستان کی نوجوان آبادی کی بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ملک کے نوجوانوں سے کہا کہ آج کے منصوبوں کاافتتاح ان کے موجودہ وقت کے لیے ہیں اور آج کے سنگ بنیاد ان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں۔

 

2014 سے پہلے کے ریلوے بجٹ کے بڑھتے ہوئے نقطہ نظر کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے عام بجٹ میں ریلوے بجٹ کو شامل کرنے کے بارے میں بات کی جس سے ریلوے کے اخراجات کو عام بجٹ سے فراہم کرنا ممکن ہوا۔ وقت کی پابندی، صفائی ستھرائی اور عام سہولیات کی کمی کے مسائل کے علاوہ، وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 سے پہلے، شمال مشرق کے 6 دارالحکومتوں میں ریلوے کنکٹوٹی نہیں تھی اور وہاں 10،000 سے زیادہ بغیر پائلٹ کے ریلوے کراسنگ تھے، اور صرف 35 فیصد ریلوے لائنیں  بجلی سے لیس تھیں اور ریلوے ریزرویشن کرپشن اور لمبی قطاروں سے متاثر تھے۔

وزیر اعظم نے کہاکہ ‘‘ہماری حکومت نے ریلوے کو ان ناروا حالات سے نکالنے کے لیے عزم کا مظاہرہ کیا۔ اب ریلوے کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیر اعظم نے 2014 سے بجٹ میں چھ گنا اضافے جیسے اقدامات کی فہرست دی اور اہل وطن کو یقین دلایا کہ اگلے 5 سالوں میں ریلوے کی تبدیلی ان کے تصور سے بھی بڑھ جائے گی۔ انہوں نے مزدی کہا کہ ‘‘یہ 10 سال کا کام صرف ایک ٹریلر ہے۔ مجھے بہت طویل سفر طے کرنا ہے’’۔ انہوں نے بتایا کہ نہ صرف زیادہ تر ریاستوں کو وندے بھارت ٹرینیں ملی ہیں بلکہ وندے بھارت ٹرینوں کی صدی پہلے ہی ہٹ ہو چکی ہے۔ وندے بھارت نیٹ ورک ملک کے 250 اضلاع  تک پہنچ رہا ہے۔ لوگوں کی خواہشات کے پیش نظر وندے بھارت کے راستوں کو بڑھایا جا رہا ہے۔

کسی ملک کو ترقی یافتہ اور اقتصادی طور پر قابل بنانے میں ریلوے کے اہم کردار کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ ‘‘ریلوے کی تبدیلی وکست بھارت کی ضمانت ہے۔’’ انہوں نے ریلوے کے بدلتے ہوئے منظرنامے پر روشنی ڈالی اور تیز رفتاری سے ریلوے ٹریک بچھانے، 1300 سے زائد ریلوے اسٹیشنوں کی تعمیر نو، وندے بھارت، نمو بھارت اور امرت بھارت جیسی اگلی نسل کی ٹرینوں کو جھنڈی دکھانے اور جدید ریلوے انجنوں  اورکوچ فیکٹریوں کی نقاب کشائی کا ذکر کیا۔

 

وزیر اعظم نے کہا کہ گتی شکتی کارگو ٹرمینل پالیسی کے تحت کارگو ٹرمینل کی تعمیر میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ زمین کی لیزنگ پالیسی کو آسان بنایا گیا ہے اور اسے آن لائن کیا گیا ہے جس سے شفافیت آئی ہے۔ انہوں نے گتی شکتی یونیورسٹی کے قیام کا بھی ذکر کیا۔ وزیراعظم نے ریلوے کی جدید کاری سے متعلق اقدامات کو جاری رکھنے اور بغیر پائلٹ کراسنگ اور خودکار سگنلنگ سسٹم کے خاتمے کے منصوبے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک 100 فیصد بجلی کاری کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اسٹیشنوں پر شمسی توانائی سے چلنے والے اسٹیشن اور جن اوشدھی کیندر بن رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘ان ریلوے ٹرینوں، پٹریوں اور اسٹیشنوں کا مینوفیکچرنگ میڈ ان انڈیا کا ایکو سسٹم تیارکر رہا ہے’’۔ انہوں نے بتایا کہ میڈ ان انڈیا لوکوموٹیوز اور کوچز سری لنکا، موزمبیق، سینیگل، میانمار اور سوڈان جیسے ممالک کو برآمد کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈ ان انڈیا سیمی ہائی سپیڈ ٹرینوں کی مانگ اس طرح کے کئی اور کارخانے کھولنے کا باعث بنے گی۔وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘ریلوے کی بحالی، نئی سرمایہ کاری ،روزگار کے نئے مواقع کی ضمانت دیتی ہے۔’’

وزیراعظم نے ان اقدامات کو انتخابات سے جوڑنے والوں کی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ ترقیاتی منصوبے حکومت بنانے کے لیے نہیں ہیں بلکہ یہ ملک کی تعمیر کا مشن ہیں۔اگلی نسل پچھلی نسل کے مسائل کا سامنا نہیں کرے گی اور یہ مودی کی گارنٹی ہے۔

 

وزیر اعظم نے مشرقی اور مغربی فریٹ کوریڈور کو گزشتہ 10 سالوں میں ترقی کی مثال کے طور پر پیش کیا۔ مال گاڑی  ٹرینوں کے لیے یہ علیحدہ ٹریک رفتار کو بہتر بناتا ہے اور زراعت، صنعت، برآمدات اور کاروبار کے لیے اہم ہے۔ پچھلے 10 سالوں میں، یہ مال برداری کوریڈور، جو مشرقی اور مغربی ساحلوں کو ملاتا ہے، تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ آج تقریباً 600 کلومیٹر طویل فریٹ کوریڈور کا افتتاح کیا گیا ہے، اور احمد آباد میں آپریشن کنٹرول سینٹر کا افتتاح کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوششوں کی وجہ سے اس راہداری پر مال گاڑی ٹرینوں کی رفتار اب دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پوری کوریڈور میں ایک صنعتی کوریڈور تیار کیا جا رہا ہے۔ آج کئی مقامات پر ریلوے گڈز شیڈ، گتی شکتی ملٹی ماڈل کارگو ٹرمینل، ڈیجیٹل کنٹرول اسٹیشن، ریلوے ورکشاپ، ریلوے لوکو شیڈ، اور ریلوے ڈپو کا بھی افتتاح کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے مال بردار نقل و حمل پر بھی بہت مثبت اثر پڑے گا۔

‘‘حکومت کا زور ہندوستانی ریلوے کو آتم نر بھر بھارت اور ووکل فار لوکل کا ذریعہ بنانے پر ہے’’، وزیر اعظم نے یہ بتاتے ہوئے کہا کہ ملک کے وشوکرما، دستکار مردوں اور خواتین کے اپنی  مدد آپ (سیلف ہیلپ گروپس)گروپوں کے ذریعہ تیار کردہ مصنوعات ون اسٹیشن ون پروڈکٹ اسکیم کے تحت  اب ریلوے اسٹیشنوں پر فروخت کی جائیں گی،جہاں 1500 اسٹال پہلے ہی کھل چکے ہیں۔

 

وزیر اعظم مودی نے خوشی کا اظہار کیا کہ ہندوستانی ریلوے، ترقی کے ساتھ ساتھ وراثت کے منتر کو سمجھتے ہوئے علاقائی ثقافت اور عقائد سے متعلق سیاحت کو فروغ دے رہا ہے۔ ‘‘آج، بھارت گورو ٹرینیں رامائن سرکٹ، گرو-کرپا سرکٹ، اور جین یاترا پر چل رہی ہیں جبکہ آستھا اسپیشل ٹرین شری رام کے بھکتوں کو ملک کے کونے کونے سے ایودھیا لے جا رہی ہے’’، پی ایم مودی نے یہ جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ تقریباً 350 آستھا ٹرینیں پہلے ہی سے چل رہی ہیں،جس میں سوار ہوکر 4.5 لاکھ سے زیادہ عقیدت مند ایودھیا پہنچ کر رام للا کے درشن کررہے ہیں۔

خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے کہا‘‘ہندوستانی ریلوے جدیدیت کی رفتار سے آگے بڑھتا رہے گا۔ یہ مودی کی ضمانت ہے۔ انہوں نے ترقی کے اس جشن کو جاری رکھنے کے لیے شہریوں سے تعاون کی اپیل کی۔

اس موقع پر گجرات کے گورنر جناب اچاریہ دیوورت، گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل اور ریلوے کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو  کے علاوہ  دیگر شخصیات موجود تھیں۔

پس منظر

ریلوے کے بنیادی ڈھانچے، کنیکٹیویٹی اور پیٹرو کیمیکل سیکٹر کو بڑے پیمانے پر فروغ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے احمد آباد میں 1,06,000 کروڑ روپے سے زیادہ  مالیت کے ریلوے اور پیٹرو کیمیکل کے متعدد پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھنے اور انہیں  وقف کرنے  کے لئے ڈی ایف سی کے آپریشن کنٹرول سینٹر کا دورہ کیا۔

وزیر اعظم نے احمد آباد میں ویسٹرن ڈی ایف سی کے آپریشن کنٹرول سینٹر (او سی سی)میں ریلوے ورکشاپس، لوکو شیڈز، پٹ لائنز/کوچنگ ڈپو ،پھلٹن - بارامتی نئی لائن؛ الیکٹرک ٹریکشن سسٹم کی اپ گریڈیشن  کےکام کا سنگ بنیاد رکھا اور مشرقی ڈی ایف سی کے نیو خورجہ سے ساہنیوال (401 آر کلومیٹر) سیکشن اور ویسٹرن ڈی ایف سی کے نیو مکر پورہ سے نیو گھولواد سیکشن (244 آر کلومیٹر) کے درمیان ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور کے دو نئے سیکشن کوملک کے نام وقف کیا۔

وزیر اعظم نے احمد آباد - ممبئی سنٹرل، سکندرآباد- وشاکھاپٹنم، میسور- ڈاکٹر ایم جی آر سنٹرل (چنئی)، پٹنہ- لکھنؤ، نیو جلپائی گوڑی- پٹنہ، پوری- وشاکھاپٹنم، لکھنؤ- دہرہ دون، کلبرگی -سرایم وسویس وریاٹینل بنگلورو، رانچی- وارانسی، کھجوراہو- دہلی (نظام الدین) کےدرمیان دس نئی وندے بھارت ٹرینوں کو بھی ہری جھنڈی دکھاکرروانہ کیا۔

وزیر اعظم نے چار وندے بھارت ٹرینوں کی توسیع کو بھی ہری جھنڈی دکھائی۔ احمد آباد-جام نگر وندے بھارت کو دوارکا تک بڑھایا جا رہا ہے، اجمیر-دہلی سرائے روہیلا وندے بھارت کو چندی گڑھ تک بڑھایا جا رہا ہے، گورکھپور-لکھنؤ وندے بھارت کو پریاگ راج تک بڑھایا جا رہا ہے اور ترواننت پورم-کاسرگوڈ وندے بھارت کو منگلورو تک بڑھایا جا رہا ہے اور آسنسول اور ہٹیا اور تروپتی اور کولم اسٹیشنوں کے درمیان دو نئی مسافر ٹرینوں کی شروعات کی جارہی ہے۔

وزیر اعظم نے مختلف مقامات - نیو خورجہ جنکشن، ساہنیوال، نیو ریواڑی، نیو کشن گڑھ، نیو گھولواڑ، اور نیو مکر پورہ سے ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور پر مال بردار ٹرینوں کو بھی جھنڈی دکھائی۔

وزیر اعظم نے ریلوے اسٹیشنوں پر 50 پردھان منتری بھارتیہ جنو شدھی کیندروں کو ملک کے نام وقف کیا۔ یہ جن  اوشدی کیند،ر لوگوں کو سستی اور معیاری جنرک ادویات فراہم کریں گے۔

وزیر اعظم نے 51 گتی شکتی ملٹی ماڈل کارگو ٹرمینلز بھی ملک کے نام وقف کئے۔ یہ ٹرمینلز نقل و حمل کے مختلف طریقوں کے درمیان سامان کی بلارکاوٹ نقل و حرکت کو فروغ دیں گے۔

وزیر اعظم نے 80 سیکشنوں میں خودکار سگنلنگ کی 1045 آر کلومیٹر ملک کے نام وقف کیا۔ اس جدید کاری  سے ٹرین آپریشنز کی حفاظت اور کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔ وزیر اعظم نے 2646 اسٹیشنوں پر ریلوے اسٹیشنوں کی ڈیجیٹل کنٹرولنگ کو بھی ملک  کے نام وقف کیا۔ اس سے ٹرینوں کی آپریشنل کارکردگی اور حفاظت میں بہتری آئے گی۔

وزیر اعظم نے 35 ریل کوچ ریستوران ملک کے نام وقف کئے۔ ریل کوچ ریسٹورنٹ کا مقصد مسافروں اور عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے علاوہ ریلوے کے لیے غیر کرایہ کی آمدنی پیدا کرنا ہے۔

وزیر اعظم نے ملک بھر میں پھیلے 1500 سے زائد ون سٹیشن ون پروڈکٹ سٹالز ملک کے نام وقف کئے۔ یہ اسٹالز مقامی مصنوعات کو فروغ دیں گے اور مقامی کاریگروں اور کاروبار کے لیے آمدنی کا ذریعہ بنیں گے۔

وزیر اعظم نے 975 مقامات پر شمسی توانائی سے چلنے والے اسٹیشنز/عمارتیں ملک کے نام وقف کیں۔ یہ اقدام ہندوستان کے قابل تجدید توانائی کے اہداف میں تعاون کریں گے اور ریلوے کے کاربن اثرات  کو کم کریں گے۔

وزیر اعظم نے گجرات کے دہیج میں پیٹرونیٹ ایل این جی کے پیٹرو کیمیکل کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھا جس میں ایتھین اور پروپین ہینڈلنگ کی سہولیات شامل ہیں، اس کی  مالیت 20,600 کروڑ روپے ہے۔ موجودہ ایل این جی ری گیسیفیکیشن ٹرمینل کے قریب پیٹرو کیمیکل کمپلیکس کے قیام کے نتیجے میں کیپیکس اور پروجیکٹ کی اوپیکس لاگت میں نمایاں بچت ہوگی۔

اس منصوبے کے نفاذ سے عمل درآمد کے مرحلے کے دوران 50,000 افراد کو بالواسطہ اور  بلاواسطہ روزگار کا موقع ملے گا اور اس کے آپریشنل مرحلے کے دوران 20,000 سے زیادہ افراد کو روزگار کا موقع ملے گا جس سے خطے میں بڑے سماجی و اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے۔

وزیر اعظم نے دو ریاستوں میں ایکتا مالز کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ گجرات اور مہاراشٹرا میں اس پرخرچ ہوونےوالی رقم تقریباََ 400 کروڑ روپے ہے۔

ایکتا مالز ہندوستانی ہتھ کرگھا، دستکاری، روایتی مصنوعات اور او ڈی او پی مصنوعات کے بھرپور اور متنوع ورثے کا جشن مناتے اور ان کی حمایت کرتے ہیں۔ ایکتا مال ہندوستان کے اتحاد اور تنوع کی علامت ہیں، ساتھ ہی ہماری روایتی مہارتوں اور شعبوں کی ترقی اورانہیں بااختیار بنانے کے لیے ایک محرک ہیں۔

نئے الیکٹریفائیڈ سیکشنز کووقف کرنے، پٹریوں کو ڈبل کرنے/ ٹریکس کی ملٹی ٹریکنگ، ریلوے گڈز شیڈز، ورکشاپس، لوکو شیڈز، پٹ لائنز/کوچنگ ڈپو کی ترقی جیسے مختلف منصوبے بھی وزیراعظم نے کئے۔ یہ منصوبے ایک جدید اور مضبوط ریلوے نیٹ ورک کی تعمیر کے لیے حکومت کی لگن کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اس سرمایہ کاری سے نہ صرف رابطے بہتر ہوں گے بلکہ اقتصادی ترقی کو بھی فروغ ملے گا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

Click here to read full text speech

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Modi blends diplomacy with India’s cultural showcase

Media Coverage

Modi blends diplomacy with India’s cultural showcase
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text Of Prime Minister Narendra Modi addresses BJP Karyakartas at Party Headquarters
November 23, 2024
Today, Maharashtra has witnessed the triumph of development, good governance, and genuine social justice: PM Modi to BJP Karyakartas
The people of Maharashtra have given the BJP many more seats than the Congress and its allies combined, says PM Modi at BJP HQ
Maharashtra has broken all records. It is the biggest win for any party or pre-poll alliance in the last 50 years, says PM Modi
‘Ek Hain Toh Safe Hain’ has become the 'maha-mantra' of the country, says PM Modi while addressing the BJP Karyakartas at party HQ
Maharashtra has become sixth state in the country that has given mandate to BJP for third consecutive time: PM Modi

जो लोग महाराष्ट्र से परिचित होंगे, उन्हें पता होगा, तो वहां पर जब जय भवानी कहते हैं तो जय शिवाजी का बुलंद नारा लगता है।

जय भवानी...जय भवानी...जय भवानी...जय भवानी...

आज हम यहां पर एक और ऐतिहासिक महाविजय का उत्सव मनाने के लिए इकट्ठा हुए हैं। आज महाराष्ट्र में विकासवाद की जीत हुई है। महाराष्ट्र में सुशासन की जीत हुई है। महाराष्ट्र में सच्चे सामाजिक न्याय की विजय हुई है। और साथियों, आज महाराष्ट्र में झूठ, छल, फरेब बुरी तरह हारा है, विभाजनकारी ताकतें हारी हैं। आज नेगेटिव पॉलिटिक्स की हार हुई है। आज परिवारवाद की हार हुई है। आज महाराष्ट्र ने विकसित भारत के संकल्प को और मज़बूत किया है। मैं देशभर के भाजपा के, NDA के सभी कार्यकर्ताओं को बहुत-बहुत बधाई देता हूं, उन सबका अभिनंदन करता हूं। मैं श्री एकनाथ शिंदे जी, मेरे परम मित्र देवेंद्र फडणवीस जी, भाई अजित पवार जी, उन सबकी की भी भूरि-भूरि प्रशंसा करता हूं।

साथियों,

आज देश के अनेक राज्यों में उपचुनाव के भी नतीजे आए हैं। नड्डा जी ने विस्तार से बताया है, इसलिए मैं विस्तार में नहीं जा रहा हूं। लोकसभा की भी हमारी एक सीट और बढ़ गई है। यूपी, उत्तराखंड और राजस्थान ने भाजपा को जमकर समर्थन दिया है। असम के लोगों ने भाजपा पर फिर एक बार भरोसा जताया है। मध्य प्रदेश में भी हमें सफलता मिली है। बिहार में भी एनडीए का समर्थन बढ़ा है। ये दिखाता है कि देश अब सिर्फ और सिर्फ विकास चाहता है। मैं महाराष्ट्र के मतदाताओं का, हमारे युवाओं का, विशेषकर माताओं-बहनों का, किसान भाई-बहनों का, देश की जनता का आदरपूर्वक नमन करता हूं।

साथियों,

मैं झारखंड की जनता को भी नमन करता हूं। झारखंड के तेज विकास के लिए हम अब और ज्यादा मेहनत से काम करेंगे। और इसमें भाजपा का एक-एक कार्यकर्ता अपना हर प्रयास करेगा।

साथियों,

छत्रपति शिवाजी महाराजांच्या // महाराष्ट्राने // आज दाखवून दिले// तुष्टीकरणाचा सामना // कसा करायच। छत्रपति शिवाजी महाराज, शाहुजी महाराज, महात्मा फुले-सावित्रीबाई फुले, बाबासाहेब आंबेडकर, वीर सावरकर, बाला साहेब ठाकरे, ऐसे महान व्यक्तित्वों की धरती ने इस बार पुराने सारे रिकॉर्ड तोड़ दिए। और साथियों, बीते 50 साल में किसी भी पार्टी या किसी प्री-पोल अलायंस के लिए ये सबसे बड़ी जीत है। और एक महत्वपूर्ण बात मैं बताता हूं। ये लगातार तीसरी बार है, जब भाजपा के नेतृत्व में किसी गठबंधन को लगातार महाराष्ट्र ने आशीर्वाद दिए हैं, विजयी बनाया है। और ये लगातार तीसरी बार है, जब भाजपा महाराष्ट्र में सबसे बड़ी पार्टी बनकर उभरी है।

साथियों,

ये निश्चित रूप से ऐतिहासिक है। ये भाजपा के गवर्नंस मॉडल पर मुहर है। अकेले भाजपा को ही, कांग्रेस और उसके सभी सहयोगियों से कहीं अधिक सीटें महाराष्ट्र के लोगों ने दी हैं। ये दिखाता है कि जब सुशासन की बात आती है, तो देश सिर्फ और सिर्फ भाजपा पर और NDA पर ही भरोसा करता है। साथियों, एक और बात है जो आपको और खुश कर देगी। महाराष्ट्र देश का छठा राज्य है, जिसने भाजपा को लगातार 3 बार जनादेश दिया है। इससे पहले गोवा, गुजरात, छत्तीसगढ़, हरियाणा, और मध्य प्रदेश में हम लगातार तीन बार जीत चुके हैं। बिहार में भी NDA को 3 बार से ज्यादा बार लगातार जनादेश मिला है। और 60 साल के बाद आपने मुझे तीसरी बार मौका दिया, ये तो है ही। ये जनता का हमारे सुशासन के मॉडल पर विश्वास है औऱ इस विश्वास को बनाए रखने में हम कोई कोर कसर बाकी नहीं रखेंगे।

साथियों,

मैं आज महाराष्ट्र की जनता-जनार्दन का विशेष अभिनंदन करना चाहता हूं। लगातार तीसरी बार स्थिरता को चुनना ये महाराष्ट्र के लोगों की सूझबूझ को दिखाता है। हां, बीच में जैसा अभी नड्डा जी ने विस्तार से कहा था, कुछ लोगों ने धोखा करके अस्थिरता पैदा करने की कोशिश की, लेकिन महाराष्ट्र ने उनको नकार दिया है। और उस पाप की सजा मौका मिलते ही दे दी है। महाराष्ट्र इस देश के लिए एक तरह से बहुत महत्वपूर्ण ग्रोथ इंजन है, इसलिए महाराष्ट्र के लोगों ने जो जनादेश दिया है, वो विकसित भारत के लिए बहुत बड़ा आधार बनेगा, वो विकसित भारत के संकल्प की सिद्धि का आधार बनेगा।



साथियों,

हरियाणा के बाद महाराष्ट्र के चुनाव का भी सबसे बड़ा संदेश है- एकजुटता। एक हैं, तो सेफ हैं- ये आज देश का महामंत्र बन चुका है। कांग्रेस और उसके ecosystem ने सोचा था कि संविधान के नाम पर झूठ बोलकर, आरक्षण के नाम पर झूठ बोलकर, SC/ST/OBC को छोटे-छोटे समूहों में बांट देंगे। वो सोच रहे थे बिखर जाएंगे। कांग्रेस और उसके साथियों की इस साजिश को महाराष्ट्र ने सिरे से खारिज कर दिया है। महाराष्ट्र ने डंके की चोट पर कहा है- एक हैं, तो सेफ हैं। एक हैं तो सेफ हैं के भाव ने जाति, धर्म, भाषा और क्षेत्र के नाम पर लड़ाने वालों को सबक सिखाया है, सजा की है। आदिवासी भाई-बहनों ने भी भाजपा-NDA को वोट दिया, ओबीसी भाई-बहनों ने भी भाजपा-NDA को वोट दिया, मेरे दलित भाई-बहनों ने भी भाजपा-NDA को वोट दिया, समाज के हर वर्ग ने भाजपा-NDA को वोट दिया। ये कांग्रेस और इंडी-गठबंधन के उस पूरे इकोसिस्टम की सोच पर करारा प्रहार है, जो समाज को बांटने का एजेंडा चला रहे थे।

साथियों,

महाराष्ट्र ने NDA को इसलिए भी प्रचंड जनादेश दिया है, क्योंकि हम विकास और विरासत, दोनों को साथ लेकर चलते हैं। महाराष्ट्र की धरती पर इतनी विभूतियां जन्मी हैं। बीजेपी और मेरे लिए छत्रपति शिवाजी महाराज आराध्य पुरुष हैं। धर्मवीर छत्रपति संभाजी महाराज हमारी प्रेरणा हैं। हमने हमेशा बाबा साहब आंबेडकर, महात्मा फुले-सावित्री बाई फुले, इनके सामाजिक न्याय के विचार को माना है। यही हमारे आचार में है, यही हमारे व्यवहार में है।

साथियों,

लोगों ने मराठी भाषा के प्रति भी हमारा प्रेम देखा है। कांग्रेस को वर्षों तक मराठी भाषा की सेवा का मौका मिला, लेकिन इन लोगों ने इसके लिए कुछ नहीं किया। हमारी सरकार ने मराठी को Classical Language का दर्जा दिया। मातृ भाषा का सम्मान, संस्कृतियों का सम्मान और इतिहास का सम्मान हमारे संस्कार में है, हमारे स्वभाव में है। और मैं तो हमेशा कहता हूं, मातृभाषा का सम्मान मतलब अपनी मां का सम्मान। और इसीलिए मैंने विकसित भारत के निर्माण के लिए लालकिले की प्राचीर से पंच प्राणों की बात की। हमने इसमें विरासत पर गर्व को भी शामिल किया। जब भारत विकास भी और विरासत भी का संकल्प लेता है, तो पूरी दुनिया इसे देखती है। आज विश्व हमारी संस्कृति का सम्मान करता है, क्योंकि हम इसका सम्मान करते हैं। अब अगले पांच साल में महाराष्ट्र विकास भी विरासत भी के इसी मंत्र के साथ तेज गति से आगे बढ़ेगा।

साथियों,

इंडी वाले देश के बदले मिजाज को नहीं समझ पा रहे हैं। ये लोग सच्चाई को स्वीकार करना ही नहीं चाहते। ये लोग आज भी भारत के सामान्य वोटर के विवेक को कम करके आंकते हैं। देश का वोटर, देश का मतदाता अस्थिरता नहीं चाहता। देश का वोटर, नेशन फर्स्ट की भावना के साथ है। जो कुर्सी फर्स्ट का सपना देखते हैं, उन्हें देश का वोटर पसंद नहीं करता।

साथियों,

देश के हर राज्य का वोटर, दूसरे राज्यों की सरकारों का भी आकलन करता है। वो देखता है कि जो एक राज्य में बड़े-बड़े Promise करते हैं, उनकी Performance दूसरे राज्य में कैसी है। महाराष्ट्र की जनता ने भी देखा कि कर्नाटक, तेलंगाना और हिमाचल में कांग्रेस सरकारें कैसे जनता से विश्वासघात कर रही हैं। ये आपको पंजाब में भी देखने को मिलेगा। जो वादे महाराष्ट्र में किए गए, उनका हाल दूसरे राज्यों में क्या है? इसलिए कांग्रेस के पाखंड को जनता ने खारिज कर दिया है। कांग्रेस ने जनता को गुमराह करने के लिए दूसरे राज्यों के अपने मुख्यमंत्री तक मैदान में उतारे। तब भी इनकी चाल सफल नहीं हो पाई। इनके ना तो झूठे वादे चले और ना ही खतरनाक एजेंडा चला।

साथियों,

आज महाराष्ट्र के जनादेश का एक और संदेश है, पूरे देश में सिर्फ और सिर्फ एक ही संविधान चलेगा। वो संविधान है, बाबासाहेब आंबेडकर का संविधान, भारत का संविधान। जो भी सामने या पर्दे के पीछे, देश में दो संविधान की बात करेगा, उसको देश पूरी तरह से नकार देगा। कांग्रेस और उसके साथियों ने जम्मू-कश्मीर में फिर से आर्टिकल-370 की दीवार बनाने का प्रयास किया। वो संविधान का भी अपमान है। महाराष्ट्र ने उनको साफ-साफ बता दिया कि ये नहीं चलेगा। अब दुनिया की कोई भी ताकत, और मैं कांग्रेस वालों को कहता हूं, कान खोलकर सुन लो, उनके साथियों को भी कहता हूं, अब दुनिया की कोई भी ताकत 370 को वापस नहीं ला सकती।



साथियों,

महाराष्ट्र के इस चुनाव ने इंडी वालों का, ये अघाड़ी वालों का दोमुंहा चेहरा भी देश के सामने खोलकर रख दिया है। हम सब जानते हैं, बाला साहेब ठाकरे का इस देश के लिए, समाज के लिए बहुत बड़ा योगदान रहा है। कांग्रेस ने सत्ता के लालच में उनकी पार्टी के एक धड़े को साथ में तो ले लिया, तस्वीरें भी निकाल दी, लेकिन कांग्रेस, कांग्रेस का कोई नेता बाला साहेब ठाकरे की नीतियों की कभी प्रशंसा नहीं कर सकती। इसलिए मैंने अघाड़ी में कांग्रेस के साथी दलों को चुनौती दी थी, कि वो कांग्रेस से बाला साहेब की नीतियों की तारीफ में कुछ शब्द बुलवाकर दिखाएं। आज तक वो ये नहीं कर पाए हैं। मैंने दूसरी चुनौती वीर सावरकर जी को लेकर दी थी। कांग्रेस के नेतृत्व ने लगातार पूरे देश में वीर सावरकर का अपमान किया है, उन्हें गालियां दीं हैं। महाराष्ट्र में वोट पाने के लिए इन लोगों ने टेंपरेरी वीर सावरकर जी को जरा टेंपरेरी गाली देना उन्होंने बंद किया है। लेकिन वीर सावरकर के तप-त्याग के लिए इनके मुंह से एक बार भी सत्य नहीं निकला। यही इनका दोमुंहापन है। ये दिखाता है कि उनकी बातों में कोई दम नहीं है, उनका मकसद सिर्फ और सिर्फ वीर सावरकर को बदनाम करना है।

साथियों,

भारत की राजनीति में अब कांग्रेस पार्टी, परजीवी बनकर रह गई है। कांग्रेस पार्टी के लिए अब अपने दम पर सरकार बनाना लगातार मुश्किल हो रहा है। हाल ही के चुनावों में जैसे आंध्र प्रदेश, अरुणाचल प्रदेश, सिक्किम, हरियाणा और आज महाराष्ट्र में उनका सूपड़ा साफ हो गया। कांग्रेस की घिसी-पिटी, विभाजनकारी राजनीति फेल हो रही है, लेकिन फिर भी कांग्रेस का अहंकार देखिए, उसका अहंकार सातवें आसमान पर है। सच्चाई ये है कि कांग्रेस अब एक परजीवी पार्टी बन चुकी है। कांग्रेस सिर्फ अपनी ही नहीं, बल्कि अपने साथियों की नाव को भी डुबो देती है। आज महाराष्ट्र में भी हमने यही देखा है। महाराष्ट्र में कांग्रेस और उसके गठबंधन ने महाराष्ट्र की हर 5 में से 4 सीट हार गई। अघाड़ी के हर घटक का स्ट्राइक रेट 20 परसेंट से नीचे है। ये दिखाता है कि कांग्रेस खुद भी डूबती है और दूसरों को भी डुबोती है। महाराष्ट्र में सबसे ज्यादा सीटों पर कांग्रेस चुनाव लड़ी, उतनी ही बड़ी हार इनके सहयोगियों को भी मिली। वो तो अच्छा है, यूपी जैसे राज्यों में कांग्रेस के सहयोगियों ने उससे जान छुड़ा ली, वर्ना वहां भी कांग्रेस के सहयोगियों को लेने के देने पड़ जाते।

साथियों,

सत्ता-भूख में कांग्रेस के परिवार ने, संविधान की पंथ-निरपेक्षता की भावना को चूर-चूर कर दिया है। हमारे संविधान निर्माताओं ने उस समय 47 में, विभाजन के बीच भी, हिंदू संस्कार और परंपरा को जीते हुए पंथनिरपेक्षता की राह को चुना था। तब देश के महापुरुषों ने संविधान सभा में जो डिबेट्स की थी, उसमें भी इसके बारे में बहुत विस्तार से चर्चा हुई थी। लेकिन कांग्रेस के इस परिवार ने झूठे सेक्यूलरिज्म के नाम पर उस महान परंपरा को तबाह करके रख दिया। कांग्रेस ने तुष्टिकरण का जो बीज बोया, वो संविधान निर्माताओं के साथ बहुत बड़ा विश्वासघात है। और ये विश्वासघात मैं बहुत जिम्मेवारी के साथ बोल रहा हूं। संविधान के साथ इस परिवार का विश्वासघात है। दशकों तक कांग्रेस ने देश में यही खेल खेला। कांग्रेस ने तुष्टिकरण के लिए कानून बनाए, सुप्रीम कोर्ट के आदेश तक की परवाह नहीं की। इसका एक उदाहरण वक्फ बोर्ड है। दिल्ली के लोग तो चौंक जाएंगे, हालात ये थी कि 2014 में इन लोगों ने सरकार से जाते-जाते, दिल्ली के आसपास की अनेक संपत्तियां वक्फ बोर्ड को सौंप दी थीं। बाबा साहेब आंबेडकर जी ने जो संविधान हमें दिया है न, जिस संविधान की रक्षा के लिए हम प्रतिबद्ध हैं। संविधान में वक्फ कानून का कोई स्थान ही नहीं है। लेकिन फिर भी कांग्रेस ने तुष्टिकरण के लिए वक्फ बोर्ड जैसी व्यवस्था पैदा कर दी। ये इसलिए किया गया ताकि कांग्रेस के परिवार का वोटबैंक बढ़ सके। सच्ची पंथ-निरपेक्षता को कांग्रेस ने एक तरह से मृत्युदंड देने की कोशिश की है।

साथियों,

कांग्रेस के शाही परिवार की सत्ता-भूख इतनी विकृति हो गई है, कि उन्होंने सामाजिक न्याय की भावना को भी चूर-चूर कर दिया है। एक समय था जब के कांग्रेस नेता, इंदिरा जी समेत, खुद जात-पात के खिलाफ बोलते थे। पब्लिकली लोगों को समझाते थे। एडवरटाइजमेंट छापते थे। लेकिन आज यही कांग्रेस और कांग्रेस का ये परिवार खुद की सत्ता-भूख को शांत करने के लिए जातिवाद का जहर फैला रहा है। इन लोगों ने सामाजिक न्याय का गला काट दिया है।

साथियों,

एक परिवार की सत्ता-भूख इतने चरम पर है, कि उन्होंने खुद की पार्टी को ही खा लिया है। देश के अलग-अलग भागों में कई पुराने जमाने के कांग्रेस कार्यकर्ता है, पुरानी पीढ़ी के लोग हैं, जो अपने ज़माने की कांग्रेस को ढूंढ रहे हैं। लेकिन आज की कांग्रेस के विचार से, व्यवहार से, आदत से उनको ये साफ पता चल रहा है, कि ये वो कांग्रेस नहीं है। इसलिए कांग्रेस में, आंतरिक रूप से असंतोष बहुत ज्यादा बढ़ रहा है। उनकी आरती उतारने वाले भले आज इन खबरों को दबाकर रखे, लेकिन भीतर आग बहुत बड़ी है, असंतोष की ज्वाला भड़क चुकी है। सिर्फ एक परिवार के ही लोगों को कांग्रेस चलाने का हक है। सिर्फ वही परिवार काबिल है दूसरे नाकाबिल हैं। परिवार की इस सोच ने, इस जिद ने कांग्रेस में एक ऐसा माहौल बना दिया कि किसी भी समर्पित कांग्रेस कार्यकर्ता के लिए वहां काम करना मुश्किल हो गया है। आप सोचिए, कांग्रेस पार्टी की प्राथमिकता आज सिर्फ और सिर्फ परिवार है। देश की जनता उनकी प्राथमिकता नहीं है। और जिस पार्टी की प्राथमिकता जनता ना हो, वो लोकतंत्र के लिए बहुत ही नुकसानदायी होती है।

साथियों,

कांग्रेस का परिवार, सत्ता के बिना जी ही नहीं सकता। चुनाव जीतने के लिए ये लोग कुछ भी कर सकते हैं। दक्षिण में जाकर उत्तर को गाली देना, उत्तर में जाकर दक्षिण को गाली देना, विदेश में जाकर देश को गाली देना। और अहंकार इतना कि ना किसी का मान, ना किसी की मर्यादा और खुलेआम झूठ बोलते रहना, हर दिन एक नया झूठ बोलते रहना, यही कांग्रेस और उसके परिवार की सच्चाई बन गई है। आज कांग्रेस का अर्बन नक्सलवाद, भारत के सामने एक नई चुनौती बनकर खड़ा हो गया है। इन अर्बन नक्सलियों का रिमोट कंट्रोल, देश के बाहर है। और इसलिए सभी को इस अर्बन नक्सलवाद से बहुत सावधान रहना है। आज देश के युवाओं को, हर प्रोफेशनल को कांग्रेस की हकीकत को समझना बहुत ज़रूरी है।

साथियों,

जब मैं पिछली बार भाजपा मुख्यालय आया था, तो मैंने हरियाणा से मिले आशीर्वाद पर आपसे बात की थी। तब हमें गुरूग्राम जैसे शहरी क्षेत्र के लोगों ने भी अपना आशीर्वाद दिया था। अब आज मुंबई ने, पुणे ने, नागपुर ने, महाराष्ट्र के ऐसे बड़े शहरों ने अपनी स्पष्ट राय रखी है। शहरी क्षेत्रों के गरीब हों, शहरी क्षेत्रों के मिडिल क्लास हो, हर किसी ने भाजपा का समर्थन किया है और एक स्पष्ट संदेश दिया है। यह संदेश है आधुनिक भारत का, विश्वस्तरीय शहरों का, हमारे महानगरों ने विकास को चुना है, आधुनिक Infrastructure को चुना है। और सबसे बड़ी बात, उन्होंने विकास में रोडे अटकाने वाली राजनीति को नकार दिया है। आज बीजेपी हमारे शहरों में ग्लोबल स्टैंडर्ड के इंफ्रास्ट्रक्चर बनाने के लिए लगातार काम कर रही है। चाहे मेट्रो नेटवर्क का विस्तार हो, आधुनिक इलेक्ट्रिक बसे हों, कोस्टल रोड और समृद्धि महामार्ग जैसे शानदार प्रोजेक्ट्स हों, एयरपोर्ट्स का आधुनिकीकरण हो, शहरों को स्वच्छ बनाने की मुहिम हो, इन सभी पर बीजेपी का बहुत ज्यादा जोर है। आज का शहरी भारत ईज़ ऑफ़ लिविंग चाहता है। और इन सब के लिये उसका भरोसा बीजेपी पर है, एनडीए पर है।

साथियों,

आज बीजेपी देश के युवाओं को नए-नए सेक्टर्स में अवसर देने का प्रयास कर रही है। हमारी नई पीढ़ी इनोवेशन और स्टार्टअप के लिए माहौल चाहती है। बीजेपी इसे ध्यान में रखकर नीतियां बना रही है, निर्णय ले रही है। हमारा मानना है कि भारत के शहर विकास के इंजन हैं। शहरी विकास से गांवों को भी ताकत मिलती है। आधुनिक शहर नए अवसर पैदा करते हैं। हमारा लक्ष्य है कि हमारे शहर दुनिया के सर्वश्रेष्ठ शहरों की श्रेणी में आएं और बीजेपी, एनडीए सरकारें, इसी लक्ष्य के साथ काम कर रही हैं।


साथियों,

मैंने लाल किले से कहा था कि मैं एक लाख ऐसे युवाओं को राजनीति में लाना चाहता हूं, जिनके परिवार का राजनीति से कोई संबंध नहीं। आज NDA के अनेक ऐसे उम्मीदवारों को मतदाताओं ने समर्थन दिया है। मैं इसे बहुत शुभ संकेत मानता हूं। चुनाव आएंगे- जाएंगे, लोकतंत्र में जय-पराजय भी चलती रहेगी। लेकिन भाजपा का, NDA का ध्येय सिर्फ चुनाव जीतने तक सीमित नहीं है, हमारा ध्येय सिर्फ सरकारें बनाने तक सीमित नहीं है। हम देश बनाने के लिए निकले हैं। हम भारत को विकसित बनाने के लिए निकले हैं। भारत का हर नागरिक, NDA का हर कार्यकर्ता, भाजपा का हर कार्यकर्ता दिन-रात इसमें जुटा है। हमारी जीत का उत्साह, हमारे इस संकल्प को और मजबूत करता है। हमारे जो प्रतिनिधि चुनकर आए हैं, वो इसी संकल्प के लिए प्रतिबद्ध हैं। हमें देश के हर परिवार का जीवन आसान बनाना है। हमें सेवक बनकर, और ये मेरे जीवन का मंत्र है। देश के हर नागरिक की सेवा करनी है। हमें उन सपनों को पूरा करना है, जो देश की आजादी के मतवालों ने, भारत के लिए देखे थे। हमें मिलकर विकसित भारत का सपना साकार करना है। सिर्फ 10 साल में हमने भारत को दुनिया की दसवीं सबसे बड़ी इकॉनॉमी से दुनिया की पांचवीं सबसे बड़ी इकॉनॉमी बना दिया है। किसी को भी लगता, अरे मोदी जी 10 से पांच पर पहुंच गया, अब तो बैठो आराम से। आराम से बैठने के लिए मैं पैदा नहीं हुआ। वो दिन दूर नहीं जब भारत दुनिया की तीसरी सबसे बड़ी अर्थव्यवस्था बनकर रहेगा। हम मिलकर आगे बढ़ेंगे, एकजुट होकर आगे बढ़ेंगे तो हर लक्ष्य पाकर रहेंगे। इसी भाव के साथ, एक हैं तो...एक हैं तो...एक हैं तो...। मैं एक बार फिर आप सभी को बहुत-बहुत बधाई देता हूं, देशवासियों को बधाई देता हूं, महाराष्ट्र के लोगों को विशेष बधाई देता हूं।

मेरे साथ बोलिए,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय!

वंदे मातरम, वंदे मातरम, वंदे मातरम, वंदे मातरम, वंदे मातरम ।

बहुत-बहुत धन्यवाद।