دوسو چھیانوے کلومیٹر چار قطاروں والی ایکسپریس وے کی تقریباً 14,850 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر
ایکسپریس وے سے خطے میں رابطے اور صنعتی ترقی کو زبردست فروغ ملے گا
’’یوپی ایکسپریس وے پروجیکٹوں سے ریاست کے بہت سے نظرانداز علاقے مربوط ہو رہے ہیں‘‘
’’اتر پردیش کا ہر گوشہ نئے خوابوں اور نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھنے کو تیار ہے‘‘
’’ پورے ملک میں یوپی کی پہچان بدل رہی ہے اور یہ بہت سی ترقی یافتہ ریاستوں سے آگے نکل رہی ہے‘‘
’’ہمیں اپنے مجاہدینِ آزادی کو یاد کرنا چاہیے اور آئندہ ایک ماہ میں مختلف تقریبات کا اہتمام کر کے نئے عزم کی فضا پیدا کرنی چاہیے‘‘
’’ہر وہ چیز دور رکھنی ہے جو ملک کو نقصان پہنچاتی ہے اور ملک کی ترقی کو متاثر کرتی ہے‘‘
’’ڈبل انجن والی حکومتیں مفت کی نوازشوں اور ’ریوڑی‘ بانٹنے کی روایت کو اپنانے کے بجائے محنت سے ثمرات سامنے لا رہی ہیں‘‘
’’ملک کی سیاست سے مفت کی نوازشوں کی روایت کو شکست دیں اور ختم کریں‘‘
’’متوازن ترقی سماجی انصاف کے مترادف ہے‘‘
’’ملک کی سیاست سے مفت کی نوازشوں کی روایت کو شکست دیں اور ختم کریں‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج اتر پردیش کے جالون کی اورائی تحصیل کے کیتھری گاؤں میں بندیل کھنڈ ایکسپریس وے کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، ریاستی وزرا، عوامی نمائندے موجود تھے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بندیل کھنڈ خطے کی جانفشانی، بہادری اور مالا مال ثقافت کی شاندار روایت کو ذکر کیا اور کہا کہ "اِس سرزمین نے لاتعداد سورما پیدا کئے۔ یہاں ہندوستان کے لئے عقیدت خون میں شامل ہے اور مقامی بیٹوں اور بیٹیوں کی قابلیت اور محنت نے ہمیشہ ملک کا نام روشن کیا ہے۔"

نئے ایکسپریس وے سے سامنے آنے والے فرق کی بابت اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ "بندیل کھنڈ ایکسپریس وے کی وجہ سے چترکوٹ سے دہلی کے مابین دوری جہاں 3-4 گھنٹے کم ہوئی ہے، وہیں اس کا فائدہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ ایکسپریس وے یہاں صرف گاڑیوں کی رفتار تیز نہیں کرے گی  بلکہ پورے بندیل کھنڈ کی صنعتی ترقی میں تیزی لائے گی۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ وہ دن گئے جب اتنے بڑے انفراسٹرکچر اور سہولتیں صرف بڑے شہروں اور ممالک کے منتخب علاقوں تک محدود تھیں۔ اب سب کا ساتھ سب کا وکاس کے جذبے کے تحت  دور افتادہ اور نظر انداز کردہ علاقے بھی بے نظیر طور پر مربوط ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایکسپریس وے کی وجہ سے اس خطے میں ترقی، روزگار اور اپنا  روزگار آپ کرنے کے بہت سے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں کنیکٹیویٹی پروجیکٹوں سے بہت سے علاقوں کو مربوط کیا جا رہا ہے جنہیں ماضی میں نظر انداز کیا جاتا رہا۔ مثال کے طور پر بندیل کھنڈ ایکسپریس وے سات اضلاع سے یعنی چترکوٹ، بندہ، مہوبہ، حمیر پور، جالون، اوریا اور اٹاوہ  گزرتی ہے۔ اسی طرح دیگر ایکسپریس ویز ریاست کے ہر کونے اور ایک دوسرے سے جوڑ رہی ہیں۔ نتیجے میں "اتر پردیش کا ہر کونا نئے خوابوں اور نئی عزائم کے ساتھ آگے بڑھنے کے لئے تیار ہے"۔ انہوں نے کہا کہ ڈبل انجن والی حکومت اس رُخ پر نئے ولولے کے ساتھ سرگرم عمل ہے۔

ریاست میں ہوائی رابطہ کو بہتر بنانے کے تعلق سے وزیر اعظم نے کہا کہ پریاگ راج میں نئے ہوائی اڈوں کے ٹرمینل سامنے آئے ہیں۔ کشی نگر میں نیا ہوائی اڈہ قائم کیا گیا اور جیور، نوئیڈا میں ایک نئے ہوائی اڈے کے لئے کام جاری ہے اور کئی اور شہروں کو ہوائی سفر کی سہولیات سے جوڑا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے سیاحت اور دیگر ترقی کے مواقع کو فروغ حاصل ہو گا۔

وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ وہ خطے کے کئی قلعوں کے گرد ٹورازم سرکٹ تیار کریں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سے یہ بھی کہا کہ متعلق بہ قلعہ تقریبات اور مقابلوں کے اہتمام کیا جائے۔

وزیر اعظم نے سلسلہ کلام جاریرکھتے ہوئے کہا کہ جس یوپی میں سرجو نہر کے منصوبے کو مکمل ہونے میں 40 سال لگے، جس یوپی میں گورکھپور فرٹیلائزر پلانٹ 30 سال سے بند تھا، جس یوپی میں ارجن ڈیم پروجیکٹ کو مکمل ہونے میں 12 سال لگے، جس یوپی میں امیٹھی رائفل فیکٹری کا صرف ایک نام کا بورڈ تھا، جس یوپی میں رائے بریلی ریل کوچ فیکٹری میں صرف ڈبوں کو پینٹ کیا جاتا تھا، اس یوپی میں اب انفراسٹرکچر کا کام اتنی سنجیدگی سے کیا جا رہا ہے کہ وہ اچھی ریاستوں سے بھی آگے نکل گئی ہے۔ یوپی کی پہچان پورے ملک میں بدل رہی ہے۔

جناب مودی نے رفتار کی تبدیلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے لائن کو دوگنا کرنے کی رفتار سالانہ 50 کلومیٹر سے بڑھا کر  200 کلومیٹر کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح اتر پردیش میں کامن سروس سینٹرز کی تعداد جو 2014 میں 11,000 تھی اب 1 لاکھ 30 ہزار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  12 میڈیکل کالج والی ریاست یوپی میں آج 35 میڈیکل کالج ہیں اور مزید 14 زیر قیام ہیں۔

وزیر اعظم نے نوٹ کیا کہ آج ملک جس ترقی کے دھارے پر گامزن ہے اس کے بنیادی طور پر دو پہلو ہیں۔ ایک ارادہ اور دوئم آداب (ارادہ اور مریادا)۔ ہم نہ صرف ملک کے حال کے لئے نئی سہولتیں پیدا کر رہے ہیں بلکہ ملک کا مستقبل تعمیر بھی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں 'مریادا' یعنی آخری تاریخ کی حد کا پوری طرح احترام کرتے ہوئےپروجیکٹ مکمل کئے گئے ہیں۔ بابا وشوناتھ دھام، گورکھپور ایمس، دہلی-میرٹھ ایکسپریس وے اور بندیل کھنڈ ایکسپریس وے میں سہولتوں کی تازہ کاری اور تزئین و آرائش جیسے منصوبے اس لحاظ سے اس کی مثالیں ہیں کہ موجودہ حکومت  نے ہی ان پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور پھر انہیں قوم کے نام وقف کیا۔ انہوں نے کہا کہ پروجیکٹوں کو وقت سے پہلے مکمل کر کے ہم لوگوں سے حاصل اختیارات اور ان کے اعتماد کا احترام کر رہے ہیں۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ آئندہ یوم آزادی کے سلسلے میں بہت سی تقریبات کا اہتمام کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے مجاہدینِ آزادی کو یاد کرنا چاہیے اور آئندہ ایک ماہ میں مختلف تقریبات کا اہتمام کر کے نئے عزم کی فضا پیدا کرنی چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ فیصلہ سازی اور پالیسی سازی دونوں کے پیچھے بڑی سوچ یہ ہونی چاہیے کہ ملک کی ترقی کو مزید تیز کرنی ہے۔ ہر وہ چیز جو ملک کو نقصان پہنچاتی ہو، ملک کی ترقی کو متاثر کرتی ہو، اس سے دور رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ’امرت کال‘ ایک نادر موقع ہے اور ہمیں ملک کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے اس موقع کو نہیں گنوانا چاہیے۔

وزیراعظم نے ملک میں مفت نوازشوں کے ذریعہ ووٹ مانگنے کی روایت کی طرف توجہ دلائی اور خبردار کیا کہ مفت نوازشوں کا یہ کلچر ملک کی ترقی کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔ ملک کے لوگوں کو مفت نوازشوں کی اس روایت ('ریوڑی' کلچر) سے بہت محتاط رہنا ہوگا۔ ایسی روایت والے لوگ آپ کے لئے کبھی نئی  ایکسپریس وے، نئے ہوائی اڈے یا دفاعی راہداری نہیں بنا پائیں گے۔ مفت نوازشوں والی روایات کے لوگ یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ اس طرح عام آدمی کے ووٹ خرید سکتے ہیں۔ وزیر اعظم  نے ایسی سوچ کو اجتماعی طور پر شکست دینے اور ملک کی سیاست سے مفت نوازشوں کے کلچر کو ختم کرنے کی پکار دی۔ انہوں نے کہا کہ اب حکومت اس ’’ریوڑی‘‘ کلچر سے ہٹ کر پکے مکانات، ریلوے لائنز، سڑکیں اور انفراسٹرکچر، آبپاشی، بجلی کے منصوبے جیسی سہولتیں فراہم کرنے کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ڈبل انجن والی حکومتیں مفت کی نوازشوں اور 'ریوڑی' بانٹنے کی روایت کو اپنانے کے بجائے محنت سے ثمرات سامنے لا رہی ہیں"۔

متوازن ترقی پر اظہارِ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جیسے جیسےنظر انداز کردہ اور چھوٹے شہروں تک ترقی پہنچتی ہے سماجی انصاف کا ادراک ہوتا ہے۔ انتہائی نظر انداز کئے جانے والے مشرقی ہند اور بندیل کھنڈ تک جدید انفراسٹرکچر کی رسائی مشرقی سماجی انصاف کے مترادف ہے۔ جن پسماندہ اضلاع کو از خود اپنے آپ کو سنبھالنے کے لئے چھوڑ دیا گیا تھا اب وہ ترقی کی گواہی دے رہے ہیں، یہ بھی ان کے ساتھ سماجی انصاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریبوں کے لئے بیت الخلا، گاؤں کو سڑکوں اور نلکے کے پانی سے جوڑنا بھی سماجی انصاف ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ حکومت بندیل کھنڈ کے ایک اور چیلنج سے نمٹنے کے لئے مسلسل کام کر رہی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ حکومت ہر گھر تک پائپ کے ذریعہ پانی کی فراہمی کے لئے جل جیون مشن پر کام کر رہی ہے۔

وزیر اعظم نے بندیل کھنڈ کی ندیوں کے پانی کو زیادہ سے زیادہ مقامی لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کے طور پر رتولی ڈیم، بھوانی ڈیم، چلی چھڑکنے کی مجھگاؤں آبپاشی پروجیکٹ کی فہرست پیش کی اور کہا کہ کین-بیتوا لنک پروجیکٹ اس خطے کے لوگوں کی زندگیاں بدل کر رکھ دے گا۔

وزیر اعظم نے ہر ضلع میں 75 امرت سرووں کیلئے چلائی جانے والی مہم میں بندیل کھنڈ کے لوگوں سے تعاون کی اپنی درخواست کا اعادہ کیا۔

چھوٹی اور کاٹیج انڈسٹری کو مضبوط بنانے میں میک ان انڈیا مہم کے کردار کے حوالے سے وزیر اعظم نے کھلونا صنعت کی کامیابی اجاگر کی اور کہا کہ حکومت، کاریگروں، صنعت کاروں اور شہریوں کی کوششوں سے کھلونوں کی درآمد میں زبردست کمی آئی ہے۔ انہوں کہا کہ اس سے غریبوں، محروموں، پسماندہ لوگوں، قبائلیوں، دلتوں اور خواتین کو فائدہ پہنچے گا۔

وزیر اعظم نے کھیلوں کے میدان میں بندیل کھنڈ کے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ کھیلوں کا سب سے بڑا اعزاز مقامی فرزند میجر دھیان چند کے نام سے منسوب ہے۔ انہوں نے اس خطے سے تعلق رکھنے والی بین الاقوامی ایتھلیٹ شیلی سنگھ کا بھی ذکر کیا جس نے انڈر 20 عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں نام روشن کیا۔

بندیل کھنڈ ایکسپریس وے

حکومت ملک بھر میں رابطوں کو بڑھانے کے لئے پرعزم ہے۔ اس کی ایک اہم خصوصیت سڑک کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری کے رُخ پر کام کرنا ہے۔ اس رُخ پر ایک اہم کوشش 29 فروری 2020 کو اس وقت کی گئی جب وزیر اعظم کے ذریعہ بندیل کھنڈ ایکسپریس وے کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ ایکسپریس وے پر کام 28 ماہ میں مکمل کر لیا گیا جو نیو انڈیا کے ورک کلچر کی طرف اشارہ کرتا ہے جس میں پروجیکٹوں کو وقت پر مکمل کیا جاتا ہے۔

اتر پردیش ایکسپریس ویز انڈسٹریل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (یو پی ای آئی ڈی اے) کے زیراہتمام 296 کلومیٹر کی چار قطاروں والی ایکسپریس وے تقریباً 14,850 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کی گئی ہے۔ اسے آگے چل کر چھ قطار والا راستہ بنایا جا سکتا ہے۔ یہ ایکسپریس وے چترکوٹ ضلع میں بھرت کوپ کے قریب گونڈا گاؤں کے قومی شاہراہ-35 سے اٹاوہ ضلع کے کدریل گاؤں کے قریب تک پھیلی ہوئی ہے۔ جہاں یہ آگرہ-لکھنؤ ایکسپریس وے کے ساتھ مل جاتی ہے۔ یہ راستہ سات اضلاع  چترکوٹ، باندہ، مہوبہ، حمیر پور، جالون، اوریا اور اٹاوہ سے گزرتا ہے۔

علاقے میں کنیکٹیویٹی کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ بندیل کھنڈ ایکسپریس وے اقتصادی ترقی کو بھی زبردست فروغ دے گی۔ نتیجے میں مقامی لوگوں کے لئے روزگار کے ہزاروں مواقع  پیدا ہوں گے۔ ایکسپریس وے کے ساتھ والے اضلاع باندہ اور جالون میں صنعتی راہداری بنانے کا کام پہلے ہی شروع کیا جا چکا ہے۔

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet

Media Coverage

Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM’s address at Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India
December 23, 2024
It is a moment of pride that His Holiness Pope Francis has made His Eminence George Koovakad a Cardinal of the Holy Roman Catholic Church: PM
No matter where they are or what crisis they face, today's India sees it as its duty to bring its citizens to safety: PM
India prioritizes both national interest and human interest in its foreign policy: PM
Our youth have given us the confidence that the dream of a Viksit Bharat will surely be fulfilled: PM
Each one of us has an important role to play in the nation's future: PM

Respected Dignitaries…!

आप सभी को, सभी देशवासियों को और विशेषकर दुनिया भर में उपस्थित ईसाई समुदाय को क्रिसमस की बहुत-बहुत शुभकामनाएं, ‘Merry Christmas’ !!!

अभी तीन-चार दिन पहले मैं अपने साथी भारत सरकार में मंत्री जॉर्ज कुरियन जी के यहां क्रिसमस सेलीब्रेशन में गया था। अब आज आपके बीच उपस्थित होने का आनंद मिल रहा है। Catholic Bishops Conference of India- CBCI का ये आयोजन क्रिसमस की खुशियों में आप सबके साथ जुड़ने का ये अवसर, ये दिन हम सबके लिए यादगार रहने वाला है। ये अवसर इसलिए भी खास है, क्योंकि इसी वर्ष CBCI की स्थापना के 80 वर्ष पूरे हो रहे हैं। मैं इस अवसर पर CBCI और उससे जुड़े सभी लोगों को बहुत-बहुत बधाई देता हूँ।

साथियों,

पिछली बार आप सभी के साथ मुझे प्रधानमंत्री निवास पर क्रिसमस मनाने का अवसर मिला था। अब आज हम सभी CBCI के परिसर में इकट्ठा हुए हैं। मैं पहले भी ईस्टर के दौरान यहाँ Sacred Heart Cathedral Church आ चुका हूं। ये मेरा सौभाग्य है कि मुझे आप सबसे इतना अपनापन मिला है। इतना ही स्नेह मुझे His Holiness Pope Francis से भी मिलता है। इसी साल इटली में G7 समिट के दौरान मुझे His Holiness Pope Francis से मिलने का अवसर मिला था। पिछले 3 वर्षों में ये हमारी दूसरी मुलाकात थी। मैंने उन्हें भारत आने का निमंत्रण भी दिया है। इसी तरह, सितंबर में न्यूयॉर्क दौरे पर कार्डिनल पीट्रो पैरोलिन से भी मेरी मुलाकात हुई थी। ये आध्यात्मिक मुलाक़ात, ये spiritual talks, इनसे जो ऊर्जा मिलती है, वो सेवा के हमारे संकल्प को और मजबूत बनाती है।

साथियों,

अभी मुझे His Eminence Cardinal जॉर्ज कुवाकाड से मिलने का और उन्हें सम्मानित करने का अवसर मिला है। कुछ ही हफ्ते पहले, His Eminence Cardinal जॉर्ज कुवाकाड को His Holiness Pope Francis ने कार्डिनल की उपाधि से सम्मानित किया है। इस आयोजन में भारत सरकार ने केंद्रीय मंत्री जॉर्ज कुरियन के नेतृत्व में आधिकारिक रूप से एक हाई लेवल डेलिगेशन भी वहां भेजा था। जब भारत का कोई बेटा सफलता की इस ऊंचाई पर पहुंचता है, तो पूरे देश को गर्व होना स्वभाविक है। मैं Cardinal जॉर्ज कुवाकाड को फिर एक बार बधाई देता हूं, शुभकामनाएं देता हूं।

साथियों,

आज आपके बीच आया हूं तो कितना कुछ याद आ रहा है। मेरे लिए वो बहुत संतोष के क्षण थे, जब हम एक दशक पहले फादर एलेक्सिस प्रेम कुमार को युद्ध-ग्रस्त अफगानिस्तान से सुरक्षित बचाकर वापस लाए थे। वो 8 महीने तक वहां बड़ी विपत्ति में फंसे हुए थे, बंधक बने हुए थे। हमारी सरकार ने उन्हें वहां से निकालने के लिए हर संभव प्रयास किया। अफ़ग़ानिस्तान के उन हालातों में ये कितना मुश्किल रहा होगा, आप अंदाजा लगा सकते हैं। लेकिन, हमें इसमें सफलता मिली। उस समय मैंने उनसे और उनके परिवार के सदस्यों से बात भी की थी। उनकी बातचीत को, उनकी उस खुशी को मैं कभी भूल नहीं सकता। इसी तरह, हमारे फादर टॉम यमन में बंधक बना दिए गए थे। हमारी सरकार ने वहाँ भी पूरी ताकत लगाई, और हम उन्हें वापस घर लेकर आए। मैंने उन्हें भी अपने घर पर आमंत्रित किया था। जब गल्फ देशों में हमारी नर्स बहनें संकट से घिर गई थीं, तो भी पूरा देश उनकी चिंता कर रहा था। उन्हें भी घर वापस लाने का हमारा अथक प्रयास रंग लाया। हमारे लिए ये प्रयास केवल diplomatic missions नहीं थे। ये हमारे लिए एक इमोशनल कमिटमेंट था, ये अपने परिवार के किसी सदस्य को बचाकर लाने का मिशन था। भारत की संतान, दुनिया में कहीं भी हो, किसी भी विपत्ति में हो, आज का भारत, उन्हें हर संकट से बचाकर लाता है, इसे अपना कर्तव्य समझता है।

साथियों,

भारत अपनी विदेश नीति में भी National-interest के साथ-साथ Human-interest को प्राथमिकता देता है। कोरोना के समय पूरी दुनिया ने इसे देखा भी, और महसूस भी किया। कोरोना जैसी इतनी बड़ी pandemic आई, दुनिया के कई देश, जो human rights और मानवता की बड़ी-बड़ी बातें करते हैं, जो इन बातों को diplomatic weapon के रूप में इस्तेमाल करते हैं, जरूरत पड़ने पर वो गरीब और छोटे देशों की मदद से पीछे हट गए। उस समय उन्होंने केवल अपने हितों की चिंता की। लेकिन, भारत ने परमार्थ भाव से अपने सामर्थ्य से भी आगे जाकर कितने ही देशों की मदद की। हमने दुनिया के 150 से ज्यादा देशों में दवाइयाँ पहुंचाईं, कई देशों को वैक्सीन भेजी। इसका पूरी दुनिया पर एक बहुत सकारात्मक असर भी पड़ा। अभी हाल ही में, मैं गयाना दौरे पर गया था, कल मैं कुवैत में था। वहां ज्यादातर लोग भारत की बहुत प्रशंसा कर रहे थे। भारत ने वैक्सीन देकर उनकी मदद की थी, और वो इसका बहुत आभार जता रहे थे। भारत के लिए ऐसी भावना रखने वाला गयाना अकेला देश नहीं है। कई island nations, Pacific nations, Caribbean nations भारत की प्रशंसा करते हैं। भारत की ये भावना, मानवता के लिए हमारा ये समर्पण, ये ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच ही 21वीं सदी की दुनिया को नई ऊंचाई पर ले जाएगी।

Friends,

The teachings of Lord Christ celebrate love, harmony and brotherhood. It is important that we all work to make this spirit stronger. But, it pains my heart when there are attempts to spread violence and cause disruption in society. Just a few days ago, we saw what happened at a Christmas Market in Germany. During Easter in 2019, Churches in Sri Lanka were attacked. I went to Colombo to pay homage to those we lost in the Bombings. It is important to come together and fight such challenges.

Friends,

This Christmas is even more special as you begin the Jubilee Year, which you all know holds special significance. I wish all of you the very best for the various initiatives for the Jubilee Year. This time, for the Jubilee Year, you have picked a theme which revolves around hope. The Holy Bible sees hope as a source of strength and peace. It says: "There is surely a future hope for you, and your hope will not be cut off." We are also guided by hope and positivity. Hope for humanity, Hope for a better world and Hope for peace, progress and prosperity.

साथियों,

बीते 10 साल में हमारे देश में 25 करोड़ लोगों ने गरीबी को परास्त किया है। ये इसलिए हुआ क्योंकि गरीबों में एक उम्मीद जगी, की हां, गरीबी से जंग जीती जा सकती है। बीते 10 साल में भारत 10वें नंबर की इकोनॉमी से 5वें नंबर की इकोनॉमी बन गया। ये इसलिए हुआ क्योंकि हमने खुद पर भरोसा किया, हमने उम्मीद नहीं हारी और इस लक्ष्य को प्राप्त करके दिखाया। भारत की 10 साल की विकास यात्रा ने हमें आने वाले साल और हमारे भविष्य के लिए नई Hope दी है, ढेर सारी नई उम्मीदें दी हैं। 10 साल में हमारे यूथ को वो opportunities मिली हैं, जिनके कारण उनके लिए सफलता का नया रास्ता खुला है। Start-ups से लेकर science तक, sports से entrepreneurship तक आत्मविश्वास से भरे हमारे नौजवान देश को प्रगति के नए रास्ते पर ले जा रहे हैं। हमारे नौजवानों ने हमें ये Confidence दिया है, य़े Hope दी है कि विकसित भारत का सपना पूरा होकर रहेगा। बीते दस सालों में, देश की महिलाओं ने Empowerment की नई गाथाएं लिखी हैं। Entrepreneurship से drones तक, एरो-प्लेन उड़ाने से लेकर Armed Forces की जिम्मेदारियों तक, ऐसा कोई क्षेत्र नहीं, जहां महिलाओं ने अपना परचम ना लहराया हो। दुनिया का कोई भी देश, महिलाओं की तरक्की के बिना आगे नहीं बढ़ सकता। और इसलिए, आज जब हमारी श्रमशक्ति में, Labour Force में, वर्किंग प्रोफेशनल्स में Women Participation बढ़ रहा है, तो इससे भी हमें हमारे भविष्य को लेकर बहुत उम्मीदें मिलती हैं, नई Hope जगती है।

बीते 10 सालों में देश बहुत सारे unexplored या under-explored sectors में आगे बढ़ा है। Mobile Manufacturing हो या semiconductor manufacturing हो, भारत तेजी से पूरे Manufacturing Landscape में अपनी जगह बना रहा है। चाहे टेक्लोलॉजी हो, या फिनटेक हो भारत ना सिर्फ इनसे गरीब को नई शक्ति दे रहा है, बल्कि खुद को दुनिया के Tech Hub के रूप में स्थापित भी कर रहा है। हमारा Infrastructure Building Pace भी अभूतपूर्व है। हम ना सिर्फ हजारों किलोमीटर एक्सप्रेसवे बना रहे हैं, बल्कि अपने गांवों को भी ग्रामीण सड़कों से जोड़ रहे हैं। अच्छे ट्रांसपोर्टेशन के लिए सैकड़ों किलोमीटर के मेट्रो रूट्स बन रहे हैं। भारत की ये सारी उपलब्धियां हमें ये Hope और Optimism देती हैं कि भारत अपने लक्ष्यों को बहुत तेजी से पूरा कर सकता है। और सिर्फ हम ही अपनी उपलब्धियों में इस आशा और विश्वास को नहीं देख रहे हैं, पूरा विश्व भी भारत को इसी Hope और Optimism के साथ देख रहा है।

साथियों,

बाइबल कहती है- Carry each other’s burdens. यानी, हम एक दूसरे की चिंता करें, एक दूसरे के कल्याण की भावना रखें। इसी सोच के साथ हमारे संस्थान और संगठन, समाज सेवा में एक बहुत बड़ी भूमिका निभाते हैं। शिक्षा के क्षेत्र में नए स्कूलों की स्थापना हो, हर वर्ग, हर समाज को शिक्षा के जरिए आगे बढ़ाने के प्रयास हों, स्वास्थ्य के क्षेत्र में सामान्य मानवी की सेवा के संकल्प हों, हम सब इन्हें अपनी ज़िम्मेदारी मानते हैं।

साथियों,

Jesus Christ ने दुनिया को करुणा और निस्वार्थ सेवा का रास्ता दिखाया है। हम क्रिसमस को सेलिब्रेट करते हैं और जीसस को याद करते हैं, ताकि हम इन मूल्यों को अपने जीवन में उतार सकें, अपने कर्तव्यों को हमेशा प्राथमिकता दें। मैं मानता हूँ, ये हमारी व्यक्तिगत ज़िम्मेदारी भी है, सामाजिक दायित्व भी है, और as a nation भी हमारी duty है। आज देश इसी भावना को, ‘सबका साथ, सबका विकास और सबका प्रयास’ के संकल्प के रूप में आगे बढ़ा रहा है। ऐसे कितने ही विषय थे, जिनके बारे में पहले कभी नहीं सोचा गया, लेकिन वो मानवीय दृष्टिकोण से सबसे ज्यादा जरूरी थे। हमने उन्हें हमारी प्राथमिकता बनाया। हमने सरकार को नियमों और औपचारिकताओं से बाहर निकाला। हमने संवेदनशीलता को एक पैरामीटर के रूप में सेट किया। हर गरीब को पक्का घर मिले, हर गाँव में बिजली पहुंचे, लोगों के जीवन से अंधेरा दूर हो, लोगों को पीने के लिए साफ पानी मिले, पैसे के अभाव में कोई इलाज से वंचित न रहे, हमने एक ऐसी संवेदनशील व्यवस्था बनाई जो इस तरह की सर्विस की, इस तरह की गवर्नेंस की गारंटी दे सके।

आप कल्पना कर सकते हैं, जब एक गरीब परिवार को ये गारंटी मिलती हैं तो उसके ऊपर से कितनी बड़ी चिंता का बोझ उतरता है। पीएम आवास योजना का घर जब परिवार की महिला के नाम पर बनाया जाता है, तो उससे महिलाओं को कितनी ताकत मिलती है। हमने तो महिलाओं के सशक्तिकरण के लिए नारीशक्ति वंदन अधिनियम लाकर संसद में भी उनकी ज्यादा भागीदारी सुनिश्चित की है। इसी तरह, आपने देखा होगा, पहले हमारे यहाँ दिव्यांग समाज को कैसी कठिनाइयों का सामना करना पड़ता था। उन्हें ऐसे नाम से बुलाया जाता था, जो हर तरह से मानवीय गरिमा के खिलाफ था। ये एक समाज के रूप में हमारे लिए अफसोस की बात थी। हमारी सरकार ने उस गलती को सुधारा। हमने उन्हें दिव्यांग, ये पहचान देकर के सम्मान का भाव प्रकट किया। आज देश पब्लिक इंफ्रास्ट्रक्चर से लेकर रोजगार तक हर क्षेत्र में दिव्यांगों को प्राथमिकता दे रहा है।

साथियों,

सरकार में संवेदनशीलता देश के आर्थिक विकास के लिए भी उतनी ही जरूरी होती है। जैसे कि, हमारे देश में करीब 3 करोड़ fishermen हैं और fish farmers हैं। लेकिन, इन करोड़ों लोगों के बारे में पहले कभी उस तरह से नहीं सोचा गया। हमने fisheries के लिए अलग से ministry बनाई। मछलीपालकों को किसान क्रेडिट कार्ड जैसी सुविधाएं देना शुरू किया। हमने मत्स्य सम्पदा योजना शुरू की। समंदर में मछलीपालकों की सुरक्षा के लिए कई आधुनिक प्रयास किए गए। इन प्रयासों से करोड़ों लोगों का जीवन भी बदला, और देश की अर्थव्यवस्था को भी बल मिला।

Friends,

From the ramparts of the Red Fort, I had spoken of Sabka Prayas. It means collective effort. Each one of us has an important role to play in the nation’s future. When people come together, we can do wonders. Today, socially conscious Indians are powering many mass movements. Swachh Bharat helped build a cleaner India. It also impacted health outcomes of women and children. Millets or Shree Anna grown by our farmers are being welcomed across our country and the world. People are becoming Vocal for Local, encouraging artisans and industries. एक पेड़ माँ के नाम, meaning ‘A Tree for Mother’ has also become popular among the people. This celebrates Mother Nature as well as our Mother. Many people from the Christian community are also active in these initiatives. I congratulate our youth, including those from the Christian community, for taking the lead in such initiatives. Such collective efforts are important to fulfil the goal of building a Developed India.

साथियों,

मुझे विश्वास है, हम सबके सामूहिक प्रयास हमारे देश को आगे बढ़ाएँगे। विकसित भारत, हम सभी का लक्ष्य है और हमें इसे मिलकर पाना है। ये आने वाली पीढ़ियों के प्रति हमारा दायित्व है कि हम उन्हें एक उज्ज्वल भारत देकर जाएं। मैं एक बार फिर आप सभी को क्रिसमस और जुबली ईयर की बहुत-बहुत बधाई देता हूं, शुभकामनाएं देता हूं।

बहुत-बहुत धन्यवाद।