”میں بنگال کے لوگوں سے گزارش کروں گا کہ وہ بیر بھوم تشدد جیسے واقعات کے قصور واروں اور ایسے مجرموں کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کو کبھی معاف نہ کریں“
”آج ملک اپنی تاریخ، اپنے ماضی کو توانائی کے زندہ منبع کے طور پر دیکھتا ہے“
نیا ہندوستان بیرون ملک سے ملک کی وراثت کو واپس لا رہا ہے جہاں قدیم مجسموں کو آزادی کے ساتھ اسمگل کیا جاتا تھا
”بپلوبی بھارت گیلری مغربی بنگال کے ورثے کے تحفظ اور اسے بڑھانے کے لیے حکومت کے عزم کا ثبوت ہے“
”ہندوستان میں ہیریٹیج ٹورزم کو بڑھانے کے لیے ملک گیر مہم چل رہی ہے“
”بھارت بھکتی کا لازوال احساس، ہندوستان کا اتحاد اور سالمیت آج بھی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے“
”ہندوستان کا نیا وژن خود اعتمادی، خود انحصاری، قدیم شناخت اور مستقبل کی ترقی کا ہے۔ اس میں فرض کا احساس سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے“
”انقلاب کے دھارے، ستیہ گرہ اور جدوجہد آزادی کے تخلیقی جذبے کی نمائندگی قومی پرچم کے زعفرانی، سفید اور سبز رنگ سے ہوتی ہے“
”نئے ہندوستان کے لیے، زعفران فرض اور قومی سلامتی کی نمائندگی کرتا ہے، سفید سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس
شہید دیوس کے موقع پر، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے وکٹوریہ میموریل ہال میں بپلوبی بھارت گیلری کا افتتاح کیا۔ مغربی بنگال کے گورنر جناب جگدیپ دھنکھر اور مرکزی وزیر جناب جی کشن ریڈی اس موقع پر موجود تھے۔

شہید دیوس کے موقع پر، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے وکٹوریہ میموریل ہال میں بپلوبی بھارت گیلری کا افتتاح کیا۔ مغربی بنگال کے گورنر جناب جگدیپ دھنکھر اور مرکزی وزیر جناب جی کشن ریڈی اس موقع پر موجود تھے۔

وزیر اعظم نے اپنے خطاب کا آغاز بیر بھوم میں پر تشدد واقعہ کے متاثرین کے تئیں تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ ریاستی حکومت اس طرح کے گھناؤنے جرم کے قصور واروں کے لیے سزا کو یقینی بنائے گی۔ انھوں نے مرکز کی طرف سے ہر طرح کے تعاون کا یقین دلایا۔ انھوں نے مزید کہا، ”میں بنگال کے لوگوں سے بھی درخواست کروں گا کہ وہ ایسے واقعات کے مجرموں اور ایسے مجرموں کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کو کبھی معاف نہ کریں۔“

شہید دیوس پر شہیدوں کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بھگت سنگھ، راج گرو اور سکھ دیو کی قربانیوں کی کہانیاں ہم سب کو ملک کے لیے انتھک محنت کرنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ ”ہمارے ماضی کی میراث ہمارے حال کی رہنمائی کرتی ہے، ہمیں ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے تحریک دیتی ہے۔ اس لیے، آج ملک اپنی تاریخ، اپنے ماضی کو توانائی کے زندہ منبع کے طور پر دیکھتا ہے“، انھوں نے کہا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج نیا ہندوستان ملک کی وراثت کو بیرون ملک سے واپس لا رہا ہے جہاں قدیم مورتیوں کو آزادی کے ساتھ اسمگل کیا جاتا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 سے پہلے کی دہائیوں میں صرف ایک درجن مجسمے ہی ہندوستان لائے جا سکے۔ لیکن گزشتہ 7 سالوں میں یہ تعداد بڑھ کر 225 سے زیادہ ہو گئی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’نربھیک سبھاس‘ کے بعد، بپلوبی بھارت گیلری کی شکل میں کولکاتہ کے شاندار ورثے میں ایک نیا موتی شامل کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بپلوبی بھارت گیلری مغربی بنگال کے ورثے کے تحفظ اور اس کو بڑھانے کے لیے حکومت کے عزم کا ثبوت ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ریاست کے مشہور مقامات جیسے وکٹوریہ میموریل، آئیکونک گیلریوں، میٹکلف ہاؤس وغیرہ کی تزئین و آرائش کا کام تقریباً ختم ہو چکا ہے۔

جناب مودی نے بتایا کہ ہندوستان میں ہیریٹیج ٹورزم کو بڑھانے کے لیے ملک گیر مہم چل رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سودیش درشن جیسی کئی اسکیموں کے ذریعے ہیریٹیج ٹورزم کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ڈانڈی مارچ کی یادگار، جلیانوالہ یادگار کی تزئین و آرائش، مجسمہ اتحاد، دین دیال سمارک، بابا صاحب میموریل، بھگوان برسا منڈا میموریل، ایودھیا اور کاشی میں گھاٹوں کی خوبصورتی یا پورے ہندوستان میں مندروں کی تزئین و آرائش جیسے اقدامات کے ساتھ ہیریٹیج ٹورزم نئے امکانات کھول رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ صدیوں کی غلامی کے دوران تین دھارے مشترکہ طور پر آزادی کا باعث بنے۔ یہ دھارے انقلاب، ستیہ گرہ اور عوامی بیداری کے تھے۔ وزیر اعظم نے ترنگے کے رنگوں کے بارے میں کہا کہ ان میں زعفرانی رنگ انقلابی دھارے کی نمائندگی کرتے ہیں، سفید ستیہ گرہ اور سبز ملک کی تخلیقی نبض کو نشان زد کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کے لیے قومی پرچم میں نیلا رنگ ملک کے ثقافتی شعور کی نمائندگی کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج وہ نئے ہندوستان کا مستقبل قومی پرچم کے تین رنگوں میں دیکھ رہے ہیں۔ زعفران ہمیں فرض اور قومی سلامتی کے لیے تحریک دیتا ہے، سفید سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس کے مترادف ہے۔ سبز رنگ ماحول کے تحفظ کے لیے ہے اور نیلے چکر میں وزیر اعظم نے ملک کی نیلی معیشت کو دیکھا۔

وزیر اعظم نے اتحاد کے اس دھاگے کا ذکر کیا جو جدوجہد آزادی کا حصہ تھا جہاں مختلف خطوں، زبانوں، وسائل کے لوگ ملک کی خدمت اور حب الوطنی کے جذبے میں متحد تھے۔ ”بھارت بھکتی، ہندوستان کی یکجہتی، سالمیت کا یہ لازوال احساس آج بھی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ آپ کی سیاسی سوچ کچھ بھی ہو، آپ کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو، لیکن ہندوستان کے اتحاد اور سالمیت کے ساتھ کسی بھی قسم کا سمجھوتہ ہندوستان کے آزادی پسندوں کے ساتھ سب سے بڑی غداری ہوگی“، وزیر اعظم نے کہا۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ”ہمیں نئے ہندوستان میں ایک نئے وژن کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔ یہ نیا وژن ہندوستان کے خود اعتمادی، خود انحصاری، قدیم شناخت اور مستقبل کی ترقی کا ہے۔ اس میں فرض کا احساس سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔“

400 بلین ڈالر یا 30 لاکھ کروڑ روپے مالیت کی مصنوعات کی برآمدات کے سنگ میل کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے تبصرہ کیا ”ہندوستان کی بڑھتی ہوئی برآمدات ہماری صنعت، ہمارے MSMEs، ہماری مینوفیکچرنگ صلاحیت اور ہمارے زرعی شعبہ کی مضبوطی کی علامت ہے“۔

یہ گیلری جدوجہد آزادی میں انقلابیوں کی شراکت اور برطانوی نوآبادیاتی حکمرانی کے خلاف ان کی مسلح مزاحمت کو ظاہر کرتی ہے۔ تحریک آزادی کے مرکزی دھارے میں اس پہلو کو اکثر جگہ نہیں دی گئی۔ اس نئی گیلری کا مقصد 1947 تک پیش آنے والے واقعات کا ایک جامع منظر پیش کرنا اور انقلابیوں کے اہم کردار کو اجاگر کرنا ہے۔

بپلوبی بھارت گیلری اس سیاسی اور فکری پس منظر کی عکاسی کرتی ہے جس نے انقلابی تحریک کو متحرک کیا۔ اس میں انقلابی تحریک کی پیدائش، انقلابی رہنماؤں کے ذریعے اہم انجمنوں کی تشکیل، تحریک کا پھیلاؤ، انڈین نیشنل آرمی کی تشکیل، بحری بغاوت کی شراکت، اور دیگر کو دکھایا گیا ہے۔

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
سوشل میڈیا کارنر،21 نومبر 2024
November 21, 2024

PM Modi's International Accolades: A Reflection of India's Growing Influence on the World Stage